Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. دودھ بکری
دودھ بکری

دودھ بکری

  • October 13, 2025
  • 0 Likes
  • 29 Views
  • 0 Comments

دودھ بکری

نام :

عربی میں لبن الماعز۔ فارسی میں شیر بز۔ سندھی میں بکری جوکھیر  اور ہندی میں बकरी का दूधکہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Goat milk

Scientific name: Capra hircus

Family: Bovidae

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی:
مزاج  طب پاکستانی:
نفع خاص:
ملین، مدر بول، ملطفہند و پاکستانترگرماعصابی غدیسوداوی امراض

دودھ بکری goat milk बकरी का दूध
دودھ بکری goat milk बकरी का दूध

تعارف:

بکری کا دودھ دنیا کے قدیم ترین استعمال ہونے والے دودھوں میں شمار ہوتا ہے۔ انسان نے گائے سے پہلے بکری کو دودھ کے لیے پالتو بنایا۔ یہ دودھ اپنی غذائیت، ہلکی تاثیر اور آسان ہضم ہونے کی وجہ سے ہر دور میں قیمتی سمجھا گیا ہے۔ قدیم طبِ یونانی، آیوروید اور چینی طب میں بکری کے دودھ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ آج بھی دنیا کے مختلف خطوں میں بکری کا دودھ بچوں، کمزور افراد اور بیماریوں سے صحت یاب ہونے والوں کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔

بکری کا دودھ عام طور پر سفید اور ہلکا گاڑھا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ گائے کے دودھ کی نسبت قدرے نمکین یا تیز محسوس ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر بکری تازہ سبز چارہ کھاتی ہو۔ اس میں خوشبو گائے کے دودھ سے مختلف اور کچھ خاص سی “بکری جیسی” مانی جاتی ہے۔ بکری کے دودھ کی جھاگ زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتی اور یہ جلد جم بھی جاتا ہے۔بکری کے دودھ میں پنیر و شکر کے اجزا بہت کم مقدار میں ہوتے ہیں اسی وجہ سے اس کا قوام پتلا ہوتا ہے، بکری کے دوددھ میں ایک خاص قسم کی بو آتی ہے جس سے وہ پہچانا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دودھ اونٹنی

یہ بھی پڑھیں: دودھ

یہ بھی پڑھیں: دودھی بوٹی

دودھ بکری goat milk बकरी का दूध

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

(فی 100 گرام، USDA کے مطابق)

غذائی اجزا

توانائی: تقریباً 69 کیلوریز            پانی: 88.9 گرام      پروٹین: 3.6 گرام   چکنائی: 4.1 گرام     لیکٹوز (قدرتی شکر): 4.45 گرام

راکھ (معدنیات): 0.79 گرام

وٹامنز

وٹامن A (ریٹینول): 57 مائیکروگرام       وٹامن D: 1 IU (تقریباً 0.0025 مائیکروگرام)   وٹامن B1 (تھامین): 0.05 ملی گرام

وٹامن B2 (ریبوفلاوین): 0.14 ملی گرام  وٹامن B3 (نیاسین): 0.28 ملی گرام        وٹامن B5 (پینٹوتھینک ایسڈ): 0.31 ملی گرام

وٹامن B6: 0.046 ملی گرام                  وٹامن B9 (فولک ایسڈ): 1 مائیکروگرام      وٹامن B12: 0.07 مائیکروگرام

وٹامن C: 1.3 ملی گرام           وٹامن E: 0.07 ملی گرام        وٹامن K: 0.3 مائیکروگرام

معدنیات

کیلشیم: 134 ملی گرام فاسفورس: 111 ملی گرام           پوٹاشیم: 204 ملی گرام               میگنیشیم: 14 ملی گرام

سوڈیم: 50 ملی گرام   کلورائیڈ: 120 ملی گرام (تقریبی)               زنک: 0.3 ملی گرام   آئرن: 0.05 ملی گرام

کاپر: 0.046 ملی گرام              مینگیز: 0.018 ملی گرام            سیلینیم: 1.4 مائیکروگرام           آیوڈین: 3–5 مائیکروگرام (تقریبی)

فیٹی ایسڈز

کیپروئک ایسڈ (Caproic acid): 0.12 گرام                   کیپریلک ایسڈ (Caprylic acid): 0.30 گرام

کیپریک ایسڈ (Capric acid): 0.38 گرام                        اولیک ایسڈ (Oleic acid): 1.2 گرام

پالمیٹک ایسڈ (Palmitic acid): 1.1 گرام                      اسٹیارک ایسڈ (Stearic acid): 0.4 گرام

لائنو لِک ایسڈ (Linoleic acid): 0.12 گرام   الفا لائنو لینک ایسڈ (Alpha-linolenic acid): 0.04 گرام

امائنو ایسڈز (اہم)

لائوسین (Leucine): 0.34 گرام      آئیسولائوسین (Isoleucine): 0.21 گرام

ویلین (Valine): 0.24 گرام                            لائسن (Lysine): 0.29 گرام

میتھیونین (Methionine): 0.08 گرام          فینائل ایلانین (Phenylalanine): 0.15 گرام

ٹرپٹوفین (Tryptophan): 0.05 گرام            تھرایونین (Threonine): 0.17 گرام

گلائسین (Glycine): 0.06 گرام                       پرولین (Proline): 0.35 گرام

بایو ایکٹو مرکبات

  • کیسین پیپٹائیڈز (Casein-derived peptides): مدافعتی نظام مضبوط کرتے ہیں
  • بیٹا لیکٹین (Beta-lactoglobulin): پروٹین کا بڑا حصہ
  • الفا لیکٹالبومین (Alpha-lactalbumin): نوزائیدہ بچوں کے لیے ہاضم
  • امیونوگلوبلِنز (Immunoglobulins): اینٹی باڈی کردار ادا کرتے ہیں
  • لیسوزائم (Lysozyme): اینٹی مائیکروبیل انزائم
  • لَیکٹوفیرن (Lactoferrin): آئرن باندھ کر جراثیم کش اثر دکھاتا ہے

اولیگوساکرائیڈز (Prebiotics)

کل مقدار: 0.25–0.30 گرام

اہم اقسام: نیو ٹتھرا ہیگزا سائلیلو لیکٹوز، فکوسائیلیلیٹڈ اولیگوساکرائیڈز

کردار: آنتوں کی مفید بیکٹیریا (پری بایوٹکس) کو بڑھاتے ہیں

بکری اور گائے کے دودھ میں فیٹی ایسڈز کا موازنہ

فیٹی ایسڈبکری کا دودھ (mol%)گائے کا دودھ (mol%)
C4:0 (بیوٹیرک ایسڈ)5.078.45
C6:0 (کاپروئک ایسڈ)3.783.93
C8:0 (کاپرائلک ایسڈ)3.032.08
C10:0 (کاپرک ایسڈ)17.22.89
C12:0 (لورک ایسڈ)6.183.21
C14:0 (مائرسٹک ایسڈ)12.911.7
C16:0 (پالمیٹک ایسڈ)21.121.9
C18:0 (اسٹیارک ایسڈ)8.1112.9

حوالہ: پی ایم سی۔ 

دودھ بکری goat milk बकरी का दूध

اثرات:

دودھ بکری اعصاب میں تحریک، غدد میں تحلیل اور عضلات میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ ملین، مدر بول، ملطف اثرات رکھتا ہے۔

خواص و فوائد

بکری کا دودھ گائے اور بھینس کے دودھ کے مقابلے میں کم استعمال ہوتا ہے۔ چونکہ اس میں رطوبت اور حرارت غریزی پائی جاتی ہے اس لیے خشک کھانسی، سل و تپ دق، پھیپھڑوں کے زخم اور حلق کی خراش کے لیے بہت مفید ہے۔ مثانہ کی خراش، مثانہ کے زخم اور خناق کے لیے بھی مفید ہوتا ہے۔سوداوی امراض و علامات میں بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد

بکری کا دودھ قدرت کا ایک قیمتی تحفہ ہے، جس میں توانائی، وٹامنز اور معدنیات کی متوازن مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ دودھ ہضم میں آسان، مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والا اور ہڈیوں کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ سائنسی تحقیقات بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ بکری کا دودھ کئی پہلوؤں سے گائے کے دودھ سے بہتر ہے، اگرچہ فولک ایسڈ کی کمی کے باعث اسے مسلسل واحد ذریعہ غذائیت نہیں بنایا جا سکتا۔

1۔ہاضمہ: تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ بکری کے دودھ میں موجود چکنائی کے ذرات چھوٹے ہوتے ہیں، اس لیے یہ گائے کے دودھ کے مقابلے میں آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔ اسی لیے حساس معدہ رکھنے والے افراد کے لیے یہ بہتر مانا جاتا ہے۔

2۔ لیکٹوز انٹالرنس: اگرچہ بکری کے دودھ میں لیکٹوز موجود ہے، لیکن کچھ افراد جنہیں گائے کے دودھ سے الرجی یا بدہضمی ہوتی ہے وہ بکری کے دودھ کو بہتر برداشت کر لیتے ہیں۔

3۔ امیون سسٹم (مدافعتی قوت): سائنسی مطالعات کے مطابق بکری کے دودھ میں موجود بایوایکٹو پیپٹائیڈز مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔

4۔ ہڈیوں کی صحت: کیلشیم اور فاسفورس کی وافر مقدار کی وجہ سے بکری کا دودھ ہڈیوں اور دانتوں کے لیے نہایت مفید ہے۔ کچھ مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ بکری کے دودھ سے آہنی (Iron) اور دیگر معدنیات کا جذب بہتر ہوتا ہے۔

5۔ اینٹی انفلامیٹری اثرات: حالیہ سائنسی ریسرچ (Journal of Dairy Science, 2019) میں بتایا گیا ہے کہ بکری کے دودھ میں ایسے مرکبات پائے جاتے ہیں جو آنتوں کی سوزش (Inflammation) کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

6۔ بچوں کے لیے اہمیت: یورپ اور امریکہ میں بکری کے دودھ پر مبنی فارمولے ان بچوں کے لیے تجویز کیے جاتے ہیں جنہیں گائے کے دودھ سے الرجی یا معدے کی تکلیف ہو۔

حوالہ: این ایل ایم۔ 

دودھ بکری goat milk बकरी का दूध
دودھ بکری goat milk बकरी का दूध

متعدد طبی فوائد

  • بکری کے دودھ کے اجزاء متعدد طبی فوائد رکھتے ہیں۔ کیسین پروٹین (Casein Protein) وائرل انفیکشنز سے بچاؤ، ذیابطیس میں مدد، بلڈ پریشر کم کرنے اور قوتِ مدافعت بڑھانے کے ساتھ ساتھ دانتوں کی حفاظت اور اینٹی آکسیڈینٹ اثرات فراہم کرتا ہے۔
  • کیسین اور وہے پروٹین (Casein + Whey Protein) مل کر قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتے اور اینٹی باڈیز کی پیداوار بڑھاتے ہیں، جبکہ وہے پروٹین (Whey Protein) گلوتاتھائیون کی پیداوار بڑھا کر سیل کی مرمت کرتا، بھوک کم کرتا اور کولیسٹرول گھٹانے میں مددگار ہوتا ہے۔
  • ملک پروٹین (Milk Protein) خون جمنے سے بچاؤ کرتا ہے اور لیکٹوفیرن (Lactoferrin) بیکٹیریا، فنگس اور وائرس کے خلاف موثر ہے۔
  • فیٹی ایسڈز (Fatty Acids) کولیسٹرول کم کرنے اور پتھری بننے سے بچاتے ہیں، جبکہ فاسفولیپس (Phospholipids) چکنائی ہضم کرنے اور جگر سے منتقلی میں مدد دیتے ہیں۔
  • میڈیم چین ٹرائی گلسرائیڈز (Medium-chain Triglycerides, MCT) فوری توانائی فراہم کرتے ہیں، اور کولیسٹرول (Cholesterol) وٹامن ڈی اور بائل ایسڈ کی تیاری میں ضروری ہے۔
  • اولیگو سیکرائیڈز (Oligosaccharides) آنتوں کے خلیوں کی حفاظت کرتے، سوزش کم کرتے اور فائدہ مند بیکٹیریا کی افزائش بڑھاتے ہیں۔
  • معدنیات (Minerals) جیسے آئرن، سیلینیم، زنک اور کاپر کی بہتر جذب پذیری ممکن بناتے ہیں، جبکہ دودھ مجموعی غذائیت، بہتر نشوونما اور جگر کی صحت کو بھی فروغ دیتا ہے۔
  • اس کے علاوہ، بکری کے دودھ سے بچوں میں الرجی کم ہوتی ہے، نشوونما بڑھانے والے عوامل زیادہ پائے جاتے ہیں، اور فرمنٹ شدہ دودھ (Fermented Goat Milk) زبردست اینٹی آکسیڈینٹ سرگرمی دکھاتا ہے۔

حوالہ: این آئی ایچ۔ 

مقدار خوراک:

ایک پاو سے آدھا کلو

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading