
دیودار
نام :
عربی میں أرز دوداري۔فارسی میں دیودار۔ پنجابی میں دیار۔ ہندکو میں بیاڑ۔ اور ہندی میں देवदार کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Cedrus deodara
Scientific name: Cedrus deodara (Roxb. ex D.Don) G.Don
Family: Pinaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| کاسر ریاح، محلل اورام، حابس و قابض، قاتل کرم شکم | ہند و پاکستان | گرم خشک | غدی عضلاتی | زخموں کے لیے |

تعارف:
دیودار ایک بلند قامت، سدا بہار، مخروطی درخت ہے جو خصوصاً ہمالیہ کی پہاڑیوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کا تنا سیدھا اور مضبوط ہوتا ہے جس کی چھال بھوری یا سیاہی مائل ہوتی ہے اور بڑھاپے میں کھردری اور ٹکڑوں کی شکل میں الگ ہوتی ہے۔ اس کی اونچائی عموماً 40 سے 60 میٹر تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کی شاخیں لمبی، جھکی ہوئی اور جھاڑو نما پھیلاؤ رکھتی ہیں۔ پتے باریک، نوکیلے اور سوئی نما (needle-like) ہوتے ہیں جن کا رنگ سبز یا نیلا سبز ہوتا ہے۔ پھول نر و مادہ الگ الگ مخروطی شکل میں لگتے ہیں۔ نر کون چھوٹے اور لمبے جبکہ مادہ کون بڑے اور بیضوی ہوتے ہیں، جو پکنے کے بعد لکڑی جیسے سخت ہو جاتے ہیں۔ بیج پروں والے ہوتے ہیں جو ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دہی
یہ بھی پڑھیں: دہنہ فرہنگ/ دانہ فرہنگ پتھر
یہ بھی پڑھیں: دھنیا

اس کی لکڑی خوشبودار، ہلکی لیکن پائیدار ہے اور عمارتوں، فرنیچر، کشتیاں اور پل بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔دیار، یا دیودار کی لکڑی کا زیادہ استعمال فرنیچر میں ہوتا ہے اور اس کی لکڑی ڈیماند زیادہ ہونے کی وجہ سے کافی مہنگی ملتی ہے۔ دیودار کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کو دیمک نہیں لگتا اسی لیے لوگ اس کا فرنیچر پسند کرتے ہیں اور پہلے زمانے میں ریل کی پٹھری کے نیچے اس کے پھٹے رکھے جاتے تھے، آج کل سیمنٹ کے رکھے جاتے ہیں۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
ضروری تیل (Essential oil):
الفا-ہیمولین (α-Humulene) بیٹا-ہیمولین (β-Humulene) دیودارن (Deodarin)
ہائیڈروکاربنز (Hydrocarbons) الفا-پائینین (α-Pinene) بیٹا-پائینین (β-Pinene)
کیمفین (Camphene) لیمونین (Limonene) سیڈرول (Cedrol)
لانگ یفولین (Longifolene)
فینولک مرکبات (Phenolic compounds):
لیگننز (Lignans) فلیوونوئڈز (Flavonoids) جیسے کیمفیرول (Kaempferol)، کوئرسیٹن (Quercetin)
ٹرائٹرپینز اور سیزکوئٹرپینز (Triterpenes & Sesquiterpenes):
سیڈرین (Cedrene) ہیمولین ڈیریویٹوز (Humulene derivatives)
عرق (Extracts):
میتھانولک عرق (Methanolic extracts) ایتھانولک عرق (Ethanolic extracts)
کلوروفارم عرق (Chloroform extracts) ایتھائل ایسیٹیٹ عرق (Ethyl acetate extracts)
دیگر اجزاء:
رال (Resins) وولٹائل تیل (Volatile oils) الکالوئیڈز (Alkaloids قلیل مقدار میں)
ٹیننز (Tannins) گلیکوسائیڈز (Glycosides)
دیودار کو غذائی پودا (nutritional plant) نہیں بلکہ ادویاتی پودا (medicinal plant) مانا جاتا ہے۔ اس میں وٹامنز اور منرلز کی مقدار پر عام طور پر ڈیٹا دستیاب نہیں، اس لیے یہ خوراک کی بجائے صرف علاجی مرکبات (bioactive compounds) کی وجہ سے اہم ہے۔

اثرات:
دیودار غدد میں تحریک، عضلات میں تحلیل اور اعصاب میں تسکین پیدا کرتا ہے، کیمیاوی طور پر حرارت غریزی کو کنٹرول کرتا ہے اور خون کے قوام کو پتلا کرتا ہے۔ کاسر ریاح، محلل اورام، مندمل زخم، حابس و قابض، قاتل کرم شکم اثرات رکھتا ہے۔

خواص و فوائد
دیودار کاسر ریاح ہونے کی وجہ سے پیٹ سے گیس کا اخراج کرتا ہے، پیٹ درد، اپھارہ، مزمن ریح کے لیے بہت مفید ہے، اس مقصد کے لیے اس کا قہوہ استعمال کیا جاتا ہے۔ دیودار کی لکڑی یا چھال کو باریک کر کے 5–7 گرام لیں۔اسے ایک کپ پانی میں ڈال کر 10–15 منٹ ہلکی آنچ پر ابالیں۔ چھان کر نیم گرم پی لیں۔یہ معدہ کی تیزابیت، بدہضمی، کھانسی، دمہ اور گیس میں روایتی طور پر استعمال ہوتا ہے۔۔ اس کی چھال کا باریک سفوف زخموں پر چھڑکنے سے زخم مندمل ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر جلے ہوئے زخم کے لیے دیودار کا پیسٹ یا عرق بہت ہی مفید ہے، اسی طرح اس کا جوشاندہ بنا کر مقام زخم کو اس میں ڈبویا جاتا ہے۔
دیودار کی اندرونی لکڑی خوشبودار ہوتی ہے اور بخور بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اندرونی لکڑی سے تیل بھی کشید کیا جاتا ہے۔ چونکہ کیڑے اس درخت سے بچتے ہیں، اس لیے ضروری تیل گھوڑوں، مویشیوں اور اونٹوں کے پاؤں پر کیڑوں کو بھگانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس میں اینٹی فنگل خصوصیات بھی ہیں۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
دیودار (Cedrus deodara) کے مرہم پر کی گئی ایک سائنسی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ جلنے کے زخموں کی شفا میں نہایت مؤثر ہے۔ اس تحقیق میں سب سے پہلے دیودار کی لکڑی کے میتھانولک ایکسٹریکٹ(عرق) کا کیمیائی تجزیہ کیا گیا، جس میں فینولک مرکبات، فلیوونوئڈز اور ٹیننز کی موجودگی ثابت ہوئی۔ اس کے بعد اس ایکسٹریکٹ کی اینٹی آکسیڈنٹ سرگرمی DPPH assay کے ذریعے جانچی گئی۔ تجربے کے لئے اسی ایکسٹریکٹ پر مبنی 10 فیصد مرہم تیار کیا گیا اور اسے وِسٹر چوہوں پر آزمایا گیا جنہیں دوسری ڈگری کے جلنے والے زخم دیے گئے تھے۔ علاج 21 دن تک جاری رہا، اور دورانِ علاج زخم کے سائز، زخم کے سکڑنے اور بند ہونے، نئی جلد بننے، سوزشی خلیات، نئی خون کی رگوں کی افزائش اور کولیجن کی مقدار کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ نتائج کے مطابق دیودار کے ایکسٹریکٹ سے تیار کردہ مرہم نے زخم بھرنے کی رفتار کو نمایاں طور پر تیز کیا، اور یہ اثر معیاری دوا (پازیٹو کنٹرول) اور بغیر دوا کے علاج (نیگیٹو کنٹرول) دونوں سے زیادہ تھا۔ ہسٹولوجی کے مطالعے نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ دیودار کے ایکسٹریکٹ سے سوزش میں کمی آئی، جلد کی نئی تہہ بہتر طریقے سے بنی، نئی خون کی نالیاں زیادہ مقدار میں پیدا ہوئیں اور کولیجن کی کثافت میں اضافہ ہوا۔ اس طرح یہ ثابت ہوا کہ دیودار کا ایکسٹریکٹ جلنے کے زخموں کو تیزی سے بھرنے اور ان کی شدت کم کرنے میں ایک مؤثر علاجی امکان رکھتا ہے۔

دیودار کا زخم کے لئے عرق نکالنے کا طریقہ
- پانی کا عرق (جوشاندہ یا قہوہ)
دیودار کی لکڑی یا چھال کو باریک پیس لیں۔ اس کا تقریباً 10–15 گرام ایک کپ پانی میں ڈال کر ہلکی آنچ پر 15–20 منٹ ابالیں۔ ٹھنڈا کر کے صاف کپڑے یا ململ سے چھان لیں۔ یہ محلول زخم دھونے یا صاف کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- تیل کا عرق (Oil infusion)
دیودار کی لکڑی یا چھال کو باریک کوٹ کر خشک کر لیں۔ اسے ناریل کے تیل، زیتون کے تیل یا سرسوں کے تیل میں ڈالیں (تقریباً 1 حصہ پاؤڈر + 4 حصے تیل)۔ ہلکی آنچ پر 1–2 گھنٹے گرم کریں یا دھوپ میں 7–10 دن رکھیں۔ بعد میں چھان کر کسی شیشی میں محفوظ کریں۔ یہ تیل زخم پر لگایا جا سکتا ہے، اس سے جراثیم کش اور سوزش کم کرنے والے اثرات ملتے ہیں۔
دیودار کے بائیوایکٹو اثرات
جراثیم کش اور فنگس کش (Antibacterial & Antifungal):
دیودار کے تیل میں بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف مضبوط اثرات پائے گئے ہیں، جلدی امراض، زخم اور انفیکشن میں مفید ہے۔
سوزش کم کرنے والا (Anti-inflammatory):
اس کے فلیوونوئڈز اور ٹرائٹرپینز ورم اور سوزش کو کم کرتے ہیں، جوڑوں کے درد اور آرتھرائٹس میں کارآمد سمجھے جاتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹ (Antioxidant):
کوئرسیٹن، کیمفیرول اور فینولک ایسڈز آزاد ریڈیکلز کو ختم کرتے ہیں اور خلیات کی حفاظت کرتے ہیں۔
حشری کش (Insecticidal / Mosquito repellent):
اس کے وولٹائل تیل مچھروں اور دیگر نقصان دہ کیڑوں کو دور کرتے ہیں، قدرتی انسیکٹی ریپیلنٹ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
سانس کے امراض (Respiratory relief):
دمہ، کھانسی اور نزلہ میں بخاراتی استعمال سے سانس کی نالی کھلتی ہے۔
کینسر مخالف (Anti-cancer potential):
لیگننز اور فلیوونوئڈز نے لیبارٹری تحقیقات میں سرطان کے خلیات کی افزائش کو روکا ہے۔
درد کم کرنے والا (Analgesic):
ضروری تیل میں درد کم کرنے والے اجزاء موجود ہیں۔
عصبی سکون آور (Neuro-protective & Sedative):
سیڈرول (Cedrol) دماغ اور اعصاب پر سکون آور اثر ڈالتا ہے، نیند بہتر کرتا ہے اور ذہنی دباؤ کم کرتا ہے۔
حوالہ: این ایل ایم۔
مقدار خوراک:
دو گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.


Leave a Reply