
حاشا / پہاڑی اجوائن/ جنگلی پودینہ
نام :
عربی میں زَعْتَر، یا صعتر ۔ فارسی میں ثومس، آویشن۔ سندھی میں کانڈیرو۔ اردو میں پہاڑی اجوائن، جنگلی پودینہ، بن اجوائن ۔ اور ہندی میں अजवायन के फूल کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Breckland Thyme / wild thyme / Creeping Thyme
Scientific name: Thymus serpyllum
Family: Lamiaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
کاسر ریاح، مدر بول، مدر حیض، معرق، قاتل کرم شکم | ہند و پاکستان | گرم خشک سوم | غدی عضلاتی | بلغمی و سوداوی امراض کے لیے |

تعارف:
حاشا اردو میں اسے پہاڑی اجوائن، جنگلی پودینہ، بن اجوائن، یا جڑی بوٹی تھائم کہا جاتا ہے۔ بعض علاقوں میں اسے سرپھول یا سرپول بھی کہا جاتا ہے۔ ہندی میں اسے عام طور پر بن جواں یا جنگلی اجوائن کہا جاتا ہے، جبکہ فارسی میں اس کے لیے لفظ صعتر یا آویشن استعمال ہوتا ہے۔ انگریزی میں اسے Wild Thyme اور Creeping Thyme کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
یہ ایک خوشبودار چھوٹی جڑی بوٹی ہے جو زیادہ تر پہاڑی ڈھلوانوں، چراگاہوں اور نیم بنجر زمین پر اگتی ہے۔اس کا تنا باریک اور پھیلنے والا، زمین کے قریب قریب رینگتا ہے اور جگہ جگہ جڑ پکڑ لیتا ہے، جبکہ پتے چھوٹے، بیضوی، سبز اور خوشبودار ہوتے ہیں، چھونے پر تیز خوشبو خارج کرتے ہیں، اور پھول چھوٹے، گلابی سے جامنی رنگ کے ہوتے ہیں اور گرمیوں میں زیادہ نمایاں دکھائی دیتے ہیں، اس کی خوشبو تیز، مصالحہ دار اور ہلکی پودینے جیسی، جبکہ ذائقہ قدرے تلخ مگر خوش ذائقہ اور خوشبودار۔

یہ بھی پڑھیں: چڑیا
یہ بھی پڑھیں: چکور
یہ بھی پڑھیں: چینی (ریفائنڈ سفید شوگر)

کیمیاوی و غذائی اجزا:
غذائی اجزاء (تقریباً فی 100 گرام خشک آویشن)
کیلوریز: 101 کلو کیلوری پروٹین: 5.6 گرام فائبر: 14 گرام
چکنائی: 1.7 گرام (سیر شدہ 0.47 گرام، اَحادی غیر سیر شدہ 0.08 گرام، کثیر غیر سیر شدہ 0.53 گرام)
وٹامنز
وٹامن اے: 238 مائیکروگرام وٹامن سی: 160 ملی گرام بی1 (تھایامین): قلیل مقدار
بی2 (ریبوفلاوین): 0.47 ملی گرام بی6: 0.35 ملی گرام فولیٹ: 45 مائیکروگرام
منرلز
کیلشیم: 405 ملی گرام لوہا: 17 ملی گرام پوٹاشیم: 609 ملی گرام تانبا: 0.56 ملی گرام ۔
زنک: 1.8 ملی گرام فاسفورس: 106 ملی گرام
حیاتیاتی فعال مرکبات (Bioactive Compounds)
ضروری تیل کے اجزاء
- تھائمول (Thymol): بنیادی جز، بعض اوقات 18% سے 68% تک
- کارواکرول (Carvacrol): تقریباً 17%
- او-سائمین (o-Cymene): تقریباً 15%
- جیرانیول (Geraniol): تقریباً 10%
غیر وولیٹائل مرکبات
- فینولک ایسڈز: روزمارینک ایسڈ، کیفک ایسڈ، سیلوینولک ایسڈز
- فلیونوئڈز: لیوٹولین-7-گلوکوسائیڈ، اپیجینن اور دیگر مشتقات
- ٹرائٹرپینز: اولیانولک ایسڈ، اورسولک ایسڈ
- دیگر مرکبات: ٹرائٹرپینائڈز، پولی ایسٹیلینز، اسٹرائیڈز، گلائکوسائیڈز، ٹیننز، ساپوننز اور کیروٹینائڈز
حوالہ: فوڈ سکرٹ ایم ڈی پی آئی

اثرات:
حاشا غدد میں تحریک، عضلات میں تحلیل، اور اعصاب میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ کاسر ریاح، مدر بول، مدر حیض اور معرق، محلل اورام، قاتل کرم شکم
خواص و فوائد
حاشا (آویشن) دراصل ایک قسم کا پہاڑی پودینہ (Wild Thyme: Thymus serpyllum) ہے۔ اس کے جوہر سے جو تیل حاصل کیا جاتا ہے اسے تھائمول (Thymol، ست اجوائن) کہا جاتا ہے۔ یہ جوہر طب میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور کئی امراض میں استعمال کیا جاتا ہے۔
قدیم طب میں یہ ورموں کو تحلیل کرتا ہے اور قاتلِ کرمِ شکم (Anthelmintic) ہے، یعنی پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرتا ہے۔ شہد میں ملا کر کھانے سے فالج، لقوہ اور مرگی میں مفید بتایا گیا ہے۔ معدہ، جگر، طحال اور گردوں کو قوت بخشتا ہے۔ سینے کی رطوبات کو خارج کرتا ہے اور سانس کی تنگی میں آرام دیتا ہے۔

خاص طور پر انگل کش ہے، خصوصاً آنت کے کیڑے اینسیلوستوما (Ancylostoma) کے خلاف مؤثر ہے۔ اس کا جوشاندہ اور سفوف بلغم کے اخراج، ورم کے تحلیل، بندشوں کو کھولنے اور امراض جیسے شیاٹیکا، صرع، فالج اور کمزوری باہ میں نافع ہے۔ اس کا ضماد (لیپ) ورم اور منجمد خون کو تحلیل کرنے کے لیے لگایا جاتا ہے۔
تاریخی و ثقافتی پہلو
حاشا قدیم زمانے سے دوا، خوشبو اور مذہبی رسومات میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ یونانی اور رومی اسے شجاعت اور بہادری کی علامت سمجھتے تھے۔ رومی سپاہی آویشن کے جوشاندے سے غسل کرتے تاکہ توانائی اور ہمت میں اضافہ ہو۔ قرون وسطیٰ میں خواتین اپنے شوالیہ محبوب کو آویشن کے نشان والے ربن تحفے میں دیتی تھیں تاکہ وہ بہادری اور شجاعت کی علامت سمجھا جائے۔
جدید یورپ میں استعمال
وائلڈ تھائم (Wild Thyme) پر مبنی مصنوعات زیادہ تر یورپی یونین کے ممالک (جیسے جرمنی، سوئٹزرلینڈ، اٹلی) اور امریکہ میں تیار کی جا رہی ہیں۔ایک ڈیٹا بیس (Mantel database) میں اس وقت تقریباً 57 ایسی مصنوعات درج ہیں جن میں وائلڈ تھائم شامل ہے۔وائلڈ تھائم اور دیگر بحیرۂ روم (Mediterranean) کے خطے میں اگنے والی جڑی بوٹیاں صدیوں سے بحیرۂ روم کی خوراک (Mediterranean diet) کا حصہ رہی ہیں۔
یورپی فارماکوپیا، برٹش ہربل کمپینڈیم اور دیگر اداروں میں اس کے محفوظ استعمال کی تفصیلات ملتی ہیں۔کمیشن E (1987، 1990) اور ESCOP مونوگراف کے مطابق یہ سانس کی نالی کی بیماریوں میں خاص طور پر مؤثر ہے۔اس کے کوئی نمایاں مضر اثرات یا دوسری دوائیوں کے ساتھ نقصان دہ تعاملات درج نہیں ہیں۔مختلف ممالک میں یہ چائے، شربت، ہربل پاؤڈر اور جڑی بوٹیوں کے غسل کی شکل میں دستیاب ہے۔
کاسمیٹکس اور جلدی استعمال
حاشا کا تیل ڈیوڈورینٹس، صابن، پرفیومز، لوشنز اور کولونز میں بطور خوشبو اور جراثیم کش شامل کیا جاتا ہے۔مہاسوں اور جلدی امراض کے علاج میں فائدہ مند ہے۔ ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش میں بھی استعمال ہوتا ہے کیونکہ یہ جراثیم کش اثر رکھتا ہے۔کاسمیٹک مصنوعات میں اسے حساس جلد، خارش، خون کی روانی بہتر کرنے، جھریوں کم کرنے اور رنگت نکھارنے کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔بالوں اور کھوپڑی کی صحت کے لیے بھی مفید مانا جاتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ جنگلی آویشن ایک محفوظ اور کثیر المقاصد جڑی بوٹی ہے، جو نہ صرف ہاضمے اور سانس کی بیماریوں میں فائدہ دیتی ہے بلکہ کاسمیٹکس، جلدی نگہداشت، دانتوں کی صفائی اور خوشبوؤں میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے۔
حوالہ: این آئی ایچ

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
حاشا کے تیل میں موجود تھائمول (Thymol) کو طب جدید میں نمایاں اہمیت حاصل ہے۔ یہ غراروں کے محلول، کھانسی کے قطرے اور ماؤتھ واش میں بطور جراثیم کش شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے فنگس کش (Antifungal) اثرات ثابت شدہ ہیں، اس لیے یہ متعدد جلدی اور اندرونی انفیکشن میں کارآمد ہے۔ ماضی میں اسے اکٹینو مائیکروسس (Actinomycosis) نامی بیماری کے علاج میں استعمال کیا جاتا تھا، جو مویشیوں اور انسانوں دونوں میں پائی جاتی ہے۔ آج کل اس کے علاج کے لیے زیادہ تر پینی سلین (Penicillin) اور ٹیٹرا سائکلین (Tetracycline) استعمال ہوتے ہیں، لیکن بعض صورتوں میں تیمول کو بطور متبادل اختیار کیا جاتا ہے۔
اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل اثرات:
Thymus serpyllum کے ضروری تیل میں موجود تھائیمول اور کارواکرول متعدد بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف مؤثر پائے گئے ہیں۔
اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات:
اس کے فلیوونائڈز آزاد ریڈیکلز کو کم کرتے ہیں جس سے عمر رسیدگی اور خلیاتی نقصان کے خلاف حفاظت ملتی ہے۔
مدافعتی نظام پر اثرات:
تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ مدافعتی خلیوں کو متحرک کرنے اور سوزش کو کم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
ہاضمہ اور تنفسی فوائد:
تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ بدہضمی، اپھارہ اور کھانسی کو کم کرنے میں مددگار ہے۔
کینسر ریسرچ:
ابتدائی لیبارٹری مطالعات میں اس کے ضروری تیل نے بعض کینسر سیلز کی افزائش روکنے میں اثر دکھایا، لیکن مزید تحقیق درکار ہے۔
احتیاط
حاشا کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے مضر اثرات بھی ہیں۔زیادہ مقدار لینے سے اسہال، متلی، قے، گردوں کی سوزش، دل کی کمزوری، چکر اور کانوں میں آواز پیدا ہو سکتی ہے۔

مقدار خوراک:
تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply