آسارون
(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)
نام :
فارسی میں اسارون، اساروم۔ اردو میں تگر، سندھی میں تگر کاٹھی، ہندی میں مشک بالا، بنگالی میں نیتر بالا، سوگندھ بالا کہتے ہیں۔اسے جنگلی ادرک(Wild gingers) بھی کہا جاتا ہے۔
نام انگلش:
English Name:
Asarabacca / Wild gingers
Scientific name: Asarum canadense
تاثیری نام:
محلل، مفتح، مدربول و حیض ،مسخن
مقام پیدائش:
ہندوپاک کے پہاڑوں پر
مزاج طب یونانی:
گرم خشک تیسرے درجے میں
مزاج طب پاکستانی:
غدی عضلاتی
تعارف:
ایک بوٹی ہے جس کے پتے دل کی شکل کے ہیں جو زمین کے قریب اگتے ہیں اور پھیل کر ایک گھنے زمینی احاطہ بنا سکتے ہیں۔ پتے سبز، مخملی، اور قطر میں 6 انچ تک پہنچ سکتے ہیں۔ گھنٹی کے سائز کے پھول پیدا کرتا ہے، عام طور پر بھورے یا ارغوانی رنگ کے، جو مٹی کی سطح پر پتوں کے نیچے چھپے ہوتے ہیں۔ اس کی جڑیں باریک گرہ دار اور خوشبودار ہوتی ہیں، اور یہی جڑیں بطور دوا کے استعمال ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Peach آڑو
یہ بھی پڑھیں: آبنوس
یہ بھی پڑھیں: آبکامہ( کانجی ولائتی)
نفع خاص:
عضلاتی امراض میں مفید ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
آسارون کا استعمال بطور غذا کے نہیں ہوتا اس لیے اس میں وٹامن، معدنیات وغیرہ کا تجزیہ نہیں کیا گیا، چونکہ اس میں ارسٹولوچک ایسڈ (aristolochic-acid) ہوتا ہے، جسے ریاستہائے متحدہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کینسر کا باعث سمجھتی ہے، جو گردے کو نقصان پہنچانے اور پیشاب کی نالی میں کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔
اثرات:
محلل ،مفتح، مدربول و حیض ،مسخن۔مولد صفراء ہے، غدد میں تحریک، عضلات میں تحلیل، اور اعصاب میں تسکین پیدا کرتا ہے۔صفراء پیدا بھی کرتی ہے اور اس کا اخراج بھی کرتی ہے۔
خواص و فوائد
مفتح ہونے کی وجہ سے یرقان سدی میں جگر کا سدہ کھولتا ہے مدرہونے کی وجہ سے احتباس حیض کو دور کرتا ہے۔اور مدربول ہونے کی وجہ سے پتھرکے ٹکڑوں کو خارج کرتا ہے۔چونکہ یہ محرک جگر و غدد ہے اس لیے قلب و عضلات کی سوزش اور دردوں کے لیے مفید ہے، بلکہ زخموں کو بھی دور کرتی ہے۔ اس لیے معدہ کی سوزش و زخم اور ورم و درد میں بہت مفید ہے۔ جسم میں جہاں جہاں عضلاتی سوزش ہو اپنی گرمی اسے اسے تحلیل کر دیتی ہے، جو فالج عضلاتی تحریک سے ہو ا سکے لیے نہایت مفید ہے۔ مرگی کے مرض میں بھی مفید ہے۔اسارون کو صبح کے وقت بھیڑ کے دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے باہ میں پہلے ہی دن زیادتی محسوس ہوتی ہے۔
خطرات
جدید سائنسی تجزیے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسارون میں ارسٹولوچک ایسڈز (Aristolochic Acid) پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا خوردنی استعمال یعنی کھانا، یا زیادہ مقدار میں کھانا نقصاندہ ہو سکتا ہے۔ ارسٹولوچک ایسڈز کو سرطان پیدا کرنے والے اور نیفروٹوکسک (nephrotoxic) کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کی وجہ سے جدید دور میں ان مرکبات پر مشتمل پودوں کے استعمال پر پابندیاں عائد کی گئی ہے۔
مقدار خوراک:
ایک گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply