
کشتہ سازی (CARBONAS )
(تحقیق و تحریر: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
کُشتہ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’’مارا ہوا‘‘ ہے مگر طب کے شعبے میں کُشتہ اُس مخصوص مرکب کو کہتے ہیں جس میں ادویہ کو جلا کر چونا (کلس) کی طرح بنا لیا گیا ہو، اسی لیے اسے فن تکلیس بھی کہتے ہیں۔ کشتہ جات دراصل کار بوناس (Carbonas ) ہوتے ہیں جو بعض طبّی اغراض کے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ اُن کے استعمال سے مریض جلد صحت یاب ہو سکے۔ کشتے سے بنائی گئی ادویات کو ادویۂ محرَّقہ و مُکلَّسہ کہا جاتا ہے۔مختلف دھاتوں جیسے سونے اور چاندی کے کشتے بھی بنائے جاتے ہیں۔ تابنے کا کشتہ استعمال میں بہت خطرناک ہوتا ہے۔ کشتہ سازی میں بروئے کار آنے والی دوائیں حرارت کے زیرِ اثر کیمیاوی اعمال سے متاثر ہو کر ایک نئی شکل اختیار کر لیتی ہیں جن سے بدنِ انسانی میں اُن کا انجذاب ممکن اور سہل ہو جاتا ہے اور خون میں شامل ہو کر اپنے افعال و اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے بدن کی حرارتِ غریزی فعال و متحرک ہو جاتی ہے۔
کسی دھات مثلا پارہ، شنگرف، ہڑتال یا کسی پتھر مثلا سنگ جراح، عقیق، زمرد کو خاص ترتیب سے آگ دے کر سریع النفوذ بنا لینا کشتہ کہلاتا ہے۔جس چیز کا کشتہ بنایا جائے اس کو پہلے صاف کر لیں۔ جو چیز جتنی کھرل ہو سکتی ہے اسے کھرل کر لیں، پھر مٹی کے برتن میں ڈال کر مکمل بند کردیں اور اس مٹی کے برتن کو مٹی اور روئی اور پانی کے مکسچر سے مکمل لیپ کر دیں تاکہ آگ کی تپش سے یہ برتن پھٹ نہ سکے۔اس برتن کو کسی گڑھے میں آگ دیں تاکہ ہوا نہ لگے۔ اور جس چیز کے لیے جتنی آگ بتائی گئی ہو اتنی ضرور دیں۔ اگر بتائی گئی آگ دینے سے بھی کشتہ خام رہ جائے تو دبارہ یہ عمل دہرائیں۔
کیمیاوی اصطلاحات
کشتہ ابرک:
ابرک ساٹھ گرام لیں، اس کے موتے پتروں کو باریک پترے بنائیں، اس کے بعد برگ انجیر کے پتوں میں ابرک کو تہہ بہ تہہ رکھیں اور درمیان میں قدرے قلمی شورہ چھڑکتے رہیں۔ اس عمل کے لیے ساٹھ گرام قلمی شورہ کافی ہے۔ پھر اسے مٹی کے برتن میں بند کرکے بیس کلو اوپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال کر تصویل دیں، یعنی پانی میں سے گزاریں تاکہ قلمی شورہ کا اثر ختم ہو جائے۔
دوسرا طریقہ: شیر مدار( آک کا دودھ) 50 گرام، قلمی شورہ 20 گرام، کھرل کر اس میں کوٹا ہوا ابرک (mica stone) سفید ملا کر کھرل کر کے ٹکیہ بنا کر کلیا میں رکھ کر گل حکمت کرکے دس کلو اُپلوں کی آگ دیں۔ اوّل تو پہلی آنچ میں کشتہ ہو جائے گا۔ اگر نہ ہو تو 20گرام قلمی شورہ قدرے پانی میں کھرل کرکے اس خام کشتہ کو ساتھ کھرل کرکے ٹکیہ بنا کر اسی طرح دس کلو کی ایک اور آنچ دیں۔ عمدہ کشتہ ہوگا۔ پھر اس کشتہ کو پانی میں گھول کر تہہ نشین کریں۔ اوپر سے پانی نتھار دیں۔ اسی طرح ایک دو بار کریں تاکہ قلمی شورہ کا اثر نکل جائے، پھر سکھا کر استعمال کریں۔
کشتہ بارہ سنگھا:
اس کے ٹکڑے کپڑے میں لپیٹ کر گل حکمت کریں اور تیز آنچ پر پھونک دیں۔ بہترین کشتہ تیار ہو جاتا ہے۔
کشتہ پوست بیضہ مرغ:
یعنی مرغی کے انڈے کے چھلکے کا کشتہ۔ انڈے کے چھلکوں کو تین دن تک نمکین پانی میں بھگو کر رکھیں، اس کے بعد اندرونی چھلی اور آلائش کو صاف کر لیں، اور پھر ان چھلکوں کو کوٹ لیں۔ پھر برتن میں ڈال کر گل حکمت کرکے تیز آنچ پر رکھیں یہاں تک کہ راکھ ہو جائے۔
کشتہ جست:
جست کو کسی لوہے کے برتن میں پگھلا کر تھوڑا سا عرق شاہترہ یا بتھوا یا سویا ڈالیں۔ جب اچھی طرح خاکستر ہو جائے تو استعمال میں لائیں۔
کشتہ چاندی:
کشتہ چاندی بنانے کے لیے کسی پنسار سے دس گرام چاندی کا برادہ لیں۔ پچیس گرام نوشادر ٹھیکری اعلی کوالٹی کی لیں۔اب لوہے کی کڑاہی میں چاندی کا برادہ ڈال کر آگ پر رکھیں، جب اچھی طرح گرم ہو جائے تو ایک چٹکی پسی ہوئی نوشادر ڈالیں۔جب یہ نوشادر جل جائے تو پھر دوبارہ ایک چٹکی نوشادر ڈالیں، اسی طرح وقفے وقفے سے نوشادر ڈال کر ختم کریں، جب برادے سے دھواں ختم ہو جائے تو اتار لیں۔اب اس کا رنگ خاکستری ہوگا، اسے استعمال میں لائیں۔
دوسرا طریقہ:
برادہ چاندی ایک تولہ۔ شاخ مرجان ایک تولہ ۔ پارہ دو تولہ ۔ ہزار دانی کا پانی 800 ml
برادہ چاندی میں 3 گرام پارہ ملا کر ہزار دانی کے(100ml)پانی سے کھرل کریں اور ٹکی بنا کر ہزاردانی کے نغدہ میں رکھ کر 2 کلو اوپلوں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال کر دوبارہ 3 گرام پارہ ڈال کر(100ml) پانی کھرل کر کے ھزار دانی کے نغدہ میں رکھ کر 2 کلو کی آگ دیں۔ سرد ہونے پرنکال کر اب اس میں ایک تولہ شاخ مرجان اور 3گرام پارہ ڈال کر(100ml) ھزار دانی کے پانی سے کھرل کر کے ٹکی بنا کر نغدہ میں رکھ کر 2 کلو کی آگ دیں اسی طرح اگلی ہر آگ میں 3 گرام پارہ ڈالتے جائے اور نغدہ میں رکھ کر 2 کلو کی آگ دیتے جائیں ٹوٹل 8 عمل ہونگے 24 گرام پارہ استعمال ہوگا. 8 عمل کے بعد آپکا کشتہ تیار ہے۔
کشتہ سنکھیا:
سم الفار ایک تولہ کو پھٹکڑی سفید دو تولہ کے سفوف میں رکھ کر گل حکمت کرنے کے بعد دس سیر اپلوں کی آگ دیں۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سم الفار کو سرخ مرچ کے پانی میں چھوٹے چھوٹے قرص (گولی) بنا کر ارنڈ کے پتوں کی لگدی میں رکھ کر گل حکمت کرکے دو سیر اپلوں کی آگ دیں، کشتہ ہو جائے گا۔
تیسرا طریقہ ہے کہ ایک مٹی کے پیالہ کے ارد گرد روئی دار مٹی کا کیپ کریں اور خشک ہونے پر اس میں سم الفار یعنی سنکھیا رکھ کر چولہے پر رکھیں اور بیری کی لکڑی کی آگ جلائیں، اور جٹگی چٹکی پٹھکڑی پیس کر ڈالتے جائیں، پہلی چٹکی جل جانے کے بعد دوسری ڈالیں حتی کہ 25تولہ پھٹکڑی اور تمام لکڑیاں ختم ہو جائیں۔ سرد ہوجانے پر نکال کر پھٹکڑی کو الگ کریں اور سم الفار کو پیس کر محفوظ رکھیں۔ یہ دیکھ لیں کہ آگ پر دھواں نہ دے اور شگفتہ ہو۔
کشتہ سیسہ:
سیسہ پگھلا کر تھوڑا تھوڑا شورہ ڈالیں اور ہلاتے رہیں ایک گھنٹے میں کشتہ ہو جائے گا۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سیسہ کو پیپل کی کونپلوں کے نغدہ میں چھپا کر گل حکمت کرکے دو گھنٹے آگ دیں، کشتہ ہو جائے گا۔
کشتہ شنگرف:
تھوم یعنی لہسن کو کوٹ کر نغدہ بنا لیں۔اب نیچے لہسن بچھا کر اوپر شنگرف رکھیں اور پھر اوپر بھی لہسن بچھا لیں۔ یعنی شنگرف کے لہسن کے نغدہ میں اچھی طرح چھپا لیں، اب گل حکمت کر لیں جب یہ خشک ہو جائے تو چولہے پر چڑھا کر مسلسل آٹھ گھنٹے تک آگ دیں۔پھر آگ بند کرکے سرد ہونے پر مرتن کا منہ کھول کر شنگرف کی شگفتہ ڈلی نکال لیں اور پیس کر محفوظ کر لیں۔ مقدار خوراک 2چاول کے برابر مکھن کے ساتھ۔
کشتہ عقیق:
دو تولہ عقیق کو پودینہ کے پتوں کے نغدہ میں رکھ کر دس کلو اپلوں کی آگ دی جائے عمدہ کشتہ تیار ہوا۔
دوسرا طریقہ: عقیق کو دس بار عرق گلاب میں بجھاو دے کر گل سرخ کے نغدہ میں رکھ کر گل حکمت کرکے آگ دیں۔
کشتہ قلعی:
قلعی کو کڑاہی میں رکھ کر آگ جلائیں، اور تھوڑا تھوڑا دھتورا کا پانی شامل کرتے جائیں ساتھ ہلاتے جائیں ۔ سائیڈوں پر قلعی پاوڈر کی صورت میں جمع ہوتی جائے گی۔
کشتہ مروارید:
مروارید عرق گھیکوار یا عرق لیموں میں تین روز تر رکھیں۔اس کے بعد تھوڑی سی آگ میں کشتہ کریں۔
کشتہ ہڑتال گئوونتی
گئوونتی کو پیاز کے نغدہ میں لپیٹ کر گل حکمت کرکے آگ دیں سفید اور شگفتہ کشتہ بن جائے گا۔
ہڑتال ورقی/طبقی
ایک مٹی کی اتنی بڑی ہانڈی لیں۔ اس میں دو کلو کھانے کا نمک ، اور انار کی تازہ پتیاں نصف تک بچھا دیں، اس کے اوپر ابرک کا ٹکڑا رکھیں، اس کے اوپر ہڑتال کوٹ کر رکھیں اور پھر اوپر ابرک رکھ دیں۔ اور پھر اوپر انار کی پتیاں بچھا دیں۔ اب مکمل گل حکمت کرکے آگ جلائیں۔ پھرنکال کر ہڑتال کا سفوف کرلیں۔
دوسرا طریقہ: ایک تولہ ہڑتال کو پانچ تولہ شیرمدار میں پیس کر گولی بنا لیں۔ پھر بھنگ کے نغدہ میں رکھ کر تین مرتبہ کڑوتی کرکے اپلوں کی آگ دیں۔
کشتہ یاقوت:
یاقوت کی ڈلیاں یا سفوف بنا کر گل حکمت کرکے حسب دستور آگ دیں۔
دوسرا طریقہ: ایک تولہ یاقوت کو چھ گھنٹہ عرق گلاب میں پیسا جائے اور پھر گولیاں بنا کر بیس کلو اپلوں کی آگ دی جائے اور بیس بار اس کا تکرار کیا جائے عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔
کشتہ یشب:
یشب کو پیس کر یا بغیر پیسے ایک کوزہ میں گل حکمت کریں اور تنور میں ڈال دیں۔ یہاں تک کہ جل کر سفید ہو جائے۔
دوسرا طریقہ: یشب کا ٹکڑا آگ میں گرم کرکے عرق گلاب میں سرد کیا جائے، چالیس مرتبہ کے تکرار عمل سے کشتہ ہو جاتا ہے۔
تیسرا طریقہ: انار ترش ، گاؤزباں ، زخم حیات ، ان تینوں کے پتوں کا نغدہ بنا کر اس میں یشب کا ٹکڑا رکھ کر بیس کلو اپلوں کی آگ دی جائے کشتہ ہو جائے گا۔
کھار مولی:
مولی سے کھار حاصل کرنا۔ یعنی مولی کے نمکین اجزاء جو اس کو جلا کر حاصل کیے جاتے ہیں۔ مولیاں لے کر تیز دھوپ میں سکھا دیں، پھر ان کو جلا کر ان کی راکھ پانی میں ڈال کر اچھی طرح ملیں، پھر کچھ دیر چھوڑ دیں صاف پانی اوپر آجائے گا، پھر اسے کپڑے سے چھان کر صاف پانی الگ کردیں، اور اس پانی کو کسی دیگچہ میں پکائیں، جب ایک جوش آجائے تو ٹھنڈا کریں اب راکھ نیچے بیٹھ جائے گی اس کو علیحدہ کریں اور پانی کو بار بار گرم کرکے راکھ الگ کرتے جائیں یہی مولی کی کھار ہے۔
گلقند:
گلاب کے پھولوں کی پتیاں صاف کرکے الگ کریں، پھر ان میں دو تین گنا چینی یا شکر ملا کر دھوپ میں ایک ہفتہ تک رکھیں، ایک دو دن بعد تھوڑا سا مل لیا کریں، اسے گلقند آفتابی کہتے ہیں۔
گندھک مدبر:
ایک مٹی کی ہانڈی لے کر لبالب دودھ سے بھرو اور اوپر ایک باریک مگر گاڑھا کپڑا باندھ دو اور کپڑے کے اوپر گندھک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بچھا دیں۔ اس کے بعد لوہے کا ایک ایسا سرپوش لیں جو ہانڈی کو مکمل ڈھانپ لے لیکن گندھگ اس کے ساتھ ٹچ نہ ہو، یعنی وہ سرپوش ڈھکن اندر سے اوپر ہو۔ پھر اس ڈھکنا پر کوئلوں سے گرمی دیں تاکہ گندھک پگھل کر دودھ میں گر جائے۔ پھر دودھ سے اس گندھک کو الگ کرکے استعمال کریں۔
یہ عمل اس طرح بھی کیا جاسکتا ہے کہ گندھک کو کسی روغن وغیرہ میں گرم کرکے پگھلا دیں اور پھر دودھ کے اوپر رکھے کپڑے پر انڈھیل دیں کچر کپڑے میں پھنس جائے گا اور صاف گندھک کپڑے سے چھن کر دودھ میں مکس ہو جائے گی، پھر دودھ سے نکال کر چار پانچ بار یہ عمل دہرائیں گندھک مدبر ہو جائے گی۔
گوکھرومدبر:
گوکھرو کو تین دن تک گائے یا بھینس کے دودھ میں رکھیں اور پھر خشک کر دیں، مدبر ہو گیا۔
لاکھ مغسول:
لاکھ دانہ کو پگھلا کر گرم پانی میں ڈالیں، مٹی نیچے بیٹھ جائے گی، اب لاکھ کو پانی سے نکال کر دوبارہ اور سہہ بارہ یہ عمل دہرائیں۔ لاکھ مغسول ہو جائے گی۔
لوہچون مدبر:
فولادی لوہے کو باریک برادہ بنا لیں اور مٹی کے برتن میں ڈال کر آگ پر رکھ کر سرخ کریں۔ پھر تلوں کے تین میں بجھا دیں۔ پھر نکال کر سرخ کریں اور سرکہ انگوری میں بجھا دیں، پھر سرخ کرکے دودھ میں بجھا دیں اور اس کے بعد غبار کی طرح باریک کردیں۔
مازو بریاں:
مازو کو تلوں کے تیل میں بھون لیں یہاں تک کہ وہ پھٹ جائے۔ پھر کوٹ چھان کر استعمال کریں۔
سنگ مردار مغسول:
مغسول کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مردار سنگ کو اس کے برابر وزن نمک کے ہمراہ پیس کر اس پر اس قدر پانی گرائیں کہ چار انگل پانی اوپر آ جائے۔ ایک ہفتے تک روزآنہ تین مرتبہ حرکت دیتے رہیں۔ ایک ہفتہ بعد پانی تبدیل کر دیں۔ جہانتک کہ چالیس روز گزر جائیں، بعد ازاں خشک کر کے استعمال میں لائیں۔
موم مغسول:
موم کو پگھلا کر پانی میں ڈالیں، مٹی بیٹھ جائے گی۔ یہ عمل تین چار بار دہرائیں۔
نیلا تھوتھا مدبر:
نیلا تھوتھا کو باریک پیس لیں۔ پھر کسی برتن میں ڈال کر کچے انگوروں کا پانی ڈال دیں اور ایک ہفتے تک رہنے دیں۔ پھر اسی پانی میں خوب پیس لیں یہاں تک کہ پانی خشک ہو جائے۔
نقوع اجوائن:
اجوائن دس گرام کو پانی میں بھگوئیں، دن کو سائے میں اور رات کو شبنم میں رکھیں اگلے دن نتھرا پانی پلائیں۔ یہ نقوع اجوائن ورم جگر اور ورم معدہ میں مفید ہے۔
ہلیلہ مدبر:
ہڑیڑ کو گائے کے گھی یا روغن بادام میں تل لیں تاکہ خشکی کم ہو جائے، اسے ہلیلہ بریاں بھی کہتے ہیں۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply