
چقندر / چکندر
- July 31, 2025
- 0 Likes
- 36 Views
- 0 Comments
چقندر / چکندر
نام :
عربی میں الشمندر۔سندھی میں سورن، فارسی میں چقندر ، یا چغندر ۔ ہندی میں चुकंदर کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Beet Root
Scientific name: Beta vulgaris
Family: Amaranthaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
ملین، مولد ریاح، غذائے دوا | ہند و پاکستان | ہلکا سرخ: ترسرد گہراسرخ: خشک سرد | ہلکا سرخ: اعصابی عضلاتی گہراسرخ: عضلاتی اعصابی | فیٹی لیور، بلڈ پریشر |

تعارف:
چقندر ایک جڑ والی سبزی ہے جو زمین کے اندر نشوونما پاتی ہے۔ جڑ موٹی، گول یا بیضوی شکل کی، سرخی مائل جامنی رنگ کی، نرم اور ریشے دار، مٹی میں دبی ہوئی۔چھال/جلد: بیرونی سطح نرم اور پتلی چھال جیسی، بعض اوقات تھوڑا کھردرا پن۔چقندر اندر سے گہرا سرخ، ارغوانی یا سفید رنگ لیے ہوتا ہے، بعض اقسام میں حلقے دار (rings) پیٹرن نظر آتا ہے۔اس کا ذائقہ ہلکی مٹھاس،پکنے پر قدرے شیریں ہوتا ہے۔ اس کے پتے بڑے، سبز اور کبھی جامنی مائل، لمبے ڈنٹھل کے ساتھ، پالک کے پتوں جیسے ہوتے ہیں، جبکہ اس کے پھول چھوٹے، ہرے یا سبز رنگ کے، کم نمایاں، کانٹوں کی شکل کے جھاڑدار انداز میں ہوتے ہیں۔
چقندر کی کئی اقسام ہیں مثلا: گہرا سرخ ( Detroit Dark Red)۔ گلابی و سفید حلقے دار (Chioggia )۔ زرد رنگ (Golden Beet )۔ چینی نکالنے کے لیے مخصوص چقندر (Sugar beet )۔ وغیرہ

یہ بھی پڑھیں: چرونجی
یہ بھی پڑھیں: چرس
یہ بھی پڑھیں: چرچٹہ

کیمیاوی و غذائی اجزا:
اہم غذائی اجزاء (USDA کے مطابق)
100 گرام چقندر میں مندرجہ ذیل اہم غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں:
توانائی: 43 کیلوریز۔ پانی: 87.6 گرام۔ کاربوہائیڈریٹس: 9.6 گرام۔ فائبر: 2.8 گرام۔ پروٹین: 1.6 گرام۔ چکنائی: 0.2 گرام۔
وٹامنز
وٹامن الف (بیٹا کیروٹین کی صورت) وٹامن ب₁ (تھامین) وٹامن ب₂ (رائبو فلیون) وٹامن ب₃ (نیاسن)
وٹامن ب₅ (پینٹوتھینک ایسڈ) وٹامن ب₆ (پائریڈوکسین) فولیٹ (بہت زیادہ مقدار میں – 109 مائیکرو گرام)
وٹامن سی (4.9 ملی گرام)
منرلز
کیلشیم: 16 ملی گرام آئرن: 0.8 ملی گرام میگنیشیم: 23 ملی گرام فاسفورس: 40 ملی گرام پوٹاشیم: 325 ملی گرام
سوڈیم: 78 ملی گرام زنک، کاپر، مینگنیز وغیرہ بھی تھوڑی مقدار میں۔
اہم مرکبات و فعّال اجزا
- بیٹالینز (Betalains):
یہ رنگدار مرکبات چقندر کو اس کا مخصوص گہرا جامنی یا سرخ رنگ دیتے ہیں۔ دو اہم اقسام ہیں:
بیٹانِن (Betanin): سرخ رنگ کا اہم اینٹی آکسیڈنٹ، کینسر مخالف، ورم کم کرنے والا، اور جگر کی حفاظت کرنے والا مرکب۔
وُلگاکسنتھن (Vulgaxanthin): پیلا رنگ دینے والا جزو، اینٹی آکسیڈنٹ اور anti-inflammatory اثر رکھتا ہے۔
- نائٹریٹس (Nitrates)
چقندر میں قدرتی inorganic nitrate کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے (تقریباً 250-300 mg فی 100g جڑ)
یہ جسم میں جا کر نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہوتا ہے جو:
خون کی نالیوں کو پھیلاتا ہے، بلڈ پریشر کم کرتا ہے، دماغ اور دل کو زیادہ خون فراہم کرتا ہے، ورزش میں کارکردگی بہتر بناتا ہے۔
- بیٹین (Betaine)
یہ ایک قدرتی آسماپرٹیکٹینٹ (osmoprotectant) ہے، جو خلیات کو تناؤ سے محفوظ رکھتا ہے، خصوصاً جگر کے لیے مفید ہے:
Fatty Liver کو کم کرتا ہے، Homocysteine کو کم کر کے دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے، جگر اور گردوں کے خلیات کی حفاظت کرتا ہے۔
- پولی فینولز (Polyphenols)
چقندر میں مختلف phenolic acids موجود ہوتے ہیں، جیسے:
Ferulic acid، Caffeic acid، p-Coumaric acid ۔یہ سب طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس ہیں، جو ورم، سرطان اور بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتے ہیں۔
- فلاوونوئڈز (Flavonoids)
چقندر کے پتے خاص طور پر فلاوونوئڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، جیسے:
Luteolin، Kaempferol، Quercetin۔ یہ خون صاف کرنے، مزاحمتی نظام مضبوط کرنے، اور ورم کم کرنے والے مرکبات ہیں۔
- Carotenoids (بیٹا کیروٹین، لُوٹین، زیکسانتھن)چقندر کے پتے ان مرکبات کا اہم ذریعہ ہیں:
آنکھوں کی حفاظت، جِلد کی صحت، اینٹی ایجنگ اثرات۔
- Saponins: چقندر میں موجود یہ مرکبات مدافعتی نظام کو فعال بناتے ہیں، کولیسٹرول کم کرتے ہیں اور بعض سائنسی تحقیقات کے مطابق اینٹی کینسر اثرات بھی رکھتے ہیں۔
- Triterpenoids: یہ مرکبات سوزش کم کرنے والے اور مدافعتی نظام پر اثر انداز ہونے والے سمجھے جاتے ہیں۔
- Soluble اور Insoluble Dietary Fiber
چقندر میں دو قسم کے فائبر پائے جاتے ہیں:
- Soluble Fiber: خون میں شکر اور کولیسٹرول کو قابو میں رکھتا ہے
- Insoluble Fiber: نظامِ انہضام کو درست رکھتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے
- پودے کی خاص خوشبو (Geosmin)
چقندر کی مخصوص “مٹی جیسی” خوشبو Geosmin کی وجہ سے ہوتی ہے، جو مٹی کے بیکٹیریا (actinobacteria) میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ خالص قدرتی مرکب ہے، جو ذائقہ میں خاص کردار ادا کرتا ہے۔

اثرات:
محرک اعصاب، مسکن جگر ہے۔ چقندر ملین، مولد ریاح، غذائے دوا ہے۔
خواص و فوائد
چقندر کو بطور سلاد، یا پکا کر بھی کھاتے ہیں۔چقندر میں کھاری پن، اور شوریت زیادہ ہوتی ہے اس لیے دست آوار بھی ہے۔ گہری سرخ چقندر جو عضلاتی اعصابی مزاج رکھتی ہے اس کے پتوں کے جوشاندہ سے سر دھونے سے سر میں جوئیں نہیں پڑتیں، یہ جوشاندہ بلغم کو غلیظ کرکے خارج کرتا ہے۔ چقندر یرقان اور قولنج میں مفید ہے۔ چقندر کے پتے بھی بطور سبزی استعمال ہوتے ہیں، جن میں کیلشیم اور فولک ایسڈ زیادہ ہوتا ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
چقندر ایک مفید غذائی پودا ہے جس میں قدرتی فعّال اجزاء (phytochemicals) پائے جاتے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہیں۔ ان مرکبات کی وجہ سے چقندر مختلف بیماریوں جیسے کینسر، شریانوں کی بندش، اور سوزش کے خلاف مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی بیکٹیریل، اینٹی وائرل، اور درد کم کرنے والے خواص موجود ہیں۔ چقندر میں معدنیات، امینو ایسڈز، فینولک ایسڈ، فلاوونوئڈز، بیٹاسائنن اور بیٹاکسینتھ جیسے قیمتی مرکبات ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے یہ ایک فعّال غذا (Functional Food) مانا جاتا ہے۔چقندر زہریلا یا کینسر پیدا کرنے والا نہیں ہوتا، اسی لیے اسے خوراک میں قدرتی رنگ، محافظ (preservative)، اور فوڈ ایڈیٹیو کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق چقندر سے نینو ذرات (nanoparticles) بنا کر مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
1. بلڈ پریشر میں کمی
چقندر میں قدرتی نائٹریٹ کی بھرپور مقدار ہوتی ہے، جو جسم میں نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو کر خون کی نالیوں کو پھیلاتی ہے، اس سے بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔دماغ اور دل کو زیادہ خون فراہم کرتا ہے، ورزش میں کارکردگی بہتر بناتا ہے۔
2. خون سازی میں معاون
چقندر میں آئرن اور فولیٹ کی کثرت اسے خون کی کمی (anemia) کے مریضوں کے لیے مفید بناتی ہے۔
3. جگر کی صحت
چقندر میں موجود Betaine جگر کو چکنائی سے محفوظ رکھتا ہے، اور Fatty liver میں مفید پایا گیا ہے، جگر اور گردوں کے خلیات کی حفاظت کرتا ہے۔
4. ذہنی صحت و یادداشت
نائٹریٹ دماغ کو خون کی فراہمی بہتر بنا کر یادداشت اور توجہ میں اضافہ کرتا ہے، خاص طور پر بڑھاپے میں۔
5. ورزش میں کارکردگی
چقندر کے جوس سے برداشت (stamina) بڑھتی ہے۔ کھلاڑیوں پر تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ کارڈیویسکولر برداشت میں بہتری لاتا ہے۔
6. کینسر سے ممکنہ تحفظ
اس میں موجود Betalains نامی اینٹی آکسیڈنٹس کینسر مخالف خصوصیات رکھتے ہیں۔

احتیاطی امور
چقندر میں آکزیلیٹس (Oxalates) نامی قدرتی مرکبات پائے جاتے ہیں، جو بعض سبزیوں میں عام طور پر موجود ہوتے ہیں۔ یہ مرکبات جسم کے اندر کیلشیم کے ساتھ مل کر “کیلشیم آکزیلیٹ” بنا سکتے ہیں۔ اگر یہ زیادہ مقدار میں ہو جائیں تو گردے میں پتھری (Kidney Stones) بننے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جنہیں گردے کی پتھری کی شکایت ہو چکی ہو یا گردے کمزور ہوں، اُنہیں چقندر کا استعمال محدود مقدار میں یا ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
مقدار خوراک:
حسب منشاء
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply