دودھ بھینس
نام :
عربی میں لَبَنُ الجامُوس۔ فارسی میں شیر گاو میش ۔ہندکو، پنجابی میں منج۔ اور ہندیभैंस का दूध میں کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Domestic water buffalo Milk
Scientific name: Bubalus bubalis Milk
Family: Bovidae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مولد رطوبات، ملطف، ثقیل، مسمن بدن، نفاخ، ملین | ہند و پاکستان | تر سرد | اعصابی عضلاتی | صفراوی امراض و علامات |

تعارف:
بھینس عام طور پر سیاہ یا گہرے بھورے رنگ کی بڑی اور مضبوط جسم والی جانور ہے، جس کے موٹے سینگ ہوتے ہیں جو عموماً پیچھے یا اطراف کی طرف مڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کا جسم گائے کے مقابلے میں زیادہ بھاری اور دبیز ہوتا ہے۔ دودھ عام طور پر سفید مائل اور گاڑھا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ گائے کے دودھ کے مقابلے میں کچھ زیادہ کریمی اور میٹھا محسوس ہوتا ہے، اور یہ جلدی جم کر دہی اور پنیر کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔بھینس کے دودھ میں تمام حیوانات کے دودھ سے زیادہ چکنائی اور پنیر کے اجزا ہوتے ہیں، بازاروں میں بھینس کے دودھ کا ہی دہی ملتا ہے اور گھی بھی زیادہ تر بھینس کے دودھ کا ہی ہوتا ہے، دنیا میں انسانوں کی ضرورت کے دودھ ، یا دودھ سے بنی ہوئی اشیاء کی زیادہ ضرورت بھینس کے دودھ سے ہی پوری کی جاتی ہے۔دنیا بھر میں بھینسوں کے دودھ کے سب سے بڑے پروڈیوسر بھارت، پاکستان اور چین ہیں، جبکہ یورپ میں سب سے زیادہ پیدا کرنے والا ملک اٹلی ہے، جو دنیا بھر کے تناظر میں چھٹے نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دودھ بھیڑ
یہ بھی پڑھیں: دودھ بکری
یہ بھی پڑھیں: دودھ اونٹنی
کیمیاوی و غذائی اجزا:
عمومی خصوصیات
کثافت (Density): 1.037 گرام فی مکعب سینٹی میٹر خشک مادہ (Dry matter): 16.10 فیصد
ٹھوس اجزاء بغیر چکنائی (Solid non-fat): 10.48 فیصد توانائی (Energy): 3450–4054 کلو جول فی کلو گرام
بنیادی اجزاء
پروٹین: 2.70 – 5.20 فیصد کیسین (Casein):3.07 – 3.20 گرام فی 100 ملی لیٹر
چکنائی (Fat):6.02 – 8.80 فیصد لیکٹوز (Lactose):4.51 – 5.36 فیصد
راکھ (Ash/معدنیات): 0.60 – 0.90 فیصد
امینو ایسڈز (Amino acids) فی 100 گرام پروٹین
تھریونین (Threonine):1.99 – 5.71 سسٹین (Cysteine):0.59
ویلین (Valine):6.76 – 8.28 میتھائیونین (Methionine):0.93 – 1.99
آئیسولوسین (Isoleucine):3.32 – 5.71 لیوسین (Leucine):6.12 – 9.79
ٹائروسین (Tyrosine):3.36 – 3.86 فینائل ایلینین (Phenylalanine):3.97 – 4.71
لائسن (Lysine):7.50 – 9.84
کولیسٹرول
مقدار: 6.50 – 17.96 ملی گرام فی 100 گرام دودھ
فیٹی ایسڈز (فیصد مقدار کے ساتھ)
بیوٹیرک ایسڈ (Butyric acid, C4:0): 3.66 – 4.18٪
کیپروئک ایسڈ (Caproic acid, C6:0): 1.67 – 2.78٪
کیپریلک ایسڈ (Caprylic acid, C8:0):1.82 – 2.98٪
کیپریک ایسڈ (Capric acid, C10:0): 1.80 – 3.21٪
لورک ایسڈ (Lauric acid, C12:0): 2.39 – 3.92٪
میرسٹک ایسڈ (Myristic acid, C14:0): 9.96 – 10.97٪
پالمیٹک ایسڈ (Palmitic acid, C16:0): 26.49 – 30.17٪
پالمیٹولیک ایسڈ (Palmitoleic acid, C16:1n-7): 1.24 – 2.02٪
اسٹیئیرک ایسڈ (Stearic acid, C18:0): 10.78 – 13.79٪
اولیک ایسڈ (Oleic acid, C18:1n-9): 23.33 – 25.17٪
لائنو لیک ایسڈ (Linoleic acid, C18:2n-6): 1.07 – 1.84٪

فیٹی ایسڈ کی تقسیم
سیر شدہ فیٹی ایسڈز (SFA): 63.31 – 68.31 فیصد مونو ان سیر شدہ فیٹی ایسڈز (MUFA): 25.27 – 28.32 فیصد
پولی ان سیر شدہ فیٹی ایسڈز (PUFA): 2.43 – 3.10 فیصد کنجوگیٹڈ لائنو لیک ایسڈ (CLA): 0.41 – 0.58 فیصد
معدنیات (mg فی 100 گرام دودھ)
کیلشیم :112 – 148ملی گرام فاسفورس :99 – 107 پوٹاشیم : 86 – 92 میگنیشیم : 8 – 14
سوڈیم : 35 – 37 زنک :0.41 – 0.46 آئرن :0.16 کاپر :0.04
مینگی نیز : 0.03 – 0.07
حوالہ: نیشنل لائبریری آف میڈیسن۔

اثرات:
دودھ بھینس اعصاب میں تحریک، غدد میں تحلیل اور عضلات میں تقویت پیدا کرتا ہے۔ مقوی قلب، شدید مولد رطوبات غریزی، ملطف، ثقیل، مسمن بدن، نفاخ، ملین، دافع خشکی و صفراء اثرات رکھتا ہے۔

خواص و فوائد
بھینس کا دودھ اعصابی نظام کو تحریک دینے کے لیے تمام دودھوں سے بہتر ہے، کثرت سے بلغم پیدا کرتا ہے، اسی لیے صفراوی مریضوں کے لیے مفید جبکہ بلغمی مریضوں کو نقصان دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے خون میں لطافت پیدا ہوتی ہے۔ نفاخ ہونے کی وجہ سے آنتوں میں نفخ اور ہوا پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے پیٹ میں گڑ گڑ کی آوازیں پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور پیٹ پر بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ مولد رطوبات ہونے کی وجہ سے چربی پیدا کرتا ہے اور بدن کو موٹا کرتا ہے۔ بھینس کے دودھ سے دہی، مکھن، لسی، دیسی گھی اور کھویا حاصل کیا جاتا ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
بھینس کے دودھ میں زیادہ پروٹین، چکنائی اور معدنیات پائے جاتے ہیں جس کی بدولت یہ زیادہ توانائی بخش، گاڑھا اور کریمی ہوتا ہے۔ اس میں موجود امینو ایسڈز اور فیٹی ایسڈز جسم کے مختلف افعال جیسے پٹھوں کی نشوونما، دماغی صحت اور ہارمونل توازن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کیلشیم اور فاسفورس کی اعلیٰ مقدار اسے ہڈیوں اور دانتوں کے لیے بہترین غذا بناتی ہے، جبکہ اس میں کولیسٹرول کی مقدار گائے کے دودھ کے مقابلے میں نسبتاً کم ہے، جو دل کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
بھینس کے دودھ میں پروبایوٹکس کا کردار
بھینس کا دودھ گاڑھا، چکنا اور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ جب اس دودھ سے دہی یا دوسری خمیر شدہ غذائیں تیار کی جاتی ہیں تو اس میں پروبایوٹکس (فائدہ مند جراثیم) پیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ جراثیم دودھ میں قدرتی طور پر بھی پائے جاتے ہیں اور خمیر کے عمل سے ان کی تعداد مزید بڑھ جاتی ہے۔
صحت پر اثرات
آنتوں کی بہتری: پروبایوٹکس بھینس کے دودھ کو آسانی سے ہضم ہونے والا بناتے ہیں، قبض اور گیس جیسے مسائل کم کرتے ہیں۔
مدافعتی قوت: یہ جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں تاکہ جراثیم اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت بڑھے۔
نقصان دہ بیکٹیریا کا توازن: پروبایوٹکس آنتوں میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کو قابو میں رکھتے ہیں اور مفید بیکٹیریا کی تعداد بڑھاتے ہیں۔
دیگر فوائد: دودھ سے بننے والے پروبایوٹکس کولیسٹرول کو متوازن کرنے، سوزش کو کم کرنے اور مجموعی توانائی بہتر بنانے میں بھی مددگار پائے گئے ہیں۔
بھینس کا دودھ ایک غذائیت سے بھرپور مشروب ہے جس میں پروٹین، کیلشیم اور وٹامنز کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ پروبایوٹکس کی افزائش کے لیے بھی بہترین ہے، آنتوں اور مدافعتی نظام کو بہتر بناتا ہے، اور توانائی کا عمدہ ذریعہ ہے۔ تاہم، اس میں زیادہ چکنائی اور کیلوریز ہونے کی وجہ سے اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال موٹاپے، دل کے امراض یا ہاضمے کی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
حوالہ: این آئی ایچ۔
مقدار خوراک:
ایک پاو سے آدھا کلو
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply