چنار
نام :
عربی میں شجر الدلب۔فارسی، اردو وغیرہ میں چنار۔ ہندی میں चिनार کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Oriental plane / Plane tree
Scientific name: Platanus orientalis
Family: Platanaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
حابس ، قابض | ہند و پاکستان | سرد تر | عضلاتی اعصابی | امراض جلد |

تعارف:
چنار ایک بلند قامت، سایہ دار اور خوبصورت پت جھڑ والا درخت ہے جو 20 سے 40 میٹر تک اونچا ہو سکتا ہے۔ اس کا تنا سیدھا، موٹا اور بھاری ہوتا ہے، چھال ابتدائی عمر میں ہلکی خاکی مائل بھوری ہوتی ہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ چھلک کر مختلف رنگی دھبوں والا خوبصورت پیٹرن بناتی ہے۔ پتے بڑے، چوڑے اور پنجہ نما (Maple جیسے) ہوتے ہیں، عام طور پر 5 سے 7 لاب (lobes) رکھتے ہیں۔ موسمِ خزاں میں پتے زرد اور پھر نارنجی یا سرخی مائل ہو کر جھڑ جاتے ہیں، جو اسے بہت دلکش منظر دیتے ہیں۔اس کے پھول غیر نمایاں اور چھوٹے ہوتے ہیں، جبکہ پھل گول، بال دار اور چھوٹے چھوٹے گچھوں کی شکل میں شاخوں پر لگتے ہیں، جو بعد میں بیج چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ درخت عموماً پارکوں، سڑکوں کے کناروں اور باغات میں سایہ اور خوبصورتی کے لیے لگایا جاتا ہے۔
چنار کی لکڑی ہلکے وزن، اعلی طاقت، اچھی لچک، طویل فائبر، اعلی مواد اور آسان پروسیسنگ کے فوائد رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چنا
یہ بھی پڑھیں: چمک پتھر / مقناطیس
یہ بھی پڑھیں: چمپا / چمپکا رابیل

کیمیاوی و غذائی اجزا:
غذائی اجزا
فلیوونوئڈز (Flavonoids): قدرتی اینٹی آکسیڈینٹ ہیں۔ یہ جسم میں سوزش کم کرنے، خون کی نالیوں کی صحت بہتر بنانے اور مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ٹیننز (Tannins): اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرل خصوصیات رکھتے ہیں۔ یہ پیچش، گلے کی سوزش اور زخم بھرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈینٹس (Antioxidants): جسم میں فری ریڈیکلز کو کم کرتے ہیں، بڑھاپے کی رفتار سست کر سکتے ہیں اور دل کی بیماریوں کے خطرات گھٹا سکتے ہیں۔
معدنیات (Minerals): چنار کے پتوں اور بیج میں کیلشیم، پوٹاشیم، میگنیشیم اور آئرن کی معمولی مقدار پائی جا سکتی ہے، جو ہڈیوں، خون اور پٹھوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔
اینٹی انفلامیٹری کمپاؤنڈز (Anti-inflammatory compounds): جوڑوں کے درد، سوزش اور جلد کی جلن میں آرام پہنچا سکتے ہیں۔
پولی فینولز (Polyphenols): یہ مرکبات ذیابیطس، دل کے امراض اور کچھ اقسام کے کینسر کے خطرات کم کرنے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کیمیائی اجزا
سیلولوز (Cellulose): 42.03 فیصد۔ فائبر کا بنیادی ڈھانچہ بناتا ہے اور مضبوطی فراہم کرتا ہے۔
ہیمی سیلولوز (Hemicellulose):13.5 فیصد۔فائبر کو لچک دیتا ہے لیکن زیادہ مقدار میں ہو تو مضبوطی کم ہو سکتی ہے۔
لگنن (Hemicellulose):28.35 فیصد۔فائبر کو سختی دیتا ہے اور پانی سے بچاؤ میں مدد کرتا ہے۔
قدرتی نمی (Moisture):10.86 فیصد۔فائبر کی ساخت اور نرمی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
موم اور دیگر نامیاتی مادے (Wax and other organic compounds)۔ معمولی مقدار میں فائبر کی بیرونی تہہ پر موجود ہوتے ہیں۔
عنصری اجزاء (Elemental composition)
کاربن (Carbon):71.94 فیصد۔ آکسیجن (Oxygen):14.7 فیصد نائٹروجن(Nitrogen): 1.8 فیصد
حوالہ: این آئی ایچ

اثرات:
چنار محرک عضلات، محلل اعصاب اور مسکن غدد اثرات رکھتا ہے۔ حابس، قابض
خواص و فوائد
چنار امراض جلد، زخم بھرنے میں صدیوں سے مستعمل ہے۔ اس کی چھال کی راکھ یا خشک پتوں کا پاوڈر زخموں پر چھڑکنے سے زخم جلد ٹھیک ہو جاتے ہیں، گندے متعفن زخم خشک ہو جاتے ہیں۔ پائیوڈین میں بھی چنار کو شامل کیا جاتا ہے۔اس کے پھولوں کو نکسیر روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور چھال کا پاوڈر دانتوں کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔اسہال اور دستوں کو روکتا ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
طبی فوائد
1۔زخم بھرتا ہے (Wound healing): ایران کی ایک تحقیق میں چنار کے پتوں کے الکحل پر مبنی عرق کی مرہم اور فلم فارمولیٹ (چوہوں پر تجربہ کیا گیا) سے زخم کی سطح تیزی سے بند ہوئی۔ پچھلی روایتی طب میں بھی اسے زخم بھرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ResearchGate
2۔سوزش کم کرتا ہے اور درد میں آرام دیتا ہے (Anti-inflammatory & analgesic effects)
پرانے نفسیاتی مطالعے میں چنار کے پتوں کے الکحل استخراج (chloroform اور methanol) نے روایتی طور پر گھٹنے درد اور سوزش کے علاج میں موثر ہونے کا مظاہرہ کیا۔ ایک خاص تحقیق میں 200 mg/kg خوراک پر یہ اثر قدرتی دوا (i.e. ibuprofen) کے برابر تھا، جبکہ معدہ پر کوئی نقصان دہ اثر نہیں ہوا۔Academia, ResearchGate
3۔درد (Analgesic) کم کرتا ہے: ایک دوسرے تجربے میں چوہوں پر چنار کے پتوں کے hydroalcoholic اور polyphenolic استخراج نےدرد کیے گئے writhing اور formalin-induced جنسی درد کے ماڈلز میں معنی خیز کمی دکھائی۔Semantic Scholar
4۔ اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات (Antioxidant activity): کشمیر میں کی گئی تحقیق میں مختلف حصوں (سیل، جڑ، اور پتے) کے استخراج میں phenolic مواد اور فری ریڈیکل scavenging صلاحیت کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق سے پتہ چلا کہ methanol اور chloroform استخراج اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیت میں سب سے زیادہ مؤثر ہیں۔Science Alert, Academia
5۔ حفاظتی اثرات (Safety profile): جو تحقیقی تجربے کیے گئے، خاص طور پر ان میں extract کے prelim toxicity ٹیسٹ شامل تھے، ان سے یہ بات سامنے آئی کہ چنار کے استخراج زہریلے نہیں ہیں، حتیٰ کہ بڑی خوراکوں (2 g/kg تک) میں بھی خطرہ نہیں ہوتا۔ Science Alert
6۔ دیگر ممکنہ فوائد: چنار کی چھال میں پائے جانے والے کچھ مرکبات جیسے lupeol اور betulinic acid اینٹی کینسر اور اینٹی سوزش خصوصیات کے حامل ہو سکتے ہیں، اگرچہ یہ ابھی ابتدائی تحقیقی مرحلے میں ہیں۔

مقدار خوراک:
دو سے تین گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply