
رائی
- November 2, 2025
- 0 Likes
- 134 Views
- 0 Comments
رائی
نام :
عربی میں خردل۔ کشمیری میں اسور۔ بنگالی میں رائی سر۔ سندھی میں آھر ۔ اور ہندی میں राय، काली सरसों کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Black mustard
Scientific name: Brassica nigra
Family: Brassicaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| جالی، محمر، مخرش، مسکن درد، مقی، مصفی خون۔ | ہند و پاک | گرم خشک درجہ سوم | غدی عضلاتی | امراض جلد |

تعارف:
رائی یہ ایک سالانہ جڑی بوٹی نما پودا ہے، یہ سرسوں کی طرح ہوتا ہے، جس کا تنا درمیانے سے لمبے قد تک سیدھا اور نرم ہوتا ہے۔ اس کے نچلے پتے بڑے اور جوڑے کی طرح لگے ہوتے ہیں جن کے کنارے کٹے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، جب کہ اوپر والے پتے لمبے اور پتلے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول چھوٹے، زرد رنگ کے ہوتے ہیں اور گچھوں میں کھلتے ہیں۔ پھل ایک لمبا غلاف ہوتا ہے جس میں کئی بیج بند ہوتے ہیں، جو پکنے پر پھٹ کر باہر نکل آتے ہیں۔ بیج چھوٹے، گہرے سرمئی یا کالے رنگ کے اور ہلکی جالی دار سطح والے ہوتے ہیں۔ یہ پودا یورپ اور بحیرۂ روم کے علاقوں کا مقامی ہے، مگر اب دنیا کے کئی ملکوں میں بطور فصل اور مصالحے کے طور پر کاشت کیا جاتا ہے۔ یہ مختلف مٹیوں میں اُگ سکتا ہے لیکن دھوپ والی اور اچھی نکاس والی زمین میں بہتر بڑھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رانگ / قلعی
یہ بھی پڑھیں: رال
یہ بھی پڑھیں: راسن

کیمیاوی و غذائی اجزا:
وٹامنز
فی 100 گرام میں :
وٹامن سی تقریباً 7.1 ملی گرام، تھایامین (وٹامن بی1) 0.805 ملی گرام، رائبوفلوِن (وٹامن بی2) 0.261 ملی گرام،
نیاسن (وٹامن بی3) 4.733 ملی گرام، وٹامن ای 19.82 ملی گرام، وٹامن کے 5.4 مائیکرو گرام،
اور فولیٹ (وٹامن بی9) 162 مائیکرو گرام۔
معدنیات:
کیلشیم 266 ملی گرام، میگنیشیم 370 ملی گرام، فاسفورس 828 ملی گرام، پوٹاشیم 738 ملی گرام،
آئرن 9.21 ملی گرام، زنک 6.08 ملی گرام، سیلینیم 208 مائیکرو گرام، اور کاپر 0.645 ملی گرام۔

بایو ایکٹو مرکبات و کیمیاوی اجزا
گلُکوسِنولیٹس (Glucosinolates) ، خاص طور پر سِنِگْرِن (Sinigrin) جو آئسوتایوسیانیٹس (isothiocyanates) میں تبدیل ہو کر اینٹی کینسر اثر رکھتا ہے۔
فینولک مرکبات (Phenolic compounds) :جیسے فیرولک ایسڈ (Ferulic acid)، کافیک ایسڈ (Caffeic acid)، اور کومیریک ایسڈ (Coumaric acid) جو اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھتے ہیں۔
فلیونوئڈز (Flavonoids) : جیسے کیورسٹِن (Quercetin)، کیمپفرول (Kaempferol)، جو سوزش کم کرتے ہیں اور دل کی صحت میں مدد دیتے ہیں۔
فیٹی ایسڈز (Fatty acids) :جیسے اولِئِک ایسڈ (Oleic acid)، لینولِک ایسڈ (Linoleic acid)، اور الفا لینولینِک ایسڈ (α-linolenic acid)۔
آئسوتایوسیانیٹس (Isothiocyanates) : جو کینسر کے خلیوں کے خلاف سرگرمی دکھاتے ہیں۔
حوالہ: پی ایم سی۔ نیو ٹروشن اینڈ یو۔

اثرات:
رائی محرک غدد محلل عضلات اور مسکن اعصاب ہے۔ کیمیاوی طور پر کثرت سے حرارت غریزی پیدا کرتی ہے۔جالی، محمر، مخرش، مسکن درد، مقی، مصفی خون، اثرارت رکھتی ہے۔
خواص و فوائد:
رائی ہاضم اثرات بھی رکھتی ہے اس لیے بعض علاقوں میں اسے بطور چٹنی یا مسالے کے غذا کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ رائی کی ایک خوبی یہ ہے کہ اجتماع خون کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتی ہے جیسے نمونیہ کے مریض کے پھیپھڑوں میں اجتماع خون ہو رہا ہوتا ہے جس سے وہاں ورم ہو کر درد ہوتا ہے، ایسے میں رائی کو پیس کر سرکہ میں ملا کرچھاتی پر اس جگہ لیپ کرتے ہیں، اس کے لگانے سے چند منٹ میں درد ختم ہو جاتا ہے۔رائی مسکن درد ہے ، درد کے مقام پر لگانے سے درد ختم کرتی ہے، جس مقام پر اسے بطور ضماد لگاتے ہیں وہ جگہ سرخ ہو جاتی ہے، زیادہ دیر لگانے سے آبلے بھی بن جاتے ہیں۔ چونکہ رائی جگر و غدد جاذبہ کے لیے محرک شدید ہے، لہذا سکون کی وجہ سے جگر و طحال بڑھ گئے ہوں تو انہیں سکیڑنے اور اصل حالت پر لانے کے لیے رائی کو اندرونی و بیرونی طور پر استعمال کرتے ہیں، اس کے چند دن کے استعمال سے ہی عظم طحال، عظم جگر درست ہو جایا کرتا ہے۔
جتنی بھی جڑی بوٹیاں یا ادویات جگر کی کیمیاوی تحریک پیدا کرتی ہیں وہ سب مولد صفراء، محافظ صفراء، محافظ حرارت غریزی ہوتی ہیں، اور ان امراض میں مفید ہوتی ہیں جو سردی خشکی کی غیر طبعی علامات و تکلیفات سے پیدا ہوتے ہیں، جیسے خارش، چنبل، داد، گنٹھیا، بواسیر وغیرہ۔اسی قسم کے خواص بابچی اور گندھک کے بھی ہیں، چنانچہ یہ تینوں یعنی رائی، بابچی، گندھک امراض جلد میں بہت ہی مفید ہیں۔
رائی کا ایک اثر مقئی ہونا بھی ہے اس لیے بعض اوقات کسی مریض کو قے لانے کی ضرورت ہوتی ہے اس کے لیے مزاج اور تحریک کے مطابق رائی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ مثلا جب کسی مریض نے ایسا زہر کھالیا ہو جو ترسرد، یا خشک سرد(اعصابی عضلاتی، عضلاتی اعصابی)اثرات رکھتا ہو تو اس کے اثر کو زائل کرنے کے لیے رائی استعمال کرتے ہیں۔ مثلا افیون، دھتورہ وغیرہ۔چنانچہ چھ سے دس گرام کھلانے سے مریض کو الٹی آجاتی ہے، اور اس زہر کے اثرات ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
رائی مصفی خون ہونے کی وجہ سے چنبل، خارش، کیل مہاسے، داد، دھبے میں بہت مفید ہے، اس مقصد کے لیے رائی کے ساتھ گندھک اور بابچی کو بھی ملایا جاتا ہے۔اندرونی طور پر رائی پیٹ کے کیڑوں کو مارتی ہے۔ رائی حشرات الارض کو بھی مارتی ہے۔رائی زبان کی لکنت والے مریض کے لیے بھی مفید ہے اس مقصد کے لیے اسے زبان پر ملتے ہیں۔رائی مرگی کے مریضوں کے لے بھی مفید ہے۔رائی طب پاکستانی کے فارماکوپیا کے نسخہ غدی عضلاتی کا جزو اعظم ہے۔

جدید سائنسی تحقیقات:
رائی میں کئی وٹامنز، منرلز اور بائیو ایکٹو مرکبات پائے جاتے ہیں، مذکورہ وٹامنز و منرلز رائی کو غذائیت کا ایک اچھا ذریعہ بناتے ہیں خاص طور پر معدنیات کی سطح پر۔ بایو ایکٹو مرکبات کا وجود اسے صرف غذائی استعمال کی حد تک نہیں بلکہ طبی تحقیق کے میدان میں بھی اہم بناتا ہے۔ مثال کے طور پر، گلوکوسائنیلیٹس اور آئسو تھیوسائینیٹس کی موجودگی اس کے اینٹی مائیکروبیل، اینٹی آکسیڈنٹ اور ممکنہ اینٹی کینسر اثرات کی بنیاد بنتی ہے۔ اسی طرح، اومیگا-3 فیٹی ایسڈز کی موجودگی دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ہوسکتی ہے۔تاہم، یہ بات بھی اہم ہے کہ کچھ مرکبات جیسے گلوکوسائنیلیٹس یا ایروسک ایسڈ (جس کا ذکر تحقیق میں آیا تھا) ممکنہ نقصان دہ اثرات بھی دے سکتے ہیں اگر مقدار بہت زیادہ ہو یا استعمال کا طریقہ مناسب نہ ہو۔

جدید سائنسی تحقیق کے مطابق کالی رائی میں پائے جانے والے مرکبات مختلف بیماریوں کے خلاف مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
کینسر کے خلاف اثرات:
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ کالی رائی کے بیجوں کا عرق بعض اقسام کے کینسر خلیات کی افزائش کو سست کر سکتا ہے۔ یہ خلیوں کو قدرتی طور پر ختم ہونے (اپوپٹوسس) کے عمل کی طرف لے جاتا ہے اور کینسر کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ نیشنل لائبریری آف میڈیسن پر شائع ہونے والے ایک تحقیقی مقالے (عنوان: Anticancer Effect of Brassica nigra Seed Extract on Non-Small Cell Lung Cancer Cells) میں بتایا گیا ہے کہ کالی رائی (Brassica nigra) کے بیجوں کا ایتھنول میں تیار کردہ عرق (extract) انسانی پھیپھڑوں کے کینسر کی دو اقسام (A549 اور H1299) پر مؤثر ثابت ہوا۔
مطالعے میں درج ذیل نکات بیان کیے گئے ہیں:
- خلیاتی افزائش میں کمی: کالی رائی کے عرق نے کینسر خلیوں کی بڑھوتری کو نمایاں طور پر روکا۔
- خلیاتی موت (Apoptosis) میں اضافہ: تجربے سے ظاہر ہوا کہ یہ عرق خلیوں میں قدرتی طور پر موت کے عمل کو تیز کرتا ہے، جس سے کینسر زدہ خلیے ختم ہونے لگتے ہیں۔
- خلیاتی چکر کی رُکاوٹ: بیج کے عرق نے خلیاتی چکر کے S اور G2/M مراحل میں رُکاوٹ پیدا کی، جس سے خلیے تقسیم نہیں ہو پاتے۔
- میٹاسٹیس (پھیلاؤ) کی روک تھام: اس تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ کالی رائی کے عرق نے MMP2 اور MMP9 جیسے انزائمز کو کم کیا جو کینسر کے پھیلاؤ میں کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ E-cadherin پروٹین کو بڑھایا، جو خلیوں کو آپس میں جوڑے رکھتا ہے اور میٹاسٹیس کے خلاف کام کرتا ہے۔
- تحقیق کا مجموعی نتیجہ یہ تھا کہ Brassica nigra کے بیجوں میں ایسے حیاتیاتی مرکبات موجود ہیں جو پھیپھڑوں کے کینسر کے خلیوں کی نشوونما، بقا اور پھیلاؤ کو مؤثر طور پر کم کر سکتے ہیں۔
حوالہ: این آئی ایچ۔
جراثیم اور فنگس کے خلاف اثرات:
کالی رائی کے تیل میں موجود قدرتی مادے بیکٹیریا اور پھپھوندی کے خلاف سرگرمی دکھاتے ہیں۔ یہ مائکروجنزمز(microorganisms) کی افزائش کو روکتے ہیں، خاص طور پر وہ جو کھانے کی اشیاء یا جسمانی انفیکشنز کا سبب بنتے ہیں۔
کالی رائی کو ایک مؤثر دوائی اور غذائی پودا سمجھا جاتا ہے۔ اس میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی فنگل، اینٹی آکسیڈنٹ اور ضدِ سرطان خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اگرچہ ابتدائی سائنسی نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں، لیکن انسانی سطح پر مزید تجربات کی ضرورت باقی ہے تاکہ اس کے فوائد کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
زہریلے اثرات
ایک اور تحقیقی مقالے میں Brassica nigra (کالی رائی) کے زہریلے یا مضر اثرات کے بارے میں درج ذیل باتیں بیان کی گئی ہیں:
- زیادہ مقدار میں استعمال نقصان دہ ہے: اگر کالی رائی کے بیجوں یا اس کے تیل کا استعمال حد سے زیادہ کیا جائے تو یہ معدے اور آنتوں کی جھلی میں جلن پیدا کر سکتا ہے۔
- آئسوتایوسیانیٹس کے اثرات: بیجوں میں موجود مرکب سِنِگْرِن جب ٹوٹ کر آئسوتایوسیانیٹس بناتا ہے تو یہ زیادہ مقدار میں جسم کے لیے خفیف زہریلے اثرات رکھ سکتا ہے، مثلاً جگر اور گردے پر دباؤ یا خلیاتی نقصان۔
- جلد پر نقصان: کالی رائی کے بیج یا تیل اگر براہِ راست جلد پر زیادہ دیر تک لگا رہیں تو جلد میں جلن، سُرخیاں یا چھالے بن سکتے ہیں۔
- سانس کی نالی میں تکلیف: اس کے بخارات یا پاؤڈر کے ذرات سانس کے ذریعے جسم میں جائیں تو حلق میں خراش یا سانس لینے میں دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔
- مقالے میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ اگر اسے مناسب مقدار میں خوراک یا دوا کے طور پر استعمال کیا جائے تو عام حالات میں محفوظ ہے، مگر زیادہ مقدار یا طویل استعمال سے معدے، جلد اور سانس کی نالی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
حوالہ: پی ایم سی۔

مقدار خوراک:
ایک سے تین گرام۔ پانچ گرام قے لاتی ہے۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.


Leave a Reply