
آکاس بیل افتیمون
نام :
آکاس بیل/ افتیمون
فارسی میں درخت پیچاں۔ عربی میں افتیمون۔ ہندی میں آکاش بیل۔ گجراتی میں امربیل بیل کہتے ہیں۔اردو میں ایک نام عشق پیچاں بھی ہے۔اس کے بیج کو تخم کثوث کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Love vine
Scientific name: Cassytha filiformis
تاثیری نام:
محرک جگر، مولد صفراء، ملین، مسہل، کاسر ریاح
مقام پیدائش:
پاکستان اور ہندوستان سمیت باقی دنیا میں

مزاج طب یونانی:
گرم خشک۔ گرم تیسرے درجے میں خشک پہلے
مزاج طب پاکستانی:
غدی عضلاتی

تعارف:
یہ ایک بیل ہے، جس کے بظاہر پتے بھی نہیں ہوتے، لیکن گہرائی کے ساتھ دیکھا جائے تو چھال کی طرح بہت معمولی پتے ہوتے ہیں۔ اس بیل کی جڑیں نہیں ہوتیں، یعنی اس کا تعلق زمین کے ساتھ نہیں ہوتا، یہ صرف درخت پر ہی پھیلتی ہے، اور پورے درخت کو ڈھانپ لیتی ہے، اپنی خوراک درخت کا رس چوس کر حاصل کرتی ہے، اور کچھ عرصہ بعد درخت سوکھ جاتا ہے۔ اگر اس کی ایک ٹہنی توڑ کر کسی درخت پر ڈال دیں تو یہ خود بخود اس پر پھیل جائے گی۔ یہ ایک طفیلی پودا ہے یعنی دوسروں پر انحصار کرنے والا مطلبی ، انگریزی میں لووین، یعنی محبت کی بیل کہا جاتا ہے، اور اردو میں اس کا ایک نام عشق پیچاں بھی ہے، یہ نام اس لیے ہیں کہ یہ درخت پر ایسے لپٹ جاتی ہے جیسے کوئی محبت کرنے والا اپنے محبوب سے لپٹ جاتا ہے، اور پھر اس عشق میں اسے ختم کر دیتا ہے۔

اس کی کئی اقسام ہیں کسی کی ٹہنیاں موٹی اور کسی کی بہت باریک ہوتی ہیں، باریک والی کو زیادہ موثر اور مفید سمجھا جاتا ہے۔اس کے ساتھ گچھے دار پھول لگتا ہے جس میں چار بیج ہوتے ہیں، اس کے بیجوں کو تخم کثوث کہتے ہیں اور یہ بھی بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔
نفع خاص:
سوداوی مادوں کا اخراج

کیمیاوی و غذائی اجزا:
فی 100 گرام خشک وزن
وٹامنز:
وٹامن سی (ایسکوربک ایسڈ): ~ 10-30 ملی گرام وٹامن ای (ٹوکوفیرولز): ~ 1-5 ملی گرام
معدنیات:
کیلشیم: ~100-250 ملی گرام میگنیشیم: ~50-150 ملی گرام
آئرن: ~5-15 ملی گرام پوٹاشیم: ~ 200-400 ملی گرام
حیاتیاتی مرکبات:
فلاوونائڈز(Flavonoids):50-200 ملی گرام
الکلائڈز(Alkaloids): 10-50 ملی گرام
لگنانس(Lignans):5-20 ملی گرام
ٹیننز(Tannins):100-300 ملی گرام
نوٹ: یہ مقداریں آکاش بیل کی اقسام، علاقے اور تیار کرنے کے لحاظ سے مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔

اثرات:
غدد میں تحریک شدید پیدا کرتی ہے ، عضلات میں تحلیل اور اعصاب میں تسکین پیدا کرتی ہے۔ صفراء کو نہ صرف بڑھاتی ہے بلکہ اس کا خراج بھی کرتی ہے۔ اس میں گندھک کے آثار بھی پائے جاتے ہیں۔ اس کے بیج سودا کے لیے مسہل ہیں۔ محرک جگر و غددہے، بہترین ملین و مسہل سودا ہے، محلل و مخرج سودا ہے۔ مدر حیض، منقی رحم ہے، کاسر ریاح بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Myrtle آس
یہ بھی پڑھیں: تاثیر اور درجات تاثیر
یہ بھی پڑھیں: جڑی بوٹیاں لسٹ
خواص و فوائد
اگر سودا بگڑ جائے اور بہت گاڑھا ہو جائے تو اس سے بھی دماغی امراض پیدا ہوتے ہیں، ایسے میں آکاش بیل ایک بھروسے کی دوا ہے، یہ سودا کا اخراج کرے گی جس سے دماغی امراض میں فائدہ ہوگا۔ اسی طرح عضلاتی فالج، لقوہ، تشنج اور نقرس کے لیے بہت مفید ہے۔ دانے پھوڑے، سوزش اور ورموں کو تحلیل کرنے کے لیے بہت بہترین چیز ہے۔ بیرونی طور پر پھوڑے پھنسیوں اور دردوں پر باریک کرکے آگ پر پکائیں اور پھر لگائیں۔

مقدار خوراک:
تین سے پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply