ارہر کی دال
نام :
ہندی میں ارہر۔ کبوتر مٹر۔عربی میں البازلاء الصفراء۔ اور فارسی میں شاخل۔ سندھی میں تور۔ گجراتی میں ڈنگری، توگری کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Pigeon pea
Scientific name: cajanus indicus
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
ہند و پاک میں دنیا کی نوے فیصد ارہر دال پیدا ہوتی ہے۔
مزاج طب یونانی:
خشک سرد
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی اعصابی
یہ بھی پڑھیں: اروی
یہ بھی پڑھیں: نبض شناس کیلکولیٹر
یہ بھی پڑھیں: ارنڈ
تعارف:
ارہڑ ایک مشہور غلہ ہے جو ہندوستان اور پاکستان میں پیدا ہوتا ہے اور اس کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔مٹر کی طرح کی پھلی ہے جس میں سے مٹر کی طرح دانے نکلتے ہیں، اسے کبوتر مٹر ، اور سرخ چنا اور تور دال بھی کہا جاتا ہے، بعد میں ان مٹر کی طرح کے دانوں سے دال تیار کی جاتی ہے۔ اس کا رنگ خام حالت میں سبز جبکہ پکنے کے بعد زرد ہوجاتا ہے، اس کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔ارہر کی دال کی کل پیداوار کا 90فیصد ہندوستان میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کا پودا سیدھا، شاخ دار، ایک سے دو میٹر اونچا ہوتا ہے، پھول پیلے رنگ کے اور پھلی بالوں والی ہوتی ہے۔ پھلی میں سے دو سے سات بیج نکلتے ہیں۔ شاہ توت کی طرح ارہر کے پتے بھی ریشم کے کیڑے پالنے میں استعمال ہوتے ہیں۔
نفع خاص:
پروٹین، پوٹاشیم، میگنیشیم کے حصول کا ذریعہ ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
فی 100گرام میں:
وٹامنز:
وٹامن سی: 39 ملی گرام۔ تھامین (وٹامن بی 1): 0.64 ملی گرام۔ ربوفلاوین (وٹامن بی 2): 0.19 ملی گرام
نیاسین (وٹامن بی 3): 2.9 ملی گرام۔ پینٹوتھینک ایسڈ (وٹامن بی 5): 0.84 ملی گرام۔
وٹامن بی 6: 0.28 ملی گرام۔ فولیٹ (وٹامن B9): 456 مائیکروگرام۔ وٹامن اے: 34 μg
معدنیات:
پوٹاشیم: 1,392 ملی گرام۔ فاسفورس: 367 ملی گرام۔ میگنیشیم: 183 ملی گرام
کیلشیم: 130 ملی گرام۔ آئرن: 5.23 ملی گرام۔ زنک: 2.76 ملی گرام۔
کاپر: 1.06 ملی گرام۔ مینگنیج: 1.79 ملی گرام۔ سوڈیم: 17 ملی گرام۔
ارہر کی دال میں پروٹین کی کافی مقدار ہے،اسی طرح امائنوایسڈ جیسے لائسین، لیوسین اور ٹرپٹوفن بھی موجود ہے۔ اسی طرح کاربوہائیڈریٹس جیسے غذائی ریشے، نشاستہ بھی موجود ہے۔
اثرات:
ارہر کی دال عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتی ہے۔مولد سودا ہے، خون گاڑھا کرتی ہے، قابض ہے یعنی سکیڑ پیدا کرتی ہے۔ نفاخ ہے تبخیر پیدا کرتی ہے، پیٹ کو پھلا دیتی ہے۔
خواص و فوائد
ارہر کی دال پروٹین سے بھرپور ہوتی ہے، اس میں پوٹاشیم کی اچھی مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے بلڈپریشر کے مسائل میں مفید ہے۔ اس کے پتوں میں اینٹی بیکٹیریل خوبیاں پائی جاتی ہیں۔بلغمی مزاج والوں کے لیے مفید ہے۔ تامل ناڈو، ہندوستان کے کچھ حصوں میں،ارہر کے پتے، بیج اور جوان تنوں کو مسوڑھوں کی سوزش، سٹومیٹائٹس کے علاج کے لیے اور ٹوتھ برش کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے
مقدار خوراک:
حسب ضرورت
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply