
ادرک
(تحقیق و تحریر: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام :
عربی میں زنجبیل۔ گجراتی ادو۔ بنگالی آوا۔ سندھی سنڈھ کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Ginger
Scientific name: Zingiber officinale:
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
ہندو پاک، چین اور افریقہ۔
مزاج طب یونانی:
گرم خشک
مزاج طب پاکستانی:
غدی عضلاتی
تعارف:
ادرک مشہور عام جڑ ہے، جو سالن کا لازمی جز سمجھی جاتی ہے۔ ادرک تازہ ہو تو اسے ادرک کہتے ہیں، اور خشک کر دیا جائے تو سنڈھ یا سونٹھ کہتے ہیں۔ خشک ادرک ہی ادویات میں استعمال ہوتی ہے۔ اس کے پودے کے پتے ہوتے ہیں کوئی پھل وغیرہ نہیں لگتا صرف جڑ ہوتی ہے۔عام ادرک پیلے رنگ کی ہوتی ہے، ادرک کی ایک قسم سرخ ادرک بھی ہے جس میں جدید سائنسی تحقیقات کے مطابق 169 کیمیاوی اجزاء پائے جاتے ہیں۔
نفع خاص:
امراض معدہ و جگر
کیمیاوی و غذائی اجزا:
(فی 100 گرام):
وٹامن:
وٹامن بی 1 (تھامین): 0.025 ملی گرام وٹامن بی 2 (ربوفلاوین): 0.034 ملی گرام
وٹامن بی 3 (نیاسین): 0.75 ملی گرام وٹامن بی 5 (پینٹوتھینک ایسڈ): 0.203 ملی گرام
وٹامن بی 6 (پائرڈوکسین): 0.16 ملی گرام فولیٹ (وٹامن B9): 11 ایم سی جی (0.011 ملی گرام)
وٹامن سی: 5 ملی گرام وٹامن ای: 0.26 ملی گرام وٹامن کے: 0.1
معدنیات:
کیلشیم: 16 ملی گرام آئرن: 0.6 ملی گرام میگنیشیم: 43 ملی گرام فاسفورس: 34 ملی گرام
پوٹاشیم: 415 ملی گرام سوڈیم: 13 ملی گرام زنک: 0.34 ملی گرام کاپر: 0.226 ملی گرام
مینگنیج: 0.229 ملی گرام سیلینیم: 0.7 ایم سی جی (0.0007 ملی گرام)

اثرات:
غدد میں تحریک اور عضلات میں تحلیل پیدا کرتی ہے، کیمیاوی طور پر حرارت اور صفرا پیدا کرتی ہے۔ جالی، مشتہی، محلل اورام، کاسر ریاح، مدر حار، قاتل کرم اثرات رکھتی ہے۔
خواص و فوائد
جگر اور گردوں کو تقویت دیتی ہے، غذا کو تحلیل کرتی ہے، صفرا پیدا کرتی ہے، قوت باہ میں اضافہ کرتی ہے۔ اس میں اجوائن والے خواص و فوائد پائے جاتے ہیں، ادارک نہ صرف صفرا پیدا کرتی ہے بلکہ اس کا اخراج بھی کرتی ہے۔ انسانی جسم کے لیے حرارت بہت ضروری چیز ہے اگر حرارت مکمل ختم ہو جائے تو انسان ڈیڈ ہو جاتا ہے، حرارت کو انسان کے لیے اسی طرح سمجھیں جیسے گاڑی کے لیے پٹرول ہوتا ہے۔یہ حرارت ہی ہے جو ہماری غذاوؤں کو ہضم کرنے میں مدد کرتی ہے، اور انسانی صحت اور نشونما کا ذریعہ بنتی ہے، ادرک اس لحاظ سے انسان کے لیے بہت ضروری ہے کہ یہ حرارت میں معتدل ہے یعنی بقدر ضرورت حرارت پیدا کرتی ہے۔ جس سے دل اور اعصاب پوری طرح کام کرنے لگ جاتے ہیں۔
اس کا استعمال اکثر امراض معدہ میں کیا جاتا ہے، ادرک کاسر ریاح ہونے کی وجہ سے گیس کا اخراج کرتی ہے، درد سینہ میں بہت مفید ہے، ادرار بول اور اخراج پتھری کے لیے مفید ہے۔ مقوی باہ ادویات میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ادرک کا مربہ بھی بنایا جاتا ہے اور معجونات اور جوارشات میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
زمانہ قدیم سے، ادرک کا استعمال مختلف بیماریوں جیسے گٹھیا، موچ، پٹھوں میں درد، گلے کی سوزش، قبض، بدہضمی، قے، ہائی بلڈ پریشر، ڈیمنشیا، بخار، متعدی امراض اور ہیلمینتھیا کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ ادرک میں متعدد حیاتیاتی سرگرمیاں ہوتی ہیں، جن میں اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی انفلامیٹری، اینٹی مائکروبیل، اینٹی کینسر، نیورو پروٹیکٹو، قلبی حفاظتی، سانس کی حفاظتی، اینٹی موٹاپا، اینٹی ذیابیطس، اینٹی نیزی، اور اینٹی ایمیٹک سرگرمیاں شامل ہیں۔

ادرک کی دوسری قسم سرخ ادرک روایتی ادویات میں سر درد، بدہضمی، متلی، الٹی اور کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ خود کار قوت مدافعت کی بیماریوں ، ہائی بلڈ پریشر، ہائپرکولیسٹرمیا ، ہائپر یوریسیمیا، بیکٹیریل انفیکشن، اور کینسر کے علاج کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔

سرخ ادرک کا عرق منہ کے انفیکشن کے علاج کے لیے معاون دوا کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔سرخ ادرک کے عرق کی اینٹی بیکٹیریل سرگرمی عام ادرک کی نسبت زیادہ طاقتور ہیں۔سرخ ادرک سیکرائیڈ ہائیڈرولائزنگ انزائمز (saccharide hydrolyzing enzymes) کو روکتا ہے اور اس طرح ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں میں ہائپرگلیسیمیا(hyperglycemia) کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مقدار خوراک:
ایک سے دو گرام
Leave a Reply