چولائی ساگ
نام :
عربی میں بقلہ یمانیہ۔ بنگالی میں چھڈے نئے۔ سندھی میں مریڑو۔ ہندکو میں چلیری اور ہندی میں चौलई کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Slender amaranth
Scientific name: Amaranthus viridis
Family: Amaranthaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| مدر بول، ملطف، مسکن حرارت ، تریاق زہر بچھو۔ | ہند و پاکستان | ترگرم | اعصابی غدی | صفراوی امراض |

تعارف:
چولائی مشہور ساگ ہے جو خود ہی پیدا ہوتا ہے۔ چولائی کو ہلالی پالا (Slender Amaranth) بھی کہتے ہیں۔ یہ ایک عام خودرو سبزی ہے جو زیادہ تر بارش کے موسم میں کھیتوں، باغوں، ندیوں کے کنارے اور کھلی زمینوں پر اگتی ہے۔ اس کا تنا سبز، نرم اور ہلکا سا لچکدار ہوتا ہے جو اوپر کی طرف شاخ دار ہو جاتا ہے۔ پتے لمبوتے، بیضوی یا ہلالی شکل کے ہوتے ہیں جن کے کنارے ہلکے ترچھے اور نوک دار ہوتے ہیں۔ پتوں کا رنگ ہلکا سبز اور چھونے میں نرم محسوس ہوتا ہے۔پھول چھوٹے سبز خوشہ نما ہوتے ہیں جو تنے کے اوپر یا پتوں کے بغل میں جھرمٹ کی صورت میں نکلتے ہیں۔ بیج بہت چھوٹے، گول اور کالے یا بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کا ذائقہ ہلکا سا ترش مائل اور خوش ذائقہ ہوتا ہے، اسی لیے یہ عموماً ساگ کے طور پر پکائی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چوب چینی
یہ بھی پڑھیں: چندن سفید / صندل سفید
یہ بھی پڑھیں: چندرس

کیمیاوی و غذائی اجزا:
غذائی اجزاء
پروٹین: 2.11%۔ خام چکنائی: 0.47%۔ خام ریشہ(Fiber): 1.93%۔ نمی : 87.90%
کاربوہائیڈریٹ : 7.67%۔ کیلوریز: 43.35 kcal/100 g
منرلز اور خوردنی عناصر:
برائے 100 گرام خشک یا مکمل سبزی:
کیلشیم: 330 ملی گرام آئرن: 18.2 ملی گرام میگنیشیم: 1842 ملی گرام فاسفورس: 52 ملی گرام
پوٹاشیم: 3460 ملی گرام سوڈیم: 108 ملی گرام زنک: 10 ملی گرام تانبہ: 300 ملی گرام
مینگنیز: 8 ملی گرام سیلینیم: 1.98 ملی گرام کرومیم: 0.92 ملی گرام

وٹامنز اور دیگر نائٹریئنٹس (100 گرام تازہ پتے):
وٹامن سی: 43 ملی گرام وٹامن کے: 1140 مائیکرو گرام تھایامین (بی1): 0.03 ملی گرام
ریبوفلاوین (بی2): 0.16 ملی گرام نیا سین (بی3): 0.66 ملی گرام وٹامن بی6: 0.19 ملی گرام
فولیٹ (بی9): 85 مائیکرو گرام
بائیوایکٹو مرکبات:
اس میں فلیونوئڈز، فینولک ایسڈز، بیٹالینز اور اسکوالین بھی پائے جاتے ہیں۔
- فلیونوئڈز (جیسے quercetin، lutein، rutin)
- فینولک ایسڈز (مثلاً gallic acid، vanillic acid وغیرہ)
- بیٹالینز (Betalains) جیسے کہ betalain pigments
- سکوالین (Squalene)

اثرات:
چولائی محرک اعصاب، محلل غدد اور مسکن و مفرح قلب ہے۔ مدر بول، ملطف، مسکن حرارت و صفراء، دافع پیاس، مانع اخراج خون، تریاق زہر بچھو۔

خواص و فوائد
چولائی ملطف ہونے کی وجہ سے بدن میں تری بڑھاتی ہے، ساگ کے طور پر کھایا جاتا ہے، حرارت اور صفراء کی زیادتی کو کم کرتی ہے، پیشاب زیادہ لاتا ہے، پیشاب کی نالی کی سوزش کے لیے مفید ہے، اس کی جڑ کو گھوٹ کر پینے سے سوزاک کا علاج ہوتا ہے، پیشاب قطرہ قطرہ آنا، یا پیشاب میں خون آنا کے لیے مفید ہے۔مانع اخراج خون ہونے کی وجہ سے بول الدم، قے الدم، نفث الدم اور رحم کے جریان خون کو روکنے کے لیے مفید ہے۔ بچھو کے زہر کو دور کرنے کے لیے اس کے پتوں کا پلانا مفید ہے۔الغرض عضلاتی یا غدی و صفراوی امراض میں نہایت ہی مفید چیز ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
چولائی کے بارے میں طبّی تحقیقات سے یہ نتیجہ نکلا ہے کہ یہ شوگر اور کولیسٹرول دونوں میں فائدہ مند ہے۔ تجربات میں دیکھا گیا کہ اس کا عرق ذیابیطس زدہ مریضوں میں خون کی شکر کم کرتا ہے اور خون میں چکنائیوں (خصوصاً کولیسٹرول اور ٹرائگلسرائیڈز) کی مقدار گھٹاتا ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ ہلالی پالا شوگر کے مریضوں کے لیے انسولین کے اثر کو بہتر بناتا ہے اور خون کو صاف رکھنے میں مدد دیتا ہے، ساتھ ہی دل اور رگوں کی صحت کے لیے نقصان دہ چکنائیوں کو بھی کم کرتا ہے۔ اس وجہ سے یہ ذیابیطس اور کولیسٹرول کی زیادتی دونوں میں مفید سمجھا جاتا ہے۔
اینٹی ذیابیطس اور ہائپولیپیڈیمک اثرات: جیسا کہ آپ نے دیکھا، خون کی شکر اور چکنائی کم کرنے میں مؤثر ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ: جسم میں فری ریڈیکلز کو کم کر کے بڑھاپے اور دائمی بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے۔
اینٹی انفلامیٹری: سوزش کو کم کرنے میں مددگار۔
اینٹی کینسر امکانات: ابتدائی مطالعات کے مطابق امرانتھ کے بیج اور پتوں کے بعض اجزاء کینسر کے خلیات کی افزائش روک سکتے ہیں۔
جگر اور گردے کے تحفظ میں: تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ اعضاء کو نقصان سے بچانے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
اینٹی مائکروبیل: بعض تحقیقات میں اس کے عرق نے جراثیم کش اثر دکھایا ہے۔
حوالہ: این آئی ایچ

مقدار خوراک:
بطور سبزی حسب ضرورت
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.



1 Comment
Adrain Hagenes
Your passion for your subject matter shines through in every post. It’s clear that you genuinely care about sharing knowledge and making a positive impact on your readers. Kudos to you!