
اورتھومولیکولر تھراپی Orthomolecular Therapy
- February 7, 2025
- 0 Likes
- 70 Views
- 0 Comments
اورتھومولیکولر تھراپی Orthomolecular Therapy
اورتھومولیکولر تھراپی ایک متبادل طبی طریقہ علاج ہے جس کا مقصد جسم میں وٹامنز، معدنیات، امائنو ایسڈز، اور دیگر غذائی اجزاء کی مقدار کو متوازن کرنا ہے۔ اس علاج کے بانی ڈاکٹر لائنس پالنگ (Linus Pauling) ہیں، جنہوں نے 1968 میں یہ تصور پیش کیا۔ اس طریقہ علاج کا بنیادی اصول یہ ہے کہ بیماریوں کی روک تھام اور علاج کے لیے غذائی اجزاء کو “صحیح مقدار میں” (Ortho: درست) فراہم کرنا ضروری ہے۔

اورتھومولیکولر تھراپی کی تاریخ
آغاز:
1960 کی دہائی میں ڈاکٹر لائنس پالنگ نے وٹامنز اور معدنیات کے انسانی صحت پر اثرات کا مطالعہ کیا۔ انہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ جسم میں غذائی اجزاء کی کمی یا عدم توازن بیماریوں کی بنیادی وجہ ہو سکتی ہے۔
اورتھومولیکولر تھراپی کی ترقی:
1970 کی دہائی میں یہ طریقہ علاج خاص طور پر ذہنی صحت کے مسائل جیسے اسکیزوفرینیا کے علاج کے لیے استعمال ہوا۔ بعد میں اس کا دائرہ دیگر جسمانی بیماریوں تک بڑھایا گیا۔
اورتھومولیکولر تھراپی موجودہ دور:
آج یہ تھراپی دنیا بھر میں متبادل علاج کے طور پر استعمال ہو رہی ہے، خاص طور پر غذائی اجزاء سے متعلق بیماریوں کے علاج میں۔
اورتھومولیکولر تھراپی کے بنیادی اصول
1. درست غذائی اجزاء:
ہر انسان کو جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے مخصوص غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر جسم میں وٹامنز، معدنیات، یا دیگر اہم اجزاء کی کمی ہو جائے تو بیماری پیدا ہو سکتی ہے۔
2. انفرادی ضرورت:
ہر فرد کی غذائی ضروریات مختلف ہوتی ہیں، لہٰذا تھراپی کو انفرادی ضروریات کے مطابق ترتیب دیا جاتا ہے۔
3. قدرتی اجزاء کی اہمیت:
اورتھومولیکولر تھراپی میں صرف قدرتی اور غذائی اجزاء پر توجہ دی جاتی ہے، جو جسم کو نقصان پہنچائے بغیر صحت کو بہتر بناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شیاتسو Shiatsu
یہ بھی پڑھیں: ہومیوپیتھی Homeopathy
یہ بھی پڑھیں: ریفلیکسولوجی Reflexology

اورتھومولیکولر تھراپی کا طریقہ علاج
جسمانی معائنہ:
مریض کی مکمل طبی تاریخ، خوراک، اور طرز زندگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ خون اور دیگر لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے غذائی اجزاء کی کمی یا زیادتی کا تعین کیا جاتا ہے۔
غذائی اجزاء کی تشخیص:
مخصوص وٹامنز، معدنیات، اور دیگر اجزاء کی کمی کی نشاندہی کی جاتی ہے۔
سپلیمنٹس کا استعمال:
وٹامنز (مثلاً وٹامن C، D، E)، معدنیات (زنک، میگنیشیم)، اور امائنو ایسڈز کی ضرورت کے مطابق سپلیمنٹس دیے جاتے ہیں۔
خوراک میں تبدیلی:
مریض کو غذائیت سے بھرپور خوراک اپنانے کی ہدایت دی جاتی ہے تاکہ جسم میں قدرتی طور پر اجزاء کا توازن بحال ہو۔
فالو اپ:
علاج کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے وقتاً فوقتاً معائنہ کیا جاتا ہے اور خوراک یا سپلیمنٹس کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔
اورتھومولیکولر تھراپی کے فوائد
1. بیماریوں کی روک تھام:
غذائی اجزاء کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں جیسے اسکروی، ریکٹس، اور انیمیا کو روکتا ہے۔
2. مدافعتی نظام کی بہتری:
وٹامن C اور زنک جیسے اجزاء مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔
3. ذہنی صحت کے مسائل کا علاج:
اسکیزوفرینیا، ڈپریشن، اور بے خوابی جیسے مسائل میں مددگار۔
4. خون کی روانی میں بہتری:
وٹامن E اور اومیگا-3 فیٹی ایسڈز دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔
5. توانائی میں اضافہ:
غذائی اجزاء کی درست مقدار جسمانی تھکن کو کم کر کے توانائی فراہم کرتی ہے۔
6. بڑھتی عمر کے اثرات کی کمی:
اینٹی آکسیڈنٹس (جیسے وٹامن E اور سیلینیم) بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتے ہیں۔
کن بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے؟
- ذہنی صحت کے مسائل
- اسکیزوفرینیا، ڈپریشن، اور اضطراب۔
- دل کے امراض:
- ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، اور دل کے دورے کی روک تھام۔
- ہاضمے کے مسائل:
- آنتوں کی خرابی، قبض، اور تیزابیت۔
- مدافعتی نظام کے مسائل:
- بار بار زکام اور دیگر انفیکشن۔
- مزمن بیماریاں:
- ذیابیطس، گٹھیا، اور ہڈیوں کی بیماری۔
- جلدی امراض:
- ایگزیما، ایکنی، اور چھائیاں۔
سائنسی تحقیق اور دنیا کا نظریہ
1. سائنسی تحقیق:
کچھ تحقیق نے اورتھومولیکولر تھراپی کو وٹامنز اور معدنیات کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مؤثر پایا۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ بعض بیماریوں کے لیے اس کے اثرات کو مزید سائنسی طور پر ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔
2. عالمی مقبولیت:
یہ طریقہ علاج امریکہ، کینیڈا، اور یورپ میں متبادل علاج کے طور پر کافی مقبول ہے۔ بھارت اور پاکستان میں بھی وٹامن سپلیمنٹس کا استعمال عام ہو رہا ہے۔
3. ناقدین کا مؤقف:
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ مقدار میں وٹامنز یا معدنیات لینا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے ماہر معالج سے مشورہ لینا ضروری ہے۔
احتیاطی تدابیر
- ماہر معالج کا انتخاب: صرف مستند اور تجربہ کار ماہرین سے علاج کروائیں۔
- ضرورت سے زیادہ سپلیمنٹس نہ لیں: غذائی اجزاء کی زیادتی زہریلے اثرات پیدا کر سکتی ہے، جیسے وٹامن D کی زیادہ مقدار گردوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
- خوراک کے ساتھ توازن: سپلیمنٹس کے ساتھ متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک کا استعمال ضروری ہے۔
- شدید بیماریوں میں احتیاط: کینسر یا دل کی بیماریوں جیسے مسائل میں مکمل علاج کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
خلاصہ
اورتھومولیکولر تھراپی ایک قدرتی اور غذائیت پر مبنی طریقہ علاج ہے جو جسم میں وٹامنز اور معدنیات کی کمی کو دور کر کے صحت کو بہتر بناتا ہے۔ اگرچہ سائنسی دنیا میں اس پر مکمل اتفاق نہیں ہے، لیکن یہ کئی بیماریوں کی روک تھام اور علاج میں مؤثر ثابت ہوا ہے۔ احتیاط اور ماہرین کی رہنمائی کے ساتھ، یہ طریقہ علاج مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply