چھڑیلہ / اشنہ
نام :
عربی میں اشنہ۔فارسی میں دوالی، یا، دوالہ۔ ہندی میں چھیل چھبیلہ۔ بنگالی میں شیلج۔ سندھی میں پریو کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Stone Flower
Scientific name: Parmotrema perlatum
Family: Parmeliaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مقوی معدہ، مفرح، قابض | ہند و پاکستان | خشک گرم | عضلاتی غدی | خون کی نالیوں کے لیے |

تعارف:
چھڑیلہ ایک خودرو لائکن ہے جو پہاڑوں پر 6000 سے 8000 فٹ بلندی پر بارش والے علاقوں میں دیودار، بلوط، صنوبر اور اخروٹ کے درختوں یا چٹانوں پر اگتا ہے۔ اوپر سے سیاہ اور نیچے سے سفیدی مائل پرت کی شکل میں چمٹا رہتا ہے۔ اس کی جڑ، تنا، شاخ یا پھول نہیں ہوتے۔ خشک ہونے پر عنبر جیسی خوشبو دیتا ہے، ذائقہ پھیکا اور قدرے کڑوا ہوتا ہے۔
چھڑیلہ ایک لائکن (Lichen) ہے، یعنی کائی اور فنجائی کا ملاپ ہے۔ اس کا رنگ عموماً سرمئی مائل سبز یا ہلکا بھورا ہوتا ہے۔ یہ خشک حالت میں کڑک دار اور ٹوٹنے والا لگتا ہے جبکہ نمی میں نرم اور قدرے لچکدار ہو جاتا ہے۔ خوشبو میں ہلکی سی مٹیالی اور لکڑی جیسی جھلک آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہا کنی
یہ بھی پڑھیں: چونگیں
یہ بھی پڑھیں: چونا

کائی ، فنجائی اور لائکن کا مطلب
لائکن کیا ہے؟ یہ کوئی ایک الگ پودا یا فنجائی نہیں ہوتا۔بلکہ یہ دو مختلف جانداروں کی باہمی شراکت (symbiosis) سے بنتا ہے:
فنجائی (Fungus) → جو اسے ڈھانچہ اور رہنے کے لئے سہارا دیتا ہے۔
کائی یا الجی (Algae / Cyanobacteria) → جو روشنی سے خوراک (photosynthesis) بناتی ہے۔
یوں یہ دونوں مل کر ایک نیا جاندار جیسے اتحاد میں رہتے ہیں، جسے ہم لائکن کہتے ہیں۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
کیمیائی مرکبات
یوسنک ایسڈ (Usnic acid) لیکانورک ایسڈ (Lecanoric acid) سالازینک ایسڈ (Salazinic acid)
ایٹرانون (Atranorin) کلورو ایٹرانون (Chloroatranorin)
اسٹکٹک ایسڈ کمپلیکس (Stictic acid complex) — جس میں اسٹکٹک اور کاناسٹکٹک ایسڈ شامل ہیں
آرسینول (Orcinol) ایٹرارک ایسڈ (Atraric acid) بینزوئک ایسڈ (Benzoic acid)
پامٹک ایسڈ میتھائل ایسٹر (Palmitic acid methyl ester) ڈپسائیڈز (Depsides)
ڈپسائیڈونز (Depsidones) ڈائی فینائل ایتھرز (Diphenyl ethers) ڈائی بنزوفیوران (Dibenzofuran)
نامیاتی تیزاب (Organic acids) کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates)
ٹرائی ڈیسائل مائرِسٹیٹ (Tridecyl myristate) آئیکوسان-1-اول (Icosan-1-ol)
پارمیلانوسٹین (Parmelanostene) پرمیلا بڈون (Permelabdone) اریتھرو لین (Erythrolein)
ایزولٹمن (Azolitmin) سپانیولٹمنٹ (Spaniolitmint)
حیاتیاتی فوائد
- جراثیم کش خصوصیات (Antimicrobial)
- پھپھوند کش خصوصیات (Antifungal)
- وائرس کش خصوصیات (Antiviral)
- طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ (Antioxidant) — فری ریڈیکلز کو ختم کرنے کی صلاحیت
- سرطان کش یا خلیات کو روکنے والی سرگرمی (Cytotoxic/Anticancer)
- سوزش کم کرنے والی خصوصیات (Anti-inflammatory)
- درد کم کرنے والی خصوصیات (Analgesic)
- بخار کم کرنے کی صلاحیت (Anti-pyretic)
- غیر ضروری بڑھوتری روکنے والی خصوصیات (Anti-proliferative)

اثرات:
عضلات میں تحریک، غدد میں تقویت، اور اعصاب میں تحلیل پیدا کرتا ہے۔ مقوی معدہ، مفرح، قابض ہے۔
خواص و فوائد
چھڑیلہ دل کو تقویت دیتا ہے اور مفرحات میں شامل کیا جاتا ہے۔ ہاضمہ درست کرتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے، ریاح و اورام تحلیل کرتا ہے۔ سرمہ بنا کر بینائی میں بہتری کے لیے لگایا جاتا ہے۔ سردرد اور مرگی میں اس کا لخلخلہ (سونگھنا) اور لیپ مفید ہے۔ روح حیوانیہ کو محفوظ رکھتا ہے، جوشاندہ فرحت بخشتا ہے۔ورم اور سوجن کو تحلیل کرنے کے لیے ضماد لگایا جاتا ہے۔درد کے مریضوں کو جوشاندہ کا بھاپ یا سنگھایا جاتا ہے۔
جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
چھڑیلہ (Parmotrema perlatum) ایک لائکن ہے جو پتھروں اور درختوں پر اگتا ہے۔ اس کے اندر کئی طرح کے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جن میں الکلائیڈز (Alkaloids) اور فلیوونائیڈز (Flavonoids) شامل ہیں۔ یہ دونوں اجزا جسم کے مختلف حصوں پر اثر ڈالتے ہیں، جیسے معدہ، سانس کی نالیاں اور خون کی رگیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا استعمال دست، دمہ اور بلڈ پریشر جیسے امراض میں فائدہ مند بتایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ چھڑیلہ میں ایٹرانورِن (Atranorin)، اسٹکٹک ایسڈ (Stictic acid)، اورکِنول (Orcinol)، اٹریرِک ایسڈ (Atraric acid) اور دوسرے مرکبات بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ اجزا عام طور پر جراثیم کش (antibacterial)، فنگس کش (antifungal) اور اینٹی آکسیڈنٹ اثر رکھتے ہیں۔ کچھ تحقیقی رپورٹس میں اس کے ایسے اجزا بھی ملے ہیں جو جسم کو کینسر کے خلیوں سے بچانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
حالیہ تحقیق میں اس کے اندر ایک خاص پروٹین نما جزو (peptide) بھی ملا ہے جو جسم میں فری ریڈیکلز کو ختم کرتا ہے اور انفیکشن کے خلاف قوت دیتا ہے۔ روایتی طور پر یہ مصالحوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور طب یونانی میں اسے ہاضمے اور دل کے امراض کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔
گویا چھڑیلہ ایک قدرتی جاندار ہے جس میں ایسے اجزا موجود ہیں جو پیٹ کو سکون دیتے ہیں، سانس میں آسانی پیدا کرتے ہیں، خون کی نالیوں کو کھولتے ہیں، اور ساتھ ہی جراثیم، فنگس اور فری ریڈیکلز کے خلاف لڑتے ہیں۔ اس کی یہی خصوصیات اسے طبّی اور غذائی دونوں اعتبار سے اہم بناتی ہیں۔
حوالہ: این آئی ایچ

مقدار خوراک:
تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply