Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. دودھ عورت
دودھ عورت

دودھ عورت

  • October 16, 2025
  • 0 Likes
  • 45 Views
  • 0 Comments

دودھ عورت

نام :

عربی میں لَبَنُ الْأُمِّ۔ فارسی میں شیر مادر۔اور ہندی महिला का दूध میں  کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Women Breast milk

Scientific name:

Family:

 

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی:
مزاج  طب پاکستانی:
نفع خاص:

مسمن بدن، مدر بول،ملطف، ملین، مولد صالح بلغم ، مسکن

دنیا بھر میں

ترگرم

اعصابی غدی

بچے کے لیے

 

دودھ عورت women’s Breast milk महिला का दूध

تعارف:

عورت کا دودھ سفید مائل یا کبھی ہلکے زردی مائل ہوتا ہے، ذائقے میں قدرے میٹھا اور خوشبو میں نرم و ہلکی تاثیر رکھتا ہے۔ یہ بچے کی پیدائش کے بعد عورت کے چھاتی کے غدود (Mammary Glands) سے خارج ہوتا ہے۔ شروع کے دنوں میں نکلنے والا گاڑھا، زردی مائل دودھ کولوسٹرم کہلاتا ہے، جو اینٹی باڈیز اور حفاظتی پروٹینز سے مالا مال ہوتا ہے۔ اس کے بعد دودھ بتدریج پتلا اور زیادہ میٹھا ہوتا جاتا ہے تاکہ بچے کی نشوونما اور ضرورت کے مطابق بدلتا رہے۔ بچے کے لیے ماں کا دودھ دنیا کی سب سے مکمل اور قدرتی غذا ہے جو نوزائیدہ بچے کی جسمانی، دماغی اور مدافعتی نظام کی تعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) اور یونیسیف نے پیدائش کے فوراً بعد چھ ماہ تک صرف ماں کے دودھ پلانے کی تاکید کی ہے، کیونکہ اس عرصے میں بچے کی ہر غذائی ضرورت اسی سے پوری ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دودھ بھینس

یہ بھی پڑھیں: دودھ بھیڑ

یہ بھی پڑھیں: دودھ بکری

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

اہم غذائی اجزاء

پانی: تقریباً 87 فیصد، جو بچے کے جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے۔

پروٹین: کیسین (Casein) اور وے پروٹین (Whey Protein) جو آسانی سے ہضم ہوتے ہیں۔

چکنائی: دماغی خلیات اور اعصابی نظام کی نشوونما کے لیے ضروری۔

کاربوہائیڈریٹ: بنیادی طور پر لیکٹوز، جو توانائی اور آنتوں میں فائدہ مند بیکٹیریا کے لیے ایندھن ہے۔

وٹامنز و منرلز: وٹامن A، D، B کمپلیکس، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم وغیرہ۔

امیونولوجیکل اجزاء: اینٹی باڈیز، لائسوزائم، لاکٹوفرین، جو بچے کو انفیکشن سے بچاتے ہیں۔

اہم پروٹین یہ ہیں:

1.     کیسین (گائے کے دودھ کے بیٹا کیسین سے ملتا جلتا)

2.     الفا لیکٹالبیومن

3.     لیکٹوفرین

4.     امیونوگلوبلین A (IgA)

5.     لیزوزائم

6.     سیرم البیومن

دودھ میں کئی انزائمز اور دیگر چھوٹے پروٹین بھی شامل ہیں۔ لازمی امینو ایسڈز کا توازن بچے کی ضرورت کے مطابق ہے۔

کاربوہائیڈریٹس

بنیادی شکر لییکٹوز ہے۔ اس کے ساتھ 30 سے زیادہ اقسام کے اولیگو سیکرائیڈز (3–14 شوگر یونٹس پر مشتمل) بھی ہوتے ہیں، جو کولوسٹرم میں 2.5 گرام/100 ملی لیٹر تک اور پختہ دودھ میں 1 گرام/100 ملی لیٹر تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ آنتوں کی مفید بیکٹیریا (مثلاً لیکٹوبیسلی) کو بڑھاتے اور بیماری پیدا کرنے والے جراثیم کو روکتے ہیں۔

چکنائی

چکنائی میں پالمیٹک ایسڈ (زیادہ تر 2-position میں) اور اولیک ایسڈ (زیادہ تر 1 اور 3-position میں) غالب ہوتے ہیں۔ فیٹی ایسڈ کی ساخت کسی حد تک ماں کی خوراک پر بھی منحصر ہوتی ہے۔ تقریباً 75 ملی گرام/100 ملی لیٹر فاسفولیپڈز بھی موجود ہوتے ہیں:

·        فاسفیٹیڈائل ایتھانولامین

·        فاسفیٹیڈائل کولین

·        فاسفیٹیڈائل سیریں

·        فاسفیٹیڈائل انوسٹول

·        سفنگومائیلین

وٹامنز اور منرلز

اہم معدنیات: سوڈیم، پوٹاشیم، کیلشیم (25–35 ملی گرام/100 ملی لیٹر)، میگنیشیم، فاسفورس (13–16 ملی گرام/100 ملی لیٹر) اور کلورائیڈ۔آئرن زنک اور کاپر کی مقدار میں کافی فرق دیکھا گیا ہے۔ دیگر ٹریس ایلیمنٹس بھی کم مقدار میں موجود ہیں۔

وٹامن K کے سوا تمام وٹامنز غذائی طور پر کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

حوالہ: این آئی ایچ۔

ماں کے دودھ میں دیگر حیاتیاتی و بایواکٹو اجزاء

ماں کے دودھ میں صرف غذائی اجزاء ہی نہیں بلکہ کئی حیاتیاتی اور بایواکٹو مرکبات بھی شامل ہیں جو بچے کی صحت اور مدافعت کے لیے بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

ہیومن ملک اولیگوسیکرائیڈز (Human Milk Oligosaccharides, HMOs):

یہ ماں کے دودھ کا تیسرا سب سے بڑا ٹھوس جزو ہیں، لییکٹوز اور چکنائی کے بعد۔ کولوسٹرم (ابتدائی دودھ) میں ان کی مقدار زیادہ یعنی تقریباً 20 سے 24 گرام فی لیٹر ہوتی ہے، جبکہ mature milk میں یہ اوسطاً 7 سے 14 گرام فی لیٹر پائے جاتے ہیں۔ ان کا غذائی کردار نہیں بلکہ یہ prebiotic کے طور پر کام کرتے ہیں، آنتوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش کرتے ہیں، مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں اور انفیکشن سے بچاتے ہیں۔

سائٹوکائنز اور عواملِ نمو (Cytokines / Growth Factors):

ماں کے دودھ میں مختلف سائٹوکائنز اور growth factors موجود ہوتے ہیں جن میں TGF-β2 خاص طور پر نمایاں ہے۔ یہ مدافعتی نظام کو منظم کرتے ہیں، سوزش پر قابو پاتے ہیں، آنتوں کی دیوار کو بہتر بناتے ہیں اور الرجی کے ردِ عمل کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔ تاہم پاسچرائزیشن کے دوران ان کی فعالیت کم ہو سکتی ہے۔

انسدادِ انفیکشن پروٹینز:

ماں کے دودھ میں کئی اینٹی مائیکروبیل اجزاء موجود ہیں، جیسے secretory IgA، IgG، IgM، لکٹوفرین، لیزوزائم، لکتوپرو آکسیڈیز وغیرہ۔ یہ اجزاء بچے کو بیکٹیریا، وائرس اور فنگس جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں اور قدرتی مدافعتی ڈھال مہیا کرتے ہیں۔

خلیاتی اجزاء (Cells):

دودھ میں مدافعتی خلیے مثلاً سفید خلیے (leukocytes)، میکروفیجز اور بعض اوقات سٹیم سیلز بھی شامل ہوتے ہیں۔ کولوسٹرم میں ان کی تعداد زیادہ جبکہ mature milk میں کم ہوتی ہے۔ یہ بچے کو انفیکشن کے خلاف براہِ راست خلیاتی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

مائیکرو RNA اور ایکسٹرا سیلولر ویسیکلز (microRNAs / exosomes):

یہ دودھ میں نینو سطح کے ذرات کی شکل میں پائے جاتے ہیں۔ ان کا کردار جینیاتی اظہار کو کنٹرول کرنا، مدافعتی نظام کو منظم کرنا اور آنتوں کی صحت بہتر بنانا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر ماں سے بچے تک جینیاتی سگنلز منتقل کرنے کا ذریعہ ہیں۔

ہارمونز اور سٹیرائڈز:

ماں کے دودھ میں کورٹیسول، کورٹیزون اور corticosterone جیسے ہارمونز بھی پائے جاتے ہیں جن کی سطح دن کے مختلف اوقات میں بدلتی رہتی ہے۔ یہ بچے کے ہارمونی توازن، میٹابولزم اور تناؤ کے ردِعمل کو متاثر کرتے ہیں۔ کچھ مطالعات نے ان ہارمونز کی مقدار اور بچے کی جسمانی نشوونما (مثلاً BMI) کے درمیان تعلق دکھایا ہے۔

عواملِ نمو (Growth Factors):

ان میں Insulin-like Growth Factor-1 (IGF-1) نمایاں ہے جو خلیاتی تقسیم، ٹشوز کی نشوونما اور مجموعی بڑھوتری میں کردار ادا کرتا ہے۔ ابھی تک یہ مکمل طور پر معلوم نہیں کہ یہ جزو کس حد تک بچے کے جسم میں جذب ہوتا ہے۔

ملک فیٹ گلوبیول میمبرین (Milk Fat Globule Membrane, MFGM):

یہ چکنائی کے گرد ایک جھلی نما ساخت ہے جو دودھ کی کل چکنائی کا تقریباً 2 سے 6 فیصد حصہ بناتی ہے۔ اس میں فاسفولیپڈز، گلیکولیپڈز اور گلیکولی پروٹینز شامل ہوتے ہیں۔ یہ دماغ اور اعصابی نظام کی نشوونما، مدافعتی تحفظ اور خلیاتی سگنلز میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

عناصرِ نادر (Trace Elements):

ماں کے دودھ میں زنک، تانبہ، مینگنیز، مولیبدینم، سیلینیم اور بعض اوقات لیڈ جیسی نادر مقداریں بھی موجود ہوتی ہیں۔ اگرچہ ان کی سطح بہت کم ہے مگر یہ خلیاتی انزائمز، آکسیڈیٹیو ری ایکشنز اور جینیاتی عمل میں حصہ لیتے ہیں۔

دودھ عورت women's Breast milk महिला का दूध

اثرات:

دودھ عورت اعصاب میں تحریک، غدد میں تحلیل اور عضلات میں تسکین پیدا کرتا ہے۔مسمن بدن، مدر بول، ملطف، ملین، مولد صالح بلغم و رطوبت غریزی، مسکن اثرات رکھتا ہے۔

خواص و فوائد

انسان کے بچے کےلیے انسانی دودھ کے علاوہ کوئی بھی دودھ مناسب نہیں ہے، البتہ جب عورت کا دودھ میسر نہ آئے تو مجبورا زندہ رہنے کے لیے گائے یا بکری دودھ دیا جاسکتا ہے، البتہ  ان حیوانات کے دودھ پتلے اور گرم کیے بغیر استعمال نہیں کرنے چاہیے۔ یعنی انہیں پانی ڈال کر پتلا بھی کریں اور ابالا بھی دیں۔ہر حیوان کو اسی کی نوع کے حیوان کا دودھ اچھا بھی لگتا ہے اور مفید بھی ہے۔ قدیم حکماء حضرات ایسے مریضوں کو جو نہایت لاغر و کمزور ہوجاتے، یا تپ دق، ٹی بی جیسے خوفناک امراض میں مبتلا ہو جاتے تھے تو ان کو عورت کا دودھ ترجیحی بنیادوں پر دیا کرتے تھے۔چونکہ عورت کا دودھ عام طور پر میسر نہیں ہوتا تھا اس لیے قدیم اطباء گدھی کا دودھ بھی مریضوں کو بامرمجبوری تجویز کیا کرتے تھے۔ (نوٹ: گدھی کا دودھ حرام ہے) ۔

عورت کا دودھ نہایت ہی زود ہضم، مدر بول ہے، ملطف ہونے کی وجہ سے رطوبت غریزی پیدا کرتا ہےاور مسمن بدن بھی ہے۔مسکن درد ہونے کی وجہ سے عورت کے دودھ میں تھوڑی سی افیون ملا کر کان میں ڈالنے سے فورا آرام ہو جاتا ہے، آنکھوں کی سرخی، جلن اور درد کو تسکین دینے کے لیے آنکھوں میں قطرے ڈالے جاتے ہیں۔دماغ پر مالش کرنے سے دماغ کی خشکی ختم کرتا ہے۔

یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ماں کا دودھ ہر پہلو سے جانوروں کے دودھ اور فارمولا دودھ سے مختلف اور بہتر ہے۔ جانوروں کے دودھ میں غذائی اجزاء کی مقدار اور معیار دونوں الگ ہوتے ہیں۔ یہ کبھی بھی ماں کے دودھ کے برابر نہیں ہو سکتا، خاص طور پر اس لیے کہ اس میں بیماریوں سے بچانے والے حفاظتی اجزاء موجود نہیں ہوتے۔ چھ ماہ کے بعد بچوں کو ابلا ہوا مکمل دودھ (فل کریم) دیا جا سکتا ہے۔

·        فارمولا دودھ عموماً گائے کے دودھ یا سویابین سے تیار کیا جاتا ہے۔ تیاری کے دوران اس میں غذائی اجزاء کی مقدار کو ماں کے دودھ کے قریب لانے کی کوشش کی جاتی ہے، مگر اس کے باوجود چکنائی اور پروٹین کے معیار میں فرق باقی رہتا ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں ماں کے دودھ کی طرح مدافعتی اور بایو ایکٹو اجزاء نہیں پائے جاتے۔

·        پاؤڈر فارمولا دودھ ایک جراثیم سے پاک شے نہیں ہے، اس میں بعض اوقات نقصان دہ بیکٹیریا (جیسے Enterobacter sakazakii) کی آلودگی پائی گئی ہے جو نومولود بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ سویابین سے بنے فارمولا دودھ میں فائیٹو ایسٹروجن نامی اجزاء ہوتے ہیں جن کے اثرات انسانی ہارمون ایسٹروجن سے ملتے جلتے ہیں۔ اس کے زیادہ استعمال سے لڑکوں میں مستقبل میں زرخیزی متاثر ہو سکتی ہے اور لڑکیوں میں وقت سے پہلے بلوغت آنے کا خدشہ رہتا ہے۔

حوالہ: نیشنل لائبریری آف میڈیسن۔

دودھ عورت women's Breast milk महिला का दूध
دودھ عورت women’s Breast milk महिला का दूध

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد

بچے کے لیے فوائد

مکمل غذا اور آسانی سے ہضم ہونے والی توانائی فراہم کرتا ہے۔ دماغی نشوونما میں مددگار اور ذہانت بڑھانے والا ہے۔ مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے اور بیماریوں (دست، نمونیا، انفلوئنزا وغیرہ) سے بچاتا ہے۔ ماں اور بچے کے درمیان جذباتی تعلق مضبوط کرتا ہے۔ بچوں میں ذیابطیس، موٹاپا اور الرجی کے امکانات کم کرتا ہے۔

ماں کے لیے فوائد

رحم کو جلد اپنی اصل حالت میں واپس لانے میں مدد کرتا ہے۔ دودھ پلانے سے کیلوریز جلتی ہیں، جس سے ماں کا وزن متوازن رہتا ہے۔ چھاتی اور بیضہ دانی کے سرطان کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ ماں میں ہڈیوں کی مضبوطی اور ہارمونی توازن برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

نقصانات / احتیاط

اگر ماں کو ایچ آئی وی، ٹی بی یا کوئی سنگین متعدی بیماری ہو تو براہِ راست دودھ پلانے سے بچہ متاثر ہو سکتا ہے۔ بعض دوائیاں (مثلاً اینٹی کینسر یا ریڈیوتھراپی والی) دودھ میں شامل ہو کر بچے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ماں کی کمزور یا خراب غذائیت کی وجہ سے دودھ میں بعض وٹامنز (مثلاً وٹامن D) کی کمی ہو سکتی ہے۔ اگر دودھ نکال کر بوتل میں رکھا جائے تو صفائی کے اصولوں پر عمل نہ کرنے سے بیکٹیریا بڑھ سکتے ہیں۔

طبی و سائنسی تحقیقات

امریکی اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس (AAP) کے مطابق، ماں کا دودھ بچوں میں اچانک اموات (Sudden Infant Death Syndrome) کا خطرہ کم کرتا ہے۔

ایک  تحقیق کے مطابق، ماں کے دودھ میں پائے جانے والے Human Milk Oligosaccharides (HMOs) بچوں کے آنتوں کے بیکٹیریا کو توازن دیتے ہیں اور قوت مدافعت بڑھاتے ہیں۔

WHO اور UNICEF کی رپورٹ کے مطابق اگر دنیا بھر کی مائیں صرف چھ ماہ تک اپنا دودھ پلائیں تو ہر سال تقریباً 8 لاکھ بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔

PMC اور NIH پر شائع متعدد تحقیقات میں ثابت ہوا ہے کہ ماں کے دودھ میں اینٹی باڈیز نوزائیدہ کو ایسے انفیکشنز سے بچاتی ہیں جن کے لیے ویکسین بھی کمزور ہو سکتی ہے۔

مقدار خوراک:

بقدر ضرورت

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading