ابرک
(تحقیق و تحریر: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام :
عربی میں المیکا۔ فارسی میں میکا۔ ہندی میں بھوڈل۔ بنگالی میں ابھر۔ گجراتی میں ابرکھ کہتے ہیں۔
نام انگلش:
Mica
Muscovite
تاثیری نام:
مقام پیدائش:
ابرک سب سے زیادہ انڈیا میں پایا جاتا ہے، خاص طور پر جھارکھنڈ، بہار، راجستھان اور آندھرا پردیش کی ریاستوں میں۔ اس کے علاوہ روس، امریکا، آسٹریلیا، برازیل اور چین میں بھی پایا جاتا ہے۔
مزاج طب یونانی:
خشک سرد
مزاج طب پاکستانی:
عضلاتی اعصابی
تعارف:
ابرک ایک معدنی پتھر ہے جو تہہ در تہہ پرتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ بہت ہی آسانی سے ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں، عام طور پر بطور دوا ابرک سیاہ کو مفید سمجھا جاتا ہے۔ سیاہ کی چند اقسام:
(1) ناگ، جوآگ پر رکھنے سے سانپ کی طرح پھنکار تا ہے۔ ( 2)مسن، جو مینڈک کے رنگ کا ہوتا ہے اورآگ پر رکھنے سے چٹ چٹ کرتا ہے۔ (3)پنک ، جو زرد رنگ کا ہوتا ہے اور آگ پر رکھنے سے زرد رنگ کا دھواں دیتا ہے۔ ( 4) گگن، جو شبنم کی مانندآسمان سے گرتا ہے۔ اہل صنعت اسے بہت اچھا مانتے ہیں۔ سیا ہ ابرک (mica stone) کا کشتہ رنگت میں سرخ ہوجاتا ہے اور سفید ابرک کا سفید یا بادامی رنگ ہوتا ہے۔
ابرک پانی میں حل نہیں ہوتا، تیزاب میں گھل کر نیچے بیٹھ جاتا ہے۔ مولی اور کیلا کے پانی میں حل ہو جاتا ہے۔ آگ میں راکھ نہیں ہوتا صرف پھولتا اور چٹختا ہے لیکن شورہ قلمی کے ہمراہ مکلس ہوتا ہے۔قلعی کا پانی سوخت کرتا ہے، پارہ کو عقد کرتا ہے، تانبہ کو سفید کرتا ہے۔
نفع خاص:
مقوی قلب ہے، اعصابی سوزش کو دفع کرتا ہے، جگر کو تسکین دیتا ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
ابرک ایک معدنی چیز ہے جو بنیادی طور پر سلیکیٹ معدنیات پر مشتمل ہے، بشمول مسکووائٹ، بائیوٹائٹ، اور فلوگوپائٹ وغیرہ۔ اس میں وٹامنز یا غذائی اجزاء اس طرح نہیں ہوتے جیسے کھانے کی چیزوں میں ہوتے ہیں۔ اس کے بجائے، ابرک کیمیائی عناصر جیسے پوٹاشیم، ایلومینیم، سلکان، آکسیجن، اور بعض اوقات آئرن، میگنیشیم اور لیتھیم جیسے دیگر عناصرپر مشتمل ہوتا ہے۔
اثرات:
عضلاتی اعصابی ہونے کی وجہ سے عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے۔
خواص و فوائد
دل کی کمزوری میں مفید ہے۔ دماغ کی سوزش اور جلن کو دور کرتا ہے۔ جگر کی گرمی کو دور کرکے اس کو تسکین دیتا ہے۔ معدے کو طاقت دے کر بھوک بڑھاتا ہے۔ آنتوں کو طاقت دے کر اسہال روکتا ہے۔ مثانہ کی سوزش کو دور کرکے امساک پیدا کرتا ہے۔ ذیابیطس کے لیے مفید ہے اس کے لیے کچھ حکماء کشتہ ابرک استعمال کراتے ہیں۔ بلغمی اور اعصابی امراض میں مفید ہے۔ مثانہ اور گردوں کی صفائی کرتا ہے۔ جذام، آتشک اور برص کی بیماریوں میں بھی مفید ہے۔ابرک کا استعمال، خاص طور پر کاسمیٹکس اور الیکٹرانکس جیسی صنعتوں میں بھی کیا جاتا ہے۔
اگر ابرک کو پھٹکڑی، گیرو، خطمی کے لعاب اور انڈے کی سفید میں ملا کر کسی عضو پر طلا کر دیا جائے تو وہ عضو آگ میں نہیں جلتا۔
ابرک کا استعمال ہمیشہ مصفی اور کشتہ کی صورت میں ہی کیا جاتا ہے۔
مقدار خوراک:
100 ملی گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply