Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. چڑیا
چڑیا

چڑیا

  • September 10, 2025
  • 0 Likes
  • 74 Views
  • 0 Comments

چڑیا

نام :

عربی میں عصفورہ۔ فارسی میں کنجشک۔ بنگالی میں گوریا۔ اور ہندی میں  गौरैयाکہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Sparrow

Scientific name: Passer domesticus

Family: Passeridae

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی:
مزاج  طب پاکستانی:
نفع خاص:
مسخن، محلل ، محرک باہ، مدر حیض، جالی، حابس و قابضہند و پاکستانخشک گرمعضلاتی غدیمقوی باہ

چڑیا Sparrow Passer domesticus गौरैया
چڑیا Sparrow Passer domesticus गौरैया

تعارف:

چڑیا ایک چھوٹی جسامت کامقامی پرندہ ہے جو انسانوں کی بستیوں میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ اس کی جسامت 14–16 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔وزن تقریباً 24–39 گرام، اور اس کے پر بھورے، سیاہ اور سرمئی رنگ کے امتزاج میں ہوتے ہیں۔ نر اور مادہ میں رنگت کا ہلکا سا فرق پایا جاتا ہے۔ گھروں کی چھتوں، دیواروں کے سوراخوں، درختوں کی ٹہنیوں اور جھاڑیوں میں گھونسلے بناتی ہے۔

چڑیا ایک سماجی پرندہ ہے جو انسان کے آس پاس رہنا پسند کرتی ہے۔ یہ زیادہ تر بیج، اناج، پھلوں کے ذرات، کیڑے مکوڑے اور بعض اوقات انسانی خوراک کے ٹکڑے کھاتی ہے۔ زراعتی علاقوں میں یہ مفید بھی ہے کیونکہ یہ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کو کھا جاتی ہے۔چڑیا ایک “bio-indicator” مانی جاتی ہے، یعنی ماحول کی آلودگی اور زرعی زہروں کے اثرات جانچنے کے لیے اس پرندے کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ شہروں میں اس کی تعداد میں کمی کو ماحولیاتی بگاڑ کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

چڑیا Sparrow Passer domesticus गौरैया
چڑیا Sparrow Passer domesticus गौरैया

یہ بھی پڑھیں: چکور

یہ بھی پڑھیں: چینی (ریفائنڈ سفید شوگر)

یہ بھی پڑھیں: چیونٹی

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

ہر 100 گرام چڑیا کا گوشت (صرف گوشت) تقریباً 24 گرام پروٹین اور 150 کیلوریز پر مشتمل ہوتا ہے۔اس میں آئرن (iron)، زنک (zinc) اور B-vitamins بھی پائے جاتے ہیں۔

چڑیا Sparrow Passer domesticus गौरैया
چڑیا Sparrow Passer domesticus गौरैया

اثرات:

چڑیا محرک عضلات، محلل اعصاب اور مقوی جگر ہے، خون میں حرارت غریزی بڑھاتی ہے۔ محلل اعصاب، مسخن، محلل ریاح، محرک باہ، مدر حیض، جالی، حابس و قابض، دافع استرخا، دافع برص۔

خواص و فوائد

چڑیا کا گوشت کثیر الغذا ہوتا ہے۔صالح خون پیدا کرکے جسم میں طاقت و قوت پیدا کرتا ہے، جسم کے فاضل مواد و رطوبات کو خارج کرکے ہلکا کر دیتا ہے۔ فربہ اور موٹاپا کا شکار لوگوں کے لیے مفید ہے، کچھ عرصہ چڑیا کا گوشت کھانے سے جسم ہلکا پھلکا اور چست ہو جاتا ہے۔قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے۔ بلغمی امراض جیسے بلغمی دمہ، بلغمی کھانسی، جریان منی، لیکوریا میں بہت ہی مفید ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے اس کے پیٹ کو منہ اور چہرے کے داغ دھبوں اور مسوں پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔اس کی ہڈیاں حابس و قابض اثرات رکھتی ہیں اسہال اور دست میں ہڈیوں کا سفوف مفید ہے۔چڑیا کا خون عضو تناسل پر لگانے سے انتشار دیر تک رہتا ہے۔چڑیا کا گوشت عورتوں کے رحم میں طاقت پیدا کرتا ہے جس سے حمل ٹھہر جاتا ہے۔ بائیں طرف کے فالج، لقوہ میں اس کا گوشت مفید ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد

بعض تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چڑیا کے گوشت میں پروٹین، کیلشیم، فاسفورس اور آئرن کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے، اس لیے قدیم طب میں اسے توانائی اور کمزوری کے علاج میں استعمال کیا جاتا تھا۔

طبی و حیاتیاتی پہلو:

پرندوں میں موجود مختلف بیکٹیریا اور وائرسز (جیسے Salmonella اور Avian flu کے جراثیم) کی منتقلی پر تحقیق ہوئی ہے۔چڑیا کے خون اور پر کے نمونوں میں بھاری دھاتوں (lead, cadmium) کی آلودگی کا مطالعہ کیا گیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پرندہ فضائی اور زمینی آلودگی کی سطح کا اشارہ دیتا ہے۔

چڑیا Sparrow Passer domesticus गौरैया
چڑیا Sparrow Passer domesticus गौरैया

مقدار خوراک:

حسب ضرورت دو عدد

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading