
پاڈھل
نام :
ہندی میں پاڑھل، پٹالہ۔ مرہٹی میں پاڈھل۔ گجراتی میں پاڈل۔ بنگالی میں پارل کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Stereospermum Chelonoides
Scientific name: Bignonia suaveolens
Family: Bignoniaceae

تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مصفی خون | کوہ ہمالیہ | خشک سرد | عضلاتی اعصابی پھول غدی اعصابی | رحم کے مسائل |

تعارف:
پاڈھل ایک لمبا درخت ہے، جس کے ساتھ ڈیڑھ دو فٹ لمبی پھلیاں لگتی ہیں اور ان کے اندر سے روئی کی طرح ریشہ نکلتا ہے، اور بیج سرس کے بیجوں کی طرح ہوتے ہیں اور تسبیح کی طرح جڑے ہوئے ہوتے ہیں، یہ پھل غذائی اجزاء سے بھرپور پایا گیا جس میں پروٹین ، فائبراور کاربوہائیڈریٹ پائے جاتے ہیں۔ ۔ اس درخت کے ساتھ سرخ یا پیلے پھول لگتے ہیں جو خوشبودار ہوتے ہیں، اور ان کے اندر سے شہد کی طرح مواد نکلتا ہے۔ پاڈھل کا پھل ہندوستان کی مغربی ریاستوں میں مقامی لوگ سبزی کے طور پر کھاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بینگن
یہ بھی پڑھیں: بیل گری
یہ بھی پڑھیں: بیر

کیمیاوی و غذائی اجزا:
معدنیات:
فی 100 گرام
کیلشیم 84.78 ملی گرام، میگنیشیم 188 ملی گرام ، سوڈیم 30.07 ملی گرام ، آئرن 49.10 ملی گرام ،
مینگنیز 2.46 ملی گرام ، زنک 0.90 ملی گرام ، کاپر 0.56 ملی گرام ۔

پولی فینول کمپاؤنڈز:
- گیلک ایسڈ:۔۔ میتھانولک عرق میں 60.94، ہائیڈرو الکحلک عرق میں 64.94، اور واٹر عرق میں 120.84 مائیکرو گرام فی ملی لیٹر پایا گیا۔
- پروٹوکیٹچوئک ایسڈ:۔۔ میتھانولک عرق میں 65.15، ہائیڈرو الکحلک عرق میں 149.09، اور واٹر عرق میں 35.51 مائیکرو گرام فی ملی لیٹر پایا گیا۔
- کیفیک ایسڈ:۔۔ میتھانولک عرق میں 18.02، ہائیڈرو الکحلک عرق میں 51.81، اور واٹر عرق میں 42.53 مائیکرو گرام فی ملی لیٹر پایا گیا۔
- سرینجک ایسڈ:۔۔ میتھانولک عرق میں 18.05، ہائیڈرو الکحلک عرق میں 47.50، اور واٹر عرق میں 43.51 مائیکرو گرام فی ملی لیٹر پایا گیا۔
- وینلک ایسڈ:۔۔ میتھانولک عرق میں 20.45، ہائیڈرو الکحلک عرق میں 131.28، اور واٹر عرق میں 107.21 مائیکرو گرام فی ملی لیٹر پایا گیا۔
- فیروئلک ایسڈ:۔۔ میتھانولک عرق میں 17.46، اور ہائیڈرو الکحلک عرق میں 65.02 مائیکرو گرام فی ملی لیٹر پایا گیا۔

اثرات:
عضلات میں تحریک اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ مصفی خون ہے۔

خواص و فوائد
پاڈھل کی جڑ سے عرق تیار کیا جاتا ہے جو زچگی کے دوران پلایا جاتا ہے، جس سے کئی خرابیاں دور ہو جاتی ہیں۔پاڈھل کے پھولوں کی گلقند گلے میں خشکی، گلا بیٹھ جانا اور بلند آواز نکالنے میں دشواری کے مسائل میں مفید ہے۔ اعصابی سوزش سے پیدا ہونے والے پھوڑے پھنسیوں میں بہت مفید ہے، اسی لیے اسے مصفیٰ خون بھی کہا جاتا ہے۔اس کے پھول ہچکی کے لیے بھی مفید ہیں۔ پٹالہ یعنی پاڈھل کی چھال، جڑ اور پھولوں کا کاڑھا گلے کی خراش، خون بہنے والے امراض، دمہ اور بخار میں ٹھنڈک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

جدید تحقیات سے معلوم ہوا ہے کہ پاڈھل کا پھل پروٹین، فائبر، اور منرلز سے بھرپور ہے، جو غذائی قلت کو دور کرنے میں مددگار ہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہیں، آزاد ریڈیکلز کو ختم کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے یہ کینسر، دل کی بیماریوں، اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ یہ اینٹی مائیکروبیل اثرات بھی رکھتا ہے، یہ پھل بیکٹیریل انفیکشنز کے خلاف مؤثر ہے، جو اسے بیماریوں سے بچاؤ اور خوراک کو محفوظ رکھنے میں مفید بناتا ہے۔

مقدار خوراک:
پانچ گرام

Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply