
اونٹ کٹارا
نام :
عربی میں شوک الجمل۔ فارسی میں اشتر خار۔ گجراتی میں انکنٹو۔ سندھی میں کانڈیری وڈی کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Milk thistle
Scientific name: Silybum marianum
تاثیری نام:
اکسیر جگر، محرک غدد، محلل
مقام پیدائش:
ہندو پاک اور امریکا
مزاج طب یونانی:
گرم خشک درجہ دوم
مزاج طب پاکستانی:
غدی عضلاتی

یہ بھی پڑھیں: انیسوں / ولائتی سونف
یہ بھی پڑھیں: اننت مول
یہ بھی پڑھیں: احتباس الطمث یعنی حیض کی کمی کے اسباب
تعارف:
اونٹ کٹارا کو اونٹ بڑی رغبت سے کھاتے ہیں اس لیے اس کا نام اونٹ کٹارا ہے۔ یہ ایک خاردار پودہ ہے جو ایک گز لمبا ہوتا ہے۔ اس کی شاخوں اور پتوں پر کانٹے ہوتے ہیں۔ ہر ایک شاخ کے سرے پر اخروٹ کے برابر پھل لگا ہوتا ہے جو اندر سے اسفنجی ہوتا ہے۔ اس کے اوپر بڑے بڑے کانٹے ہوتے ہیں۔اس کے پھول جامنی اور سفید ہوتے ہیں۔ مزہ تیز اور تلخ ہوتاہے۔ بطور دوا اس کے بیج اور جڑ استعمال کی جاتی ہے۔
نفع خاص:
جگر کی تمام بیماریوںمیں مفید ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
فی 100 گرام بیج:
غذائی اجزاء
کیلوریز: تقریباً 400-450 کیلوری پروٹین: 20-23 گرام چربی: 20-35 گرام
کاربوہائیڈریٹ: 30-35 گرام فائبر: 25-30 گرام
وٹامنز اور معدنیات:
وٹامن ای (ٹوکوفیرول): 20-25 ملی گرام میگنیشیم: 250-350 ملی گرام زنک: 5-8 ملی گرام
سیلینیم: 2-5 ایم سی جی کیلشیم: 50-150 ملی گرام آئرن: 5-15 ملی گرام
پوٹاشیم: 300-500 ملی گرام
حیاتیاتی مرکبات :
سلیمارین (Silymarin): فلاوونولگنانس(Flavonolignans) 4,000-7,000 ملی گرام
سلیبنین(Silibinin) : سائلبین اے اور بی(Silybin A and B) 2,000-4,000 ملی گرام
سلیڈینین(Silydianin): 500-1,000 ملی گرام سلی کرسٹن(Silychristin): 500-1,000 ملی گرام
فلاوونائڈز (Flavonoids): ۔
لینولک ایسڈ(Linoleic Acid) اومیگا 6 فیٹی ایسڈ: 20,000-25,000 ملی گرام
اولیک ایسڈ (Oleic Acid)اومیگا 9 فیٹی ایسڈ: 10,000-15,000 ملی گرام
اضافی اجزاء:
فائٹوسٹیرولز(Phytosterols): 100-200 ملی گرام پولیفینول(Polyphenols): 1,000-1,500 ملی گرام
اثرات:
اکسیر و محرک جگر ہے۔ مشتہی ہے، مدر بول، اور ہاضم ہے، ملین، دافع بخار و گنٹھیا۔
خواص و فوائد
اونٹ کٹارا تقریباً سینکڑوں سالوں سے جگر اور پتہ کی مختلف بیماریوں میں استعمال ہو رہا ہے۔اونٹ کٹارا کا موئثر جز سیلی می رین ( Silymarin ) اس کے بیجوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔کالا یرقان، ہیپٹائٹس بی، سی میں بہت مفید ہے۔ عسر ولادت کے لئے اس کی جڑ کو پیس کر پیٹ پر لیپ کریں، بچہ بآسانی پیدا ہو گا یا اس کی جڑ کی چھال چھ ماشہ پانی میں جوش دے کر پلائیں۔یا اس کی جڑ ولادت کے وقت عورت کے تالو سے لگا کر رکھیں۔ اس کے بارے کہا جاتا ہے کہ اگر پیٹ میں بچہ مر بھی جائے تو یہ پیٹ سے بچہ نکال لیتا ہے۔
اونٹ کٹارا عام طور پر جگر کے افعال کو سہارا دینے اور جگر کے حالات جیسے سروسس، ہیپاٹائٹس اور فیٹی لیور کی بیماری کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ جگر کو بافتوں کو دوبارہ پیدا کرنے اور مرمت کرنے کی صلاحیت کو بڑھا کر جسم کو زہر سے پاک کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

مقدار خوراک:
تین سے پانچ گرام بیجوں کا پاوڈر
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply