
پرسارنی
نام :
پنجابی میں کھیپ۔ ہندی میں گندھ پرسارنی۔ بنگالی میں گاندھالی، گندھابھاولی کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Skunk vine
Scientific name: Paederia foetida
Family: Rubiaceae

تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مقوی، مصفی، ملین، مجفف | ہندوپاک | خشک گرم شدید | عضلاتی غدی شدید | جوڑوں کا درد |

تعارف:
پرسارنی بیل دار پودا ہے جو بیش بہا فوائد کا حامل ہے۔ اس پودے میں سے گندھک کی بو آتی ہے اسی لیے اسے ہندی میں گندھالی بھی کہاجاتا ہے۔اس کی لمبی لمبی شاخیں ہوتی ہیں جن کے ساتھ پھول اور پھل لگتے ہیں۔ چونکہ یہ بیل دار ہے اس لیے یہ کسی درخت پر یا زمین پر پھیلتی ہے، لیکن شاخیں عام بیل دار پودوں کی نسبت بڑی ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پد ماکھ
یہ بھی پڑھیں: پتھر پھوڑی / پتھر چٹ / زخم حیات
یہ بھی پڑھیں: پاپڑا شاہترہ

کیمیاوی و غذائی اجزا:
1. وٹامنز (Vitamins)
- وٹامن سی (Vitamin C / Ascorbic Acid) – ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ جو قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے اور آکسیڈیٹیو اسٹریس کو کم کرتا ہے۔
- وٹامن اے (Vitamin A / Beta-carotene) – آنکھوں کی صحت، جلد، اور مدافعتی نظام کے لیے مفید۔
- وٹامن ای (Vitamin E / Tocopherol) – اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھتا ہے اور خلیوں کی حفاظت کرتا ہے۔
2. منرلز (Minerals)
- کیلشیم (Calcium) – ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لیے۔
- پوٹاشیم (Potassium) – دل کی صحت اور بلڈ پریشر کنٹرول میں مددگار۔
- آئرن (Iron) – خون میں ہیموگلوبن بنانے اور آکسیجن کی ترسیل کے لیے ضروری۔
- میگنیشیم (Magnesium) – پٹھوں اور اعصابی نظام کے لیے مفید۔
- زنک (Zinc) – مدافعتی نظام اور جلد کے لیے ضروری۔
3. دیگر اہم اجزاء (Bioactive Compounds)
- فلیوونائیڈز (Flavonoids) – اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی ذیابیطس خصوصیات رکھتے ہیں۔
- ایریڈوائڈ گلائکوسائیڈز (Iridoid Glycosides) – جگر اور مدافعتی نظام کے لیے مفید۔
- اسکوروائڈ (Scrovoids) – اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرل خصوصیات رکھتے ہیں۔
- الکالائیڈز (Alkaloids) – جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار۔
- بیٹا سائیٹو سٹیرول (β-Sitosterol) – کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
- ڈی / ایل گیلکچورونک ایسڈ (D/L Galacturonic Acid) – اینٹی انفلامیٹری اثرات رکھتا ہے۔
- کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates) – توانائی فراہم کرنے کا ذریعہ۔
- اسینشیل آئلز (Essential Oils) – مختلف بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بڑھاتے ہیں۔
- پروٹینز (Proteins) – جسم کی مرمت اور افزائش کے لیے اہم۔
اثرات:
پرسارنی عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تقویت پیدا کرتی ہے۔ مقوی، مصفی، ملین، مجفف اور مخرج بلغم اثرات کی حامل ہے۔

خواص و فوائد
پرسارنی بیمار اور نقاہت کا شکار لوگوں کو دینے سے جسم میں جان پڑجاتی ہے۔ عضلاتی شدید ہونے کی وجہ سے بلغمی مادوں کو خارج کردیتی ہے، اس لیے امراض مفاصل اور بلغمی اورام میں بہت مفید ہے، اس کا استعمال اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کیا جاتا ہے، اس کا کاڑھا، قہوہ، پھکی، اور تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ چونکہ اس میں گندھک پائی جاتی ہے اس لیےپھوڑے پھنسیوں کے لیے بھی مفید ہے۔

پرسارنی پر جدید سائنسی تحقیقات
امریکا کی سرکاری ویب سائٹ نیشنل لائبریری آف میڈیسن پر شائع ہونے والی ایک ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ پرسارنی جسے (Paederia foetida) کہا جاتا ہے، یہ مختلف بایو ایکٹیو مرکبات پر مشتمل ہے جو مختلف بیماریوں کے خلاف مؤثر ثابت ہوئے ہیں، یہ نتائج چوہوں پر تجربات کے نتیجے میں سامنے آئے:
1. اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ Paederia foetida کے پتوں میں موجود مرکبات فری ریڈیکلز کو کم کرنے میں مددگار ہیں، جو آکسیڈیٹیو اسٹریس سے بچاتے ہیں اور خلیوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
2. اینٹی ہائپرگلیسیمک اثرات
تجربات میں چوہوں کو انجیکشن کے ذریعے بلڈ شوگر میں مبتلا کیا گیا اور پھر پرسارنی کا عرق اٹھائیس دن تک ان کو دیا گیا۔ مطالعات نے ظاہر کیا ہے کہ اس پودے کا عرق خون میں گلوکوز کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
3. اینٹی ہائپرلیپیڈیمک اثرات
Paederia foetida کے استعمال سے خون میں کولیسٹرول اور ٹرائگلیسرائیڈز کی سطح میں کمی دیکھی گئی ہے، جو قلبی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ہے۔کل کولیسٹرول، LDL، VLDL، اور ٹرائگلیسرائیڈز کی سطح میں نمایاں کمی ہوئی۔ HDL (اچھا کولیسٹرول) کی سطح میں بہتری دیکھی گئی۔
4. اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی مائکروبیل خصوصیات
تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس پودے میں سوزش کم کرنے اور مختلف بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف لڑنے کی صلاحیت موجود ہے۔ تجربات میں جگر، دل، گردے، اور لبلبہ پر مثبت اثرات پڑے۔ لبلبہ میں بیٹا خلیے بہتر ہوئے، انسولین کی سطح میں بہتری دیکھی گئی۔ جگر اور گردے کے خلیوں میں چکنائی کا ذخیرہ کم ہوا، دل کے intercalated discs نارمل ہوئے۔
مقدار خوراک:
دس گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply