
درونج عقربی
- October 5, 2025
- 0 Likes
- 40 Views
- 0 Comments
درونج عقربی
نام :
عربی میں الدرونق۔ فارسی میں درونج۔ ہندی میں توس ترنگ کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Leopards bane
Scientific name: Doronicum pardalianches
Family: Asteraceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
محلل ریاح، دافع درد رحم، مسخن، مسکن اوجاع، تریاق | ہند و پاکستان | گرم تر درجہ سوم | غدی اعصابی | امراض سوداوی عضلاتی |

تعارف:
درونج ایک بارہماسی (perennial) جڑی بوٹی ہے جو عموماً مرطوب اور نیم سایہ دار جنگلات میں اگتی ہے۔اس کا تنا سیدھا اور نرم، عموماً 60 تا 100 سینٹی میٹر اونچا، اور پتے دل کی شکل کے (cordate)، جڑ کے قریب بڑے اور چوڑے، اوپر کی طرف چھوٹے اور نسبتاً باریک ہوتے ہیں اور پھول زرد رنگ کے سورج مکھی جیسے لیکن چھوٹے، قطر 3 تا 5 سینٹی میٹر، ایک ہی پودے پر کئی پھول نکلتے ہیں، درونج عقربی کی جڑیں سخت، بھاری اور بچھو کی دم جیسی ہوتی ہیں اور بطور دوا یہی جڑیں استعمال ہوتی ہیں۔اس کے پتوں اور جڑوں میں ہلکی سی خوشبو اور تلخی پائی جاتی ہے۔درونج کو یورپ میں قدیم زمانے سے بطور دوا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ لاطینی ماخذ میں اسے دل کی طاقت، بخار کم کرنے اور اعصاب کے سکون کے لیے ذکر کیا گیا۔ جب یہ علمِ طب مشرق میں منتقل ہوا تو اطباء نے بھی اسے دل، جگر اور اعصاب کے لیے مفید مانا۔ اس کے زرد پھولوں کی وجہ سے اسے باغیچوں میں زینتی طور پر بھی لگایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: در منہ ترکی
یہ بھی پڑھیں: دار ہلد / سمبلو / رسونت
یہ بھی پڑھیں: دار چینی

کیمیاوی و غذائی اجزا:
کیمیائی اجزاء:
سسکویٹرپین لیکٹونز (Sesquiterpene lactones) فلیوونوئڈز (Flavonoids)
اسینشل آئلز (Essential oils) کارڈیو ایکٹو کمپاؤنڈز (Cardioactive compounds)

اثرات:
درونج جگر و غدد میں تحریک، عضلات میں تحلیل اور اعصاب میں تقویت پیدا کرتی ہے۔ محلل ریاح، دافع درد رحم، محافظ جنین، مانع طاعون، مسخن، مسکن اوجاع، تریاق اثرات رکھتی ہے۔
خواص و فوائد
محلل ریاح ہونے کی وجہ سے نفخ شکم، درد شکم ریحی اور وجع الرحم ریحی کو ختم کرتی ہے۔ حمل کی حفاظت کرتی ہے۔ تریاق سموم ہونے کی وجہ سے امراض وبائی جیسے طاعون کے لیے مفید ہے۔ اسی طرح بچھو ، حشرات الارض کے زہروں کا تریاق ہے۔عضلاتی و سوداوی امراض و علامات کے لیے بہت ہی مفید جڑ ہے۔گردہ مثانہ کی پتھریوں کے زبردست ہے۔ حاملہ خواتین کو ساتویں ماہ غدی عضلاتی تحریک میں اکثر حمل ضائع ہو جاتا ہے ایسے موقع پر یہ مفید دوا ہے۔ مفرح خوشبودار اور رطوبت کا اثر رکھنے کی وجہ سے معجون دواء المسک کا جزو ہے۔معجون دواء المسک اعصابی غدی اثرات کی حامل دوا ہے۔
چونکہ یہ درجہ سوم کی دوا ہے اس لیے اس کا استعمال کم مقدار میں کرنا چاہیے، زیادہ استعمال نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
- اینٹی آکسیڈینٹ (Antioxidant): آزاد ذرات (free radicals) کو ختم کرنے کی صلاحیت۔
- اینٹی انفلامیٹری (Anti-inflammatory): سوزش کو کم کرنے والے اجزاء۔
- کارڈیو ایکٹو (Cardioactive): دل پر اثرانداز ہونے والے مرکبات (کم مقدار میں مفید، زیادہ میں نقصان دہ)۔
- اینٹی مائیکروبیل (Antimicrobial): جراثیم کش سرگرمیاں۔
جدید یورپی تحقیقی مقالات میں اس کے کارڈیو ایکٹو ایفیکٹس (Cardiac effects) اور اینٹی انفلامیٹری پراپرٹیز (Anti-inflammatory properties) کی تصدیق ہوئی ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس کے بعض اجزاء زہریلے (Toxic) ہو سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے جدید میڈیکل پریکٹس میں یہ محدود یا نایاب استعمال میں ہے۔
زہریلے اثرات:
درونج (Doronicum pardalianches) کے بارے میں جو سائنسی رپورٹس دستیاب ہیں، ان میں اس کے کچھ اجزاء کو زہریلا (toxic) قرار دیا گیا ہے۔ خاص طور پر:
- سسکویٹرپین لیکٹونز (Sesquiterpene lactones)
یہ وہی مرکبات ہیں جو اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات رکھتے ہیں، لیکن زیادہ مقدار میں یہ ہیپاٹو ٹاکسک (hepatotoxic – جگر کو نقصان پہنچانے والے) اور سائیٹو ٹاکسک (cytotoxic – خلیوں کے لیے نقصان دہ) ثابت ہو سکتے ہیں۔ حساس افراد میں یہ الرجی اور جلدی خارش کا باعث بھی بنتے ہیں۔
- کارڈیو ایکٹو گلائکوسائیڈز (Cardioactive glycosides)
اس پودے میں دل پر اثر ڈالنے والے کچھ گلائکوسائیڈز پائے جاتے ہیں۔ یہ کم مقدار میں دل کو تقویت دیتے ہیں لیکن زیادہ مقدار میں اریٹھمیا (arrhythmia – دل کی بے ترتیب دھڑکن) اور کارڈیک فیلئر تک پیدا کر سکتے ہیں۔
- ضروری تیل کے بعض اجزاء (Essential oils components)
اس میں موجود بعض اجزاء جیسے فوریون کوما رنز (Furanocoumarins) اور دوسرے زہریلے کمپاؤنڈز زیادہ مقدار میں فوٹو ٹاکسک (phototoxic – سورج کی روشنی میں جلد کو نقصان دہ) ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اطباء نے ہمیشہ تاکید کی کہ “درونج کو کم مقدار اور احتیاط سے استعمال کریں”، اور جدید میڈیکل لٹریچر میں بھی اسے limited medicinal use کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

مقدار خوراک:
ایک سے دو گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply