شوگر کے نسخہ جات کی اثر انگیزی
آج ایک سوال بار بار جو مجھ سے پوچھا گیا ہے اس کا جواب دینے کی کوشش کروں گا بہت سے اطباءاور حکماء کرام ان باکس میں اس بات کا بار بار مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ جی اکثر لوگ سوشل میڈیا پر مختلف طبی گروپس میں یا دیگر مختلف پلیٹ فارمز پر کچھ امراض کے نسخہ جات وہ شیئر کرتے رہتے ہیں اور ان کی بعض جگہ سے تصادیق بھی اتی ہیں لیکن جب بھی ہم ان امراض میں ان نسخوں کو استعمال کرتے ہیں تو اکثر ناکامی ہوتی ہے اس کے علاوہ بعض اطباء کرام اس بات کا بھی گلہ کر رہے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ یہ نسخے غلط ہوں اور لوگ ایسے ہی نسخے بیان کر دیتے ہوں اس کے علاوہ بات جو اس حوالے سے سامنے ائی ہے کہ اس میں بقول اطبا کرام اکثر رطب و یابس شامل ہوتا ہے اور کوئی مستند بات نہیں ہوتی تو میں یہاں پر اس سوال کے جواب میں مشترکہ طور پر تمام گروپ کے فاضل حکماء کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ نسخہ کوئی بھی غلط نہیں ہوتا ہاں ہم غلط ہو سکتے ہیں وہ کیسے اس کے بارے میں یہاں چند گزارشات کروں گا انشاءاللہ بات واضح ہو جائے گی۔
اس سلسلے میں جن نسخوں کا سب سے زیادہ گلہ کیا جاتا ہے وہ شوگر کے مرض کے نسخہ جات ہیں تو یہاں پر میں یہ بتانا چاہوں گا کہ پہلے پہلے تو اس بات کی طرف اپ کی توجہ رہنی چاہیے کہ سبب مرض کیا ہے میں حیران ہوتا ہوں جب یہ دیکھتا ہوں کہ اکثر لوگ شوگر کے کچھ رٹے رٹائے نسخے یا کچھ وہی رٹے رٹائے مفردات نسخوں میں ادل بدل کر کے استعمال کرتے ہیں جو شوگر یا ذیابیطس کے مرض کو تو ختم نہیں کرتے لیکن ہاں کسی حد تک مصفی خون ضرور ہوتے ہیں یہ بات میں نے پہلے بھی اپ کی خدمت میں عرض کی تھی کہ اکثر کڑوی دواؤں کو شوگر کے مسئلے کا حل کہا جاتا ہے یا شوگر کے مرض کو ختم کرنے والا کہا جاتا ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ جب بھی سبب مختلف ہوگا دوائی اور اس کے اجزا بھی مختلف ہوں گے اور کوئی ایک نسخہ تمام مریضوں پر کام نہیں کر سکتا ہاں یہ بات الگ ہوتی ہے کہ بعض نسخے اپنی افادیت اپنے اجزاء اپنی ترکیب اپنی ترکیب ساخت اور کچھ طریقہ استعمال کی وجہ سے منفرد ہو سکتے ہیں اور جو بھی نسخہ اپنی بناوٹ میں اپنے اجزاء میں ترکیب ساخت میں اور مخصوص افعال کی بنا پر ایک منفرد نوعیت کا حامل ہوگا وہی نسخہ مجرب بلکہ مجرب المجرب سینے کا راز اور اکثیر ثابت ہوتا ہے اکثر لوگ بلکہ اطباء کرام نے یہ گلہ بھی کیا ہے کہ جی جو نسخے ہم نے شوگر کے ایسے بنائے جو کہ حلفا بیان کیے گئے تھے اور اس پر خدا قران کی قسمیں اٹھا کر یہ کہا گیا تھا کہ یہ نسخہ ٹھیک ہے اور کام کرتا ہے اور بلکہ بعض اطباء نے تو اس بات کا بھی گلہ کیا کہ کچھ نسخوں کی حلف کے ساتھ مختلف تصدیقیں جب ہمیں موصول ہوئیں اور ہم نے نسخہ بنایا تو وہ کار گر ثابت نہ ہوا اور اس نے کچھ کام نہیں کیا بلکہ ان کا نقصان کیا۔
یہاں پر میں یہی عرض کروں گا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ نسخے کے اجزاء سے اور اس کے مفردات سے اپ یہ اندازہ لگائیں کہ یہ نسخہ کس قسم کی شوگر کو فائدہ دے گا پھر جس مریض کو دے رہے ہیں رہے ہیں وہ مریض کس نوعیت کا ہے اس کا مزاج کیسا ہے اس کے علاوہ ایسے مریض کی اپ ہمیشہ دیگر اعضاء کی رعایت بھی رکھیں گے پھر اس کے ساتھ ساتھ اپ نے لکیر کے فقیر بھی نہیں بننا بلکہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ جو اجزائے نسخہ ہیں وہ اپنے افعال اور خصوصا اپنے دوسرے ساتھی اجزاء کے فعل اور انفعال کے بعد جسم میں جا کر کیا کام کریں گے اس کا تجزیہ کرنا ضروری ہے جب اپ اس کا تجزیہ کر لیں گے تو نہ صرف اپ کو معلوم ہو جائے گا کہ جس مریض کو میں یہ نسخہ دینے لگا ہوں کیا یہ اس کو ٹھیک کرے گا یا نہیں کرے گا تو جو حلفیہ مجربات بیان کیے جاتے ہیں یا جن کی تصادیق موصول ہوتی ہیں وہ یہ نہیں کہ کوئی جھوٹا حلف اٹھا کر نسخہ بیان کر دیا جاتا ہے جو بندہ نسخہ بیان کر رہا ہوتا ہے اس نے بعض اوقات شوگر کے ایسے مریضوں کو وہ نسخہ استعمال کرایا ہوتا ہے جس میں اس نسخہ کے مفردات اس مریض کے تمام پہلو ؤں سے حسب حال ہوتے ہیں اور یوں اس کو کامیابی ہو حاصل ہو جاتی ہے لیکن جب وہ نسخہ ہم استعمال کرواتے ہیں تو ہمیں ناکامی حاصل ہوتی ہے کیونکہ ہمارے مریض کے جس کو ہم نسخہ دے رہے ہیں وہ اس کے حسب حال نہیں ہوتا اور کسی بھی پہلو سے حسب حال نہیں ہوتا تو اس کی پہلی شرط تو میں نے بیان کر دی کہ پہلے پہلے اپ اجزائے نسخہ کو دیکھ لیں ان کا تجزیہ کر لیں اور ان کے فعل اور انفعال کا تجزیہ کر لیں پھر اپنے مریض کو ذہن میں رکھیں اگر مریض کے مزاج اسباب اور اس کی علامات اور اس کے جسم کے جتنے بھی حالات ہیں ان کے حساب سے ایا اگر معتدل نظر ارہے ہیں یا اس کے موافق نظر ا رہے ہیں تو پھر وہ نسخہ اس کے لیے ضرور شفا کا ذریعہ ہوگا وگرنہ یہ رویہ جو اکثر ہم لوگ اختیار کرتے ہیں کہ بن دیکھے نسخہ استعمال کر لیتے ہیں اندھیرے میں تیر چلانا ہے اور اپنا وقت اور پیسہ ضائع کرنا ہے اس سلسلے میں اور بھی بہت ساری گزارشات ہیں جو میں انشاءاللہ اگے بیان کرتا رہوں گا دو تین ارٹیکلز میں اس کو بیان کر دیا جائے گا ایک ارٹیکل میں اس کو سمونا بہت مشکل ہے آج میں نے اس کی ایک چیز بیان کر دی شکریہ
ذیابیطس کے نسسخہ جات بنانے کا طریقہ
اس سلسلے میں شوگر کی دواؤں میں استعمال ہونے والے کچھ مفردات جو کہ ہم روزمرہ استعمال کرتے ہیں اس کے بارے میں بالخصوص اور دیگر ادویات جو کہ مختلف امراض میں استعمال ہوتی ہیں ان کے بارے میں بالعموم میں اپ کو کچھ باتیں بتاؤں گا جو کہ دوا سازی کی کتب میں موجود نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے بارے میں اطباء نے معذرت کے ساتھ لوگوں کی صحیح رہنمائی کی ہے اب مثلا اندر جو تلخ ایک دوائی ہے جو کہ مختلف شوگر کے نسخہ جات میں استعمال کی جاتی ہے اب اس دوائی کو یا اس مفرد چیز کو استعمال کرنے کے لیے ایک خاص قسم کا طریقہ کار ہے جو کہ لوگوں کو نہیں بتایا جاتا یا لوگوں کو پتہ نہیں ہے مثلا اندر جو تلخ کو جب اپ کسی بھی دوائی میں شامل کرتے ہیں تو اس میں ایک خیال رکھا جائے کہ اندر جو تلخ کے جو جوہر موثرہ اس میں شامل ہیں جو کہ پیچش اور انتوں کے امراض میں بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں وہ جوہر موثرہ زیادہ سے زیادہ چار مہینے تک اندر جو تلخ کے اندر محفوظ رہتے ہیں اس کے بعد وہ جوہر موثرہ غیر فعال ہو جاتے ہیں تو اندر جو تلخ کو جب بھی اپ کسی دوائی میں شامل کریں تو کوشش کریں کہ یہ بالکل تازہ اور یا بالکل نئے ہوں دوسرا یہ خیال کریں کہ اندر جو تلخ کو سب سے آخر میں دواؤں میں شامل کریں۔
اب یہ میں نے ایک دوائی کی مثال دی اس طرح اور بہت سارے مفردات ہیں جن کے لیے کچھ اور پابندیاں ہیں مثلا شوگر کی ادویات میں گڑ مار بوٹی شامل کی جاتی ہے گڑمار ایک ایسی بوٹی ہے جس کے ہر جز کے اندر اپنے اپنے خواص ہیں مثلا اس کی جو جڑ ہے وہ زہروں کا تریاق ہے خصوصاً مارگزیدہ یعنی سانپ کے کاٹے کا علاج ہے اس طرح اس کی جو شاخیں ہیں ان کے علیحدہ افعال ہیں اور مفردات کی کتب میں لکھا ہوا ہے کہ اس کی جو شاخیں ہیں یا اس کے جو ڈنٹھل ہیں وہ افیون اور شراب کے نشے کو دور کرتی ہیں اس طرح اس کی پھلیاں بھی ہوتی ہیں اس کے علیحدہ افعال ہیں جو یہاں پر میں بیان کروں تو مضمون طویل ہو جائے گا لیکن قاطع زیابیطس اور خصوصا جو اس کو قاطع شکر کہا جاتا ہے اس کی تمام خصوصیات اس کی صرف اور صرف پتیوں میں پائی جاتی ہیں اور پتیاں بھی وہ جو کہ بالکل نئی نکلی ہوئی ہوں وہ پتیاں جو اپنے پودے پر زیادہ عرصہ گزار دیں اس کے اندر یہ خاصیت بہت کم رہ جاتی ہے اور اس کا امتحان یہ ہے کہ جب اپ اس کی پتیوں کو جو تازہ اور نئی نکلی ہوئی ہوں چبائیں اور پھر اوپر سے شکر استعمال کریں یا چینی استعمال کریں تو اپ کو چینی شکر کا ذائقہ معلوم نہیں ہوگا اب ان باتوں کی احتیاط کون کرتا ہے کیونکہ پنسار کے پاس جو پتیاں موجود ہیں وہ پودے سے کس وقت توڑی گئی دوسرا جب ان کو خشک کیا گیا تو ان کے خشک کرنے کا طریقہ کیا تھا کیونکہ اگر گڑمار بوٹی کی پتیوں کو دھوپ میں خشک کر لیا جائے یا کسی اور طریقے سے خشک کر لیا جائے تو اس کے جو شکر کو کم کرنے کی جسم میں جو صلاحیت ہے وہ بالکل مفقود ہو جاتی ہے
اس کے ساتھ ساتھ ایک اور چیز بھی میں اپنے گروپ کے حکماء کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا کہ اکثر جڑی بوٹیوں کو کسی چارپائی یا کسی تختے وغیرہ پر پھیلا کر چھاؤں میں خشک کیا جاتا ہے یہ طریقہ بھی خشک کرنے کا صحیح نہیں ہے اج میں ایک اور نقطہ اپ کے سامنے بیان کر دوں یہ نقطہ اپ کو کوئی بھی نہیں بتائے گا کہ ان بوٹیوں کو خصوصا جن کا تعلق زیابیطس کے ساتھ ہو ان بوٹیوں کو لٹکا کر چھاؤں میں خوش کیا جائے اگر اپ اس کو زمین پر یا کسی جگہ پر پھیلا کر خوش کریں گے تو بعض اوقات نیچے والی پتیوں کو پھپھوندی لگ جاتی ہے یا وہ سیاہ رنگ کی ہو جاتی ہیں یہ ایسا ہے کہ جیسے کوئی چیز گل سڑ کر خراب ہو جائے اس کی میں ایک مثال دوں گا کہ اگر اپ گوشت کے ٹکڑوں کو ہوا میں لٹکا دیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے تو وہ خشک گوشت کی صورت اختیار کر لیتے ہیں لیکن اگر اپ گوشت کی بوٹیوں کو اکٹھا کسی برتن میں ڈال کر خشک کرنے کے لیے رکھیں گے تو ان بوٹیوں کے اندر سڑاند بدبو تعفن اور پھپھوندی پیدا ہو جائے گی یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے یہ ایک دوا سازی کا گر ہے جو بڑے بڑے لوگ گناہوں کی طرح چھپاتے ہیں لیکن مجھ ناچیز نے اللہ کی رضا کے لیے اپ کے سامنے ظاہر کر دیے ہیں اور یہ باتیں کوئی نہیں بتاتا۔ میں کوئی اپنی علمی حیثیت کو یا اپنی بلے بلے کروانے کے لیے یہ بات نہیں کر رہا بلکہ حقیقت بیان کر رہا ہوں حکمت طب دواسازی علاج معالجہ بہت گہرا اور بہت عمیق فن ہے اور اس پر عبور حاصل کرنا بہت ہی مشکل کام ہے بڑے بڑے لوگ تشریح الابدان اور منافع الاعضاءاور دیگر سائنسی تشریحات اور اناٹمی کی باتیں تو کر لیتے ہیں اور تشخیص پر بھی ان کو مکمل عبور ہوتا ہے لیکن جب دوا پر اتے ہیں تو ان کی ساری محنت رائیگاں چلی جاتی ہے اس لیے میں تمام مفردات کے بارے میں تو یہاں پر نہیں بیان کر سکتا کیونکہ طوالت کا خوف ہے اور مضمون طویل تر ہو جائے گا لیکن کچھ اشارے میں نے دے دیے ہیں ہر مفرد دوا جب بھی کسی مرکب میں شامل کی جائے گی تو اس کے شامل کرنے کی علیحدہ علیحدہ تراتیب علیحدہ علیحدہ اس کا طریقہ اور اس کی کچھ پابندیاں ہیں اگر اپ ان پر عمل کر لیں گے تو میں نہیں سمجھتا کہ دنیا میں کوئی بھی نسخہ ناکارہ ہے بیکار ہے یا اکسیر نہیں ہے اس کے لیے بہت محنت تگ و دو عاجزی انکساری اور اعتراف حقیقت چاہیے جو بہت سارے لوگ اپنے ساتھ حکیم یا طبیب کا لفظ لگا لینے کے بعد ایسا کرنے سے کتراتے ہیں۔
شوگر کے ایسے مریض جن کے شوگر میں مبتلا ہونے کی اصل وجہ جگر ہو یا جگر کے ساتھ ساتھ اعصاب ہوں خصوصا جگر کے متاثر ہونے کی وجہ سے جب زیابیطس لاحق ہو جائے اس کے علاوہ ایسے لوگ جن میں صفرائے غیر طبعی کی بہتات ہو اور اس کی وجہ سے اعضائے ہضم متاثر ہوں تو ان حالات میں اکثر اوقات شوگر کے حوالے سے مستعمل مفردات جو کہ مزاجا بہت زیادہ گرم و خشک ہوں اکثر مرض کو کم کرنے کی بجائے نقصان دیتے ہیں اور مرض میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں خصوصا ایسے صفراوی مزاج مریض یا ایسا مریض جس میں صفرا کی پیدائش زیادہ ہو رہی ہو جب ان کو شوگر کے حوالے سے ایسا نسخہ دیا جاتا ہے جو بہت زیادہ گرم اور خشک خصوصا دوسرے اور تیسرے درجے کی گرم خشک ادویات پر مشتمل نسخہ دیا جاتا ہے تو ان کا نہ صرف شوگر لیول بڑھ جاتا ہے بلکہ جسم میں صفراویت کی کثرت کی وجہ سے شوگر کے لیول میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور ساتھ ساتھ ان کے عضلات بھی بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
شوگر کے تمام قسموں میں کوشش کی جائے کہ معتدل اور ایسی ادویات کا استعمال ہو جو ہر لحاظ سے اعتدال کا خاصہ رکھتی ہوں اور خصوصا زیابیطس کے ایسے مریض جو کہ صفراوی مزاج کی وجہ سے یا صفراویت کے غلبہ کی وجہ سے شوگر میں مبتلا ہوں ان کو معتدل ترین ادویات کے ساتھ ساتھ ایسے مفردات استعمال کروانے چاہیے جن میں رطوبات زیادہ ہوں بعض دفعہ اعصاب کی کمزوری کی وجہ سے شوگر ہوتی ہے تو اعصاب میں تھوڑی بہت گرمی پر مشتمل ادویات دی جا سکتی ہیں لیکن وہاں پر بھی بے دھڑک بہت زیادہ گرم خشک ادویات کا استعمال بھی بعض اوقات فائدے کے نقصان پہنچاتا ہے اس لیے مزاجی کیفیات کو سامنے رکھ کر شوگر کی ادویات کا استعمال کروانا بہت زیادہ فائدے کا باعث ہوتا ہے بعض بلغمی مزاج مریضوں کے یا جن کی طبیعت میں بلغم کا غلبہ ہو ان کو بھی بعض دفعہ شوگر کی بہت زیادہ گرم خشک ادویات بجائے فائدہ دینے کے نقصان دیتی ہیں کیونکہ شوگر کے مرض میں لبلبہ کی رطوبت انسولین ایک ایسا مزاج رکھتی ہے کہ وہ تیزابی یا صفراوی ماحول اگر زیادہ جسم میں موجود ہو تو انسولین کی کارکردگی نہ صرف متاثر ہو جاتی ہے بلکہ بعض اوقات بہت زیادہ کم ہو جاتی ہے تو یہ کچھ نکات تھے جو میں نے بیان کر دیے ہیں انشاءاللہ وقتا فوقتا جو جو طبی نکات اس حوالے سے سامنے ائیں گے بیان کرتا رہوں گا شکریہ
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply