
ہومیوپیتھی Homeopathy
ہومیوپیتھی ایک متبادل طبی نظام ہے جو 18ویں صدی میں جرمنی کے ڈاکٹر سیموئیل ہانیمن (Samuel Hahnemann) نے متعارف کروایا۔ یہ نظام علاج اس اصول پر مبنی ہے کہ “جیسے کو ویسا علاج” (Similia Similibus Curentur)، یعنی جو چیز ایک صحت مند انسان میں علامات پیدا کرتی ہے، وہی دوا ان علامات کو بیماری میں ختم کر سکتی ہے، بشرطیکہ وہ بہت کم مقدار میں استعمال کی جائے۔
ہومیوپیتھی کی تاریخ
- آغاز:
- 1796 میں ڈاکٹر سیموئیل ہانیمن نے ہومیوپیتھی کے اصول وضع کیے۔
- انہوں نے “کنین” (Cinchona bark) پر تجربہ کیا اور پایا کہ یہ دوا ملیریا جیسی علامات پیدا کرتی ہے لیکن ملیریا کا علاج بھی کرتی ہے۔
- ترقی:
- 19ویں صدی میں ہومیوپیتھی یورپ، امریکہ، اور ایشیا میں تیزی سے مقبول ہوئی۔
- 20ویں صدی میں اسے متبادل طب کے طور پر دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا۔
- پاکستان میں آغاز:
- پاکستان میں ہومیوپیتھی کو 20ویں صدی کے وسط میں متعارف کروایا گیا اور آج یہ متبادل علاج کے طور پر کافی مقبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریفلیکسولوجی Reflexology
یہ بھی پڑھیں: کائیروپریکٹک Chiropractic
یہ بھی پڑھیں: آروما تھراپی Aromatherapy
ہومیوپیتھی کے بنیادی اصول
1. جیسے کو ویسا علاج (Similia Similibus Curentur):
- جو چیز صحت مند انسان میں علامات پیدا کرے، وہی دوا بیماری میں انہی علامات کا علاج کرے گی۔
2. کم سے کم خوراک:
- دوا انتہائی کم مقدار میں دی جاتی ہے تاکہ جسم پر اس کے منفی اثرات نہ ہوں۔
- دوا کو پانی یا الکوحل میں بار بار گھول کر تیار کیا جاتا ہے، جسے پوٹینسیئشن (Potentiation) کہا جاتا ہے۔
3. مجموعی علاج:
- ہومیوپیتھی میں مریض کے جسمانی، ذہنی، اور جذباتی پہلوؤں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
- صرف علامات کا نہیں بلکہ مکمل انسان کا علاج کیا جاتا ہے۔
ہومیوپیتھی کا طریقہ علاج
- مریض کا معائنہ:
- تفصیلی سوالات کے ذریعے مریض کی جسمانی، ذہنی، اور جذباتی حالت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
- دوا کا انتخاب:
- علامات کے مطابق مناسب دوا کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
- خوراک کا تعین:
- دوا کی مقدار اور پوٹینسی (طاقت) کا تعین کیا جاتا ہے، جو مریض کی عمر، علامات کی شدت، اور بیماری کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔
- دوا کا استعمال:
- دوا عام طور پر گولیوں، قطرے، یا مائع کی شکل میں دی جاتی ہے۔
- فالو اپ:
- مریض کی حالت کے مطابق دوا کی خوراک کو تبدیل یا بند کیا جا سکتا ہے۔
ہومیوپیتھی کے فوائد
1. محفوظ اور غیر مضر:
- ہومیوپیتھک دوائیں قدرتی اور کم مقدار میں ہوتی ہیں، اس لیے ان کے مضر اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
2. مجموعی صحت کی بہتری:
- جسمانی، ذہنی، اور جذباتی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر علاج کیا جاتا ہے۔
3. دائمی بیماریوں کا علاج:
- الرجی، دمہ، گٹھیا، اور دیگر دائمی بیماریوں کے علاج میں مؤثر۔
4. سستا اور آسان:
- ہومیوپیتھی دیگر طبی نظاموں کے مقابلے میں کم خرچ اور عام لوگوں کی پہنچ میں ہے۔
ہومیوپیتھی سے علاج کی جانے والی بیماریاں
- جسمانی بیماریوں کے لیے:
- جلدی امراض (ایگزیما، چھائیاں)
- معدے کے مسائل (قبض، تیزابیت)
- جوڑوں کے درد اور گٹھیا
- ذہنی صحت کے لیے:
- تناؤ، ڈپریشن، اور بے خوابی
- نظام مدافعت کی بہتری:
- بار بار زکام اور انفیکشن کے مسائل
- خواتین کے مسائل:
- حیض کی بے قاعدگی اور ہارمونی مسائل
- بچوں کے مسائل:
- دانت نکلنے کی تکلیف، بھوک کی کمی، اور الرجی
سائنسی تحقیق اور دنیا کا نظریہ
1. سائنسی تحقیق:
- ہومیوپیتھی پر کئی تحقیقات کی گئی ہیں، لیکن اس کے اثرات کے بارے میں سائنسی دنیا میں اختلاف ہے۔
- ناقدین کے مطابق، ہومیوپیتھی کی دوائیں اتنی کمزور ہوتی ہیں کہ ان میں فعال اجزا کا ہونا سائنسی طور پر ثابت نہیں۔
- کچھ تحقیقات نے ہومیوپیتھی کو پلیسبو (Placebo) اثر کے طور پر مؤثر قرار دیا ہے۔
2. عالمی مقبولیت:
- یورپ، بھارت، پاکستان، اور جنوبی امریکہ میں ہومیوپیتھی کافی مقبول ہے۔
- بھارت میں اسے سرکاری طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور AYUSH کے تحت اس کا فروغ کیا جاتا ہے۔
3. ناقدین کا مؤقف:
- ناقدین کا کہنا ہے کہ ہومیوپیتھی کے اثرات کو مکمل طور پر سائنسی طور پر ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔
احتیاطی تدابیر
- ماہر معالج کا انتخاب:
- تربیت یافتہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے علاج کروائیں۔
- شدید بیماریوں میں احتیاط:
- دل، کینسر، یا دیگر سنگین بیماریوں کے علاج کے لیے ہومیوپیتھی کو واحد علاج نہ سمجھیں۔
- دواؤں کا غلط استعمال:
- خود علاج کرنے سے گریز کریں۔
خلاصہ
ہومیوپیتھی ایک متبادل اور قدرتی طریقہ علاج ہے جو مریض کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے پر توجہ دیتا ہے۔ اگرچہ اس کے اثرات پر سائنسی دنیا میں اختلاف ہے، لیکن دنیا بھر میں یہ طریقہ علاج اپنی سادگی، سستی، اور محفوظ ہونے کی وجہ سے مقبول ہے۔ دائمی بیماریوں کے علاج میں یہ ایک معاون طریقہ علاج کے طور پر فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply