
حب البطم / جنگلی پستہ
نام :
عربی میں بطم، حب الخضراء۔ فارسی میں بنہ، کلخونگ، حب البطم۔ اردو میں بن، یا جنگلی، کوہستانی پستہ۔ سندھی میں وٹایا بن۔ اور ہندی میں जंगली पिस्ता کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Pistacia mutica
Scientific name: Pistacia atlantica
Family: Cashews
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مقوی باہ، ملین، جالی، منفث بلغم، مدر حیض | ہند و پاکستان | گرم خشک سوم | غدی عضلاتی | مقوی باہ، مخرج بلغم |

تعارف:
حب البطم اصل میں بطم درخت کے پھل کو کہتے ہیں، یہ پستہ کی اقسام میں سے ایک قسم ہے ، اسے جنگلی یا کوہستانی پستہ بھی کہتے ہیں ۔ پستہ مغز (Pistacia vera ) وہ قسم ہے جو تجارتی اور خوراکی “مغز پستہ” کے طور پر پوری دنیا میں مشہور ہے۔ جبکہ بطم (Pistacia atlantica ) یہ جنگلی/کوہستانی پستہ ہے، زیادہ تر دوا سازی، تیل اور صمغ کے لیے استعمال ہوتا ہے، عام طور پر بطور خشک میوہ استعمال نہیں ہوتا۔
بطم پستاشیہ اٹلانٹیکا(Pistacia atlantica) ایک سخت جان، لمبی عمر اور قیمتی جنگلی درخت ہے جو بنیادی طور پر ایران، افغانستان، ترکی، شام، عراق، پاکستان (بلوچستان اور کوہستانی علاقے) اور شمالی افریقہ کے بعض حصوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کو مقامی زبانوں میں جنگلی پستہ یا کوہستانی پستہ کہا جاتا ہے۔یہ درخت عموماً 5 سے 12 میٹر تک بلند ہوتا ہے، بعض مقامات پر اس کی بلندی 20 میٹر تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ چھال بھورے یا خاکستری رنگ کی اور جگہ جگہ چٹخی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ چھال کٹنے پر اس سے خوشبودار رال (صمغ) خارج ہوتا ہے۔
اس کے پتے مرکب (compound) اور پنکھڑی دار (pinnate) ہوتے ہیں۔ہر پتے میں 3 سے 9 بیضوی شکل کی پتیاں (leaflets) موجود ہوتی ہیں۔اوپر سے گہرے سبز اور نیچے سے ہلکے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔گرمیوں میں یہ گھنے اور سایہ دار ہوتے ہیں، جبکہ سردیوں میں اکثر گر جاتے ہیں (deciduous)۔اس کے پھول چھوٹے اور خوشہ دار (clusters) کی صورت میں نکلتے ہیں۔یہ درخت dioecious ہے، یعنی نر اور مادہ پھول الگ الگ درختوں پر لگتے ہیں۔پھولوں کا رنگ عموماً ہلکا سبز یا سرخی مائل بھورا ہوتا ہے۔اس کے پھل چھوٹے بیضوی (drupe) ہوتے ہیں۔کچے پھل سبز، پھر سرخی مائل اور آخر میں بھورے یا سیاہ رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ان کے اندر چھوٹا سا گٹھلی دار بیج ہوتا ہے، جو ذائقے میں اکثر تلخ ہوتا ہے۔ یہ پھل عام پستے (Pistacia vera) کی طرح بڑے اور میٹھے نہیں ہوتے۔درخت کے تنے اور شاخوں سے نکلنے والا صمغ (mastic gum) رال خوشبو دار ہوتا ہے۔اس کا ذائقہ قدرے تلخ اور خوشبودار ہے اور اسے روایتی طب میں بہت اہمیت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حب الآس
یہ بھی پڑھیں: حاشا / پہاڑی اجوائن/ جنگلی پودینہ
یہ بھی پڑھیں: چڑیا

کیمیاوی و غذائی اجزا:
وٹامنز
وٹامن ای (توکوفیرولز): تقریباً 410 ملی گرام فی کلوگرام تیل
منرلز
کیلشیم: قلیل مقدار پوٹاشیم: معتدل مقدار سوڈیم: قلیل مقدار لوہا: قلیل مقدار تامہ: قلیل مقدار
دیگر ٹریس ایلیمنٹس
فیٹی ایسڈز: اولیک ایسڈ: 39–54 فیصد، لائنولک ایسڈ: 23–29 فیصد، پالمیٹک ایسڈ: 12–26 فیصد، سٹیرک ایسڈ: معمولی مقدار
لینولینک ایسڈ: معمولی مقدار، مائرسٹک ایسڈ: معمولی مقدار، آراچڈک ایسڈ: معمولی مقدار۔مجموعی طور پر غیر سیر شدہ فیٹی ایسڈز سیر شدہ کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہیں۔
فائٹی سٹیرولز
بیٹا سائیٹوسٹرول: 85–87 فیصد۔ کیمپیسٹرول: قلیل مقدار۔ ایوناسٹرول: قلیل مقدار۔
فینولک کمپاؤنڈز
کل فینولز: 70–251 ملی گرام ۔ گیلک ایسڈ: 7–46 ملی گرام فی 100 گرام۔ کیٹیکن: قلیل مقدار، کوئرسیٹن: قلیل مقدار، نارنجینن: قلیل مقدار
فلیونوائڈز
کل فلیونوائڈز: 164–3414 ملی گرام فی 100 گرام
دیگر بایوایکٹو مرکبات
الفا پائنین: تقریباً 20 فیصد، بیٹا پائنین: تقریباً 8 فیصد، لیمونین: تقریباً 5 فیصد۔
انکارڈک ایسڈز: تقریباً 3198 ملی گرام فی 100 گرام (خاص طور پر چھلکے میں)
چھلکے میں فیٹی ایسڈز: تقریباً 1500 ملی گرام فی 100 گرام
حوالہ: این آئی ایچ۔
اثرات:
حب البطم محرک جگر، محلل عضلات، مسکن اعصاب ہے، کیمیاوی طور پر حرارت غریزی پیدا کرتا ہے۔ مقوی باہ، ملین، جالی، منفث بلغم، مدر حیض اثرات رکھتا ہے۔

خواص و فوائد
حب البطم کو مقوی باہ معجونوں میں استعمال کیا جاتا ہے، ضعف باہ کے لیے بہت مفید ہے۔ جالی ہونے کی وجہ سے چہرے کے رنگ نکھارنے اور داد چھائیں اور چھیپ جیسے جلدی علامات کو ختم کرنے کے لیے اس کا ضماد لگاتے ہیں۔ منفث بلغم ہونے کی وجہ سے کھانسی، دمہ میں مفید ہے۔ مدر حیض ہونے کی وجہ سے بندش حیض کے لیے مفید ہے۔ زخم بھرنے، خارش، ہونٹوں کی دراڑ اور بالوں کے گرنے کے لیے موثر ہے۔ رال مسوڑھوں کے بافتوں کو مضبوط کرنے والا اور ہڈیوں کے ٹوٹنے اور عضلاتی امراض کے لیے مفید ہے۔ یہ پھل اپنی ینالجیسک خصوصیات کی وجہ سے کمر کے درد کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے ۔

بطم صدیوں سے مشرقِ وسطیٰ، ایران اور برصغیر کی طب میں استعمال ہوتا آ رہا ہے۔ خاص طور پر اس کی رال (صمغ) کو دوا کا درجہ دیا جاتا ہے۔اس کی رال کو معدے کی جلن، تیزابیت، بھوک کی کمی اور بدہضمی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ معدے کو سکون دیتی ہے اور تقویتِ معدہ کا کام کرتی ہے۔اس کی رال یعنی صمغ اور بیج دونوں کو پرانی کھانسی، بلغم خارج کرنے، دمہ اور سانس کی دشواریوں میں مفید سمجھا گیا ہے۔رال کو چبانے سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں، منہ کی بدبو ختم ہوتی ہے اور دانت صاف رہتے ہیں۔ عرب علاقوں میں لوگ اسے “قدرتی چیوئنگ گم” کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس کا تیل اور رال کو زخموں، کٹنے اور جلنے کی صورت میں لگایا جاتا ہے۔ یہ سوزش کم کرتا ہے اور جلد کے ٹشوز کو تیزی سے جوڑنے میں مدد دیتا ہے۔اس کے بیج توانائی بخش ہیں اور جسمانی کمزوری، اعصابی کمزوری اور تھکن میں مفید مانے جاتے ہیں۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
جدید سائنسی مطالعات نے اس پودے کی کئی دواؤں جیسی خصوصیات ثابت کی ہیں:
اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات:
اس میں موجود فینولک مرکبات اور فلیونوئڈز فری ریڈیکلز کو ختم کرتے ہیں اور بڑھاپے کے عمل کو سست کرنے کے ساتھ کئی دائمی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
حوالہ: این ایل ایم۔
اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل:
رال میں موجود قدرتی مرکبات کئی نقصان دہ بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف مؤثر پائے گئے ہیں۔ خاص طور پر Helicobacter pylori (معدے کے السر پیدا کرنے والا جراثیم) پر اس کے اثرات سائنسی طور پر ثابت ہوئے ہیں۔
اینٹی کینسر اثرات:
کچھ تحقیقی مطالعوں میں اس کے ایکسٹریکٹس نے سرطان کے خلیوں کی غیر ضروری بڑھوتری کو روکنے کی صلاحیت دکھائی ہے۔
دل اور خون کی شریانیں:
بیج کے تیل میں اولیک ایسڈ اور لینولیک ایسڈ پائے جاتے ہیں، جو دل کو طاقت دیتے ہیں، کولیسٹرول کو متوازن رکھتے ہیں اور خون کی روانی بہتر بناتے ہیں۔
مدافعتی نظام:
اس کے اینٹی آکسیڈنٹس اور ضروری فیٹی ایسڈز جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں اور انفیکشن کے خلاف مزاحمت بڑھاتے ہیں۔
بیجوں میں پروٹین، صحت مند چکنائی، وٹامن ای، میگنیشیم، پوٹاشیم اور فاسفورس شامل ہیں۔ یہ بیج توانائی کا قدرتی ذریعہ ہیں اور اعصاب کو تقویت دیتے ہیں۔تیل میں پائے جانے والے اجزاء جلد کو نرم و ملائم رکھتے ہیں اور خشکی دور کرتے ہیں۔

مقدار خوراک:
تین سے پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply