اخروٹ
نام :
عربی میں جوز۔ فارسی میں گردگان۔ بنگالی میں آکروٹ۔ گجراتی میں آکھوڈ اور سندھی میں اکھروٹ کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Walnut
Scientific name: Juglans regia
Family: Juglandaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| مبھی، مولد حرارت و منی، محلل | ہندو پاک کے پہاڑی علاقوں میں | گرم خشک دوسرا درجہ | غدی عضلاتی | قوت باہ |

تعارف:
اخروٹ کا درخت کافی بڑا اور اونچا ہوتا ہے، یہ مشہور عام پھل ہے، درخت کے ساتھ گول پھل لگتے ہیں، اگست ستمبر کے مہینے میں پک کر تیار ہو جاتے ہیں، سب سے اوپر سبز رنگ کا موٹا چھلکا ہوتا ہے جب پھر کپک جاتا ہے تو یہ چھلکا پک کر پھٹ جاتا ہے، اس کے اندر سے سخت چھلکے والا اخروٹ برآمد ہوتا ہے، پھر اس سخت چھلکے کو توڑ کر اس کے اندر سے اخروٹ کی گری نکلتی ہے جسے کھایا جاتا ہے، یہ گری چار حصوں میں تقسیم ہوتی ہے۔ اخروٹ کی بھی کئی قسمیں ہیں بعض کا چھلکا انتہائی سخت ہوتا ہے جسے پتھر وغیرہ کے ساتھ توڑنا پڑتا ہےاور بعض کا چھلکا انتہائی نرم ہوتا ہے جو ہاتھ یا دانتوں سے آسانی سے ٹوٹ جاتا ہے اسے کاغذی اخروٹ کہتے ہیں، اسی طرح سائز کے اعتبار سے بھی اخروٹ کی کئی قسمیں بعض چھوٹے اور بعض کافی بڑے اور بعض گول اور بعض انڈے کی طرح بیضوی شکل کے ہوتے ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق سخت چھلکے والے اخروٹ زیادہ مزیدار اور روغن سے بھرپور ہوتے ہیں۔
البتہ سخت چھلکے والے اخروٹ کی گری نکالنا بہت مشکل کام ہوتا ہے، جس کے لیے کچھ لوگ ایک طریقہ یہ اختیار کرتے ہیں کہ اخروٹوں کو گرم پانی میں ڈالتے ہیں یا ہلکا سا ابالا دیتے ہیں جس سے گریاں چھلکے سے الگ ہو جاتی ہیں اور توڑنے پر بغیر ٹوٹے پوری گری آسانی سے برآمد ہوتی ہے۔
اخروٹ کے درخت کی چھال اور پتے دانتوں پر مسواک کی طرح رگڑے جاتے ہیں جس سے دانت صاف اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔ اخروٹ کی چھال کو دنداسہ کہا جاتا ہے، اور اس کی سمگلنگ اور بڑے پیمانے پر تجارت قانونا ممنوع ہے۔موجودہ دور میں اخروٹ کے پتے، اور چھال بالوں کو رنگنے اور کاسمیٹک کی چیزیں تیار کرنے بھی ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اجوائن دیسی
یہ بھی پڑھیں: اجوائن خراسانی
یہ بھی پڑھیں: اجمود/کرفس

کیمیاوی و غذائی اجزا:
مقدار (فی 100 گرام):
توانائی:654 کیلوریز چکنائی:65.2 گرام پروٹین:15.2 گرام کاربوہائیڈریٹ:13.7 گرام
اخروٹ میں پائے جانے والے چکنائی کے اجزاء میں زیادہ تر حصہ پولی اَن سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز کا ہوتا ہے، جن میں دو بنیادی اقسام نمایاں ہیں:
اومیگا تھری (α-Linolenic Acid – ALA)
اومیگا سکس (Linoleic Acid – LA)
کل چکنائی: 100 گرام اخروٹ میں تقریباً 65 گرام چکنائی میں:
پولی اَن سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز (Omega-3 + Omega-6): کل چکنائی کا تقریباً 60–70٪
اومیگا تھری (α-Linolenic Acid – ALA): تقریباً 9–10 گرام فی 100 گرام اخروٹ
اومیگا سکس (Linoleic Acid – LA): تقریباً 34–38 گرام فی 100 گرام اخروٹ۔
وٹامنز
وٹامن ای 20.83 ملی گرام وٹامن B1 (تھامین): 0.34 ملی گرام وٹامن بی 2: 0.15 ملی گرام
وٹامن B3 (نیاسین): 1.1 ملی گرام وٹامن B5 (پینٹوتھینک ایسڈ): 0.57 ملی گرام
وٹامن B6 (پائریڈوکسین): 0.54 ملی گرام فولیٹ (وٹامن بی9): 98 ایم سی جی
وٹامن سی: 1.3 ملی گرام وٹامن کے: 2.7 ایم سی جی
معدنیات:
کیلشیم: 98 ملی گرام آئرن: 2.91 ملی گرام میگنیشیم: 158 ملی گرام فاسفورس: 346 ملی گرام
پوٹاشیم: 441 ملی گرام سوڈیم: 2 ملی گرام زنک: 3.09 ملی گرام کاپر: 1.5 ملی گرام
مینگنیج: 3.4 ملی گرام سیلینیم: 4.9 ایم سی جی (0.0049 ملی گرام)

اہم فعال اجزاء (Bioactive Compounds):
پولی فینولز (Ellagitannins, Flavonoids) ٹوکوفیرولز (Vitamin E derivatives)
فینولک ایسڈز (Gallic, Caffeic, Ellagic acids) فیٹی ایسڈز (Linoleic, Linolenic, Oleic)
فائیٹو سٹیرولز (Phytosterols) میلانن مرکبات (Melanin Compounds)
یہ تمام اجزاء مجموعی طور پر اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی سوزش، اور نیوروپروٹیکٹو اثرات رکھتے ہیں۔

اثرات:
اخروٹ غدد میں تحریک، عضلات میں تحلیل اور اعصاب میں تسکین و تقویت پیدا کرتا ہے، خون میں صفرا اور حرارت صالحہ پیدا کرکے حرارت غریزی کی مدد کرتا ہے۔مولد حرارت صالح، مشتہی ، مبھی، ملین اور مقوی باہ و معدہ ہے۔محلل اور جالی، مولد دودھ، مولد منی محرک باہ، مخرج حیض اور مقوی رحم ہے۔

خواص و فوائد
اخروٹ کو زیادہ تر مقوی باہ ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے لبوب کبیر وغیرہ۔ گردہ، مثانہ اور جگر کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ چونکہ یہ گردوں کے لیے بہت مفید ہے اس لیے گردوں کی خرابی سے متعلقہ بیماریوں میں بہت مفید ہے مثلا گردوں کی بہتری سے قوت باہ بہتر ہوتی ہے۔ اخروٹ عورتوں کے لیے بھی بہت مفید ہے پستانوں میں تناو پیدا کرتا ہے، ماہواری کو باقاعدہ کرتا ہے، سیلان الرحم کو ختم کر دیتا ہے۔اخروٹ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بھی بہت مفید ہے کیونکہ یہ بیڈ کولیسٹروں کو ختم اور اچھے کولیسٹروں کی مدد کرتا ہے۔
سائنسی تحقیقات:
- دل کی صحت:
متعدد سائنسی مطالعے ظاہر کرتے ہیں کہ اخروٹ کا روزانہ استعمال ایل۔ڈی۔ایل (خراب کولیسٹرول) کو کم اور ایچ۔ڈی۔ایل (اچھا کولیسٹرول) کو بڑھاتا ہے۔
- دماغ اور یادداشت:
اخروٹ میں موجود اومیگا-3 فیٹی ایسڈ اور پولی فینول دماغی خلیات کو آکسیڈیٹو نقصان سے بچاتے ہیں اور یادداشت میں بہتری لاتے ہیں۔
- ذیابیطس پر اثر:
ایک طبی تحقیق کے مطابق اخروٹ کھانے سے بلڈ شوگر کنٹرول بہتر ہوا اور انسولین ریزسٹنس میں کمی دیکھی گئی۔
- سوزش اور مدافعت:
اخروٹ کے پولی فینولز جسم میں سوزش کے کیمیائی عوامل (cytokines) کو کم کرتے ہیں، جس سے جوڑوں کے درد اور جلدی بیماریوں میں افاقہ ہوتا ہے۔
- کینسر کے خلاف اثرات:
اخروٹ کے Ellagic acid اور Juglone نامی مرکبات نے تجرباتی مطالعات میں چھاتی اور آنت کے سرطان کے خلیوں کی افزائش کو روکا۔
(ماخذ: پی ایم سی)۔ (مطالعہ: این آئی ایچ)۔
مقدار خوراک:
30گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.




Leave a Reply