Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. ادویات کی اصلاح  اور مدبر کرنے سے متعلقہ اصطلاحات
ادویات کی اصلاح  اور مدبر کرنے سے متعلقہ اصطلاحات

ادویات کی اصلاح  اور مدبر کرنے سے متعلقہ اصطلاحات

  • September 16, 2024
  • 0 Likes
  • 41 Views
  • 0 Comments

Table of Contents

ادویات کی اصلاح  اور مدبر کرنے سے متعلقہ اصطلاحات

Hakeem Syed Abdulwahab Shah

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ)

تمام ادویات ایسی نہیں ہوتیں کہ ان کو کوٹ چھانٹ کر براہ راست استعمال کیا جاسکے، کچھ ادویات ایسی ہوتی ہیں کہ ان کی اصلاح اور تدبیر کرنا بہت ضروری ہوتا ہے، بغیر اصلاح اور تدبیر کیے ان کا استعمال جان لیوا یا سخت نقصاندہ ہوتا ہے۔ ادویات کی اس اصلاح اور تدبیر کرنے کے لیے اطباء کے ہاں مختلف قسم کے الفاظ بولے جاتے ہیں جو مختلف طریقوں کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ ذیل میں ایسے ہی الفاظ کی وضاحت اور تشریح بیان کی گئی ہے۔

اِحراق:

احراق کا مطلب جلانا ہے۔ (Burn)

بعض چیزوں کی اصلاح انہیں جلا کر کی جاتی ہے جیسے معدنی یا فِلزاتی چیزیں، (فِلزاتی یعنی وہ چیزیں جو آگ میں پگھل سکتی ہیں)، اور انہیں پگھلا کر، کشتہ اور راکھ بنا کر ان کی  اصلاح کی جاتی ہے۔  (material that has melting characteristics)

تدخین:

تدخین کا مطلب دھواں کرنے کے ہیں۔ یعنی ہانڈی میں دوا کو رکھ کر پکانا  تاکہ دھویں کی صورت میں اس کا خراب مواد جل کر اڑ جائے۔

تکلیس:

تکلیس(Calcination)  کا لفظ کلس سے ہے یعنی جیسے چونا پانی میں ڈالنے سے جل کر ایک نرم خمیر کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔ اطباء کی اصطلاح میں بعض معدنی اور فِلزاتی چیزوں کی سختی کو جلا کر نرم کرنے کے لیے “تکلیس” کا لفظ بولا جاتا ہے۔

Calcination: the heating of solids to a high temperature for the purpose of removing volatile substances, oxidizing a portion of mass, or rendering them friable. Calcination, therefore, is sometimes considered a process of purification.   (Reference britannica)

حل:

حل یعنی کھولنا، یا گھولنا۔

اصطلاح میں کسی سخت اور خشک دوا کو اس قدر پیسنا کہ وہ گھل جائے ۔ (Grinding a hard and dry drug so that it dissolves)

تشقیہ:

تشقیہ کے معنی ہے باقی رکھنا۔ دوا کو مسلم یا سفوف کرکے کسی سیال چیز میں تر رکھنا اور خشک کر لینا۔

تشویہ:

تشویہ کا مطلب ہوتا ہے کسی چیز کا عرق نکالنا (Extract the juice)۔

 مثلا کسی پھل یا جڑی بوٹی کو کپڑے میں لپیٹ کر تنور وغیرہ میں گرم کرتے ہیں اور پھر اس کپڑے کو نچوڑ لیتے ہیں۔ عرق نکالنے کے اور بھی بہت سارے طریقے ہیں۔

تقلیہ:

تقلیہ کا مطلب ہے بھوننا یا تلنا۔(Roasting)

اطباء کی اصطلاح میں تقلیہ اس عمل کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی چیز کے نقصان یا فساد والے مادے کو بھون کر ختم یا کم کردیا جاتا ہے۔ جیسے ہریڑ میں انتہائی زیادہ خشکی پائی جاتی ہے، لہذا اسے استعمال سے پہلے روغن بادام یا دیسی گھی میں اچھی طرح بھون لیا جاتا ہے جس سے اس کی خشکی اتنی کم ہو جاتی ہے کہ اب وہ نقصاندہ نہیں رہتی۔

تحمیص:

تحمیص کا مطلب ہے کھل کرنا۔(Torrefaction)

تحمیص کسی معدنی یا نباتی دوا کو توے پر ڈال کر کھل کرنا بھون دینے کو کہا جاتا ہے۔جیسے سہاگے کو استعمال سے پہلے کھل کیا جاتا ہے، یا پھٹکڑی کو کھل کیا جاتا ہے۔

Torrefaction is the process of thermally degrading organic material in a nitrogen or inert environment within a narrow temperature range of 200–300 ℃. (Reference sciencedirect)

ترویق:

ترویق کا مطلب نچوڑنا ہے۔( Clarification or Despumation)

ترویق کا لغوی معنی شراب کو نچوڑنا ہے۔ یعنی انگور، کھجور وغیرہ کو ایک طویل عمل سے گزارنے کے بعد جو شراب حاصل کی جاتی ہے، اس پورے عمل کو ترویق کہتے ہیں۔ اطباء کی اصطلاح میں عمل ترویق یہ ہوتا ہے کہ کسی پودے کو یا اس کے پتوں یا پھل کا عرق نکال کر اسے آگ پر اتنا پکانا کہ وہ پھٹ جائے، جیسے دودھ پھٹ جاتا ہے، اور دودھ دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے ایک پانی اور ایک ڈلیاں، اسی طرح ادویات کے عرق کو پھاڑ کر صاف نتھرا پانی حاصل کیا جاتا ہے، اس پانی کو مروق کہا جاتا ہے۔

تدبیر:

تدبیر کا مطلب ہےایک خاص طریقے سے کسی دوا میں تبدیلی کرکے اسے اصلاح شدہ بنانا۔اسے مدبر کرنا بھی کہتے ہیں۔ ہر دوا کو مدبر کرنے کا الگ الگ طریقہ ہے اور کسی ایک دوا کو مدبر کرنے کے کئی طریقے بھی ہو سکتے ہیں۔ مثلا کچلہ کو ایلو ویرا میں رکھ بھی مدبر کیا جاتا ہے، اور دودھ میں ابال کر بھی مدبر کیا جاتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔

تصویل:

تصویل کا معنی ہے کسی چیز کو پانی سے نکالنا۔(Elutriation)

بعض معدنی ادویات کو توڑ پیس کر پانی میں ڈالا جاتا ہے تاکہ بڑے ذرات ہلکے ذرات سے الگ ہو جائیں، جیسے سلاجیت کے پتھروں کو توڑ کر پانی میں ڈالا جاتا ہے جس سے ریت اور پتھر نیچے بیٹھ جاتے ہیں اور سلاجیت اوپر رہ جاتی ہے، اور یہ عمل کئی بار دہرایا جاتا ہے جس سے سلاجیت مکمل صاف ہو جاتی ہے۔

Elutriation is a process for separating lighter particles from heavier ones using a vertically-directed stream of gas or liquid. (Reference collinsdictionary)

تصفیہ:

تصفیہ کا معنی ہے صفائی کرنا۔(Filtration)

کسی سیال دوا کو بہا کر یا ٹپکا کر صاف کرنا۔ طب قدیم میں خشک ادویہ کی صفائی کو بھی تصفیہ کہا جاتا تھا۔

filtration, the process in which solid particles in a liquid or gaseous fluid are removed by the use of a filter medium that permits the fluid to pass through but retains the solid particles. (Reference britannica)

تصعید:

تصعید کا معنی ہے اوپر چڑھنا۔ (Sublimation)

کسی دوا کو آگ کی مدد سے اڑا کر سرپوش منجمد کرنے کا عمل، دوا کا جوہر اڑانے کا عمل۔

Sublimation is the transition of a substance directly from the solid to the gas state, without passing through the liquid state. (Reference wikkypedia)

Sublimation: conversion of a substance from the solid to the gaseous state without its becoming liquid. (Reference britannica)

تطفیہ:

دھاتوں کو مثلا سونا چنادی، تانبا، لوہا ، سیسہ، رانگ، پیتل وغیرہ کو صاف کرنے کا طریقہ۔

غسل:

کسی دوا کو کوٹ چھان کر ایک بار یا کئیی بار پانی میں دھو کر صاف کرنا۔

گل حکمت کرنا:

دوا کو مٹی کے برتن میں رکھ کر اس کا منہ مٹی کے پیالے میں بند کرکے آٹے یا مٹی سے جوڑ دینا۔

مُدبر:

مُدبر کا مطلب ہے اصلاح شدہ۔ (Attenuated)

وہ دوا جس کی کسی تدبیر کے ذریعے اصلاح کردی ہو، یعنی اس کے مضر اثرات کو ختم کر دیا گیا ہو۔ جیسے کچلہ مدبر۔

مقرض:

مقرض کا مطلب ہے کتری ہوئی چیز۔

بعض ادویہ کو قینچی وغیرہ سے کتر دیا جاتا ہے، جیسے ابریشم مقرض وغیرہ۔

مقَشِّر:

مقشر کا مطلب ہے چھلی ہوئی چیز۔ (peel off)

کئی ادویات کا چھلکا اتار کر استعمال میں لایا جاتا ہے، تو ایسی دوا جس کا چھلکا اترا ہوا ہو اس کے لیے مقشر کا لفظ بولا جاتا ہے۔مثلا بادام مقشر

ادویہ کا نغدہ

نغدہ کا معنی ہے پوشیدہ

اس سے مراد یہ ہے کہ سحق شدہ یا غیر سحق شدہ (پسی ہوئی یا غیر پسی ہوئی) ادویہ کو کسی بوٹی میں رکھا جائے ، اس مقصد کے لیے جو  بوٹی لی جائے وہ عمدہ قسم اور پختہ ہو ، اسے مٹی وغیرہ سے صاف کر لیا جائے اور کھرل میں باریک رگڑا جائے ، اگر بوٹی خشک ہو تو قدرے پانی ملاکر باریک کریں۔مختلف نسخوں میں نغدہ کی مقدار مختلف ہوتی ہے، عام طور پر ایک تولہ دوا کے لیے آدھا پاؤ  نغدہ ہونا چاہئے، بوٹی کوفتہ کا غلولہ بناکر اس کے عین وسط میں سوراخ کرکے دوا کو اس میں رکھ  دیں اور پھر غلولہ درست بنالیں یا اگر دوا  زیادہ ہے تو بوٹی کوفتہ کے دو برابر قرص بنا کر دوا کو اس میں رکھ کر  اس کے لب پیوست کرلیں ۔

    نغدہ بنانے میں یہ احتیاط ضروری ہے کہ دوا  عین وسط میں رہے اور بوٹی چاروں طرف سے برابر مقدار میں ہو ، کبھی نغدہ میں دوا کو دوسری بوٹی کا فرش و لحاف کرنا پڑتا ہے اس مقصد کے لیے نغدہ کے ایک قرص پر نصف بوٹی بچھادیں پھر دوا رکھہ کر دوسری نصف بوٹی بطور لحاف رکھیں اس پر دوسرا قرص رکھہ کر لبوں کو جوڑ دیں ۔

طب قدیم کی بعض وہ ادویات جن کو مختلف مراحل سے گزار کر اصلاح کی جاتی ہے۔

آب ترپھلہ:

آپ(پانی) ترپھلہ (تین پھل)

سبز ہریڑ، بھیڑہ اور آملہ تینوں برابر وزن، ان کو ہلکا پھلکا کوٹ کر چار گنا پانی میں بھگو کر بارہ چودہ گھنٹے تک رکھیں، اس کے بعد چھان لیں، یہی پانی آب ترپھلہ کہلاتا ہے۔

آب خیار مُشوی:

آب (پانی)۔ خیار(کھیرا)۔ مُشوی(بھنا ہوا)

کھیرے کے اوپر مٹی کا لیپ کرکے اسے گرم بھوبھل (گرم راکھ/گرم ریت) میں دبا دیں، جب کھیرا خوب گرم ہو جائے تو نکال لیں، کچھ دیر چھوڑیں جب ٹھنڈا ہو جائے تو اس کھیرے کی مٹی ہٹا کر اچھی طرح نچوڑ کر اس کا پانی حاصل کر لیں، اس پانی کو طب کی اصطلاح میں خیار مُشوی کہا جاتا ہے۔

آب کاسنی مروق

آب (پانی) مُرَوِّق (نچوڑا ہوا)

کاسنی کے پتوں کو کچل کر ان کا عرق نچوڑیں اور آگ پر رکھ دیں۔ جب پانی پھٹ جائے تو چھان کر اس پانی کو الگ کر لیں، یہی آب کاسنی مروق ہے۔کسی بھی دوا کا عرق نکالنے کا یہی طریقہ ہے اور اسے آب مروق کہا جاتا ہے۔

آملہ منقی

منقی یعنی صاف کیا ہوا۔(Purifier)

یہ لفظ منقی(Munaqqa) نہیں ہے بلکہ (Munqi) ہے۔ یعنی صاف کیا ہوا۔آملہ منقی سے مراد وہ آملہ ہے جس کی گٹھلی نکال دی گئی ہو۔

ابرک محلوب:

ابرک محلوب کا مطلب ہے ابرک  دودھ نکالا ہوا۔( Mica milk extracted)

ابرک کو دھان کے ساتھ مضبوط کپڑے کی تھیلی میں بند کرکے پانی کے اندر دونوں ہاتھ سے خوب رگڑیں، اس سے ابرک ریزہ ریزہ ہو کر کپڑے سے چھن کر پانی میں چلا جائے گا۔ جب ابرک تہ نشین ہو جائے تو پانی کو آہشگی سے گرادیں، اور ابرک کو کام میں لائیں۔

ابریشم محمص:

ابریشم محمص کا مطلب ہے ابریشم بھنا ہوا، بریاں۔( Roasted silk)

ابریشم کچے ریشم کو کہتے ہیں۔ اور محمص کا معنی ہے بریاں کیا ہوا، جس کی ترکیب یہ ہے کہ ابریشم کو صاف کرکے خوب باریک کتر لیں اور لوہے کے برتن میں ڈال کر آگ پر رکھ لیں اور ہلاتے جائیں، یہاں تک کہ سخت ہو کر پیسنے کے قابل ہو جائے۔ اس طرح باربار گرم کرکے کوٹتے رہنا یہاں تک کہ خوب باریک ہو جائے۔

اجوائن مدبر:

اجوائن یا زیرہ سیاہ کو مدبر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اجوائن کو اس کی مقدار سے دوگنا سرکہ میں تین چار دن تک بھگو کر رکھیں۔ اس کے بعد نکال کر سائے میں خشک کرلیں اور اپنے استعمال میں لائیں۔

اجوائن نقوع:

اجوائن دس گرام کو پانی میں بھگوئیں، دن کو سائے میں اور رات کو شبنم میں رکھیں اگلے دن نتھرا پانی پلائیں۔ یہ نقوع اجوائن ورم جگر اور ورم معدہ  میں مفید ہے۔

افیون محمص:

افیون کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے مٹی کے برتن میں بھون لیں۔

افیون مدبر:

افیون کو عرق گلاب میں ایک دن بھگو کر رکھیں۔ پھر آگ پر گرم کریں تاکہ حل ہو جائے اور کے بعد چھان لیں۔ اب اس چھانی ہوئی افیون کو آگ پر ہلکا سا گرم کرکے اتنا خشک کرلیں کہ گولی بن سکے۔

امرت دہارا:

ست اجوائن، ست پودینہ، کافور ڈلی نرم والا۔ تینوں برابر وزن کسی شیشی میں ڈال کر پندرہ منٹ دھوپ میں رکھیں۔ امرت دھارا تیار ہے۔

ایلوا مدبر:

ایلوویرا کو سیب، یا بہی، یا شلجم یا گاجر یا امرود میں رکھ کر اوپر سے کپڑ لپیٹ کر آٹے سے گل حکمت کرلیں(آتے کا لیپ کرلیں)۔ اس کے بعد دہکتے ہوئے کوئلوں یا گوبر کے اپلوں میں ڈال دیں۔ جب اوپر سے آٹا سرخ ہو جائے تو ایلوا مدبر تیار ہے، نکال کر استعمال کریں۔

بچھناک مدبر:

بچھناک یا میٹھا تیلیا کو مدبر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بچھناک 50گرام  لے کر کپڑے کی پوٹلی میں باندھ دیں اور پھر اس پوٹلی کو پانچ کلو دودھ میں ایک گھنٹہ پکائیں۔ اس کے بعد اس دودھ کو پھینک دیں۔ پھر یہی عمل دبارہ دہرائیں اور طرح تین سے چار بار یہ عمل دہرائیں۔ بچھناک مدبر ہو جائے گا۔

برگ بارتنگ مروق:

بارتنگ کے پتوں کا عرق نکالنا۔

بارتنگ کے پتوں کو صاف کرکے اچھی طرح پیس لیں اور پھر نچوڑ کر ان کا پانی نکال لیں۔ اس کے بعد اس پانی کو آگ پر گرم کریں، جب پانی پھٹ جائے تو چھان کر پانی الگ کر لیں۔

بسد سوختہ:

بسد ایک سرخ رنگ کا پتھر ہے سوراخ دار اورسخت ۔ اس کو گل حکمت کرنے کی ضرورت نہیں جس طرح چاہیں بسد کو جلا کر سفید کرلیں۔

بہروزہ مدبر:

بہروزہ یعنی چیڑ کا گوند کو مدبر کرنے کا طریقہ

ایک برتن پتیلا یا دیکچی وغیرہ  لے کر اس میں پانی ڈالیں، اور اس کے منہ پر کپڑا ٹائٹ کردیں۔ پھر اس کے اوپر بہروزہ ڈال دیں، اور اوپر دیکچی کا ایسا ڈھکنا رکھیں جو بہروزہ سے ٹچ نہ ہو۔ اب اس دیکچی کو آگ پر رکھ لیں، بہروزہ بھاپ سے گرم ہو کر نیچے گر جائے گااور کچرا کپڑے میں رہ جائے گا۔ اب نیچے اتار کر کچرا اور کپڑا پھینک دیں اور بہروزہ کو پانی سے الگ کر لیں۔ یہ عمل تین چار بار دہرائیں، اس کے بعد بیروزہ صاف بھی ہو جائے گا اور سفوف بنانے کے قابل بھی ہو جائے گا۔

بھلانواں مدبر:

بھلانواں یعنی بلادر کو مدبر کرنے کا طریقہ

بلادر کو مدبر کرنے کا طریقہ ہے کہ مدبر کے پھلوں کی کیپ کو پلاس سے کاٹ کر علیحدہ کر دیں۔ پھر بلادر کے تین چار ٹکڑے کر دیں۔پھر ایک بوتل میں میٹھا سوڈا اتنی مقدار میں ڈالیں کہ بلادر اس میں چھپ جائے، بوتل میں اچھی طرح مکس کرکے ایک دو دن رکھیں۔ پھر نکال کر دودھ میں ڈالیں اور آگ پر پکائیں، جب دودھ کا رنگ چائے کی طرح ہو جائے تو دودھ کو پھینک دیں۔یہ سارا عمل(میٹھا سوڈا والا اور دودھ والا) تین چار بار دہرائیں، اس میں آٹھ دس دن لگ جائیں گے۔ اس کے بعد یہ بلادر مدبر ہو چکا ہے اسے استعمال میں لائیں۔ اس سارے عمل میں ہاتھوں پر دستانیں چڑھائیں اور دھویں سے آنکھوں اور ناک منہ کو بچا کر رکھیں۔

بھنگ بریاں:

بھنگ کو بریاں کرنے کا طریقہ یہ ہے اجوائن کے پانی میں ڈال کر کوب رگڑیں، پھر باہر نکال کر خشک کرلیں۔ پھر گائے کے مٹی کے برتن میں ڈال کرگھی ڈالیں اور آگ پر رکھیں اور ہلاتے جائیں، جب اچھی طرح بریاں ہو جائے تو اتار لیں۔

پارہ مصفیٰ:

کسی مضبوط کپڑے میں سے چالیس پچاس بار پارے کو گزاریں یعنی چھانیں۔ اس کے بعد پارے کو کھرل میں ڈال کر دو تین چمچ نمک ڈال کر خوب کھرل کریں، پارے کی سیاہی نمک میں آجائے گی، پھر دبارہ نمک ڈال کر اسی طرح کریں، یہ عمل سات آٹھ بار دہرائیں۔

پھر اسی طرح نمک کے بجائے ہلدی ڈال کر کھرل کریں اور یہ عمل ساتھ آٹھ بار دہرائیں۔

پھر انڈے کی زردی ڈال کر خوب کھرل کریں۔ پہلے پارہ غائب ہو جائے گا لیکن کھرل کرتے رہیں یہاں تک کہ پارہ دبارہ نظر آنا شروع ہوگا۔اس طرح انڈے کی زردی میں کم از کم دو بار کھرل کریں اب پارہ مصفی ہو چکا ہے۔

پنجانگ:

پنجانگ کا مطلب ہوتا ہے کسی بوٹی کے پانچ اجزا: یعنی پتے، پھل، پھول۔ جڑ اور چھال۔

پھٹکڑی بریاں:

توے یا کسی برتن میں ڈال کر آگ پر رکھیں، یہ پہلے پگھلے گی پھر خشک ہو جائے گی، اب اتار لیں۔

تخم املی:

املی کے بیج کو کسی سفوف یا معجون میں شامل کرنا ہو تو اسے بھاڑ میں بھون لیں یعنی کسی کڑاہی وغیرہ میں نمک یا ریت ڈال کر بھون لیں جیسے مکئی یا چنے بھونے جاتے ہیں، پھر اس کا چھلکا اتار کر استعمال کریں۔

تخم بارتنگ بریاں:

مٹی کے برتن میں ڈال کر آگ پر رکھیں اور جلد جلد ہلاتے جائیں تاکہ جلنے پائے، نیم بریاں ہونے پر اتار دیں۔

تخم ریحان بریاں:

مٹی کے برتن میں ڈال کر آگ پر رکھیں اور جلد جلد ہلاتے جائیں تاکہ جلنے پائے، نیم بریاں ہونے پر اتار دیں۔

تخم کثوث بَصرہ بستہ:

بَصُرہ بستہ کا مطلب ہے پوٹلی باند کر۔

یعنی تخم کثوث کو جوشاندہ میں دوسری دواؤں سے الگ کپڑے کی پوٹلی میں باندھ کر ڈالا جائے۔

تربد مجوف:

تربد یعنی نسوت مجوف یعنی خالی پیٹ۔

تربد کی لکڑی کو پہلے چھری کے ساتھ چھیل لیں جیسے کدو کو چھیلا جاتا ہے۔ پھر اس لکڑی کے اندر ایک سخت لکڑی ہوتی ہے، اسے نکال لیں۔ اب یہ اندر سے خالی ہو جاتی ہے اس لیے اسے مجوف کہتے ہیں، یعنی اوپر سے چھیل بھی لیں اور اندر سے سخت لکڑی بھی نکال لیں تو یہ تربد خراشیدہ مجوف کہلائے گی۔ اسے استعمال کیا جاسکتا ہے، اس کی تیزی کو مزید کم کرنے کے لیے اسے روغن بادام میں تھوڑا سا بھونا بھی جاسکتا ہے۔

ترپھلہ:

ترپھلہ سے مراد تین پھل یعنی ہرڑ، بھیڑہ اور ،آملہ ہیں۔

جمال گوٹہ مدبر:

جمال گوٹہ انتہائی مسہل ہوتا ہےاسے مدبر کرکے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اس کی تیزی کم ہو جائے۔ اس کی ترکیب یہ ہے کہ چھلکا اتار کار اندر گری کو ایک پوٹلی میں ڈال کر یا ویسے ہیں گائے کے دودھ میں ابالیں جب دودھ ختم ہو جائے تو جمال گوٹہ کے بیج کو کھولیں اس کے اندر ایک چھوٹا سا پتہ ہوگا وہ نکال لیں۔ بس یہ تیار ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ریت میں بھونیں اور اندر سے پتہ نکال لیں۔

سلاجیت مصفی:

سلاجیت پتھروں میں شامل ہوتی ہے اسے صاف کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سلاجیت والے پتھروں کو توڑ کرپانی میں ڈال دیتے ہیں ، اچھی طرح ہلا کر دھوپ میں رکھ دیتے ہیں جس سے پتھر ریت مٹی نیچے بیٹھ جاتی ہےاور سلاجیت اوپر ملائی کی طرح آجاتی ہے، اس پانی کو گرا کر مزید دو چار بار یہ عمل دہرایا جاتا ہے تاکہ سلاجیت میں سے مٹی ریت بالکل ختم ہو جائے۔ جب سلاجیت مکمل صاف ہو جاتی ہے تو یہ قابل استعمال ہے لیکن کچھ لوگ اس ملائی کو مزید خشک کرنے کے لیے دھوپ میں رکھتے ہیں جس سے اس کی نرمی کم ہو جاتی ہے، لیکن دھوپ میں خشک کرنے پر کئی کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔جبکہ کچھ لوگ نرمی اور پانی کی آمیزش ختم کرنے کے لیے آگ پر پکاتے ہیں جس سے چند منٹوں میں سلاجیت سخت ہو جاتی ہے۔دونوں سلاجیت خالص ہی ہوتی ہیں۔ البتہ بعض ماہرین کا کہنا ہے آگ پر پکانے سے اس کے فوائد کم ہو جاتے ہیں۔

جوہر شورہ:

قلمی شورہ لے کر صاف کرکے پیس لیں۔ پھر ایک کوری ہانڈی لے کر اس میں دو انگلیوں جتنی موٹی تہ سفوف قلمی شورہ کی بچھا دیں۔ بعد ازاں اس ہانڈی کے اوپر اسی مقدار اور حجم کی ایک اور ہانڈی اوندھی رکھیں، اور منہ خوب بند کر کے گل حکمت کریں اور دھیمی آنچ پر رکھ دیں۔ مثلا موٹی بتی کا چراغ جلالیں یا بیری کی پتلی پتلی لکڑیوں سے ہلکی آنچ دیں اور اوپر کی ہانڈی پر چار پانچ تہ کپڑا تر کرکے رکھیں۔ یہ کپڑا جب گرم ہو جائے تو بدل دیں۔ جوہر اڑ کر اوپر کی ہانڈی میں چاروں طرف لگ کر جم جائے گا۔ سرد ہونے کے بعد نہایت آہستگی سے اتار کر اوپر کی ہانڈی میں جما ہوا جوہر کھرچ لیں اور استعمال کریں۔
نوٹ: پارہ، رسکپور، سنکھیا، کافور، لوبان، نوشادر وغیرہ کا جوہر اسی طرح حاصل کیا جاتا ہے۔

چار مغز:

چار مغز سے مراد چار چیزوں کے بیج کا مغز ہوتا ہے۔ اور وہ چار چیزیں یہ ہیں:

مغز تخم خربوزہ۔ مغز تخم تربوز۔ مغز تخم ککڑی۔ اور مغز تخم کدو۔

چاکسو مدبر:

چاکسو کو پوٹلی میں باندھ کر سونف کے پانی میں جوش دے کر چھیل لیں۔ پھر خشک کرکے پیس کر استعمال میں لائیں۔

چترجات:

چترجات وئیدک کی اصطلاح ہے، تج، تیزپات، الائچی، ناگ کیسر۔ ان چاروں دواؤں کو کہتے ہیں۔

چرب کرنا:

چرب کرنا کا مطلب ہے روغن بادام یا گھی وغیرہ میں ملانا۔ ہلیلہ جات یعنی ہریڑ وغیرہ کو روغن ملا کر ملنا۔

چونہ مغسول:

چونہ مغسول کا مطلب ہے دھلا ہوا چونا۔ کسی برتن میں پانی ڈال کر چونا حل کریں، جب پتھر مٹی نیچے بیٹھ جائے تو صاف چونا نکال کر نئے پانی میں ڈالیں اور اچھی طرح مکس کرکے چھوڑ دیں جب چونا بیٹھ جائے تو پھر کچرا اور پانی الگ کر دیں، یہ عمل سات آٹھ بار دہرائیں۔

چہار تخم:

چہار تخم سے مراد : تخم کنوچہ۔ تخم ریحان۔ تخم بارتنگ اور تخم اسپغول ہیں۔

خراطین مصفی:

برسات کے میں موسم میں زندہ کیچوؤں کو پکڑ کر نمکین لسی کے اندر ڈال دیں کیچوے تمام کے تمام مٹی اگل دیں گے۔ اس کے بعد نکال کر انہیں خشک کرلیں۔

خسک دانہ مدبر۔

خسک دانہ کو مدبر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ گائے بھینس کے دودھ میں تین چار دن بھگو کر رکھیں۔اس کے بعد خشک کرلیں، بس تیار ہے۔

دشمول:

دشمول وئیدوں کی اصطلاح میں دس جڑوں کو کہتے ہیں، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:

شال پرنی، پرشٹ پرنی، کٹائی خرد، کٹائی کلاں، گوکھرو، درخت بل، ارلو، کنبھاری، پاٹلا، ارنی۔

رُبّ کاسنی:

سبز کاسنی کو دھوئے بغیر کوٹ لیں اور اس کا رس نکال کر دیگچی میں ڈال کر پکائیں جب پھٹ جائے تو اس کو چھان کر عرق لطیف کو نرم آگ پر اس وقت تک پکائیں کہ جمنے کے قریب ہو جائے، تب اتار لیں رب کاسنی تیار ہے۔ اسی طرح رب مکو بھی تیار کیا جاتا ہے۔

رُب السوس:

ملٹھی نیم کوب کرکے(ہلکا سا کوٹ کر) چوبیس گھنٹے پانی میں بھگو کر پکائیں، جب نصف پانی جل جائے تب اس کو چھان کر دوبارہ اتنا پکائیں کہ  جمنے کے قریب ہو جائے۔

رسوت پیسنے کا طریقہ:

آگ پر خشک کرکے باریک پیس کر سفوف یا معجون میں ملا سکتے ہیں۔

روغن بیضہ:

 انڈوں کو گرم پانی میں جوش دے کر زردی علیحدہ کر لیں پھر اسے آہنی کڑچھے میں رکھ کر خوب بریاں کرکے کپڑے میں نچوڑ کر روغن نکال لیں۔

روغن مغسول:

روغن مغسول کا مطلب ہے دھلا ہوا تیل۔ کسی بھی تیل کو دھونے کا طریقہ یہ ہے کہ تیل میں سرد پانی ڈال کر ٹھہرنے دیں، جب سارا روغن اوپر آجائے تو احتیاط کے ساتھ اتار لیں۔

زفت مغسول:

زفت کو پگھلا کر پھر نیم گرم پانی میں ڈال دیں تاکہ اس کی ساری کدورت اور میل تہ نشین ہو جائے، پھر زفت خالص پانی کے اوپر سے نتھار لیں دو تین مرتبہ ایسا کریں۔

زمرد مغسول:

سب سے پہلے زمرد کو نہایت اچھی طرح کھرل کریں اور پانی میں حل کریں۔ جس قدر موٹے اجزا جلدی تہ نشین ہو جائیں وہ فورا نکال کر اسی طرح پھر پیسیں اور پانی میں ڈال دیں، یہ عمل کئی بار دہرائیں۔ زمرد، شادنج، عقیق، لاجورد اسی طریقہ سے مغسول کیے جاتے ہیں۔

زیرہ مدبر:

زیرہ کو مدبر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ زیرہ کو اس کی مقدار سے دوگنا سرکہ میں تین چار دن تک بھگو کر رکھیں۔ اس کے بعد نکال کر سائے میں خشک کرلیں اور اپنے استعمال میں لائیں۔

ست گلو:

گلو کی ست بنانے کے لیے سبز گلو کو کوٹ کر کسی برتن میں پانی ڈال کر ایک دن رکھ دیں۔ اگلے دن اچھی طرح مل کر کپڑے سے چھان لیں، پھر تھوڑا سا ٹھنڈا پانی ملا کر چند گھنٹے رکھ لیں، جب ست تہ نشین ہو جائے اور صاف پانی اوپر آجائے تو پانی نکال کر ست کو خشک کرلیں۔ ہر قسم کی ست بنانے کا یہی طریقہ ہے۔

سجی کا کشتہ:

سجی حقیقت میں کثیف کاربونیٹ آف سوڈیم ہے۔ سجی کھار کا کشتہ بنانے کے لیے اسے ریزہ ریزہ کرکے مٹی کے برتن کو خوب گرم کرکے اس میں سجی ڈال دیں اور کسی چیز سے چلاتے رہیں، جب سجی راکھ ہو جائے تو استعمال میں لائیں۔

سرکہ انگوری:

منقی یا کشمش(سوکھے انگور) پانچ کلو اچھی طرح صاف کرکے پندرہ بیس لیٹر پانی کے ساتھ مٹی کے گھڑے میں ڈالیں اور منہ بند کرکے تین ہفتے تک چھوڑ دیں، جب ترشی پیدا ہو جائے تو اس میں پھٹکڑی ، نمک لاہوری ہر ایک 60گرام ڈال کر دوبارہ منہ بند کرکے تیس روز بحفاظت رکھنے کے بعد چھان کر استعمال کریں۔

سرمہ مدبر:

سرمہ کی ڈلی کو آگ میں گرم کرکے ترپھلہ کے پانی سے کم از کم سات آٹھ مرتبہ بجھائیں۔ بعض اطباء عرق گلاب یا شیرہ بادیاں میں بجھا کر مدبر کرتے ہیں۔

سقمونیا مشوی:

امرود یا سیب اندر سے خالی کرکے اس میں سقمونیا ڈالی، پھر اس کا منہ بند کرکے آٹے کا خمیر لگالیں اور تنور میں رکھ لیں جب آٹا سرخ ہو جائے تو نکال لیں۔

سنگ بَصری مدبر:

سنگ بصری کو آگ میں ڈال کر خوب سرخ کرکے گلاب یا دہی کے پانی سے سات آٹھ بار بجھائیں۔

شنگرف مصفی:

شنگرف کوایک دن آب لیموں میں خوب کھرل کریں، صاف ہو جائے گی۔

شادنج مغسول:

وہی طریقہ ہے جو اوپر زمرد کا بیان کیا گیا۔

شب یمانی بریاں:

وہی طریقہ ہے جو اوپر پھٹکڑی کا بیان ہوا۔

شہد مصفی:

شہد کو جوش دے کر آگ سے نیچے اتار لیں، جو جھاگ اس کے اوپر آئے اسے الگ کر لیں۔

صلایہ:

صلایہ کا مطلب ہے کھرل کرنا۔ باریک پیسنا۔ یا باریک پیسی ہوئی دوا۔

صندلین:

صندلین سے مراد دونوں صندل یعنی صندل سرخ اور صندل سفید ہیں۔

عصارہ اقاقیا:

عصارہ اقاقیا عصارہ ببول کو کہتے ہیں جس کو تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ درخت کیکر کی تازہ اور خام پھلیاں کوٹ کر رس نچوڑ لیں، اس کے بعد اسے آگ پر اس قدر پکائیں کہ غلیظ ہو جائے اور اس کے بعد خشک کرکے استعمال کریں۔

غاریقون مغَربَل:

غاریقون کھمبی کی ایک قسم جو صنوبر کے پرانے درختوں پر پیدا ہوتی ہے۔مغربل کا مطلب ہے چھانی ہوئی۔

فلفلین:

فلفل مرچ کو کہتے ہیں، فلفلین سے مراد کالی مرچ اور لمبی مرچ دونوں ہیں۔

کانجی:

کانجی یا گاجر کانجی ،سردیوں میں بنایا جانے والا ایک روایتی پنجابی مشروب ہے۔ کانجی انتہائی مزیدار ترش مشروب ہے- یہ قوت ہاضمہ کے لیے بہت مفید ہے۔عام طور پر یہ گاجروں سے تیار کیا جاتا ہے  البتہ ادویات میں استعمال ہونے والی کانجی گندم، جوار اور دیگر غلوں سے تیار کی جاتی ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ ایک یا ایک سے زیادہ غلوں کو کسی برتن میں ڈال کر اسے پانی سے بھر دیں، پھر اس میں نمک، کالانمک اور مرچ وغیرہ ڈال کر اس برتن کا منہ مکمل بند کردیں اور ایک ڈیڑھ مہینے تک تیز دھوپ یا کسی ایسے تنور اور چولہے کے قریب رکھیں جو روزانہ جلتا ہو تاکہ اسے تپش ملتی رہے۔چالیس دن کے بعد چھان کر استعمال میں لائیں۔

کجلی:

کجلی پارہ مصفی اور گندھک مصفی کے مرکب کو کہتے ہیں۔ ان دونوں کو اس قدر کھرل کیا جاتا ہے کہ سیاہ رنگ کا سفوف بن جائے اس کے عمدہ ہونے کی یہ علامت ہے کہ کھرل کو نہ چمٹے اور دستہ کے نیچے آواز نہ کرے۔

کچلہ مدبر:

کچلہ کو مدبر کرنے کے کئی طریقے ہیں۔ کچلے کو ایک ہفتے تک پانی میں بھگو کر رکھیں، اس کے بعداس کے دو ٹکڑے کرکے اس کے اندر سے پتہ نکال لیں اور پھر  چھلکا اتار کر خشک کرکے ریتی سے اس کا برادہ بنائیں، پھر برادہ پوٹلی میں باندھ کر ایک مٹی کی ہانڈی میں دودھ ڈال کر جوش دیں ۔

ایک بہت ہی آسان جلدی مدبر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کچلہ کو گھی میں ڈال کر اچھی طرح بھون دیں، یہ پھول جائے گا، اب اس کا پتہ نکال کر اسے باریک کر لیں اور اگر اس کے بعد دودھ میں ابالا بھی دے دیں تو اچھی بات ہے۔

کزمازج:

چھوٹی مائیں اور بڑی مائیں کا مشترک نام ہے۔

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔

Leave Your Comment