
خس گھاس
نام :
عربی میں نجيل الهند ۔ سنسکرت میں اشیر۔ سندھی میں دارون۔ پنجابی میں کھوی گھاس۔ فارسی میں خس خانہ ریشہ۔ ہندی میں ख़सخس کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Vetiver Grass
Scientific name: Chrysopogon zizanioides
Family: Poaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
ممسک، مصفی، تریاق ہیضہ | ہند و پاکستان | خشک سرد | عضلاتی اعصابی | صفراوی ،بلغمی امراض میں |

تعارف:
خس ایک قسم کی گھاس ہے جس کی پتیاں لمبی اور باریک ہوتی ہیں، اس گھاس سے چٹایاں بھی بنائی جاتی ہیں۔خس کا پودا کئی سال جی سکتا ہے۔ اس کا قد عام طور پر 1 تا 2.5 میٹر تک ہوتا ہے، کبھی زیادہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اس کی جڑیں بہت گہری ہوتی ہیں، عام طور پر 2–4 میٹر تک نیچے جاتی ہیں، یہ پودے کو خشکی اور مٹی کی شقّوں (erosion) کے خلاف مزاحمت دیتی ہیں۔ اس کے پتے لمبے، پتلے اور سخت ہوتے ہیں؛ تنُو (stem) کشادہ اور سیدھے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول اور بیج: دو قسم کے پائے جاتے ہیں:
- جنگلی قسم (Fertile / Wild type): یہ وہ قسم ہے جو بیج بناتی ہے۔ بیج زمین پر گر کر نئے پودے اگا دیتے ہیں، اس لیے یہ خودبخود پھیل سکتی ہے۔
- کاشت کی ہوئی قسم (Infertile / Cultivated type): اس میں بیج یا تو بالکل نہیں بنتے یا بن بھی جائیں تو اگتے نہیں۔ اس لیے یہ خود سے نہیں پھیلتی، بلکہ صرف انسان جب کاٹ کر دوسری جگہ لگائے تو بڑھتی ہے۔ اسی وجہ سے کھیتوں اور باغوں میں زیادہ تر یہی قسم استعمال کی جاتی ہے تاکہ یہ بے قابو نہ ہو اور صرف وہاں رہے جہاں لگائی گئی ہے۔
خس کو آج کل ایئر کولر میں بھی لگایا جاتا ہے اور دیہاتوں میں لوگ خس گھاس کو کھڑکیوں میں لگاتے ہیں جس سے ہوا ٹھنڈی اور خوشبودار ہو کر کمرے میں آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خرنوب، کاروب
یہ بھی پڑھیں: جنڈ / کھیجڑی
یہ بھی پڑھیں: خرفہ / قلفہ، کلفہ ساگ

کیمیاوی و غذائی اجزا:
خس یعنی ویٹیور میں کوئی خاص وٹامن یا منرل نمایاں مقدار میں نہیں ملتے، بلکہ اس کے Essential oils، Sesquiterpenes، Phenols، Flavonoids اور Alkaloids ہی اصل دواوی اثرات پیدا کرتے ہیں، جیسے سکون بخش، اینٹی بیکٹیریل، اینٹی آکسیڈنٹ، سوزش کم کرنے اور اعصاب کو تقویت دینے کے فوائد۔
اہم خوشبودار اجزاء (Essential oil constituents):
کھسی رول (Khusimol) ویٹیورول (Vetiverol)
ویٹیونون (Vetivone) ویٹیورین (Vetiverene)
سیسکی ٹرپین الکحلز اور کیٹونز (Sesquiterpene alcohols and ketones)
فینولک مرکبات (Phenolic compounds):
فیرولک ایسڈ (Ferulic acid) پی ہائڈروکسی بینزوئک ایسڈ (p-Hydroxybenzoic acid)
فلیوونائڈز (Flavonoids):
کوارسین (Quercetin) کیمپفرول (Kaempferol)
الکلائیڈز اور ٹیننز (Alkaloids and Tannins):
الکلائیڈز (Alkaloids) ٹیننز (Tannins)
دیگر غذائی اجزاء:
کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates) پروٹین (Proteins) فائبر (Fiber)

اثرات:
خس عضلات میں تحریک اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتی ہے۔ ممسک، مصفیٰ خون، صفراوی دستوں کو مانع، پسینہ آور، تریاق ہیضہ اثرات رکھتی ہے۔

خواص و فوائد
خس ممسک ہونے کی وجہ سے مقوی باہ بھی ہے، اس کا جوشاندہ پینے سے شدید پسینہ آتا ہے، اور بخار اتر جاتا ہے۔اعصابی سوزش کو ختم کرتی ہے، ہیضہ کا تریاق ہے۔ خس کی جڑوں سے تیل نکالا جاتا ہے جو کئی مفید ادویاتی اثرات رکھتا ہے، خاص طور پر یہ تیل اینٹی بیکٹیریل ہوتا ہے، کیڑے مکوڑے اور جراثیم کو مارتا ہے۔

خس کا عطر نہایت خوشبودار اور دل کو بھانے والا ہوتا ہے۔ اس کی تاثیر سرد و تر ہے، اسی لیے اسے گرمیوں کا خاص تحفہ کہا جاتا ہے۔ یہ عطر سکون بخش تیل کے طور پر مشہور ہے جو ذہن و اعصاب کو راحت دیتا ہے۔ صدمے، گھبراہٹ، اضطراب اور افسردگی میں یہ مفید سمجھا جاتا ہے۔ اس کی ٹھنڈی خوشبو دماغ کو تازگی بخشتی ہے، اعصاب کے کھنچاؤ کو کم کرتی ہے اور جسم کو سکون عطا کرتی ہے۔ نیند نہ آنے والوں کے لیے بھی یہ مفید ہے۔ذہنی اور دماغی مشقت کرنے والے افراد اگر اسے اپنے پاس رکھیں تو فائدہ اٹھا سکتے ہیں، کیونکہ تھکن کے وقت اس کی خوشبو سونگھنے سے دماغ کو نئی توانائی ملتی ہے۔ یہ خاص طور پر گرم و خشک مزاج رکھنے والوں کے لیے بہترین ہے، البتہ رعشہ کے مریضوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔


جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
نیشنل لائبریری آف میڈیسن امریکا کے مطابق خس کو بھارت، پاکستان، انڈونیشیا، سری لنکا، تھائی لینڈ، ماریشس، نائیجیریا اور کئی دوسرے ملکوں میں بطور دوا اور خوشبو استعمال کیا گیا۔جیسے:
منہ کے چھالے اور پھوڑے، مرگی کے دورے، جلنے کے زخم، گٹھیا، کمر درد اور موچ میں، بخار اور سر درد، دل کی کمزوری، دل کی دھڑکن اور بے ہوشی، ذہنی دباؤ اور ٹینشن، سوزش اور جسم میں گرمی، بچوں میں بار بار پیاس لگنے میں، ہیضے کے دوران قے میں، معدے کی جلن اور چڑچڑاہٹ وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ خس:
- جراثیم کش (antiseptic)
- کیڑے مار دوا (anthelmintic)
- جسم کو طاقت دینے والا (stimulant, tonic)
- پسینہ لانے والا (diaphoretic)
- ٹھنڈک پہنچانے والا (refrigerant)
- قوتِ باہ بڑھانے والا (aphrodisiac)
اثرات بھی رکھتا ہے۔ خس کا تیل جلد کو تازہ کرنے اور نئے خلیے بنانے میں مدد دیتا ہے اور جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ ساتھ بدن کی بدبو ختم کرتا ہے۔خس کی جڑوں کے عرق (ethanolic extract) نے شوگر کم کرنے میں اچھا اثر دکھایا، اس کا اثر عام دوا گلیبین کلیمائڈ (Glibenclamide) کے برابر پایا گیا۔اسی طرح دوسرے تجربات میں خس نے بلڈ شوگر کنٹرول، اینٹی آکسیڈینٹ اور کولیسٹرول کم کرنے کے اثرات دیے، ساتھ ہی جگر اور گردے کو نقصان سے بھی بچایا۔

خس کے تیل اور عرق نے فکر، گھبراہٹ، مرگی، جھٹکے (seizures)، مائیگرین، ADHD، پارکنسنز، نیند کی کمی، اور غصہ جیسے مسائل میں فائدہ دکھایا۔اس کا اثر دماغ کے ایک خاص کیمیکل GABA پر ہوتا ہے جو جھٹکوں اور بے چینی کو روکتا ہے۔تجربات میں یہ دوا Phenobarbital کے قریب قریب اثر رکھتی ہے۔یہ ڈپریشن اور اینگزائٹی کو کم کرتا ہے، Cortisol (اسٹریس ہارمون) کم کرتا ہے اور نیند بہتر بناتا ہے۔ADHD کے بچوں پر بھی اس کے تیل کا اچھا اثر دیکھا گیا۔خس کے تیل نے بریسٹ کینسر (خصوصاً Triple Negative) اور کولون کینسر کے خلیوں پر حملہ کر کے ان کی بڑھوتری روکی۔اس میں موجود ایک جزو β-caryophyllene کینسر کے خلیوں کو مارنے اور بڑھوتری روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
حوالہ: نیشنل لائبریری آف میڈیسن۔

مقدار خوراک:
پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply