
بانس
نام :
عربی میں قصب۔ فارسی میں “نَے”۔ سندھی بونس کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام انگلش:
Bamboo
Scientific name: Bambusa

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
نمناک علاقوں میں
مزاج طب یونانی:
خشک سرد
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی اعصابی

یہ بھی پڑھیں: بالچھڑ
یہ بھی پڑھیں:بال
یہ بھی پڑھیں:ڈسٹلڈ واٹر بنانے کا طریقہ
تعارف:
بانس مشہور عام پودا ہے، جس کا استعمال ادویات کے علاوہ فرنیچر بنانے میں بھی آتا ہے۔ بانس کی کئی اقسام ہیں، بعض اقسام لمبی تو ہوتی ہیں ہیں موٹی نہیں ہوتی، پہلے زمانے میں اس سے قلم بنائے جاتے تھے، اور بعض اقسام بہت لمبی اور موٹی مضبوط ہوتی ہیں جن سے فرنیچر، سیڑھیاں، اور دیگر کام لیے جاتے ہیں۔ بانس کاغذ، دستکاری کی صنعت، گھر کی تعمیر، اور فرنیچر، پانی کے پائپ، ذخیرہ کرنے کے برتن اور دیگر اہم گھریلو اشیاء بنانے میں بے حد کام کرتے ہیں۔بانس دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھنے والے پودوں میں سے ایک ہے، جس کی کچھ انواع روزانہ 91 سینٹی میٹر (35 انچ) تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔۔ ہندوستان میں انگریز قیدیوں سزا دینے کے لیے چار پائی پر باندھ دیتے تھے اور اس کے نیچے بانس کے پودے لگا لیتے تھے، چند گھنٹوں بعد ہی پودا قیدی کے جسم سے پار ہو جاتا تھا۔
بانس کا ذائقہ پھیکا اور تلخ ہوتا ہے۔ بانس کی ٹہنیاں پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، وٹامنز، فائبر ، معدنیات اور بہت کم چکنائی کی وجہ سے ایک مفید صحت بخش غذا سمجھی جاتی ہیں۔ اگرچہ بانس کی ٹہنیاں صحت کے بہت سے فوائد فراہم کرتی ہیں، لیکن ان کا استعمال زیادہ تر جنوب مشرقی ایشیائی اور مشرقی ایشیائی ممالک تک ہی محدود ہے۔ ہندوستان میں کھانے کے طور پر بانس کا استعمال بنیادی طور پرانڈیا کے شمال مشرقی حصے تک محدود ہے جہاں وہ کئی روایتی پکوانوں کا ناگزیر حصہ بناتے ہیں۔
نفع خاص:
پروٹین اور پوٹاشیم کے حصول کا ذریعہ ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
تازہ جمع شدہ بانس کی ٹہنیوں میں تھامین، نیاسین، وٹامن اے، وٹامن بی 6، اور وٹامن ای کی اچھی مقدار ہوتی ہے ۔
(فی 100 گرام)
وٹامنز:
وٹامن بی 1 (تھامین) 0.15 ملی گرام وٹامن بی 2(Riboflavin): 0.07 ملی گرام وٹامن بی 3 (نیاسین) 0.6 ملی گرام
وٹامن بی 6: 0.24 ملی گرام فولیٹ بی9: 3.0 مائیکروگرام وٹامن ای (ٹوکوفیرول) 0.2 ملی گرام
وٹامن سی (ایسکوربک ایسڈ) 3.0 ملی گرام

معدنیات:
پوٹاشیم533 ملی گرام فاسفورس 59 ملی گرام کیلشیم 13 ملی گرام میگنیشیم 5 ملی گرام سوڈیم 4 ملی گرام
زنک 1.1 ملی گرام آئرن 0.5 ملی گرام کاپر 0.18 ملی گرام مینگنیج 0.15 ملی گرام
میکرونٹرینٹس:
پروٹین 2.6 گرام غذائی ریشہ 2.2 گرام کاربوہائیڈریٹ 5.2 گرام چربی 0.3 گرام توانائی 27 kcal
حیاتیاتی طور پر فعال مرکبات:
فینولک مرکبات (کل) 20-25 ملی گرام فلاوونائڈز 5-10 ملی گرام فائٹوسٹیرولز 3-5 ملی گرام پولی سیکرائڈز 10-20 ملی گرام
سلکا (قدرتی شکل) 2-4 ملی گرام

فینولک مرکبات:
فلیوونائڈز:سوزش اور قلبی صحت میں مدد۔
فائٹوسٹیرول: کولیسٹرول کی سطح کو کم کریں اور دل کی صحت کو فروغ دیں۔
پولی سیکرائڈز: مدافعتی ماڈیولیشن کو بہتر بنائیں اور ممکنہ پری بائیوٹک فوائد حاصل کریں۔
سلیکا: جلد کی لچک، بالوں کی نشوونما اور کولیجن کی ترکیب کی حمایت کرتا ہے۔
یہ غذائیت کا پروفائل بانس کی ٹہنیوں کو غذا میں ایک انتہائی غذائیت بخش اور فائدہ مند اضافہ بناتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کم کیلوریز، زیادہ فائبر اور معدنیات سے بھرپور کھانے کے اختیارات تلاش کرتے ہیں۔

اثرات:
عضلاتی مزاج ہونے کی وجہ سے رطوبات کو خشک کرتا ہے۔
خواص و فوائد
اعصابی امراض میں مفید ہے، اس کی کونپلوں یا جڑ کا قہوہ بندش حیض و نفاس کو کھولتا ہے، اس کی جڑ کا سفوف چیچک کے داغوں کو دور کرتا ہے۔ شہد میں ملا کر کھانے سے بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ اس کی جڑ کا منجن دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ بانس کا اچار اور مربہ بھی تیار کیا جاتا ہے۔ پوٹاشیم سے بھرپور بانس کی ٹہنیاں بلڈ پریشر کی صحت مند سطح کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔ جدید سائنسی مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ بانس کے عرق انسولین کی حساسیت کو بہتر بنا کر خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ بانس (Bambusa) غذائیت، دواؤں اور ماحولیاتی فوائد کا پاور ہاؤس ہے۔

بانس کا مربہ سے متعلق غلط فہمیاں
پاکستان اور ہندوستان میں یہ بات مشہور ہے کہ بانس کا مربہ کھانے سے قد بڑھتا ہے۔ قد بڑھانے سے متعلق بانس کے بارے میں دعوے زیادہ تر غیر سائنسی ہیں۔ بانس یا اس کے اجزاء (جیسے سلکا اور غذائی اجزاء) ہڈیوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتے ہیں، لیکن قد کی براہ راست لمبائی میں اضافہ کرنے کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے۔
مقدار خوراک:
دس گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply