راسن
نام :
عربی میں زنجبیل شامی۔ فارسی میں راسن۔ سندھی میں پھاڑہ بوٹی۔ بنگالی، سنسکرت میں راسنا रसना کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Indian Camphorweed
Scientific name: Pluchea indica
Family: Daisy family
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| کاسر ریاح، منقی رحم، مخرج بلغم،مدر حیض، مفتح سدد، معرق | ہند و پاک | گرم خشک | غدی عضلاتی | جلدی اور جوڑوں کے امراض |

تعارف:
راسنا ایک سنسکرت لفظ ہے جس کے دو معنی بیان کیے گئے ہیں:١۔وہ پودا جس کے پتے زبان (راسنا) کی شکل کے ہوں۔ ٢۔یا وہ پودا جو “رس” (یعنی جسم کے غذائی اخلاط یا غذائی رطوبات) میں اضافہ کرتا ہو۔یعنی اس کے نام کا تعلق یا تو پتوں کی شکل سے ہے (جو زبان جیسے لگتے ہیں)، یا پھر اس کے طبی اثر سے کہ یہ جسم کے غذائی مادّوں کو بڑھاتا اور تقویت دیتا ہے۔ (حوالہ: سائنس ڈائریکٹ۔
پلوشیا یعنی راسن ایک خوشبودار جڑی بوٹی یا چھوٹا سا جھاڑی نما پودا ہے جو زیادہ تر گرم اور نمی والے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے تنے نرم، ہلکے بھورے یا سبز رنگ کے ہوتے ہیں اور چھونے یا مسلنے پر ان سے ہلکی سی کیمفر جیسی خوشبو آتی ہے۔ پتے لمبے، نوکیلے اور ہلکے روئیں دار ہوتے ہیں جنہیں ہاتھ لگانے سے نرم مخملی احساس ہوتا ہے۔ اس کے پھول چھوٹے چھوٹے گچھوں کی شکل میں شاخوں کے سِروں پر نکلتے ہیں۔ رنگت عام طور پر ہلکی گلابی، سفید یا جامنی ہوتی ہے اور ان میں ہلکی سی خوشبو بھی محسوس ہوتی ہے۔ پھولوں کے بعد ننھے بیج پیدا ہوتے ہیں جن کے ساتھ باریک بال ہوتے ہیں جو ہوا کے ذریعے آسانی سے پھیل جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: راب
یہ بھی پڑھیں: ڈکملی / ڈیکا مالی
یہ بھی پڑھیں: ڈھاک

یہ پودا عام طور پر دلدلی زمین، کھیتوں کے کناروں، جھیلوں کے اطراف اور نمی والے علاقوں میں خود رو اُگ آتا ہے۔ بعض جگہ اسے گھاس یا جنگلی بوٹی سمجھ کر نظرانداز کر دیا جاتا ہے، حالانکہ طب کے لحاظ سے یہ ایک قیمتی اور مفید جڑی بوٹی ہے۔اس کی کئی اقسام ہیں، جن میں “پلوشیا انڈیکا” اور “پلوشیا لینسولیٹا” زیادہ مشہور ہیں۔ جنوبی ایشیا میں اسے عام طور پر “راسن، یا، راسنا” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے پتے، پھول، جڑ اور کبھی کبھی بیج بھی علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔ ذائقے میں ہلکا کڑوا اور مہک میں خوشگوار ہوتا ہے۔

کیمیاوی و غذائی اجزا:
غذائی اجزاء (Nutritional Components)
پتے (Leaf Composition per 100 g):
پانی: 87.53 گرام پروٹین: 1.79 گرام چکنائی (Fat): 0.49 گرام کاربوہائیڈریٹ: 8.65 گرام
غذائی ریشہ (Dietary Fiber):
ناقابلِ حل ریشہ: 0.89 گرام قابلِ حل ریشہ: 0.45 گرام کل ریشہ: 1.34 گرام
معدنیات (Minerals)
کیلشیم: 251 ملی گرام فاسفورس: معمولی مقدار میں پوٹاشیم: موجود میگنیشیم: تھوڑی مقدار میں آئرن (فولاد): معتدل مقدار
وٹامنز (Vitamins)
بیٹا کیروٹین: 1225 مائیکروگرام وٹامن سی: 30.17 مائیکروگرام وٹامن ای: معمولی مقدار میں موجود
وٹامن کے: پتوں میں قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے (تحقیق میں جزوی ذکر)
بایو ایکٹو مرکبات (Bioactive Compounds)
اہم فعال مرکبات درج ذیل ہیں:
فلیونوئڈز (Flavonoids): جیسے کہ کوئرسیٹن (Quercetin)، کیمفیرول (Kaempferol)، اور لُیوٹولین (Luteolin)
فینولک مرکبات (Phenolic Compounds): جو اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھتے ہیں
ٹرپینوئڈز (Terpenoids): خاص طور پر Sesquiterpenes
الکالوئڈز (Alkaloids): کم مقدار میں
اسٹیرولز (Sterols): بیٹا-سائٹوسٹرول (β-Sitosterol)
ٹیننز (Tannins): قابض اور جراثیم کش خاصیت والے
گلیکوسائڈز (Glycosides): معتدل مقدار میں
اہم حیاتیاتی خصوصیات (Biological & Medicinal Properties)
سائنسی مطالعات کے مطابق Pluchea indica / Rasana میں مندرجہ ذیل حیاتیاتی اثرات پائے گئے ہیں:
اینٹی آکسیڈنٹ (Antioxidant) اینٹی سوزش (Anti-inflammatory)
اینٹی بیکٹیریل (Antibacterial) اینٹی ڈایابیٹک (Antidiabetic)
ہیپاٹو پروٹیکٹو (Hepatoprotective – جگر کی حفاظت کرنے والا)
اینالجیسک (Analgesic – درد کم کرنے والا) اینٹی کینسر (Anticancer) اثرات
ڈی ٹاکسیفائنگ (Detoxifying) اثرات

اثرات:
راسن غدد میں تحریک، عضلات میں تحلیل اور اعصاب میں تسکین پیدا کرتی ہے۔ کاسر ریاح، منقی رحم، مخرج بلغم،مدر حیض، مفتح سدد، معرق اثرات رکھتی ہے۔
خواص و فوائد:
راسن جوڑوں کے درد، پٹھوں کی کھچاؤ، سوزش، گٹھیا اور جسمانی کمزوری کے لیے مفید مانی جاتی ہے۔ اسے عموماً جوڑوں کے درد کم کرنے والی دواؤں میں شامل کیا جاتا ہے۔ ایشیائی ممالک میں اسے کمر درد، گردے کی پتھری، سفید پانی (لیوکوریا)، سوزش، ناسور، بواسیر، پیچش، آنکھوں کے امراض، خارش، تیزابیت، پیشاب کی تکلیف، پیٹ درد، جلنے والی خارش، بخار، پٹھوں کے درد، ذیابیطس اور گٹھیا جیسے امراض میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ راسن میکسیکو اور وسطی امریکہ میں “سینٹا ماریا” کے نام سے مشہور ہے۔ وہاں اسے خاص طور پر خواتین کے مسائل مثلاً حیض کے درد، سفید پانی (لیکوریا) اور زچگی کے بعد صفائی یا غسل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ روایتی طور پر زیادہ تر مقامات پر اس کے پتوں کا قہوہ یا چائے بطور علاج پیا جاتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس اور گٹھیا کے مریض اسے مفید پاتے ہیں۔
مختلف ممالک میں استعمال:
پلوشیا انڈیکا (Pluchea indica) یعنی راسن کے تمام حصے دوا کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، اور یہ پودا صدیوں سے مختلف ملکوں کی روایتی طب میں بے شمار بیماریوں کے علاج کے لیے مشہور ہے۔
انڈوچائنا میں اس کی جڑ کا قہوہ بخار کے لیے پسینہ لانے والی دوا (معرق) کے طور پر دیا جاتا ہے، جبکہ پتوں کا قہوہ کمر درد (لومباگو) کے لیے پیا جاتا ہے۔ اس کے پتے اور جڑیں قابض (astringent) اور بخار کم کرنے والی (antipyretic) خصوصیات رکھتی ہیں۔
تحقیقات کے مطابق اگر اس کے پتوں کا طویل عرصے تک زیادہ استعمال کیا جائے تو دل کے امراض یا بلند فشار خون (بلڈ پریشر) والے افراد کو نقصان ہو سکتا ہے، کیونکہ ان میں سوڈیم اور کلورائیڈ کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔
انڈونیشیا میں پتوں کا قہوہ بھوک بڑھانے والا (مشہی)، بخار اتارنے والا (مخفض حرارت)، ہاضم، بدن کی بو دور کرنے والا (مزکی)، اسہال روکنے والا، کھانسی کم کرنے والا (مسکنِ سعال) اور نرم کرنے والا (ملین و مرطب) سمجھا جاتا ہے۔ جڑ کا قہوہ بھی بطور قابض اور بخار کم کرنے والی دوا استعمال ہوتا ہے۔
تھائی لینڈ میں اس کی چھال اور تنہ کا قہوہ گردے کی پتھری اور بواسیر کے علاج میں دیا جاتا ہے، جبکہ پتوں کا قہوہ سفید پانی (لیوکوریا)، سوزش اور کمر درد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ وہاں لوگ اسے روزانہ کی صحت بخش چائے کے طور پر بھی پیتے ہیں، لیکن زیادہ مقدار میں پینے سے پیشاب کی زیادتی ہو جاتی ہے کیونکہ یہ مدرِ بول (diuretic) اثر رکھتا ہے۔
تھائی لینڈ میں تازہ پتوں کا لیپ ناسور (gangrenous) یا سست زخموں پر لگایا جاتا ہے، اور پودے کے زمینی حصے آنکھوں کے امراض اور جلدی خارش کے علاج میں مرہم کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
یہ پودا تیزابیت، پیشاب میں جلن، بواسیر، پیٹ درد، اسہال، خارش، بخار، پٹھوں کے درد، حیض کے مسائل اور گٹھیا کے علاج میں بھی روایتی طور پر معروف ہے۔
ملیشیا میں پتوں کا استعمال لیوکوریا، پیچش، گٹھیا، بدن کی بدبو، پھوڑے، زخم اور منہ کی بدبو کے لیے کیا جاتا ہے، جبکہ جڑ کا قہوہ بخار، سر درد، ہاضمے کی خرابی اور کمر درد میں دیا جاتا ہے۔
کچھ علاقوں میں اس کی چھال کے ٹکڑوں کو سگریٹ میں ملا کر پینے سے نزلہ و زکام اور سائنوس کی تکلیف میں آرام بتایا گیا ہے۔ انڈوچائنا کے لوگ اس کے نوخیز پتے اور شاخیں شراب یا الکحل میں ملا کر خارش اور گٹھیا کے درد کے علاج کے لیے غسل یا مالش میں استعمال کرتے ہیں۔
تھائی لینڈ میں اس کے خوشک پتوں کا قہوہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بطور خون میں شکر کم کرنے والا مشروب فروخت ہوتا ہے۔
انڈونیشیا کے یوگیاکارتا علاقے میں خواتین میں دودھ بڑھانے کے لیے (galactagogue) اس کے پتوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ مردوں میں اسے بعض جگہ ضدِ تولید (anti-fertility) کے طور پر بھی لیا جاتا ہے۔
پیننسولر ملیشیا میں یہ پودا گھروں میں بطور سبزی اگایا جاتا ہے۔ وہاں اس کے پتوں کا قہوہ بخار کم کرنے کے لیے اور پتوں کا رس پیچش کے علاج میں دیا جاتا ہے۔ دیاک قبیلے (Dayak Pesaguan) میں یہ پتے بدن کی بدبو دور کرنے، بھوک بڑھانے اور ہاضمہ درست کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
حوالہ: پی ایم سی۔
جدید سائنسی تحقیقات:
جدید سائنسی تحقیقات نے بھی پلوشیا کی افادیت کو کسی حد تک ثابت کیا ہے۔ تجربات سے پتا چلا ہے کہ اس کے پتے اور جڑوں میں ایسے قدرتی مرکبات پائے جاتے ہیں جو جسم میں سوزش اور درد کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔مطالعات کے مطابق پلوشیا کے پتوں کے عرق نے جانوروں پر کیے گئے تجربات میں سوزش کو کم کیا اور درد میں کمی لائی۔ اس میں موجود قدرتی فلیونوئڈز، ٹیرپینوئڈز اور الکالوئڈز جیسے مرکبات جسم کے خلیوں کو آکسیڈیٹو نقصان سے بچاتے ہیں، اس لیے یہ ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے۔مزید یہ کہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پلوشیا انڈیکا کے پتوں کا عرق بواسیر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ پتے غذائی اعتبار سے بھی مفید ہیں کیونکہ ان میں کیلشیم، وٹامن “سی”، بیٹا کیروٹین اور ریشہ موجود ہوتا ہے جو صحت اور ہاضمے کے لیے فائدہ مند ہیں۔
مختصر طور پر، پلوشیا نہ صرف روایتی طب میں کارآمد جڑی بوٹی ہے بلکہ جدید سائنس بھی اس کے کئی فائدے تسلیم کر رہی ہے، اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ انسانوں میں اس کے محفوظ اور مؤثر استعمال کی تصدیق ہو سکے۔
راسن کے سائنسی اثرات:
پلوشیا انڈیکا کے پتوں، جڑوں اور دیگر حصوں کے ایتھانول، میتھانول، پانی اور کلوروفارم سے حاصل شدہ عرقات (extracts) نے درج ذیل ادویاتی اثرات ظاہر کیے:
اینٹی آکسیڈنٹ (Antioxidant) — آزاد ریڈیکلز کو ختم کرنے کی مضبوط صلاحیت۔
اینٹی سوزش (Anti-inflammatory) — جسمانی و خلیاتی سوزش کو کم کرنا۔
اینٹی بیکٹیریل و اینٹی فنگل (Antibacterial/Antifungal) — مختلف نقصان دہ جراثیموں کے خلاف مؤثر۔
اینٹی ذیابیطس (Antidiabetic) — خون میں شکر کی سطح کم کرنے کی صلاحیت۔
اینٹی السر (Antiulcer) — معدے کے زخموں سے حفاظت۔
ہیپاٹو پروٹیکٹو (Hepatoprotective) — جگر کو نقصان سے بچانے والا اثر۔
اینالجیسک (Analgesic) — درد کو کم کرنے والا اثر۔
اینٹی کینسر (Anticancer) — کچھ خلیاتی تجربات میں سرطان کے خلیات کے خلاف مثبت اثرات۔
مدرِ بول (Diuretic) — پیشاب آور اثر۔
جراثیم کش (Antimicrobial) — بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف تحفظ۔
حوالہ: این آئی ایچ۔

مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.





Leave a Reply