برہم ڈنڈی
نام :
عربی میں رائی الجمال۔ سندھی میں لبھ۔ بنگالی میں سیال کانٹا کہتے ہیں۔
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Name: Yellow Thistle
Scientific name: Centaurea solstitialis
Family: Asteraceae
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
ہند وپاک
مزاج طب یونانی:
خشک گرم
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی غدی
یہ بھی پڑھیں: برف
یہ بھی پڑھیں: بدہارا / بدھارا
یہ بھی پڑھیں: بداری کند/ بدھاری قند
تعارف:
ایک مشہور بوٹی ہے جس کی شاخیں باریک اور پھول کٹوری نما نیلا سرخی مائل ہوتا ہے۔ اس بوٹی کے پتے سفید ہوتے ہیں اور اس کی جڑ سے ایک لمبی ڈنڈی ایک بالشت تک نکلتی ہے جس کے سر پر پیلے رنگ کا پھول لگتا ہے۔ برہم ڈنڈی کی ایک اور قسم بھی ہوتی ہے جسے برہمی بوٹی کہا جاتا ہے۔اسی طرح اس کی ایک تیسری قسم بھی ہے جو اس سے کافی ملتی جلتی ہے اسے اونٹ کٹارہ کہا جاتا ہے جو ایک گز تک اونچی ہوتی ہے، اور اس پر اخروٹ کے برابر کانٹے دار ڈوڈہ لگتا ہے۔ برہم ڈنڈی کی تیرا اقسام ہیں:
نفع خاص:
مصفی خون، خارش، پھوڑے پھنسی کے لیے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
پودے میں مختلف قسم کے بایو ایکٹیو مرکبات ہوتے ہیں، جن میں فلیوونائڈز، سیسکوٹرپین لییکٹونز، اور فینولک ایسڈ شامل ہیں۔ یہ مرکبات اپنی اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی سوزش خصوصیات کے لئے مشہور ہیں۔
فی 100 گرام خشک میں:
وٹامنز
وٹامن سی ~ 1–5 ملی گرام وٹامن ای (ٹوکوفیرولز) ~ 0.5–1 ملی گرام
معدنیات
کیلشیم ~50–100 ملی گرام میگنیشیم ~ 10–25 ملی گرام پوٹاشیم ~50–120 ملی گرام
آئرن ~0.5–2 ملی گرام زنک ~0.1–0.3 ملی گرام
اثرات:
محرک عضلات اور مخرج و مسہل بلغم اثرات رکھتی ہے۔گھوڑے اگر کھا لیں تو ایک بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
برہم ڈنڈی میں جدید ثابت شدہ اثرات
خواص و فوائد
برہم ڈنڈی بلغمی بخاروں اور تپ لرزہ کے لیے مفید ہے۔ بلغمی رطوبات کے متعفن ہونے سے پیدا ہونے والے پھوڑے پھنسیوں اور خارش کے لیے بہترین چیز ہے۔خون کو صاف کرتی ہے۔ بلغم کو خارج کرتی ہے اسی لیے بلغمی کھانسی اور دمہ کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے بیج قے آور ہوتے ہیں، اس لیے قے لانے اور پھیپھڑوں سے بلغم نکالنے کے لیے اس کے بیج استعمال کیے جاتے ہیں۔
پھوڑے، پھنسیوں، خارش، چنبل اور جلد کے امراض کے لیے اندرونی اور بیرونی طور پر بہت مفید ہے۔
مقدار خوراک:
تین سے پانچ گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply