
رب السوس / ست ملٹھی
- November 3, 2025
- 0 Likes
- 75 Views
- 0 Comments
رب السوس / ست ملٹھی
نام :
عربی میں رب السوس۔ فارسی میں عصارہ مہک۔ اردو میں ست ملٹھی۔ اور ہندی میں کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Liquorice extract
Scientific name: Glycyrrhiza glabra
Family: Fabaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| مخرج سودا، مرطب، ملطف، ملین، دافع سوزش غشائے مخاطی | ہند و پاک | ترگرم درجہ دوم | اعصابی عضلاتی | صفراوی امراض |

تعارف:
ست ملٹھی، یعنی ملٹھی کا عصارہ جو ملٹھی سے تیار کیا جاتا ہے، اس رنگ سیاہ، اور ذائقہ شیریں ہوتا ہے۔ملٹھی کا سائنسی نام میں لفظ glycyrrhiza یونانی لفظ “glykys” (مطلب مٹھاس) اور “rhiza” (مطلب جڑ) سے نکلا ہے یعنی “مٹھی جڑ ہے۔ملٹھی کی جڑوں کو برسات کے موسم کے بعد اکٹھا کر لیتے ہیں اور لمبے لمبے ٹکڑے کاٹ لیتے ہیں اور اس کی جڑوں کو پانی میں ابال کر چھان کر گاڑھا کر کے سکھا لیا جاتا ہے، اسے ست ملٹھی کہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رائی
یہ بھی پڑھیں: رانگ / قلعی
یہ بھی پڑھیں: رال

کیمیاوی و غذائی اجزا:
ملٹھی میں اب تک تقریباً ۴۰۰ قدرتی مرکبات دریافت ہو چکے ہیں جن میں سے ۳۰۰ سے زائد فلیوونوئڈز ہیں۔
اہم اجزا درج ذیل ہیں:
گلیسائرائزِن (Glycyrrhizin) گلیسیریٹنِک ایسڈ (Glycyrrhetinic acid)
گلیسائرائزِک ایسڈ (Glycyrrhizic acid) گلابریڈِن (Glabridin) لکوئریٹیجینن (Liquiritigenin)
آئسولیقویریٹیجینن (Isoliquiritigenin) کومرینز (Coumarins) چالکونز (Chalcones)
اساپیرونز (Isoflavones)
بایو ایکٹو مرکبات (Bioactive Compounds)
یہ مرکبات حیاتیاتی طور پر فعال ہیں اور جسم پر طبی اثرات ڈالتے ہیں:
- Glycyrrhizin / Glycyrrhetinic acid: سوزش کم کرنے والے، وائرس مخالف اور جگر محافظ۔
- Glabridin: جلد کے لیے اینٹی آکسیڈنٹ، رنگت بہتر کرتا اور یو وی شعاعوں سے بچاتا ہے۔
- Liquiritigenin و Isoliquiritigenin: سوزش، کینسر، اور آکسیڈیٹیو دباؤ کے خلاف مؤثر۔
- Coumarins و Chalcones: جراثیم کش، اینٹی آکسیڈنٹ اور ایچ آئی وی مخالف سرگرمی رکھتے ہیں۔
حوالہ: پی ایم ڈی۔
اثرات:
رب السوس یعنی ست ملٹھی اعصاب میں تحریک، غدد میں تحلیل اور عضلات میں تسکین پیدا کرتی ہے۔ مخرج سودا، مرطب، ملطف، ملین، دافع سوزش غشائے مخاطی، مانع اخراج خون اثرات رکھتی ہے۔
خواص و فوائد:
رب السوس یعنی ست ملٹھی اعصاب کو طاقت دے کر رطوبت صالح کی مقدار بڑھا دیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے مرطب و ملطف مانتے ہیں۔ چونکہ یہ مولد رطوبت ہے تو اس لیے مخرج حرارت بھی ہوئی کیونکہ رطوبت کی زیادتی حرارت کو کم کرتی ہے۔ اسی لیے ملٹھی صفراء کی زیادتی سے پیدا ہونے والے امراض میں بہت مفید ہے۔ بعض یورپی ممالک میں موسم گرما میں لوہے کے کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کو ست ملٹھی یعنی ملٹھی کا پانی پلایا جاتا ہے تا کہ ان کے جسم کا ٹمپریچر کم ہو سکے۔ دافع سوزش غشائے مخاطی ہونے کی وجہ سے سوزش مثانہ، پیشاب کی جلن اور تقطیر بول کے لیے نہایت اچھی دوا ہے۔خشک کھانسی، سینہ میں جلن اور غدی دمہ میں مفید ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات:
ملٹھی کے سائنسی اثرات:
- اینٹی انفلامیٹری: سوزش اور درد میں کمی۔
- اینٹی آکسیڈنٹ: خلیوں کو نقصان سے بچاتا ہے۔
- ہیپاٹوپروٹیکٹیو: جگر کو زہریلے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔
- اینٹی السر: معدے کے السر اور تیزابیت میں مفید۔
- اینٹی کینسر: رحمِ گردن(سروائیکل کینسر )، چھاتی، جگر اور پھیپھڑوں کے سرطان کے خلیوں کی افزائش کو روکتا ہے۔
- جلد کے امراض: میلنین کم کر کے جلد صاف کرتا اور UV شعاعوں سے بچاتا ہے۔
(ماخذ: MDPI – Plants Journal, Vol. 10, Article 2751, 2021)
سروائیکل کینسر پر ملٹھی کے اثرات
سروائیکل کینسر خواتین میں دنیا کا چوتھا سب سے عام کینسر ہے، جو ہر سال تقریباً ڈھائی لاکھ خواتین کی جان لے لیتا ہے۔ مختلف سائنسی تحقیقوں میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ملٹھی میں موجود جزو آئسولیقویریٹیجینن (Isoliquiritigenin – ISL) اس کینسر کے خلاف مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیقات کے مطابق آئسولیقویریٹیجینن کینسر کے خلیوں (HeLa cells) میں قدرتی طور پر موت کے عمل (Apoptosis) کو شروع کرتا ہے، جس سے نقصان دہ خلیے ختم ہونے لگتے ہیں۔یہ عمل آکسیڈیٹیو دباؤ، مائٹوکونڈریا کے سگنلز اور ایسٹروجن ریسیپٹر سے متعلق راستوں کے ذریعے ہوتا ہے۔ISL کے استعمال سے کینسر خلیوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور ان کی تباہی بڑھ جاتی ہے۔ جانوروں پر کیے گئے تجربات (in vivo) میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اگر ISL کو سائکلوفاسفامائڈ (Cyclophosphamide) جیسی دوا کے ساتھ دیا جائے تو اس کی کینسر روکنے کی طاقت بڑھ جاتی ہے اور DNA کو نقصان پہنچنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
حوالہ: پی ایم سی۔
ست ملٹھی کے دیگر فوائد
ملٹھی (Licorice) پر کیے گئے مختلف کلینیکل مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جڑی بوٹی کئی انسانی بیماریوں میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ ایک تحقیق میں معدے کے السر کے مریضوں پر Deglycyrrhizinated Licorice استعمال کرایا گیا، مگر اس کے نتائج placebo کے مقابلے میں نمایاں نہیں تھے۔ اس کے برعکس دوسری تحقیقات میں ملٹھی کے عرق نے جگر کے امراض جیسے ہیپاٹائٹس بی، سی اور فیٹی لیور (NAFLD) میں مثبت اثرات دکھائے۔ دو ماہ تک روزانہ دو گرام ملٹھی کے عرق کے استعمال سے جگر کے انزائم (ALT، AST) میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جبکہ گلیسائرائزِن کے انجیکشن سے جگر کے سرطان (Hepatocellular carcinoma) کے امکانات کم ہوئے۔
اسی طرح آپریشن کے بعد گلے کی خراش والے مریضوں میں ملٹھی کے غرارے مؤثر ثابت ہوئے اور گلے کے درد کی شرح تقریباً آدھی رہ گئی۔ منہ کی بیماریوں جیسے Oral lichen planus اور پلاک کی زیادتی میں بھی ملٹھی کے عرق اور عربی گم پر مبنی ماؤتھ رِنس سے اچھے نتائج ملے۔ ہیپاٹائٹس بی کے شدید مریضوں میں Tenofovir کے ساتھ گلیسائرائزِن دینے سے علاج محفوظ اور مفید ثابت ہوا، جبکہ بدہضمی اور پیپٹک السر میں ملٹھی کے عرق نے H. pylori بیکٹیریا کو ختم کرنے میں مدد دی۔
تحقیقات سے پتا چلا کہ اس میں موجود گلیسائرائزِن (Glycyrrhizin) دانتوں پر جمنے والی پلاک کو روکتا ہے اور منہ کے جراثیم کم کرتا ہے۔ ملٹھی کا عرق منہ کے زخموں (Oral lichen planus) اور کیریز (دانتوں کے کیڑے) کے خلاف بھی مؤثر پایا گیا ہے، جبکہ ملٹھی والا ماؤتھ واش دانتوں کی صفائی اور سوزش میں کمی کے لیے محفوظ اور کارآمد سمجھا گیا ہے۔
مجموعی طور پر یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ملٹھی کا عصارہ طبی اعتبار سے محفوظ ہے اور جگر، معدہ، گلے، اور منہ کی بیماریوں میں اس کے استعمال سے فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
ملٹھی کے مضر اثرات
ست ملٹھی فائدہ مند ضرور ہے، مگر زیادہ یا مسلسل استعمال دل، بلڈ پریشر اور گردوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اسے ہمیشہ اعتدال سے اور طبی مشورے کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔
- بلڈ پریشر میں اضافہ (Hypertension): ستِ ملٹھی میں موجود گلیسائرائزِن (Glycyrrhizin) جسم میں سوڈیم کو روک کر اور پوٹاشیم کو خارج کر کے بلڈ پریشر بڑھا دیتا ہے۔ زیادہ عرصے تک استعمال کرنے سے مستقل ہائی بلڈ پریشر پیدا ہو سکتا ہے۔
- پوٹاشیم کی کمی (Hypokalaemia): یہ اثر پٹھوں کی کمزوری، تھکن، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور جھٹکوں کا باعث بن سکتا ہے۔
- پانی کی زیادتی اور سوجن (Fluid Retention / Edema): زیادہ مقدار سے جسم میں پانی جمع ہونے لگتا ہے، خاص طور پر چہرے، پیروں اور ہاتھوں میں سوجن آ سکتی ہے۔
- ہارمونی توازن میں بگاڑ: گلیسریزِن جسم میں کورٹیسول اور الڈوسٹیرون جیسے ہارمونی نظام پر اثر انداز ہو کر ہارمونل بگاڑ پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر خواتین میں۔
- حاملہ خواتین کے لیے خطرناک: تحقیقات کے مطابق، حمل کے دوران زیادہ مقدار میں ملٹھی یا اس کا عصارہ استعمال کرنے سے قبل از وقت زچگی (Preterm birth) کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
- گردے اور جگر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ: گردے یا جگر کے امراض میں مبتلا افراد اگر اسے استعمال کریں تو ان کے جسم میں الیکٹرولائٹس کا توازن بگڑ سکتا ہے۔
حوالہ: این آئی ایچ۔
مقدار خوراک:
آدھا سے ایک گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.





Leave a Reply