چکوترہ
نام :
عربی میں الشُمّوطی، البوملي۔ فارسی میں چکوترہ۔ سندھی میں چکون۔ اور ہندی میں चकोतराکہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Pomelo / Shaddock
Scientific name: Citrus maxima
Family: Rutaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مولد رطوبات، مشتہی، ملین،مفرح | ہند و پاکستان | ترسرد | اعصابی عضلاتی | دل کے لیے۔ |

تعارف:
چکوترہ ایک نہایت خوش ذائقہ اور صحت بخش ترش پھل ہے جو سٹریس (ترشاوہ) پھلوں میں سب سے بڑا پھل مانا جاتا ہے۔ یہ Citrus جینس کا سب سے قدیم اور اصلی رکن ہے، باقی تمام ترش پھل (جیسے مالٹا، کینو، گریپ فروٹ) اس سے یا اس کے ملاپ سے پیدا ہوئے ہیں۔
اس کا درخت درمیانے قد کا، گنجان پتوں والا درخت ہوتا ہے۔پتے: گہرے سبز، چمکدار، بڑے اور تھوڑے بیضوی۔پھول: سفید رنگ کے خوشبودار پھول۔پھل بہت بڑا، بعض اوقات 10 انچ قطر تک، چھلکا موٹا، قدرے زرد یا ہلکا سبز، سخت مگر خوشبودار، اندر کا گودا مختلف رنگوں میں: ہلکا سبز، گلابی، سنہری۔ ذائقہ کھٹا مٹھا یا صرف ترش، مگر گریپ فروٹ کی تلخی نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: چقندر / چکندر
یہ بھی پڑھیں: چرونجی
یہ بھی پڑھیں: چرس

مسمی اور چکوترہ میں فرق
چکوترا (Pomelo / Citrus maxima):
ترشاوہ پھلوں میں سب سے بڑا پھل۔چھلکا موٹا اور سخت، پھل کا ذائقہ ہلکا ترش یا مٹھاس لیے ہوتا ہے۔گودا خشک سا اور ریشہ دار۔بعض اقسام میں گلابی یا ہلکی سبز جھلک۔
مسمی (Sweet Lime / Citrus limetta):
سائز میں چکوترا سے چھوٹا۔ذائقہ بہت ہلکا میٹھا، بالکل ترش نہیں یا نہایت کم۔چھلکا پتلا اور آسانی سے اترنے والا۔ گودا نرم اور جوس سے بھرپور۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
وٹامنز (Vitamins)
وٹامن ج (Vitamin C) — یہ چکوترے میں سب سے وافر پایا جاتا ہے۔ 100 گرام میں تقریباً 61 ملی گرام ہوتا ہے ۔
تھامین (Thiamin / Vitamin B1) — 0.034 ملی گرام۔
ریبوفلیون (Riboflavin / Vitamin B2) مقدار تقریباً 0.027 ملی گرام۔
نیاسن (Niacin / Vitamin B3) —تقریباً 0.429 ملی گرام۔
وٹامن بی 6 (Vitamin B6) ۔فولیٹ (Folate / Vitamin B9) — مقدار تقریباً 8 مائیکروگرام ۔
معدنیات (Minerals)
پوٹاشیم (Potassium)،216 ملی گرام ۔کیلشیم (Calcium) تقریباً 4 ملی گرام۔میگنیشیم (Magnesium) — پمقدار 6 ملی گرام۔
فاسفورس (Phosphorus) —مقدار 17 ملی گرام۔فولاد (Iron) —مقدار 0.11 ملی گرام۔زنک (Zinc) —مقدار 0.05 ملی گرام۔
دیگر غذائی اجزاء
پانی — چکوترے کا تقریباً 89 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔کاربوہائڈریٹ (Carbohydrates) —تقریباً 9.6 گرام ۔
قدرتی شکر (Natural Sugars) — تقریباً 7 گرام ۔ غذائی ریشہ (Dietary Fiber) — تقریباً 1 گرام۔
لحمیات (Proteins) —تقریباً 0.8 گرام ۔ چکنائی (Fat) —0.04 گرام۔
حیاتیاتی مرکبات (Bioactive Compounds)
ہیسپریڈین (Hesperidin) — ضدِ سوزش، اینٹی آکسیڈنٹ اور دل کی حفاظت کے لیے مفید۔
نارنجینین (Naringenin) — جگر کو محفوظ رکھتا ہے اور خون میں کولیسٹرول کم کرتا ہے۔
نارنگن (Naringin) — ذیابیطس، الزائمر اور کینسر کے خلاف مؤثر۔
نیوہیسپریڈین (Neohesperidin) — ضد آکسیڈینٹ خصوصیات رکھتا ہے۔
لیمونین (Limonene) — چھلکے میں موجود خوشبودار تیل، جو جراثیم کش اور ضد سرطان اثر رکھتا ہے۔
لائنو لول (Linalool) — خوشبو دار تیل میں پایا جاتا ہے، جو سکون آور اور جراثیم کش اثر رکھتا ہے۔
بیٹا سٹوسٹرول (Beta-sitosterol) — کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مددگار۔
ٹرائی ٹرپینوئڈز (Triterpenoids) — سوزش اور کینسر کے خلاف اثر رکھتے ہیں۔

اثرات:
چکوترا عصاب کو تحریک، عضلات کو تقویت اور غدد کو تسکین دیتا ہے۔ مولد رطوبات، مشتہی، ملین،مفرح اثرات رکھتا ہے۔اس کی مختلف اقسام ہیں جن کے پھل کا رنگ سرخ اور ذائقہ کھٹاس والا وہ ان کا مزاج عضلاتی اعصابی ہوتا ہے۔
خواص و فوائد
چکوترے کا نا صرف پھل بلکہ پھل کا چھلکا، بیج، درخت کے پتے، چھال وغیرہ مختلف علامت کے علاج کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ معدے کو طاقت دیتا ہے، بھوک میں اضافہ کرتا ہے، اس کا چھلکا سکن کے رنگ کو بہتر کرتا ہے۔متلی اور قے کو دفع کرتا ہے۔ چکوترہ ایک نہایت مفید ترش پھل ہے جو دل کو تقویت دینے والا (مقوی قلب) اور دل کی گھبراہٹ کو دور کرنے والا (مفری قلب) اثر رکھتا ہے۔ یہ صفرا کو تسکین دیتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے اور معدہ کو مضبوط کرتا ہے۔ اس کا چھلکا چہرے پر ملنے سے رنگ نکھرتا ہے، داغ دھبے اور چھائیاں دور ہوتی ہیں، نیز سردرد کی صورت میں پیشانی پر اس کا لیپ مفید ثابت ہوتا ہے۔ متلی اور قے کو روکتا ہے، اور اس کا چھلکا پیٹ کے کیڑوں کو نہ صرف نکالتا بلکہ مارتا بھی ہے۔ چکوترے کی ترشی کھانسی کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتی، بلکہ اس کے استعمال سے کھانسی میں فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے پھولوں کو سونگھنا دماغ کو تقویت دیتا ہے، اور گرمی کے زکام، پیاس اور جسمانی تھکن کو دور کرتا ہے۔ حیض کے زیادہ آنے یا جریان جیسے امراض میں اس کا چند روز استعمال نہایت مفید ہے۔ یہ دماغ کو تقویت دیتا ہے، سینہ صاف کرتا ہے۔ اس کا چھلکا غشی کی حالت میں سونگھنا بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
- ذیابیطس (Diabetes)
چکوترے کے رس اور پتوں کے جوشاندے نے α-امیلیز اور α-گلوکوسائیڈیز انزائمز کو مؤثر طور پر روکا، جس سے شوگر کی سطح کم ہوتی ہے۔ذیابیطس زدہ چوہوں میں خون میں گلوکوز کی سطح کم کرنے میں کامیاب رہا۔Neohesperidin جیسا مرکب بھی خون میں شوگر کی سطح پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔
- موٹاپا (Obesity)
پتوں اور چھلکے کے اجزاء نے چوہوں میں وزن، چکنائی، اور خون میں انسولین کی سطح کم کی۔Hesperidin نامی مرکب چکنائی اور شوگر کے میٹابولزم کو درست کرتا ہے اور التہاب (inflammation) کو بھی کم کرتا ہے۔
- دماغی امراض (Alzheimer’s Disease, Depression, Anxiety)
پتوں اور چھلکوں کے اجزاء اینٹی ڈیپریسنٹ، اینزائیولائٹک (anxiolytic) اور اینٹی الزائمر سرگرمیوں میں مؤثر پائے گئے۔Naringin نے یادداشت میں بہتری اور دماغی سوجن میں کمی پیدا کی۔
- سوزش اور درد (Inflammation & Pain)
پھل کے چھلکے، پتوں اور دیگر اجزاء نے anti-inflammatory اور analgesic خصوصیات دکھائیں۔خاص طور پر چوہوں میں درد کے ماڈلز میں درد کم کرنے کے نمایاں اثرات دیکھے گئے۔
- کینسر (Cancer)
پتے اور چھلکے کے عرق نے کینسر زدہ خلیات کی نشوونما کو روکا، خصوصاً HeLa cells (رحم کے سرطان) پر۔Naringin، Hesperidin، اور Limonin جیسے مرکبات نے anti-tumor سرگرمی دکھائی۔
- جگر کی حفاظت (Hepatoprotection)
چوہوں پر تجربات میں چکوترہ نے paracetamol اور carbon tetrachloride کے سبب ہونے والے جگر کے نقصان کو کم کیا۔ALT، AST اور ALP جیسے انزائمز کی سطح میں کمی دیکھی گئی۔
- جراثیم کش اثرات (Antimicrobial & Antifungal)
پتوں، بیج، پھل کے گودے اور چھلکے کے عرق میں Escherichia coli، Staphylococcus aureus، Pseudomonas aeruginosa جیسے بیکٹیریا کے خلاف اثرات۔پھپھوندی جیسے Aspergillus niger، Fusarium کے خلاف بھی مثبت اثرات دیکھے گئے۔
- ذہنی تھکن اور نیند کے امراض
پتوں اور پھولوں سے حاصل شدہ تیل دماغی سکون، نیند اور مرگی جیسے امراض میں آرام بخشتا ہے۔
- دل کی بیماریوں (Cardiovascular Diseases)
چکوترے میں موجود فلیونائڈز اور پوٹاشیم دل کو طاقت دیتے ہیں اور بلڈ پریشر میں بہتری لاتے ہیں۔
- السر اور نظام ہضم کے امراض
چھال، پتے اور بیج پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ السر، بدہضمی، اور قے کے علاج میں مفید ہے۔
حوالہ: این آئی ایچ

مقدار خوراک:
پھل حسب ضرورت
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply