Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. چائے
چائے

چائے

  • July 12, 2025
  • 0 Likes
  • 50 Views
  • 0 Comments

چائے

نام :

عربی میں شائ۔ پنجابی میں چاہ کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Tea

Scientific name: Camellia sinensis

Family: Theaceae

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی:
مزاج  طب پاکستانی:
نفع خاص:
مسخن اعصاب،  مسکن عطش ، معرق، مقوی قلب اور مفرحکینیا ، ہند و پاکستانخشک سردعضلاتی اعصابی

چائے Tea Camellia sinensis चाय

تعارف:

نوٹ: اس مضمون میں چائے سے مراد قہوہ ہے، ناکہ دودھ والی چائے۔

چائے ایک سدا بہار جھاڑی نما پودا ہے۔ یہ پودا اپنی نرم اور چمکدار پتوں، سفید خوشبودار پھولوں اور تلخ ذائقہ رکھنے والے پتیوں کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔اس کا تنا جھاڑی نما، شاخ دار، پتے بیضوی، نوکیلے، سبز چمکدار، کناروں پر باریک دانے، جبکہ پھول چھوٹے، سفید رنگ کے، خوشبودار ہوتے ہیں۔ اس کا پھل کیپسول کی شکل میں، اندر بیج ہوتے ہیں، اور اس کا ذائقہ کڑوا اور قابض ہوتا ہے، چائے کی خوشبو تازہ پتے ہلکی سی قدرتی مہک رکھتے ہیں، لیکن چائے کی پتی (خشک ہونے کے بعد) مخصوص چائے کی خوشبو دیتی ہے۔

چائے دنیا بھر کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا مشروب ہے، جو پانی کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ یہ پودا چین، ہندوستان، سری لنکا، جاپان، کینیا اور دیگر ممالک میں کاشت ہوتا ہے۔ چائے کی کاشت سے لے کر اس کی تیاری تک کئی مراحل ہوتے ہیں جیسے پتے چننا، خشک کرنا، سڑانا (Fermentation)، اور آخر میں پیک کرنا۔

چائے Tea Camellia sinensis चाय
چائے Tea Camellia sinensis चाय

یہ بھی پڑھیں: چاول

یہ بھی پڑھیں: چاندی، نقرہ

یہ بھی پڑھیں: چال مونگرا

چائے Tea Camellia sinensis चाय

چائے کی اقسام:

چائے کا اصل پودا  (Camellia sinensis)ایک ہی ہوتا ہے، مگر اس کے پتے جب مختلف طریقوں سے پروسیس کیے جاتے ہیں، تو سبز چائے، کالی چائے اور اوولونگ چائے تیار ہوتی ہیں۔ فرق صرف پتوں کو خشک کرنے، بھوننے، اور خمیر (Fermentation) کے عمل میں ہوتا ہے۔

 سبز چائے (Green Tea):

پتوں کو توڑنے کے بعد فوراً گرم کر کے بھون دیا جاتا ہے تاکہ ان میں موجود خامری (enzymes) غیر فعال ہو جائیں۔اس وجہ سے پتوں میں موجود کیٹیچنز (Catechins) — جو کہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس ہیں — محفوظ رہتے ہیں۔سبز چائے میں یہی کیٹیچنز جسم کو فائدہ دیتے ہیں: جیسے کہ سوزش کم کرنا، شوگر قابو میں رکھنا، وغیرہ۔

 کالی چائے (Black Tea):

کالی چائے بنانے میں پتوں کو کچھ دیر کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے تاکہ وہ خمیر شدہ (fermented یا oxidized) ہو جائیں۔اس عمل میں کیٹیچنز آکسیڈائز ہو کر “تھیافلاوِنز” (Theaflavins) اور “تھیاروبِجِنز” (Thearubigins) میں تبدیل ہو جاتے ہیں، جو رنگ، ذائقہ اور خوشبو دیتے ہیں، مگر اصل کیٹیچنز کم ہو جاتے ہیں۔

 اوولونگ چائے (Oolong Tea):

یہ چائے نہ مکمل طور پر خمیر شدہ ہوتی ہے (جیسے کالی چائے) اور نہ بالکل غیر خمیر شدہ (جیسے سبز چائے) بلکہ درمیانی حالت میں ہوتی ہے۔اس میں کیٹیچنز کا کچھ حصہ آکسیڈائز ہو چکا ہوتا ہے اور کچھ اپنی اصل حالت میں ہوتا ہے۔لہٰذا اس میں مونومیرک (یعنی سادہ) اور اولیگومیرک (یعنی جُزوی طور پر جُڑے ہوئے) کیٹیچنز دونوں شامل ہوتے ہیں۔

آسان مثال:

سبز چائے = خالص دودھ (تازہ حالت میں، کچھ بھی نہیں بدلا)

کالی چائے = دہی یا پنیر (دودھ مکمل طور پر بدلا گیا، یعنی آکسیڈائز ہو گیا)

اوولونگ چائے = آدھا جما ہوا دودھ (نہ مکمل دودھ، نہ مکمل دہی)

چائے Tea Camellia sinensis चाय
چائے Tea Camellia sinensis चाय

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

مریکی محکمہ زراعت (USDA) اور دیگر تحقیقی ذرائع کی بنیاد پر چائے کے ایک کپ (تقریباً 200–240 ملی لیٹر پانی میں ابالی گئی چائے کی پتیوں) میں موجود عمومی اجزاء اور ان کی اوسط مقدار کچھ یوں ہیں:

وٹامنز

چائے میں چند اہم وٹامنز کی معمولی مقدار پائی جاتی ہے، خاص طور پر سبز چائے میں۔ ان میں:

وٹامن سی (اسکوربک ایسڈ): سبز چائے میں 0.5 سے 1 ملی گرام تک ۔             وٹامن بی1 (تھامین): تقریباً 0.01 سے 0.02 ملی گرام۔

وٹامن بی2 (رائبوفلاوِن): 0.02 سے 0.05 ملی گرام۔                                              وٹامن بی3 (نیاسِن): تقریباً 0.05 سے 0.2 ملی گرام۔

وٹامن بی6 (پائریڈوکسین): معمولی مقدار میں ۔                                            فولک ایسڈ (بی9): 0.5 سے 1.5 مائیکروگرام۔

 معدنیات (منرلز)

چائے میں درج ذیل معدنیات قلیل مقدار میں پائے جاتے ہیں:

کیلشیم: 3 سے 5 ملی گرام۔            میگنیشیم: 2 سے 4 ملی گرام۔        پوٹاشیم: 30 سے 60 ملی گرام۔

فاسفورس: 1 سے 3 ملی گرام۔      مینگیز: 0.3 سے 0.5 ملی گرام۔  زنک اور آئرن: نہایت کم مقدار میں (0.01 سے 0.1 ملی گرام تک)۔

فلورائیڈ: 0.3 سے 0.5 ملی گرام۔

 کیمیائی و حیاتیاتی مرکبات

چائے کے اصل طبی اور سائنسی فوائد ان کی کیمیائی اور نباتاتی (Phytochemical) ترکیب سے حاصل ہوتے ہیں:

  • کیٹیچنز (Catechins): یہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں، خاص طور پر سبز چائے میں ان کی مقدار 50 سے 100 ملی گرام تک ہو سکتی ہے۔
  • EGCG (Epigallocatechin gallate): سبز چائے میں 25 سے 50 ملی گرام پایا جاتا ہے۔
  • کیفین: چائے میں 20 سے 50 ملی گرام کیفین ہوتی ہے جو تھکن دور کرنے اور ذہنی بیداری کے لیے مفید ہے۔
  • تھیانین: یہ صرف چائے میں پایا جانے والا خاص امینو ایسڈ ہے، مقدار 6 سے 10 ملی گرام، جو ذہنی سکون اور توجہ کو بڑھاتا ہے۔
  • تھیوفائلین اور تھیوبرومائن: یہ دل اور پھیپھڑوں کی کارکردگی پر اثر انداز ہونے والے مرکبات ہیں، 1 سے 3 ملی گرام تک پائے جاتے ہیں۔
  • فلیونوئڈز: یہ اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات ہوتے ہیں، جو سبز اور کالی چائے دونوں میں 100 سے 200 ملی گرام تک ہوتے ہیں۔
  • ٹینن: چائے میں 10 سے 15 ملی گرام ٹینن پایا جاتا ہے جو قابض اثر رکھتا ہے اور اینٹی مائکروبیل سرگرمی دکھاتا ہے۔

یہ تمام اجزا ایک کپ چائے (تقریباً 240 ملی لیٹر) میں پائے جانے والے اوسط اجزا ہیں، مگر ان کی مقدار چائے کے انداز، وقت، پتی کی قسم اور پانی کے اثر سے تھوڑی بہت کم یا زیادہ ہو سکتی ہے۔

چائے Tea Camellia sinensis चाय
چائے Tea Camellia sinensis चाय

اثرات:

عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتی ہے۔کیمیاوی طور پر خون میں خشکی اور سوداویت کو بڑھاتی ہے۔ محلل، مسخن اعصاب، ہاضم، مسکن عطش کاذب، معرق، مقوی قلب اور مفرح ہے۔

خواص و فوائد

محلل و مسخن اعصاب اور محرک قلب ہونے کی وجہ سے فالج عصبی، سرفہ، ضیق النفس بلغمی کے لیے مفید ہے۔ مقوی و محرک قلب ہونے کی وجہ سے کئی نفسیاتی امرض کے لیے اعلیٰ درجے کی دوا ہے، جن میں خوف، پریشانی، اور غم قابل ذکر ہیں۔ایک کپ چائے کا قہوہ پینے سے قلب و عضلات میں تحریک پیدا ہوتی ہے اور عضلات میں نچوڑ پیدا ہو کر پسینہ آتا ہے جس سے جسم کھل جاتا ہے، اعصاب و پٹھے گرم ہو کر نرم ہو جاتے ہیں، اور کھچاوٹ، درد، بے چینی اور تکان دور ہو جاتی ہے۔چائے بلغم کو خارج کرکے سانس کی تنگی کو بھی دور کرتی ہے۔

چائے کے فوائد کے ساتھ ساتھ کچھ نقصانات بھی ہیں ۔ خشک مزاج ہونے کی وجہ سے کثرت استعمال سے نیند کی کمی ہو جاتی ہے، کثرت استعمال خارش، چڑچڑاپن اور خون کا دباو بڑھا دیتا ہے۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد

مسوڑھوں کی صحت پر سبز چائے کے اثرات

دانت اور مسوڑھوں کے بیچ ایک جگہ ہوتی ہے جس میں بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں، خاص طور پر “اینیروب” یعنی بغیر آکسیجن کے جینے والے جراثیم۔بیماری کی حالت میں یہ جگہیں بڑی ہو جاتی ہیں اور انفیکشن بڑھ جاتا ہے۔ سبز چائے میں موجود کیٹیچنز (خصوصاً EGCG) ان نقصان دہ جراثیم جیسے Porphyromonas gingivalis اور Prevotella spp کی افزائش کو روکتے ہیں۔سبز چائے پینے والے افراد کے دانتوں میں پلاک کم جمع ہوتا ہے، اور مسوڑھے صحت مند رہتے ہیں۔

دانتوں کا خراب ہونا زیادہ تر ایک بیکٹیریا (Streptococcus mutans) کی وجہ سے ہوتا ہے جو دانتوں پر چپک جاتا ہے۔سبز چائے میں فلورائیڈ اور پولی فینولز ہوتے ہیں جو ان بیکٹیریا کو روکتے ہیں۔سبز چائے دانتوں کی سطح پر بیکٹیریا کو چپکنے سے بھی روکتی ہے، اور دانتوں کو دوبارہ مضبوط بنانے (re-mineralization) میں مدد دیتی ہے۔سبز چائے تھوک میں موجود انزائم (امائلیز) کو کم کرتی ہے، جو بیکٹیریا کی غذا بنتی ہے۔

 سانس کی بدبو (ہیلیٹوسس) پر اثرات

بدبو والے مرکبات جیسے ہائیڈروجن سلفائیڈ وغیرہ سانس کی بدبو کی بڑی وجہ ہیں۔یہ مرکبات ایسے بیکٹیریا بناتے ہیں جو زبان اور دانتوں پر پروٹین کو توڑتے ہیں۔سبز چائے ان بیکٹیریا کو ختم کرتی ہے اور بدبو والے کیمیکل ختم کر دیتی ہے۔سبز چائے میں موجود EGCG سب سے طاقتور بدبو ختم کرنے والا جزو ہے۔

 سگریٹ نوشی سے متاثرہ زبانی صحت پر اثرات

سگریٹ کا دھواں زبانی خلیات پر زہریلا اثر ڈالتا ہے، خاص طور پر آکسیجن کے خطرناک ذرّات (ROS) پیدا کرتا ہے، جو مسوڑھوں میں سوزش اور کینسر کی ابتدا کرتے ہیں۔سبز چائے میں موجود EGCG ان نقصان دہ آکسیجن مرکبات کو غیر مؤثر بناتا ہے اور زہریلے کیمیکل جیسے “نکوٹین” اور “ایکرولین” کے اثر کو کم کرتا ہے۔سبز چائے سوزش کم کرتی ہے، زہریلے مادوں کے اثرات روکتی ہے اور خلیات کو محفوظ رکھتی ہے۔

سبز چائے ایک قدرتی تحفہ ہے جو دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان دہ بیکٹیریا سے محفوظ رکھتی ہے، سانس کی بدبو کو کم کرتی ہے، دانتوں کی سڑن کو روکتی ہے، اور تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی زہریلی سوزشوں سے منہ کو بچاتی ہے۔

چائے Tea Camellia sinensis चाय
چائے Tea Camellia sinensis चाय

مقدار خوراک:

ایک سے تین گرام پانی میں ابال کر۔

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading