Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. چونا

چونا

نام :

عربی میں حجر الكلس۔ سنسکرت میں  چورن ، سدھا۔ مراٹھی میں چونا۔ بنگالی میں نیون ۔فارسی  میں آہک اور ہندی میں चूना کہتے ہیں۔دیگر ناموں میں گچ، کلس، نورہ، چنو شامل ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Limestone

Scientific name: Calcium carbonate

Family: Mineral

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی:
مزاج  طب پاکستانی:
نفع خاص:
قابض، حابس، مبرد، مجفف، محمرہند و پاکستانخشک گرم درجہ سومعضلاتی غدیکیلشیم کا حصول

چونا Limestone Calcium carbonate चूना

تعارف:

چونا پتھر (لائم اسٹون) ایک قدرتی معدنی پتھر ہے جس کا بنیادی جزو کیلشیم کاربونیٹ (CaCO₃) ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر سفید، ہلکا سرمئی، پیلا یا بھورے رنگ کے مختلف شیڈز میں پایا جاتا ہے۔ اس کی بناوٹ نرم سے درمیانی سخت ہوتی ہے اور ہاتھ پر رگڑنے سے سفیدی چھوڑ دیتا ہے۔ تیزاب (مثلاً ہلکا ہائیڈروکلورک ایسڈ) ڈالنے سے اس میں جھاگ (effervescence) پیدا ہوتی ہے جو اس کی اہم پہچان ہے۔ یہ پتھر عموماً سمندری جانوروں اور پودوں کے فوسلز سے لاکھوں برس کے دوران بنتا ہے۔

چونا پتھر دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے معدنی پتھروں میں سے ہے۔ تعمیرات، سیمنٹ سازی، اسٹیل کی صنعت، شیشہ سازی اور پانی کی صفائی میں اس کا بنیادی کردار ہے۔ طبِ یونانی میں اسے “سنگِ چونا” کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس سے حاصل شدہ چونا (calcium hydroxide) مختلف امراض میں استعمال ہوتا ہے۔ لائم اسٹون کے مخصوص حصے کو جلا کر اور بجھا کر “چونا” تیار کیا جاتا ہے جو علاج اور روزمرہ ضروریات دونوں میں کام آتا ہے۔طب یونانی میں زیادہ تر چونے کا پانی جسے آب آہک کہا جاتا ہے مستعمل ہے۔

چونا Limestone Calcium carbonate चूना

یہ بھی پڑھیں: چولائی ساگ

یہ بھی پڑھیں: چوب چینی

یہ بھی پڑھیں: چندن سفید / صندل سفید

چونا Limestone Calcium carbonate चूना
چونا Limestone Calcium carbonate चूना

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

چونے میں صرف معدنی اجزا (minerals) ہوتے ہیں، سب سے زیادہ کیلشیم کاربونیٹ، اس کے ساتھ تھوڑی مقدار میں میگنیشیم، آئرن، ایلومینا اور سیلیکا وغیرہ۔ اس میں کوئی وٹامنز یا بایو ایکٹو غذائی مرکبات موجود نہیں ہوتے، جیسا کہ پودوں یا جڑی بوٹیوں میں پائے جاتے ہیں۔

چونے کے پتھر (کیلشیم کاربونیٹ) کو جب بھٹی میں تیز حرارت پر جلایا جاتا ہے تو یہ کیلشیم آکسائیڈ (Quicklime) بن جاتا ہے۔ اس کو جب پانی میں بجھایا جاتا ہے تو یہ کیلشیم ہائیڈرو آکسائیڈ (Slaked Lime یا بھیگا چونا) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

کیمیاوی اجزا، حیاتیاتی اجزا، بایو ایکٹو مرکبات اور غذائی اجزا میں فرق

اکثر لوگ کیمیاوی اجزا، حیاتیاتی اجزا، بایو ایکٹو مرکبات اور غذائی اجزا کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ چاروں الگ الگ پہلو ہیں،آئیے ترتیب وار دیکھتے ہیں:

۱۔ کیمیاوی اجزا (Chemical Components)

وہ بنیادی کیمیائی مادے جو کسی شے کی ساخت بناتے ہیں،زندہ اور غیر زندہ دونوں چیزوں میں پائے جاتے ہیں۔ مثال: کیلشیم کاربونیٹ، آئرن آکسائیڈ، میگنیشیم، پانی وغیرہ۔

۲۔ حیاتیاتی اجزا (Biological Components)

صرف جاندار مخلوقات میں پائے جانے والے اجزا، یہ زندگی کی ساخت اور بقا کے لیے ضروری ہیں۔ مثال: پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، لپڈز، DNA، RNA۔

۳۔ بایو ایکٹو مرکبات (Bioactive Compounds)

یہ بھی حیاتیاتی اجزا ہی کی ایک خاص قسم ہیں، لیکن ان کا کردار فعال اور دوائی نما (therapeutic effect) ہوتا ہے، یہ جسم پر خاص اثر ڈالتے ہیں، مثلاً اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی انفلامیٹری، یا اعصاب پر اثر انداز۔مثال: فلیونوئڈز، الکلائیڈز (کیفین، نکوٹین)، فینولک ایسڈز، وٹامن سی۔

۴۔ غذائی اجزا (Nutrients)

یہ وہ اجزا ہیں جو انسانی خوراک میں براہِ راست توانائی، نشوونما اور صحت کے لیے ضروری ہیں، یہ دو بڑی اقسام میں تقسیم ہوتے ہیں:

(الف) میکرونیوٹرینٹس (Macronutrients):

  • کاربوہائیڈریٹس (نشاستہ، شکر)
  • پروٹین (گوشت، دالیں، دودھ)
  • چکنائیاں / لپڈز (تیل، مکھن، مغز)

یہ زیادہ مقدار میں درکار ہوتے ہیں۔

(ب) مائیکرونیوٹرینٹس (Micronutrients):

  • وٹامنز (A, B, C, D, E, K وغیرہ)
  • معدنیات (کیلشیم، آئرن، پوٹاشیم، زنک وغیرہ)

یہ کم مقدار میں درکار ہوتے ہیں لیکن بہت ضروری ہیں۔

سادہ مثال:  جیسے دودھ، اس میں :

  1. کیمیاوی اجزا: کیلشیم، لیکٹوز (C₁₂H₂₂O₁₁) وغیرہ۔
  2. حیاتیاتی اجزا: پروٹین (کیسین)، لپڈز، کاربوہائیڈریٹس۔
  3. بایو ایکٹو مرکبات: لیکٹوفرین (اینٹی مائیکروبیل پروٹین)، CLA (Conjugated Linoleic Acid)۔
  4. غذائی اجزا: توانائی، پروٹین، کیلشیم، وٹامن D، وٹامن B12۔

چنانچہ چونے میں صرف کیمیاوی اور معدنی اجزا (کیلشیم کاربونیٹ، میگنیشیم کاربونیٹ وغیرہ) ہوتے ہیں۔اس میں حیاتیاتی اجزا، غذائی اجزا یا بایو ایکٹو مرکبات نہیں پائے جاتے، کیونکہ یہ ایک معدنی پتھر ہے، خوراک نہیں۔

چونا Limestone Calcium carbonate चूना

اثرات:

چونا محرک عضلات، محلل اعصاب اور مقوی جگر اثرات رکھتا ہے، ان بجھا چونا درجہ چہارم میں خشک گرم ہوتا ہے، جبکہ بجھا ہوا چونا درجہ سوم میں خشک گرم ہوتا ہے۔حابس، قابض، مجفف، اور مبرد، محمر، محرک، مجلا مقرح، محلل، منضج اورام، محلق شعر اثرات کا حامل ہے۔

چونا Limestone Calcium carbonate चूना
چونا Limestone Calcium carbonate चूना

خواص و فوائد

چونا  کمزوری، ہڈیوں کی مضبوطی، دانتوں کی صحت، اور کیلشیم کی کمی دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا  ہے، لیکن ہمیشہ مخصوص طریقہ علاج اور خوراک کے ساتھ۔بیرونی طور پر زخموں کو خشک کرنے اور جراثیم سے بچانے کے لیے بھی اس کا سفوف استعمال ہوتا رہا ہے۔چونے کا پانی کمزور بچوں کے لیے بہت مفید ہے، ان کی ہڈیاں اور دانت مضبوط کرتا ہے، ان کے قد میں اضافہ کرتا ہے، اور کمزوری کو دور کرتا ہے۔ حاملہ خواتین بھی چونے کا پانی استعمال کر سکتی ہیں اس سے ماں کے ساتھ ساتھ پیٹ میں موجود بچے کو فائدہ ہوتا ہے۔ وہ خواتین جن کا ماہواری کا نظام ڈسٹرب ہو ان کے لیے بھی مفید ہے۔چونا سپرم کاونٹ بھی بڑھاتا ہے۔چونا جانوروں کا دودھ بڑھانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

 طبی استعمال ہمیشہ ماہر حکیم یا ڈاکٹر کی نگرانی میں ہونا چاہیے کیونکہ زیادہ مقدار یا غلط استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

آہک مغسول (دھوا ہوا چونا):

دھویا ہوا چونا اس چونے کو کہتے ہیں جو کم از کم سات بار پانی سے گزارا گیا ہو، یعنی چونے کو پانی میں ڈالیں اور رکھ دیں جب چونا نیچے بیٹھ جائے تو وہ پانی گرا دیں اور پھر نیا پانی ڈالیں یہ عمل چھ سات بار کریں۔ اب پانی گرا کر چونے کو خشک کریں تو یہ چونا آہک مغسول یعنی دھویا ہوا چونا ہے جو بطور پاوڈر علاج کے لیے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔گھی میں ملا کر عام زخم، جِرب، متقرح اور آگ سے جلے ہوئے حصے پر لگانے سے جلد فائدہ ہوتا ہے، تازہ زخم پر چھڑکنے سے خون رک جاتا ہے اور درد کم ہو جاتا ہے، انڈے کی سفیدی میں فتیلہ بھگو کر اوپر بجھا ہوا چونا چھڑک کر ناک میں رکھنے سے نکسیر رک جاتی ہے۔

چونے کا پانی (آب آہک):

چونے کا پانی تیار کرنے کا طریقہ:

چونے کے پتھر کو پانی میں بھگو دیں، اب یہ خوب ابلیں گے، انہیں کم از کم بارہ گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں۔ اس کے بعد یہ پانی پھینک دیں اور صاف چونا الگ کریں، اس چونے کو بجھا ہوا چونا کہتے ہیں۔ اب اس بجھے ہوئے چونے  میں مزید پانی ڈالیں، یاد رکھیں جتنا چونا ہو اس سے دس بیس گنا زیادہ پانی ڈالیں، مثلا 20گرام چونے میں ایک کلو پانی ڈالیں اور اچھی طرح ہلا کر رکھ دیں، جب چونا نیچے بیٹھ جائے اور صاف پانی اوپر آجائے تو اس پانی کو آب آہک یعنی چونے کا پانی کہتے ہیں جو بطور دوا قابل استعمال ہوتا ہے۔

ہیضہ میں آب آہک، آب پیاز اور شہد ملا کر پلایا جاتا ہے، بچوں میں دودھ پھٹنے اور قے آنے کی شکایت دور کرتا ہے،  اسہال میں نافع ہے، دودھ میں ملا کر کمزور بچوں کو پلانے سے وہ تندرست اور موٹے تازے ہوتے ہیں۔

احتیاط:

چونا زیادہ مقدار میں کھانے سے منہ، معدہ اور آنتوں میں زخم اور خطرناک علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ایسی حالت میں فوراً قے کرائی جائے اور دودھ یا انڈے کی سفیدی پلائی جائے۔

چونا Limestone Calcium carbonate चूना
چونا Limestone Calcium carbonate चूना

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد

1. ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی

کیلشیم کاربونیٹ کیلشیم کا اہم ذریعہ ہے جو ہڈیوں اور دانتوں کی کثافت (Bone Mineral Density) برقرار رکھنے کے لیے بنیادی عنصر ہے۔ آسٹیوپوروسس (ہڈیوں کا کمزور ہونا) اور ہڈی ٹوٹنے کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

2. معدے کی تیزابیت (Antacid)

کیلشیم کاربونیٹ کو دوائیوں میں بطور اینٹاسڈ استعمال کیا جاتا ہے، یہ معدے کے اضافی تیزاب (Hydrochloric Acid) کو جذب کرکے سینے کی جلن اور بدہضمی میں آرام پہنچاتا ہے۔ حوالہ: وکی پیڈیا

3. معدنی کمی کی تلافی

جسم میں کیلشیم کی کمی سے پٹھوں میں کھچاؤ، اعصاب کی کمزوری اور ہڈیوں کے مسائل پیدا ہوتے ہیں، کیلشیم کاربونیٹ سپلیمنٹ کی صورت میں ان کمیوں کو پورا کرتا ہے۔

4. گردوں کی بیماریوں میں کردار

بعض تحقیقی مضامین کے مطابق کیلشیم کاربونیٹ فاسفیٹ بائنڈر کے طور پر کام کرتا ہے، یعنی یہ خون میں فاسفورس کی زیادتی کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے (خاص طور پر گردے کے مریضوں میں جہاں فاسفورس زیادہ جمع ہو جاتا ہے)۔

5. متبادل طبی استعمالات

آیوروید اور یونانی طب میں کیلشیم کاربونیٹ کو “چونے کا پانی” یا مخصوص مرکبات میں شامل کرکے تیزابیت، ہیضہ، الٹی اور معدے کی کمزوری کے علاج میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

نقصانات اور خطرات

1۔ زیادہ مقدار میں کیلشیم کاربونیٹ لینے سے Hypercalcemia (خون میں کیلشیم کی زیادتی) ہو سکتی ہے، جس سے متلی، قے، قبض، کمزوری، ذہنی الجھن اور دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی پیدا ہو سکتی ہے۔

2۔ زیادہ کیلشیم کاربونیٹ اور الکلائن اجزاء لینے سے یہ سنڈروم پیدا ہو سکتا ہے، جس میں گردوں کو نقصان اور کیلشیم لیول میں خطرناک اضافہ ہوتا ہے۔

3۔ کیلشیم کی زیادہ مقدار گردوں میں کیلشیم آکسیلیٹ پتھری بننے کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر ان افراد میں جن میں پہلے سے پتھری کا رجحان موجود ہو۔

4۔ کیلشیم کاربونیٹ زیادہ کھانے سے قبض، گیس اور معدے میں بھاری پن پیدا ہو سکتا ہے۔

مقدار خوراک:

آب آہک یعنی چونے کا پانی ایک چمچ

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

1 Comment

  •  2 months ago

    بہت ہی عمدہ معلوماتی مضمون ہے۔ امید ہے اسی طرح جاری رکھیں گے۔

Leave a Reply to Carli MonahanCancel reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading