Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. ڈھاک
ڈھاک

ڈھاک

  • October 27, 2025
  • 0 Likes
  • 107 Views
  • 0 Comments

ڈھاک

نام :

عربی میں بوتيا مونوسبيرما ۔ بنگالی میں پلاس۔ پنجابی میں چھچھیرا۔ سندھی میں خلاص پاپڑی۔ اور ہندی میں پلاس पलाश کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Palash Tree

Scientific name: Butea monosperma

Family: Fabaceae

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی:
مزاج  طب پاکستانی:
نفع خاص:
قابض، حابس،مغلظ منی، مقوی باہہند و پاکستانخشک سردعضلاتی اعصابیاعصابی امراض

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश
ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

تعارف:

ڈھاک ایک درمیانے قد کا پت جھڑ درخت ہے جو عموماً 15 میٹر تک اونچا ہوتا ہے۔اس کا تنا موٹا اور چھال کھردری، بھورے یا سرخی مائل رنگ کی ہوتی ہے۔پتے بڑے اور تین  تین    ہوتے ہیں۔پھول شعلۂ آتش کی طرح نارنجی مائل سرخ رنگ کے جھرمٹوں میں نکلتے ہیں، جنہیں دیکھ کر یہ درخت ’’Flame of the Forest‘‘ جنگل کا شعلہ کہلاتا ہے۔ ایک نایاب قسم اس کی پیلے رنگ کے پھول بھی دیتی ہے۔

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश
ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

پھل لمبوتری پھلی کی صورت میں ہوتا ہے جس میں ایک بیج ہوتا ہے، جسے پلاس پاپڑہ کہتے ہیں۔بہار میں پورا درخت سرخ نارنجی رنگ کے پھولوں سے ڈھک جاتا ہے، گویا جلتا ہوا شعلہ ہو۔طب میں اس کے پھولوں کو گل ٹیسو، گوند کو کمرکس، اور بیج کو پلاس پاپڑہ کہتے ہیں۔

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

یہ بھی پڑھیں: دیودار

یہ بھی پڑھیں: دہی

یہ بھی پڑھیں: دہنہ فرہنگ/ دانہ فرہنگ پتھر

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश
ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

ڈھاک کی چھال (Stem Bark)

اہم فعال اجزاء:

میڈیکارپِن (Medicarpin – Isoflavonoid)           لوپیول (Lupeol – Triterpene)

فلیوونائیڈز (Flavonoids)                 فینولِکس (Phenolics)

اہم اثرات: یہ اجزاء چھال کو اینٹی فنگل، اینٹی انفلیمیٹری، اینٹی آکسیڈینٹ، ہیپاٹو پروٹیکٹیو (جگر کا محافظ) اور نیفرو پروٹیکٹیو (گردوں کا محافظ) خصوصیات بخشتے ہیں۔

ڈھاک کے پتے (Leaves)

اہم فعال اجزاء:

فلیوونائیڈز (Flavonoids)                 فینولِک ایسڈز (Phenolic acids)     الکلائیڈز (Alkaloids)

اہم اثرات: پتوں کے یہ مرکبات اینٹی بیکٹیریل، اینٹی تھرومبوسِس (خون جمنے کے خلاف)، اینٹی کینسر (سرطان کُش)، اینٹی فنگل اور اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات رکھتے ہیں۔

ڈھاک کی جڑ (Roots)

اہم فعال اجزاء:

فینولِک کمپاؤنڈز (Phenolic compounds)  فلیوونائیڈز (Flavonoids) ٹیننز (Tannins)

اہم اثرات: جڑ کے اجزاء اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی مائیکروبیل سرگرمی دکھاتے ہیں۔ روایتی طب میں اسے ہاضمہ بہتر کرنے والا اور ٹانک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

حوالہ: پی ایم سی۔ 

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश
ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

اثرات:

ڈھاک عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ قابض، حابس،مغلظ منی، مقوی باہ، مشتہی اثرات کا حامل ہے۔

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश
ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

خواص و فوائد

نوٹ: اس مضمون میں اس کے پتے اور چھال پر بات ہو رہی ہے۔ بیج پر پلاس پاپڑہ، اور گوند پر کمر کس ، اور پھولوں پر گل ٹیسو دیکھیں۔ بیج گرم خشک ہوتے ہیں۔ جبکہ اس کے پتے اور چھال خشک سرد ہے۔

ڈھاک کے پتے قابض و حابس ہونے کی وجہ سے دست و قے اور اسہال روکتے ہیں، چھال چونکہ عضلاتی اعصابی اثرات رکھتی ہے اس لیے سیلان الرحم، جریان منی اور مغلظ منی کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے پتے، پھول، کونپلیں اور جڑ عورتوں کے رحم کے امراض کے لیے بہت مفید ہیں، اس کی چھال کے جوشاندہ سے اندام نہانی کو دھویا جاتا ہے۔اس کی کونپلوں کو کوٹ کر کھلایا جاتا ہے جو نہایت ہی ہاضم اور مقوی معدہ ہوتی ہیں۔اس کی جڑ کا سفوف قہوہ کے ہمراہ کھانا اعادہ شباب کے لیے مفید اور محافظ جوانی ہے۔اس کی چھال کا مسلسل استعمال بند حیض کو جاری کرتاہے جس سے رحم میں طاقت پیدا ہوتی ہے اور وہ نطفہ قبول کرتا ہے۔ ڈھاک اپنے مشتہی اثرات کی وجہ سے بھوک لگانے میں اضافہ کرتا ہے۔

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد

ڈھاک (Butea monosperma) کی چھال، پتے اور جڑ میں پائے جانے والے فعال کیمیائی اجزاء مجموعی طور پر نہایت اہم طبی خصوصیات رکھتے ہیں۔

 چھال میں موجود میڈیکارپِن (Medicarpin) اور لوپیول (Lupeol) کے ساتھ فلیوونائیڈز اور فینولِکس اسے طاقتور اینٹی فنگل یعنی فنگس کُش، اینٹی انفلیمیٹری یعنی سوزش کم کرنے والا، اینٹی آکسیڈینٹ یعنی خلیوں کو آکسیڈیٹو نقصان سے بچانے والا، اور ساتھ ہی ہیپاٹو پروٹیکٹیو یعنی جگر کا محافظ اور نیفرو پروٹیکٹیو یعنی گردوں کا محافظ بناتے ہیں۔

پتے فلیوونائیڈز، فینولک ایسڈز اور الکلائیڈز کی وجہ سے خاص طور پر اینٹی بیکٹیریل اثر رکھتے ہیں اور مضر جراثیم کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہیں، مزید یہ کہ ان میں اینٹی تھرومبوسِس یعنی خون کے جمنے کو روکنے والا، اینٹی کینسر یعنی سرطان کے خلیوں کی افزائش کو دبانے والا، اینٹی فنگل اور اینٹی آکسیڈینٹ اثر بھی پایا جاتا ہے۔

 جڑ میں موجود فینولک کمپاؤنڈز، فلیوونائیڈز اور ٹیننز اس کو اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی مائیکروبیل خصوصیات عطا کرتے ہیں، اور روایتی طور پر یہ ہاضمے کو بہتر بنانے اور جسمانی قوت بحال کرنے کے لیے بطور ٹانک استعمال کی جاتی ہے۔ یوں ڈھاک کے یہ تینوں حصے نہ صرف روایتی طب میں قیمتی ہیں بلکہ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق بھی بیماریوں کے خلاف مؤثر اور محفوظ علاج کے امکانات فراہم کرتے ہیں۔

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

ڈھاک Palash Tree Butea monosperma पलाश

ڈھاک کی چھال، پتے اور جڑ:

  • اینٹی ہیلمنتھک (Antihelminthic) یعنی کرم کُش، آنتوں کے کیڑوں کو مارنے والی دوا۔
  • ایپیٹائزر (Appetizer) یعنی اشتیہا انگیز، بھوک بڑھانے والا۔
  • ایفروڈیژیاک (Aphrodisiac) یعنی محرکِ باہ، جنسی قوت کو بڑھانے والا۔

یعنی مجموعی طور پر ڈھاک کے مختلف حصے ہاضمے، آنتوں کی صفائی، بھوک بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور باہ کو تقویت دینے میں استعمال ہوتے ہیں۔

حوالہ: این سی بی آئی۔ 

مقدار خوراک:

تین سے پانچ گرام

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading