
دہماسہ بوٹی
نام :
عربی میں الشُّكاعة۔ اردو میں دھماسہ بوٹی۔ پنجابی میں سچی بوٹی۔ اور ہندی میں धमासा کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Fagonia
Scientific name: Fagonia cretica L
Family: Zygophyllaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| قاطع بلغم، مصفی خون، دافع پیاس، مسکن حرارت، دافع بخار | ہند و پاکستان | خشک سرد | عضلاتی اعصابی | تھیلیسیما۔ کینسر |

تعارف:
دہماسہ ایک کانٹے دار اور چھوٹی جڑی بوٹی ہے جو زیادہ تر صحرائی اور بنجر زمینوں پر اُگتی ہے۔ اس کی جھاڑی زمین سے قریب رہتی ہے اور زیادہ اونچی نہیں بڑھتی۔اس کا تنا اور شاخیں باریک، پھیلی ہوئی اور کانٹے دار ہوتے ہیں، جبکہ اس کے پتے چھوٹے، گہرے سبز رنگ کے اور عموماً تین حصوں میں منقسم ہوتے ہیں۔پھول ہلکے نیلے یا بنفشی رنگ کے، چھوٹے مگر خوشنما، اور پھل چھوٹے اور خشک، جن میں بیج پائے جاتے ہیں۔اس کا ذائقہ قدرے تلخ، اور خوشبو نمایاں خوشبو نہیں ہوتی۔ دھماسہ ایک باریک اور کانٹوں والا پودا ہے جو زیادہ تر چھوٹی جھاڑی کی شکل میں پایا جاتا ہے۔ اس کی شاخیں نہایت نازک اور باریک ہوتی ہیں، اسی وجہ سے یہ سیدھا کھڑا نہیں رہ سکتا بلکہ زمین پر پھیل کر جھاڑی جیسی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس کی خاص پہچان یہ ہے کہ اس کی شاخوں پر تھوڑے تھوڑے فاصلے پر تین یا چار کانٹوں کا ایک سیٹ ہوتا ہے۔ ان کانٹوں کے درمیان ایک لمبوترا اور پتلا پتہ نکلتا ہے جو عام طور پر چھوٹا اور سیدھا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی کانٹے تین بھی ہوتے ہیں اور بعض جگہ چار بھی۔ یہ شکل و صورت دھماسہ کو دوسرے کانٹوں والے پودوں سے مختلف بناتی ہے اور دور سے دیکھنے پر ہی پہچان میں آجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دھتورہ
یہ بھی پڑھیں: دونا مروا
یہ بھی پڑھیں: دوقو / جنگلی گاجر

یہ بوٹی صحرائی آب و ہوا میں زیادہ اُگتی ہے اور گرمی کو بخوبی برداشت کرتی ہے۔ پاکستان، ہندوستان، ایران، افغانستان، مصر اور عرب ممالک میں عام پائی جاتی ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
ساپوننز (Saponins)
ٹرائی ٹرپینوئیڈ ساپوننز (Triterpenoid saponins) ساپونن اوّل (Saponin-I) ساپونن دوم (Saponin-II)
فگونین (Fagonine)
فلیوونائیڈز (Flavonoids)
کیمفیرول-7-او-رہامنو سائڈ (Kaempferol-7-O-rhamnoside)
آئسورہامنٹین-3-گلوکوسائیڈ (Isorhamnetin 3-glucoside)
کوئرسیٹن (Quercetin) نارنجینِن (Naringenin) کیٹیچن (Catechin)
فینولز (Phenols / Phenolic acids)
گیلک ایسڈ (Gallic acid) کلورو جینک ایسڈ (Chlorogenic acid) کیفیک ایسڈ (Caffeic acid)
فیرولِک ایسڈ (Ferulic acid)
ٹیننز (Tannins)
ہائیڈرولائزیبل ٹیننز (Hydrolysable tannins) کنڈینسڈ ٹیننز (Condensed tannins)
یہ اجزا اسے اینٹی آکسیڈیٹو، اینٹی کینسر، اینٹی انفلامیٹری، اینٹی وائرل اور مدافعتی نظام کو متوازن کرنے والی خصوصیات عطا کرتے ہیں۔
حوالہ: 1۔ ResearchGate۔ 2۔ CHEM۔

اثرات:
دھماسہ بوٹی محرک عضلات، محلل اعصاب اور مسکن غدد ہوتی ہے۔ قاطع بلغم، مصفی خون، دافع پیاس، مسکن حرارت، دافع بخار عصبی اثرات رکھتی ہے۔

خواص و فوائد
دہماسہ بوٹی بلغمی کھانسی، بلغمی بخار اور اعصاب کی سوزش سے ہونے والے بخاروںمیں بہت مفید ہے۔ خشک اثرات کی وجہ سے فاضل رطوبات سے خون کو پاک کرتی ہے، اسی وجہ سے اسے مصفی خون بھی کہتے ہیں۔ سلسل بول، بستر پر پیشاب، جریان منی، اور سیلان الرحم کے لیے مفید ہے۔ ہیضہ، قے اور اسہال میں بھی بہت مفید ہے۔ دھماسہ بوٹی کو کوٹ کر تازہ دودھ میں ملائیں چند منٹوں میں دہی تیار ہو جاتا ہے، کیونکہ یہ بوٹی اپنے اندر ترشی والے اثرات بھی رکھتی ہے۔ اگر کسی آدمی کو چکر آرہے ہوں تو دھماسہ اس میں بہت مفید ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
تھیلیسیمیا کے مریضوں کو بار بار خون چڑھانے اور آئرن چیلیشن (Chelation) کی دواؤں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جبکہ بون میرو ٹرانسپلانٹ بعض کیسز میں کامیاب ہوتا ہے مگر ہر مریض کے لیے ممکن نہیں۔
ایک مریضہ پر حادثاتی طور پر دہماسہ آزمایا گیا تو حیرت انگیز نتائج سامنے آئے: اس کی خون کی ضرورت ختم ہوگئی اور 9 ماہ بعد رپورٹس نارمل ہوئیں۔ اس واقعے کے بعد کلینیکل ٹرائل کیا گیا۔
طریقہ کار
کل مریض: 180 (عمر 1 سے 17 سال، اوسط 7 سال)۔
علاج گروپ: 100 (دہماسہ دیا گیا) کنٹرول گروپ: 80 (پلیسبو دیا گیا)
دوا کی خوراک: 120 ملی گرام فی کلوگرام جسمانی وزن روزانہ۔ دورانیہ: 10 تا 18 ماہ
نتائج
علاج گروپ میں نمایاں بہتری۔ کل ہیموگلوبن (Hb) اور HbA میں اضافہ۔ HbF، HbA₂ اور HbS میں کمی۔ جگر اور تلی کے سائز میں کمی
بار بار خون چڑھانے کی ضرورت کم یا ختم ہوگئی۔ مریضوں کی دو بڑی اقسام سامنے آئیں:
گروپ 1: جن مریضوں میں شروع سے HbA موجود تھا (تھیلیسیمیا انٹرمیڈیا، سکل سیل، اور چند تھیلیسیمیا میجر کے مریض) → ان کو خون کی ضرورت مکمل ختم ہوگئی۔
گروپ 2: جن مریضوں میں HbA موجود نہیں تھا → ان میں سے کچھ میں خون کی ضرورت کم ہوئی، مگر مکمل فائدہ نہیں ملا۔
ایسے مریض جن میں نہ جگر و تلی بڑھے تھے اور نہ ہڈیوں کی علامات → دہماسہ سے نمایاں فائدہ نہیں ہوا۔
خلاصہ یہ کہ:
دہماسہ (Fagonia cretica) نے تھیلیسیمیا اور سکل سیل انیمیا کے کئی مریضوں میں خون کی ضرورت کم یا مکمل ختم کر دی، خاص طور پر ان مریضوں میں جن میں HbA پہلے سے موجود تھا۔ تاہم کچھ مریض ایسے بھی تھے جنہیں واضح فائدہ نہیں ہوا۔ اس لیے مزید ریسرچ اور کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہے تاکہ اس کے میکانزم اور مؤثریت کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ فگونیا یعنی دہماسہ کا باقاعدہ اور کنٹرولڈ استعمال تھیلیسیمیا اور سکل سیل انیمیا کے مریضوں میں خون کی کمی کو کم کرنے، ہیموگلوبن بڑھانے، اور خون کی ضرورت کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوا۔
حوالہ: پاکستان اکیڈمی آف سائنس۔

سائنسی فوائد
اینٹی کینسر اثرات:
مختلف مطالعات میں Fagonia cretica کے عرق نے چھاتی کے سرطان (Breast cancer) اور دیگر کینسر خلیات پر قابو پانے کی صلاحیت ظاہر کی ہے۔
ہیپاٹو پروٹیکٹیو اثرات (Hepatoprotective):
جانوروں پر کی جانے والی تحقیقات میں اس کے عرق نے جگر کو نقصان سے بچانے اور انزائمز کو متوازن رکھنے میں کردار دکھایا۔
اینٹی انفلیمیٹری (Anti-inflammatory):
اس میں پائے جانے والے بایو ایکٹو اجزاء سوزش کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹ:
اس کے فینولک کمپاؤنڈز جسم میں موجود فری ریڈیکلز کو کم کرتے ہیں جو بڑھاپے اور امراض کا باعث بنتے ہیں۔
اینٹی بیکٹیریل و اینٹی وائرل:
تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ کچھ بیکٹیریا اور وائرس کے خلاف مزاحمت رکھتی ہے، اسی لیے متعدی امراض میں روایتی طور پر استعمال کی جاتی رہی ہے۔
حوالہ: PUBMED۔ این آئی ایچ۔
مقدار خوراک:
تین سے پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.


Leave a Reply