
شوگر کی پوشیدہ وجوہات
معالجات دوا سازی اور علاج کے گر
از طرف حکیم فیضان شاہد بلوچ
آج جس موضوع پر میں بات کروں گا ان کا تعلق ان اسباب کے ساتھ ہے جو اج کل ہماری جدید بیماریوں کے ساتھ مثلا شوگر بلڈ پریشر دل کے امراض کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں میں ان اسباب پر اج روشنی ڈالوں گا یہ اسباب میرے طبی مشاہدات کا بھی نچوڑ ہیں اور اس کے علاوہ میں نے مختلف حاذق اطباء سے بھی ان کے بارے میں جانکاری حاصل کی ہے خصوصا میرے اساتذہ فن ہے میری اس بارے میں بہت رہنمائی کی ہے جو میں طبیب پیڈیا کے ممبران کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں۔
پہلے میں آج شوگر کے متعلق بات کروں گا شوگر کے مرض کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ لائف سٹائل سے پھیلتا ہے زیادہ میٹھا کھانے سے ہوتا ہے یا پھر معدہ اور جگر کی خرابی سے ہوتا ہے یا پھر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اعصابی کمزوری سے ہو جاتا ہے اس کے علاوہ اور بھی بہت ساری وجوہات بیان کی جاتی ہیں لیکن ہر مرض کے پیچھے کچھ روحانی نفسانی وجوہات کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی وجوہات بھی ہوتی ہیں جو پوشیدہ یعنی hidden ہوتی ہیں جس کی وجہ سے شوگر کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے۔
سیکس کی ادویات شوگر کی بڑی وجہ
ان میں سے ایک وجہ سیکس سے متعلقہ ادویات کا بے دریغ استعمال کرنا ہے اس کے علاوہ ہمارے معاشرے میں کچھ نفسیاتی وجوہات کی بنا پر اکثر لوگ اپنے اپ کو طاقت کے حصول کے لیے سرگردان رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ مختلف قسم کی غذائیں استعمال کرتے ہیں طاقت کی جتنی بھی غذائیں ہیں ان کی وجہ سے اکثر اوقات انسانی نظام انہضام اور نظام اعصاب متاثر ہوتے ہیں اور خصوصا نظام اعصاب اور نظام انہضام میں سوزش بہت زیادہ ہو جاتی ہے اور جسم میں گرمی خشکی کا عارضہ بھی لاحق ہو جاتا ہے اس کے علاوہ اکثر لوگ سیکس کے اوقات اور ٹائمنگ کے حصول کے لیے یا جماع کے دورانیہ کو بڑھانے کے لیے مختلف دواؤں کے ساتھ ساتھ کچھ حیلے بہانے بھی کرتے ہیں جن میں سے ایک چیز یہ بھی ہوتی ہے کہ جماع کی حرکات کے دوران اکثر لوگ کچھ دیر کے لیے جماع کو موقوف کر دیتے ہیں اور دوبارہ نارمل ہونے کے بعد پھر سے جماع شروع کر دیتے ہیں اس سے بھی اعصابی نظام کو شدید دھجکے پہنچتے ہیں اور اعصابی نظام خصوصا وہ اعصاب جو دماغ سے دور ہیں مثلا پاؤں اور پنڈلیوں کے اعصاب پاؤں کی انگلیوں کے اعصاب اور پاؤں کے تلوں کے اعصاب یہ جلدی متاثر ہو جاتے ہیں اور اعصابی رو جو کہ دماغ سے اعصاب کے ذریعے جسم کے مختلف حصوں میں منتقل ہوتی ہے وہ اعصابی رو اور اس کا بہاؤ متاثر ہو جاتا ہے اور یوں اعصابی نظام کی خرابی کی وجہ سے شوگر کا عارضہ یا ذیابیطس کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے یہ کچھ چند گزارشات تھیں جو میں نے نظر قارئین کر دی ہیں انشاءاللہ میں اس کے متعلق مزید گزارشات بھی وقتاً فوقتاً اپ کی خدمت میں پیش کرتا رہوں گا اگر اپ کی طرف سے حوصلہ افزائی ہوئی اور کچھ علمی لوگوں نے اپنی بہترین رائے سے نوازا تو یہ سلسلہ کچھ دنوں تک میں جاری رکھنے کی کوشش کروں گا۔
حالت حیض میں جماع
اس میں ایک وجہ جو بہت شد و مد کے ساتھ اج کل کے دور میں سامنے آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ اکثر لوگ جوانی میں یا اوائل عمری میں یا شادی کے شروع دنوں میں شہوت کے غلبے کی وجہ سے حیض کی حالت میں بھی اپنی بیوی سے جماع کر لیتے ہیں اس کے علاوہ کچھ لوگ بازاری عورتوں کے ساتھ بھی جماع کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو بہت سارے عوارض لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اس کے علاوہ کچھ پرہیزگار لوگ اس بات کی احتیاط نہیں کرتے کہ جب عورت حیض سے فارغ ہو جاتی ہے اور وہ حیض کے خون سے صاف ہو جاتی ہے تو اکثر لوگ جلد بازی میں عورت کو جسمانی صفائی اور غسل کرنے سے پہلے ہی اپنے ساتھ ہم بستر کر لیتے ہیں شرعی طور پر کچھ حالات میں اس میں مضائقہ نہیں ہے لیکن یہ پاکیزگی اور نظافت کے خلاف ہے ایسے حالات میں بھی جب کہ عورت خون سے فارغ ہو جائے جتنے تک وہ غسل نہ کر لے اس کے ساتھ جماع کرنا بہت خطرناک ہوتا ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ حیض کا خون ایک تو بہت زیادہ زہریلے اثرات اور انفیکشن پیدا کرنے والے اثرات کا حامل ہوتا ہے دوسرا حیض کے خون کا مزاج بہت ہی زیادہ گرم و خشک اور قوتوں کو تحلیل کرنے والا ہوتا ہے اس کے علاوہ حیض کے خون کی وجہ سے رحم کے حوالی اور رحم کا مزاج بہت زیادہ تبدیل ہو چکا ہوتا ہے جب انسان اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستر ہوتا ہے تو آلہ تناسل کی نالی کے ذریعے یہ اثرات انسان کے جسم میں بھی منتقل ہو جاتے ہیں اور انسان کے جسم میں حیض کی حالت میں جماع کرنے کی وجہ سے یا پھر حیض کے بعد غسل نہ کرنے اور ایسے ہی جماع کرنے سے انسان کو بہت زیادہ شدید اعصابی دباؤ اور اعصابی شکست و ریخت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے دیگر عوارضات کے ساتھ ساتھ قلب کی کمزوری جگر کی کمزوری اور ساتھ ہی ذیابیطس پیدا کرنے کے یا شوگر پیدا کرنے والے تمام عوامل مستعد ہو جاتے ہیں اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ جتنے تک عورت حیض سے مکمل پاک نہ ہو جائے اور غسل نہ کر لے اس وقت تک جماع نہ کیا جائے کیونکہ غسل کرنے سے عورت کے جسم اور رحم میں برودت پیدا ہو جاتی ہے اور برودت کے اثرات کی وجہ سے رحم کا مزاج بھی نارمل ہو جاتا ہے اور حیض کے دوران جماع کرنا تو خودکشی کے مترادف ہے اس سے نہ صرف جسم کی رطوبتیں تحلیل ہوتی ہیں بلکہ قوتیں بھی تحلیل ہو جاتی ہیں اور خشکی کے اثرات بڑھ جاتے ہیں اور انسان شوگر اور دیگر ایسے امراض جو کہ اج کل متعدی طور پر پھیل چکے ہیں ان میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
اورل سیکسORAL SEX
اس حوالے سے ایک اور وجہ کی طرف توجہ دلاؤں گا وہ یہ ہے کہ اکثر لوگ غیر مسلموں کی اس بری روش کو مختلف میڈیا سے دیکھ کر اپنا چکے ہیں میں اس کی زیادہ تفصیل میں نہیں جاؤں گا کیونکہ حیا کے منافی ہے لیکن اس بارے میں ہر شخص اور خصوصاً وہ شخص واقف ہے جو کچھ نہ کچھ سوشل میڈیا یا دیگر ہمارے میڈیا کی سدھ بدھ رکھتا ہے جو وجہ میں اج بیان کرنے لگا ہوں اس کو اورل سیکسORAL SEX کے نام سے یاد کیا جاتا ہے یہ بیماری پہلے مغربی ممالک میں عام تھی اور اب بھی وہاں ہے لیکن اہستہ اہستہ جب سے دنیا گلوبل ویلج بنی ہے یہ بیماری ہمارے مشرقی ممالک اور خصوصا مسلمان ملکوں میں پھیلتی جا رہی ہے۔
اس غلیظ کام کی وجہ یہ ہے کہ لذات کا حصول اس کی کوئی حد نہیں ہوتی اور خصوصا جنسی معاملات میں تو انسان ہمیشہ زیادہ سے زیادہ لذت کے حصول کا متمنی رہا ہے پرانے وقتوں میں زیادہ امساک کے حصول کی طرف توجہ دی جاتی تھی اور اسی کو لذت کی ایک مخصوص یا بڑی حد تصور کیا جاتا تھا لیکن مغرب میں جنسی تسکین اور لذت کے حصول کے لیے ایسے ایسے طریقے اپنائے گئے جو حیا کے خلاف ہیں ان میں سے ایک اورل سیکس بھی ہے جو کہ ہمارے مسلم معاشرے میں بہت تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے اور جب میں اکثر کچھ مشکوک افراد سے ان کے مرض کے بعد ہسٹری لیتا ہوں تو اکثر یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی اس قبیح فعل میں مشغول رہے ہیں اس قبیح فعل کی وجہ سے چاہے یہ عورت کرے یا مرد کرے اعضائے مخصوصہ چاہے عورت کے ہوں یا مرد کے ہوں ان میں سے کچھ ایسے جراثیم انسان کے اندر داخل ہو جاتے ہیں جو جسم میں مختلف قسم کی انفیکشنز پیدا کرتے ہیں اور یہ انفیکشنز اکثر اوقات آنتوں کے فعل کو برباد اور معدہ کو خراب کرنے کے بعد جگر پر حملہ آور ہوتی ہیں اور پھر اہستہ اہستہ سارے نظام جسمانی کو متاثر کرتی ہیں جن میں خصوصا دل کے امراض لبلبہ کے امراض جگر کے امراض اور خون کے امراض نمایاں ہیں۔
اس کے علاوہ جو عورت اور مرد کا جنسی مواد یا مادہ منویہ ہوتا ہے اس کے اندر ایسے اثرات پائے جاتے ہیں جو کہ منہ کے ذریعے جب داخل ہوتے ہیں تو ان کی کیمیاوی ترکیب ایسے انداز سے بگڑتی ہے کہ وہ زہر قاتل کی طرح اثر کرتے ہیں خصوصاً مرد اور عورت کے مادہ منویہ کے اندر زنکZINC کی کافی مقدار پائی جاتی ہے یا جست کی کافی مقدار پائی جاتی ہے اس کی کیمیاوی ترکیب ایسی ہوتی ہے کہ اگر وہ بذریعہ منہ انسان کے معدہ میں داخل ہو جائے تو نہ صرف نظام انہظام کی بربادی کا باعث بنتتے ہیں بلکہ دل اور لبلبہ کے سیل کو خصوصا لبلبہ کے بیٹا BETAاور گاما GEMMA سیلز کو تہس نہس کر کے رکھ دیتے ہیں اور اس کے علاوہ دل کی شریانوں کے اندر خصوصی طور پر سکڑاؤ پیدا کرتے ہیں اس کے علاوہ اور بھی روحانی قسم کے نقصانات کی وجہ سے اور نفسیاتی عوارضات کی وجہ سے مختلف روحانی امراض لاحق ہو جاتے ہیں اور اس کے کئی اور روحانی پہلو بھی ہیں جو اس چھوٹے سے ارٹیکل میں بیان نہیں کیے جا سکتے اس لیے اگر کوئی مریض اس بد فعل میں مبتلا ہو تو اس کو اس فعل سے منع کیا جائے اور عمومی طور پر لوگوں میں اس کے متعلق شعور اجاگر کیا جائے تاکہ پاکستانی معاشرہ ایک صحت مند معاشرہ بننے کی طرف گامزن ہو سکے شکریہ وسلام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply