
اسطوخودوس
نام :
عربی میں اسطوخودوس، یا حافظ الارواح۔ ہندی میں دھارو۔ فارسی میں جاروب دماغ کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Lavender
Scientific name: Lavandula

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)

تاثیری نام:
محلل سدد، جاروب دماغ
مقام پیدائش:
کشمیر پاکستان کے علاوہ عرب،بھارت،ہمالیہ
مزاج طب یونانی:
گرم تر
مزاج طب پاکستانی:
غدی اعصابی

یہ بھی پڑھیں: اسپند حرمل ہرمل
یہ بھی پڑھیں: اسپغول
یہ بھی پڑھیں: اسفنج اسپنج

تعارف:
اسطوخودوس ایک مشہور جڑی بوٹی ہے جو اپنی خوشگوار خوشبو، متحرک جامنی رنگ کے پھولوں اور متعدد استعمالات کے لیے مشہور ہے۔ اس کا تعلق ٹکسال کے خاندان Lamiaceae سے ہے اور یہ بحیرہ روم کے علاقے سے تعلق رکھتی ہے۔ لیوینڈر یعنی اسطوخودوس سے تیل حاصل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے، جو اس کی پرسکون اور آرام دہ خصوصیات کے لیے پرفیوم، صابن اور اروما تھراپی میں استعمال ہوتا ہے۔ ایک بہت قیمتی کانٹے دار بوٹی ہے، اس کے پھول، شاخیں اور پتے بطور دوا استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس کے پھول گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں۔ اس کا نام اسطوخودوس اس وجہ سے ہے کہ ملک یونان کے ایک جزیرے میں یہ بوٹی بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس جزیرے کا نام ستخادوس یا سخادوس ہے۔
اس کی شاخیں خاکی رنگ کی ہوتی ہیں اور پتے سبز کانٹے دار ہوتے ہیں، جبکہ پھول جامنی ہوتے ہیں۔ اس کا ذائقہ چرپرا خوشبودار ہوتا ہے۔اس بوٹی کا مشہور و معروف اطریفل (اطریفل اسطوخودوس) بازار سے مل جاتا ہے۔

نفع خاص:
سارا بلغم خارج کر دیتا ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
اسطوخودوس 100 گرام خشک میں:
حیاتیاتی مرکبات:
- لینول: 3000-6000 ملی گرام 2. لینائل ایسیٹیٹ: 2500-4000 ملی گرام 3. کافور: 200-1000 ملی گرام
- سینیول: 300-800 ملی گرام 5. Terpinen-4-ol: 200-600 ملی گرام
وٹامنز:
- وٹامن سی: 2-3 ملی گرام 2. وٹامن اے (ریٹینول): 1-2 مائیکروگرام
- فولیٹ (وٹامن B9): 25-30 مائیکروگرام
معدنیات:
- کیلشیم: 215-230 ملی گرام 2. آئرن: 6-10 ملی گرام 3. میگنیشیم: 35-50 ملی گرام
- پوٹاشیم: 600-750 ملی گرام 5. مینگنیز: 1-3 ملی گرام
فائبر:
- غذائی ریشہ: 35-45 گرام

اثرات:
چونکہ غدی اعصابی ہے اس لیے ، غدد میں تحریک پیدا کرکے حرارات کو بڑھاتا ہے جس سے غلیظ بلغم رقیق ہو کر نکلنا شروع ہو جاتا ہے، دماغ کے لیے مقوی ہے۔ یہ جگر و طحال کے مجاری کو کھول دیتا ہے۔ محلل سدد ہونے کی وجہ سے سدے کھولتا ہے، مقوی و منقی دماغ ہے قاتل کرم شکم اور سوداوی مادوں کے لیے مسہل اثرات رکھتا ہے۔ کاسر ریاح ہے۔
خواص و فوائد
اسطوخودوس کو فارسی میں جاروب دماغ (دماغ کا جھاڑو) کہتے ہیں، یعنی یہ دماغ میں جھاڑو پھیر کر سارا بلغم خارج کر دیتا ہے، جس سے نسیان اور صرع دماغی کے مسائل میں فائدہ دیتا ہے۔ دائیں طرف کے فالج یا لقوی کے لیے بہت مفید چیز ہے۔ جاروب دماغ ہونے کی وجہ سے درد سر، شقیقہ، اور آنکھ درد میں بہت مفید ہے۔ اسطوخودوس ہر اس بیماری کے لیے مفید ہے جو سوداویت کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، چونکہ یہ بلغم پیدا کرتا ہے اس لیے سوداویت کی تمام بیمارریوں میں مفید ہے۔رعشہ کے لیے دو تین مہینے اس کا استعمال رعشہ کو ٹھیک کر دیتا ہے۔گرمی خشکی کی وجہ سے دماغی رگوں میں فضلات رک جاتے ہیں جس سے جنون، نسیان، جمود اور سن ہونے یعنی ہاتھ پاوں کے سوجانے کے مسائل پیدا ہوتے ہیں، ایسے میں اسطوخودوس کے ساتھ چھوٹی چندن، مرچ سیاہ اور دھنیا کا استعمال بہت مفید ہے۔
مندرجہ بالا طریقے سے اسطوخودوس سے نسیان کی بیماری بھی ختم ہو جاتی ہے، خاص طور پر جو لوگ دماغی کام کرتے ہیں انہیں پرانی باتیں بھی یاد آجاتی ہیں۔اسی طرح مالیخولیا جو سوداوی مرض ہے جس میں وہم و وساوس آتے ہیں، اسطوخودوس سے ختم ہو جاتا ہے۔ الغرض اسطوخودوس ہر اس مرض میں بھی مفید ہے جو دماغ و اعصاب میں تسکین سے پیدا ہوتی ہے جیسے سکتہ، بے ہوشی، اختلاط عقل اور مرگی وغیرہ۔
جدید سائنسی تحقیقاتی ریسرچ پیپرز کے مطابق اسطوخودوس میں ضروری تیل، اینتھوسیانز(anthocyanins)، فائٹوسٹیرولز(phytosterols)، شکر، معدنیات، کومرک ایسڈ(coumaric acid)، گلائیکولک ایسڈ(glycolic acid)، والیرک ایسڈ(valeric acid)، یورسولک ایسڈ(ursolic acid)، ہرنیارینز(herniarins)، کومارینز (coumarins)اور ٹیننز (tannins)ہوتے ہیں۔ اس کا استعمال کولک اور سینے کی بیماریوں، تشویشناک سر درد، اور بلیوئنس، اور زخموں کی صفائی کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس میں اینٹی فنگل، اینٹی بیکٹیریل، نیورولوجک، اینٹی مائکروبیل، اینٹی پرجیوی، اینٹی ذیابیطس، اور ینالجیسک اثرات ہیں۔
اس کے پھول، کلیاں، اور پتے کھانے کے قابل ہیں اور ان کا استعمال شوربے اور جیلی کے ذائقہ کے لیے کیا جاتا ہے (خام مال کے طور پر استعمال نہیں کیا جاتا)۔ لیوینڈر کی مہک کیڑے اور مکھیوں کو بھگانے میں زبردست ہے۔ اس طرح، پلانٹ کو الماریوں اور درازوں میں رکھا جاتا ہے۔ اس کیڑے مار اثر کو مختلف تحقیقوں میں ظاہر کیا گیا ہے ۔ لیوینڈر کے پھولوں سے بنائے جانے والے انجیکشن اور ٹکنچر پرسکون اور درد کو کم کرنے والی خصوصیات رکھتے ہیں۔

مقدار خوراک:
پانچ سے سات گرام
Leave a Reply