Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. رسکپور

رسکپور

نام :

ہندی میں  रस कपूर کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Mercuric Camphor / Mercurous Chloride

Scientific name: Hydrargyri sub chloridum

Family:

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی: 
مزاج  طب پاکستانی: 
نفع خاص:
مجفف، دافع آتشک، دافع خارشہند و پاکخشک گرم درجہ سومعضلاتی غدیامراض خبیثہ

رسکپور White Ras Kapoor Hydrargyri sub chloridum रस कपूर
رسکپور White Ras Kapoor Hydrargyri sub chloridum रस कपूर

تعارف:

رسکپور ایک معروف معدنی مرکب دوا ہے جو طبِ یونانی اور آیورویدک نظامِ علاج میں صدیوں سے استعمال ہو رہی ہے۔ یہ دراصل پارہ (مرکری) اور گندھک (سلفر) کے ملاپ سے تیار کیا جاتا ہے۔ اور کبھی پارہ، گل ارمنی، پھٹکڑی اور نمک سنگ کا مرکب ہوتا ہے۔ یہ مرکب اپنی مؤثریت کے ساتھ ساتھ اپنی شدید زہریلے اثرات کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ اس کا استعمال صرف ماہر اور تجربہ کار طبیب کی نگرانی میں ہی کیا جانا چاہیے، کیونکہ معمولی سی زیادتی بھی انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

رسکپور کی تیاری ایک نہایت محتاط اور پیچیدہ روایتی کیمیائی عمل ہے۔ اس عمل میں پارہ اورتیزاب  گندھک کو خاص تناسب میں ملا کر طویل کھرل (دستہ و ہاون میں گھسائی) کیا جاتا ہے۔اس کے بعد اسے مخصوص درجہ حرارت پر کشتہ (Calcined) کیا جاتا ہے تاکہ اس کے زہریلے اثرات کم کیے جا سکیں۔ یہ مرحلہ انتہائی مہارت اور تجربے کا تقاضا کرتا ہے، کیونکہ اگر عمل میں معمولی بھی غلطی ہو جائے تو تیار شدہ مرکب انتہائی خطرناک زہر بن سکتا ہے۔ اسی لیے یہ دوا عام افراد کے لیے تیار کرنا یا استعمال کرنا محفوظ نہیں سمجھا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: رتن جوت

یہ بھی پڑھیں: رب السوس / ست ملٹھی

یہ بھی پڑھیں: رائی

رسکپور White Ras Kapoor Hydrargyri sub chloridum रस कपूर
رسکپور White Ras Kapoor Hydrargyri sub chloridum रस कपूर

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

رسکپور کے حوالے سائنسی لٹریچر میں مجھے کچھ نہیں مل سکا۔

اثرات:

رسکپور عضلات میں شدید مشینی تحریک، اعصاب میں تحلیل، غدد میں تقویت پیدا کرتا ہے۔ مجفف، دافع آتشک، دافع خارش

خواص و فوائد:

کشتہ رسکپورآتشک، قروح خبیثہ، خارش اور چنبل کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے، یہ بلغم اور رطوبات کی زیادتی سے ہونے والے زخم و پھوڑے پھنسیاں ختم کرتا ہے، مجفف رطوبات ہونے کی وجہ سے بہتنے والے زخم خصوصا اعصابی پھوڑے پھنسیاں اور چیچک کے چھالے وغیرہ کو حیرت انگیز طریقے سے دور کر دیتا ہے۔ بہرحال یہ خطرناک قسم کا جان لیوا  زہر ہے جو از خود تجویز نہیں کرنا چاہیے بلکہ کسی ماہر معالج کی تجویز پر محدود استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • آتشک اور سوزاک میں مفید: رسکپور کو بعض نسخوں میں آتشک (Syphilis) اور سوزاک (Gonorrhea) جیسے امراض کے علاج کے لیے مؤثر قرار دیا گیا ہے۔
  • مصفیِ خون: یہ خون کی صفائی میں مددگار سمجھا جاتا ہے، اور اسی بنیاد پر اسے جلدی امراض جیسے کیل، مہاسے، پھوڑے اور پھنسیوں میں مفید بتایا جاتا ہے۔
  • کینسر اور ناسور میں استعمال: بعض روایتی معالجین اس مرکب کو سرطان (Cancer) اور ناسور (Ulcer) جیسے امراض میں معاون دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں، تاہم اس کی سائنسی توثیق موجود نہیں۔
  • اعصابی اور جوڑوں کے درد میں فائدہ: روایتی تجربات میں اسے اعصابی درد، گٹھیا اور جوڑوں کی سوزش میں مفید سمجھا جاتا ہے۔

رسکپور کے نقصانات

رسکپور کے ممکنہ نقصانات اس کے فوائد سے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، خصوصاً اگر غلط طریقے سے استعمال کیا جائے:

  • انتہائی زہریلا پن: چونکہ رسکپور میں پارہ شامل ہوتا ہے، اس لیے یہ شدید زہریلا ہے۔ معمولی زیادہ مقدار بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
  • دانتوں کو نقصان: اس مرکب کا دانتوں سے لگ جانا یا منہ میں زیادہ دیر رہنا دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
  • گردوں اور جگر پر منفی اثر: طویل یا غیر محتاط استعمال سے گردے اور جگر دونوں شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔
  • زہریلا پن اور طویل مدتی اثرات: مسلسل یا غیر ذمہ دارانہ استعمال سے جسم میں پارے کا ذخیرہ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں زہریلا پن (Toxicity) پیدا ہوتا ہے اور اعصابی، قلبی اور نظامِ ہاضمہ کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

رسکپور ایک انتہائی طاقتور مگر خطرناک دوا ہے۔ اس کا استعمال صرف تجربہ کار طبیب کے مشورے سے اور انتہائی محدود مقدار میں کیا جانا چاہیے۔ اگرچہ اس کے روایتی فوائد طبِ یونانی اور آیورویدک کتب میں مذکور ہیں، لیکن جدید سائنسی تحقیق کے لحاظ سے اس کی محفوظ افادیت ثابت نہیں۔لہٰذا بغیر ماہر کی نگرانی کے اس کا استعمال سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

جدید سائنسی تحقیقات:

رسکپور کے بارے سائنسی تحقیقات دستیاب نہیں ہیں، بلکہ موجودہ جدید سائنس اس کے خلاف ہے۔

مقدار خوراک:

کشتہ شدہ۔ ایک چاول کی مقدار

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading