
چینہ / چھوٹا باجرہ
نام :
عربی میں دخن۔ فارسی میں ارزن۔ گجراتی میں چینا۔ سندھی میں چینون اور ہندی चीना میں کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Proso millet
Scientific name: Panicum miliaceum
Family: Poacea
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
حابس، قابض، مولد ریاح | ہند و پاکستان | خشک سرد | عضلاتی اعصابی | بلغمی امراض میں |

تعارف:
چینہ جسے پروسو باجرہ، یا چھوٹا باجرہ بھی کہا جاتا ہے ایک قدیم غلہ ہے جو گھاس کی فیملی Poaceae سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ ایک سالانہ پودا ہے جس کا تنا سیدھا اور پتلا ہوتا ہے، عموماً 30 سے 100 سینٹی میٹر تک بلند ہوتا ہے۔ پتے لمبوترے، سبز اور نوکیلے ہوتے ہیں۔ اس کے گچھے (پینکل) ڈھیلے اور پھیلے ہوئے ہوتے ہیں جن میں چھوٹے بیج لگتے ہیں۔ بیج گول یا بیضوی شکل کے اور رنگ میں سفید، پیلے، سرخ یا بھورے ہو سکتے ہیں۔ یہ دانے چھوٹے مگر سخت ہوتے ہیں اور ان پر ایک باریک چھلکا (husk) چڑھا ہوتا ہے۔
پروسو باجرہ دنیا کی قدیم ترین اناجوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جس کی کاشت وسطی ایشیا اور مشرقی یورپ میں ہزاروں سال پہلے سے کی جا رہی ہے۔ یہ ایک خشک سالی برداشت کرنے والا پودا ہے اور بہت کم پانی میں بھی اچھی پیداوار دیتا ہے۔ اس لیے نیم صحرائی علاقوں میں یہ بطور متبادل اناج کاشت ہوتا ہے۔ پروسو باجرہ کا استعمال دلیہ، روٹی، کھچڑی، اور مختلف روایتی کھانوں میں کیا جاتا ہے۔
عام باجرہ اور چینہ میں فرق:
چینہ Proso millet جسے چھوٹا باجرہ بھی کہا جاتا ہے، سائنسی طور پر Panicum miliaceum ہے، اس کے دانے چھوٹے، گول اور زرد یا سرخی مائل ہوتے ہیں، پودا تقریباً ڈیڑھ میٹر اونچا اور یہ غذا ہلکی، جلد ہضم اور گلوٹین فری ہے، زیادہ تر دلیہ یا کھچڑی میں استعمال ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں عام باجرہ یا Pearl millet (Pennisetum glaucum) کا پودا بڑا اور مضبوط ہوتا ہے، دانے گہرے بھورے یا سرمئی اور نسبتاً بڑے ہوتے ہیں، یہ پروٹین، فائبر، آئرن اور کیلشیم سے بھرپور، دیر ہضم مگر زیادہ غذائیت بخش ہے اور خاص طور پر روٹی بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیتہ / چترک
یہ بھی پڑھیں: چھوہارا
یہ بھی پڑھیں: چھوٹی چندن / اسرول
کیمیاوی و غذائی اجزا:
توانائی اور اہم اجزاء
کیلوریز: تقریباً 356–378 کاربوہائیڈریٹس: 70–77 گرام پروٹین: 11–12.5 گرام
چربی: 1.1–4.2 گرام فائبر: اوسطاً 8.5 گرام (کچھ مطالعات میں کم مقدار یعنی 1.7 گرام بھی آئی ہے)
وٹامنز
تھامین (وٹامن B₁): 0.41–0.42 ملی گرام ریبوفلاوِن (وٹامن B₂): 0.28 ملی گرام
نیاچِن (وٹامن B₃): 4.72 ملی گرام وٹامن E: معمولی مقدار (ٹوکوفيرول کی شکل میں موجود)
وٹامن A: نمایاں مقدار نہیں پائی جاتی
منرلز
کیلشیم: 14 ملی گرام آئرن: 0.8–9.3 ملی گرام ۔ مگنیشیم: 8–114 ملی گرام فاسفورس: 206–285 ملی گرام
زنک: 1.4–3.1 ملی گرام مینگنیز: وافر مقدار میں پایا جاتا ہے (مقدار مختلف ذرائع میں مختلف ہے)
دیگر بایو ایکٹو اور کیمیاوی مرکبات
- پولی فینولز اور فینولک ایسڈز: طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ، جسم کو آکسیڈیٹیو اسٹریس سے بچاتے ہیں۔
- سالیسلیٹک ایسڈ: اینٹی انفلامیٹری خصوصیات رکھتا ہے۔
- فائٹو سٹیرولز: کولیسٹرول کم کرنے اور قلبی صحت بہتر بنانے میں مددگار۔
- ٹوکوفيرولز (وٹامن E سے متعلق): جلد اور دل کی صحت کے لیے مفید۔
- لیسیتھین: اعصابی نظام اور دماغی صحت کے لیے اہم۔
- فائیٹک ایسڈ: معدنیات کے جذب میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے لیکن یہ خود اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔

اثرات:
چینہ محرک عضلات، محلل اعصاب اور مسکن غدد و جگر ہے، خون کے قوام کو گاڑھا کرتا ہے۔ حابس، قابض، مولد ریاح ہے۔
خواص و فوائد
چینہ ، یا چھوٹا باجرہ مرغیوں اور پرندوں کی پسندیدہ غذا ہے، اس کا دلیا، کھچڑی بنا کر کھائی جاتی ہے۔
جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
ذیابطیس کے مریضوں کے لیے مفید: اس کے بیجوں کا گلیسیمک انڈیکس کم ہے، اس لیے خون میں شکر کی سطح کو آہستہ بڑھاتے ہیں۔
دل کی صحت: میگنیشیم اور اینٹی آکسیڈنٹس دل کے امراض کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔
وزن میں کمی: ریشہ زیادہ ہونے کی وجہ سے طویل دیر تک بھوک نہیں لگتی اور وزن کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی: فاسفورس اور میگنیشیم ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتے ہیں۔

مقدار خوراک:
حسب ضرورت
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply