
تانبا
نام :
فارسی میں مس۔ عربی میں نحاس۔ بنگالی میں تامزہ۔ سندھی میں ٹاموں کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Copper
Scientific name: Cuprum
Family: Transition Metal
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
اکال، جالی، مقوی، مصفی خون | جاپان، فرانس، ایران | خشک گرم | عضلاتی غدی | امراض بلغمی |

تعارف:
تانبا ایک دھات ہے، عام طور پر اس کے برتن بنائے جاتے ہیں۔اس کا اصطلاحی نام زہرہ ہے۔تانبے کی ملاوٹ سے کئی اور دھاتیں بھی تیار کی جاتی ہیں، مثلا دس حصے تانبہ اور ایک حصہ جست کو ملانے سے پیتل بنتا ہے۔اسی طرح کانسی بھی تیار کی جاتی ہے۔تانبے کا تیزاب بھی تیار کیا جاتا ہے جو اکال ہوتا ہے۔
تانبے کا رنگ سرخی مائل نارنجی ہوتا ہے، اس کی ساخت نرم اور چمکدار دھات کی صورت ہے، اس کا ذائقہ کوئی نہیں (لیکن کچھ لوگ دھات کی ہلکی مہک محسوس کرتے ہیں)۔ تانبہ زمین میں معدنیات کی صورت میں، انسانی جسم میں جگر، دماغ، اور خون میں اور مختلف کھانوں میں جیسے گری دار میوے، بیج، دالیں وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تالیس پتر
یہ بھی پڑھیں: تال مکھانہ
یہ بھی پڑھیں: تاڑ / پالمیرا کھجور

کیمیاوی و غذائی اجزا:
تانبا خود ایک منرل ہے اس میں وٹامن نہیں ہوتے
اثرات:
عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور مقوی جگر ہے۔کیمیاوی طور پر خون میں خشکی و حرارت پیدا کرتا ہے۔ مقوی بدن، دافع امراض بلغمی، مولد خون، مقوی باہ، مصفی خون اثرات رکھتا ہے۔
خواص و فوائد
تانبا چونکہ عضلاتی مزاج رکھتا ہے اس لیے بلغمی امراض میں بہت مفید ہے، بائیں طرف کے فالج کے لیے بہترین دوا ہے۔تانبا مولد خون ہے، اگر تانبے کی کمی ہو جائے تو خون بننا بند ہو جاتا ہے۔ تانبے کی وجہ سے خون بھی جسم میں صاف رہتا ہے، تانبہ اندرونی طور پر ہمیشہ کشتہ کی صورت ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
کشتہ تانبا فالج، لقوہ، تپ بلغمی، سلسل بول، بھگندر، جذام، اور نامردی میں مفید ہے۔ تانبا کی بہت کم مقدار ہی استعمال کی جاتی ہے، زیادہ مقدار زہریلے اثرات ظاہر کرتی ہے، گھبراہٹ، بے چینی اور قے آتی ہے۔تانبہ تعفن اور جراثیم کو ختم کرتا ہے اس لیے آتشک اور دیگر ایسے زخم جو ہر وقت بہتے رہتے ہیں وہاں کشتہ تانبہ اندرونی و بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

جدید سائنسی و طبی تحقیقات
کاپر یعنی تانبہ ایک ضروری معدنی عنصر ہے جو خون، دماغ، جلد، اور مدافعتی نظام کی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی کمی سے کمزوری، خون کی کمی اور نیورولوجیکل مسائل ہو سکتے ہیں، جبکہ زیادہ مقدار زہریلی ہو سکتی ہے۔
(الف) انسانی صحت پر کاپر کے اثرات
خون کی صحت: کاپر جسم میں آئرن جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، جو خون کی کمی (Anemia) سے بچانے میں اہم ہے۔ ہیموگلوبن کی پیداوار میں مددگار۔
مدافعتی نظام: اینٹی بیکٹیریل خصوصیات رکھتا ہے اور انفیکشن سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔ قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔
دماغی افعال: نیورانز (اعصابی خلیات) کو بہتر بناتا ہے، جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ الزائمر جیسی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ہو سکتا ہے۔
جلد اور ہڈیوں کی صحت: کولیجن (Collagen) اور ایلاسٹن (Elastin) کی پیداوار میں مدد دیتا ہے، جو جلد کی خوبصورتی اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے۔ جوڑوں کے درد (Arthritis) میں بھی مفید پایا گیا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ اثرات: کاپر فری ریڈیکلز سے لڑنے میں مدد دیتا ہے، جو قبل از وقت بڑھاپے اور کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔
(ب) سائنسی تحقیقات اور مطالعات
- جرنل آف نیوٹریشنل بائیو کیمسٹری (Journal of Nutritional Biochemistry) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، کاپر آکسیڈیٹیو اسٹریس (Oxidative Stress) کو کم کرکے دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
- نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) کے مطابق، کاپر نیورولوجیکل بیماریوں جیسے الزائمر اور پارکنسن کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار پایا گیا ہے۔
- ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق، بالغ انسان کو روزانہ 0.9 ملی گرام کاپر کی ضرورت ہوتی ہے، اور اس کی کمی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
کاپر کی کمی (Copper Deficiency) اور علامات
اگر جسم میں کاپر کی کمی ہو جائے تو درج ذیل مسائل پیدا ہو سکتے ہیں:
- خون کی کمی (Anemia)
- کمزوری اور تھکاوٹ
- مدافعتی نظام کمزور ہونا
- یادداشت کی کمزوری اور نیورولوجیکل مسائل
- بالوں کا جھڑنا اور جلد کی خراب حالت
تانبہ یعنی کاپر کی کمی کو کیسے پورا کریں؟
- گری دار میوے (بادام، اخروٹ)
- چاکلیٹ اور کوکو
- جگر اور گوشت
- دالیں اور بیج (کدو کے بیج، سورج مکھی کے بیج)
- سمندری غذا (جھینگا، کیکڑا)
کاپر کی زیادتی (Copper Toxicity) اور نقصانات
اگر جسم میں کاپر زیادہ ہو جائے تو نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، جسے “Copper Toxicity” کہتے ہیں۔ جس کی علامات مندرجہ ذیل ہیں:
- متلی اور الٹی
- پیٹ میں درد اور جگر کے مسائل
- گردوں پر دباؤ
- دماغی بیماریوں کا خطرہ (نیورولو جیکل ڈس آرڈرز)
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق، بالغ افراد کے لیے 10 ملی گرام سے زیادہ کاپر کا استعمال زہریلا ہو سکتا ہے۔ کاپر زیادہ تر پانی کے پائپوں، برتنوں، یا سپلیمنٹس کے ذریعے جسم میں زیادہ جا سکتا ہے، اس لیے اس کا اعتدال میں استعمال ضروری ہے۔

مقدار خوراک:
کشتہ ایک چاول
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply