
چوب چینی
نام :
عربی میں خشب الصینی۔ فارسی میں چوب چینی۔چینی میں菝葜 ۔ اور ہندی میں चोब चीनी کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: China Root
Scientific name: Smilax china
Family: Smilacaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| مصفی خون، معرق، مدر حیض، مقوی باہ، مجفف قروح | چین، کوریا، جاپان | خشک گرم | عضلاتی غدی | امراض رحم، نقرس |

تعارف:
چوب چینی ایک بیل نما پودا ہے جس کی موٹی اور گانٹھ دار جڑیں صدیوں سے دوا کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔ قدیم چینی طب میں اسے خاص طور پر جسم کی سوزش، عورتوں کی مخصوص بیماریوں اور زہریلے اثرات کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ چوب چینی کانٹے دار بیل ہے جو عام طور پر جنگلوں اور پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔اس کی جڑیں موٹی، بھوری سیاہ اور اندر سے زردی مائل سفید ہوتی ہیں، یہی حصہ دوا میں استعمال ہوتا ہے۔پتے گول یا بیضوی شکل کے، ہموار کناروں والے اور رگیں کمانی دار ہوتی ہیں۔پھول چھوٹے اور ہلکے گچھوں میں لگتے ہیں جبکہ پھل سرخ، چمکیلے اور گول بیری کی طرح نظر آتے ہیں۔یہ زیادہ تر چین، جاپان، کوریا، بھارت اور آس پاس کے ملکوں میں پائی جاتی ہے۔ بطور دوا صرف اس کی جڑ ہی استعمال ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چندن سفید / صندل سفید
یہ بھی پڑھیں: چندرس
یہ بھی پڑھیں: چنبیلی

کیمیاوی و غذائی اجزا:
چوب چینی کی جڑ میں زیادہ تر ساپوننز اور فلیوونائڈز پائے جاتے ہیں، جو اس کے طبی اثرات میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
1۔ پولی فینول اور فلیوونائڈ
کل پولی فینول کی مقدار: تقریباً 13.6 تا 67.5 ملی گرام فی گرام استخراج (tannic acid equivalent)
کل فلیوونائڈ کی مقدار: تقریباً 5.2 ملی گرام فی گرام استخراج (quercetin equivalent)
2۔ ساپوننز (Saponins)
یہ چوب چینی کا سب سے اہم فعال جزو ہے۔ مختلف steroidal saponins شناخت کیے گئے ہیں، جیسے:
- چونگرین سائیڈ ڈی (Chongrenside D)
- پیریلن (Parillin)
- سارساساپوجینن مشتقات (Sarsasapogenin derivatives)
یہی اجزا ضدِ سوزش، ضدِ سرطان اور مدافعتی اثرات کے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔
3۔ فلیوونائڈز (Flavonoids)
کییمفرول گلائکوسائیڈز (Kaempferol glycosides)
کوئرسیٹن گلائکوسائیڈز (Quercetin glycosides)
یہ اجزا اینٹی آکسیڈنٹ اور خلیاتی سطح پر کینسر مخالف سرگرمی دکھاتے ہیں۔
4۔ ٹیننز (Tannins)
جڑ میں معتدل مقدار میں ٹیننز پائے جاتے ہیں، جو اینٹی مائیکروبیل اور اینٹی آکسیڈنٹ سرگرمی رکھتے ہیں۔

5۔ دیگر اجزا
- نشاستہ (Starch): جڑ میں کاربوہائیڈریٹ کے طور پر موجودہے۔
- گم (Gum) اور موسیلج: ہاضمے اور جلابی اثر میں کردار ادا کرتے ہیں۔
- الکالوئڈز (Alkaloids): قلیل مقدار میں موجود، لیکن ان کے درست نام اور مقدار کی مزید تحقیق جاری ہے۔
- چکنائی (Lipids/Fats): تھوڑی مقدار میں۔
- پروٹینز: جڑ کے خشک وزن میں کم مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
6۔ معدنیات اور وٹامنز
اب تک کی تحقیق میں چینا روٹ کے لیے واضح وٹامن اور منرل پروفائل (جیسے کیلشیم، آئرن، وٹامن سی وغیرہ کی ملی گرام مقدار) شائع نہیں ہوئی۔ زیادہ تر مطالعات صرف فعال فارماکولوجیکل اجزا (saponins، flavonoids وغیرہ) پر مرکوز ہیں، غذائی تجزیے پر نہیں۔

اثرات:
چوب چینی محرک عضلات، محلل اعصاب، مقوی جگر اثرات رکھتی ہے۔ مصفی خون، معرق، مدر حیض، مقوی باہ، مجفف قروح، دافع بلغم، مولد حرارت غریزی۔

خواص و فوائد
چوب چینی مولد حرارت غریزی ہونے کی وجہ سے جسم کی حرارت کو اعتدال پر لاتی ہے، نوٹ کرنے کی بات ہے کہ انسانی جسم کا درجہ حرارت ساڑھے 98 درجہ فارن ہائیٹ ہو تو اسے ہی حرارت غریزی کہتے ہیں، یہ صحت کی علامت ہے، جب اس میں کمی بیشی ہو تو انسان بیمار ہو جاتا ہے۔
چوب چینی مصفی خون ہونے کی وجہ سے آتشک، جذام، قروح خبیثہ اعصابی کے لیے بہترین دوا ہے۔خارش، داد، چنبل، سرطان کے لیے بے حد مفید ہے۔ایسی پھنسیاں اور زخم جن میں چیچک کی طرح کے چھالے ہوتے ہیں اور پانی سے پر ہوتے ہیں یا ایسے زخم جن میں مسلسل پانی رستا رہتا ہے ان کے لیے بہترین دوا ہے۔چوب چینی مدرحیض ہونے کی وجہ سے رحم کو فاضل و گندی رطوبات سے پاک کرکے نطفہ قبول کرنے کے قابل بناتی ہے۔ محلل اعصاب ہونے کی وجہ سے فالج، رعشہ، مرگی کے لیے بے حد مفید ہے۔
یونانی اور آیورویدک طب میں چوب چینی کو جوڑوں کے درد، نقرس، جلدی امراض اور عام کمزوری ، جریان، لیکوریا میں فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔ چینی طب میں اسے سوزش کم کرنے اور جسم کو زہریلے مادوں سے صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ چینا روٹ کے اجزاء درج ذیل اثرات رکھتے ہیں:
سوزش کو کم کرنا، جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر بنانا، کینسر کے خلیوں کی بڑھوتری کو روکنے کی صلاحیت، شوگر اور یورک ایسڈ کو کم کرنے میں ممکنہ اثر، خون کا دباؤ کم کرنے اور جلدی امراض میں فائدہ۔
امراض رحم
IUA یعنی Intrauterine Adhesions، جسے اردو میں رحم کے اندر چپکاؤ یا ریشے بن جانا کہتے ہیں۔ ایک ایسی بیماری ہے جس میں رحم کے اندر زخم یا پردے بن جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں عورت کو بے قاعدہ حیض، بار بار اسقاطِ حمل یا بانجھ پن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شدید IUA کی صورت میں تقریباً 66–77٪ خواتین بانجھ پن کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہ مسئلہ بعض اوقات رحم کے انفیکشن یا سوزش سے پیدا ہوتا ہے لیکن زیادہ تر یہ طبی طریقۂ کار جیسے D&C (dilation and curettage) یا ہسٹیروسکوپی کے دوران لگنے والی چوٹ کی وجہ سے بنتا ہے، جس کے بعد رحم میں فائبروسس (ریشے) پیدا ہو جاتے ہیں۔ ایسے طریقۂ کار کے بعد IUA کے امکانات تقریباً 30٪ ہوتے ہیں، اور یہ شرح بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ ہسٹیروسکوپی اور اسقاطِ حمل کے کیسز زیادہ ہو رہے ہیں۔ بدقسمتی سے اس کے مؤثر علاج بہت کم ہیں۔ حتیٰ کہ موجودہ سرجری (TACR) کے بعد بھی شدید IUA میں دوبارہ چپکاؤ بننے کی شرح 62٪ تک ہے۔ اسی لیے اس بیماری کے لیے ایک مؤثر دوا کی تلاش بہت ضروری ہے۔
چوب چینی Smilax china L. (SCL) جسے چین میں “Baqia” یا “Jingangteng” کہا جاتا ہے اور اردو فارسی میں چوب چینی کہتے ہیں، ایک جڑی بوٹی ہے جو خون کی روانی بہتر کرتی ہے، سوزش کم کرتی ہے اور رسولی یا سرطان کے خلاف اثر رکھتی ہے۔ اس کے گائناکولوجی کے مسائل میں اچھے نتائج سامنے آئے ہیں، اور تحقیقات بتاتی ہیں کہ یہ سوزش اور فائبروسس (ریشے بننے) کو روک سکتی ہے۔ اس بنا پر اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ IUA کے علاج میں مددگار ہو سکتی ہے۔تحقیقات کے مطابق Smilax china یعنی چوب چینی میں موجود ساپوننز اور فلیوونائیڈز رحم کی جھلی کو سوزش اور فائبروسس (ریشے بننے) سے بچاتے ہیں۔
حوالہ: NCBI NLM NIH

مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.


Leave a Reply