
روغن ارنڈ
نام :
عربی میں دہن الخروع۔ فارسی میں روغن بید انجیر۔ سندھی میں ہیرن جو تیل اور ہندی میںअरंडी का तेल کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Castor oil
Scientific name: Ricinus
Family: Euphorbiaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| ملین، مسہل، ملطف، مولد شیر، مقئی، دافع سوزش غدد، مخرج کرم شکم | ہند و پاک | ترگرم | اعصابی غدی | قبض |

تعارف:
روغن ارنڈ جسے کیسٹرآئل کہتے ہیں، ارنڈ کے بیجوں سے نکالا گیا تیل ہوتا ہے۔ارنڈ کا پودا گرمِ علاقوں میں ۳ میٹر سے زائد قد کا ہو سکتا ہے، اور پتّے بڑے، پنّے کی مانند ہوتے ہیں۔ اس کے بیج دانے دار پھلوں کے اندر چھپے ہوتے ہیں، جن میں تیل کے ساتھ ساتھ زہریلا مادّہ “Ricin” بھی موجود ہوتا ہے۔ کسٹر آئل عام طور پر گہرا پیلا سے لے کر امبر رنگت کا مائع ہوتا ہے، ذائقہ ہلکا تلخ، بو معمولی مختلف ہوتی ہے۔

زہریلا مواد اور احتیاط
ارنڈ کے بیجوں میں رسن (Ricin) نامی ایک انتہائی مہلک زہر سمیت کئی زہریلے مادے پائے جاتے ہیں، جو بہت کم مقدار میں بھی جان لیوا ہو سکتے ہیں۔ تاہم، یہ زہر بیج کے اندرونی مغز کے بجائے اس کے چھلکے اور پھل کے خول کے درمیانی حصے میں موجود ہوتا ہے۔ جب ان بیجوں سے تیل (کیسٹر آئل) نکالا جاتا ہے، تو تیل نکالنے کا عمل ان زہریلے مادوں کو، خاص طور پر رسن کو، تیل سے الگ کر دیتا ہے اور یہ بیج کے کچرے میں ہی رہ جاتے ہیں۔ کیونکہ رائسن ایک پروٹین زہر (Toxic protein) ہے جو خلیوں کے اندر RNA کو تباہ کرتا ہے۔ یہ پانی میں حل پذیر (Water-soluble) توہے، لیکن تیل میں حل نہیں ہوتا (Oil-insoluble)۔ اسی لیے تیل نکالنے کے عمل کے دوران یہ تیل سے الگ ہو جاتا ہے۔ سبحان اللہ۔ یہی وجہ ہے کہ ارنڈ کا تیل (کیسٹر آئل) ان زہریلے اثرات سے پاک اور استعمال کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہوتا ہے۔ لیکن احتیاط اسی میں ہے گھر میں خود تیل نکالنے سے اجتناب کریں اور کسی ماہر کے نکالے ہوئے تیل کو استعمال کریں۔
یہ بھی پڑھیں: روغن اخروٹ
یہ بھی پڑھیں: رودنتی
یہ بھی پڑھیں: رسوت / رسونت
یہ بھی پڑھیں: ارنڈ کا تعارف اور فوائد

کیمیاوی و غذائی اجزا:
1. کیمیاوی اجزاء (Chemical Constituents)
یہ وہ بنیادی مرکبات ہیں جو تیل کی ساخت، ذائقہ، گاڑھا پن اور کیمیائی خصوصیات طے کرتے ہیں۔
ریسینولیک ایسڈ (Ricinoleic acid) — کل تیل کا 85 تا 90 فیصد حصہ۔ اولیک ایسڈ (Oleic acid)
لینولیک ایسڈ (Linoleic acid) اسٹیئرک ایسڈ (Stearic acid) پالمیٹک ایسڈ (Palmitic acid)
ڈائی ہائیڈروکسی اسٹیئرک ایسڈ (Dihydroxystearic acid) ٹرائی گلیسرائیڈز (Triglycerides)
فاسفولیپڈز (Phospholipids)
2. حیاتیاتی اجزاء (Biological Components)
یہ وہ مرکبات ہیں جو خلیاتی سطح پر جسم میں غذائی و فعلیاتی کردار ادا کرتے ہیں۔
فائیٹوسٹرولز (Phytosterols) — نباتاتی کولیسٹرول، دل کی صحت کے لیے مفید۔
ٹوکوفرولز (Tocopherols) — وٹامن “ہ” اجزاء، اینٹی آکسیڈنٹ حیثیت رکھتے ہیں۔
موم نما اجزاء (Waxes) — جلد کو نمی اور حفاظتی تہہ فراہم کرتے ہیں۔
فاسفولیپڈز (Phospholipids) — خلیات کی جھلیوں کو مضبوط اور مستحکم بناتے ہیں۔
3. بائیو ایکٹو اجزاء (Bioactive Compounds)
یہ وہ فعال مرکبات ہیں جو جسم پر مخصوص دوائی یا فعلیاتی اثرات ڈالتے ہیں۔
ریسینولیک ایسڈ (Ricinoleic acid) — اینٹی انفلیمیٹری، اینٹی بیکٹیریل اور جلاب آور اثرات۔
لینولیک ایسڈ (Linoleic acid) — جلدی سوزش کم کرتا ہے، خلیات کی مرمت میں مددگار۔
فائیٹوسٹرولز (Phytosterols) — سوزش کم کرتے اور مدافعتی نظام کو متوازن رکھتے ہیں۔
ٹوکوفرولز (Tocopherols) — خلیاتی تحفظ کے لیے اینٹی آکسیڈنٹ کردار ادا کرتے ہیں۔
ٹیرپینز (Terpenes) — خوشبو دار اور اینٹی بیکٹیریل اثرات رکھنے والے مرکبات۔

اثرات:
روغن ارنڈ اعصاب میں تحریک، غدد میں تحلیل اور عضلات میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ خون میں رطوبات صالح کا اجافہ کرتا ہے۔ ملین، مسہل، ملطف، مولد شیر، قے آور ، دافع سوزش غدد، مخرج کرم شکم اثرات رکھتا ہے۔
خواص و فوائد:
روغن ارنڈ ہر عمر کے لیے لوگوں کے لیے بے ضرر قبض کشا دوا ہے، بچوں کو بھی استعمال کرایا جاتا ہے۔ جن نوزائید بچوں کو برابر وزن شہد میں ملا کر پلایا جائے ان کو قبض بھی نہیں ہوتی اور پھوڑے پھنسیوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ آنتوں کے زخم اور سوزش کے لیے بہترین چیز ہے۔ آنتوں میں مروڑ اور درد کو رفع کرتا ہے۔ اس کی بو اچھی نہیں ہوتی اس لیے کچھ لوگوں کو قے بھی لاتا ہے۔روغن ارنڈ پیچش کے لیے بھی بہت مفید ہے۔
عورت کا رحم غدی جسم ہے، چونکہ روغن ارنڈ غدد میں تحلیل پیدا کرتا ہے، اس لیے اگر وضع حمل میں رکاوٹ ہو اور حاملہ عورت کو قبض ہو تو یہ قبض بھی کھولتا ہے اور آسانی سے وضع حمل کراتا ہے۔عورتوں کے پستانوں پر اس کی مالش کرنے سے دودھ بڑھا دیتا ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات:
1۔ قبض کے علاج میں
ارنڈ کا تیل ایک مؤثر اینٹی کانسٹی پینٹ (قبض دور کرنے والا) تیل سمجھا جاتا ہے۔ اس میں موجود ریسینولیک ایسڈ آنتوں کے نرم عضلات کو تحریک دے کر فضلہ خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن اسے بار بار استعمال کرنا آنتوں کی قدرتی حرکت کو متاثر کر سکتا ہے، اس لیے صرف وقتی استعمال کے طور پر تجویز کیا جاتا ہے۔
2۔ ولادت کی تحریک میں
کچھ طبی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ارنڈ کے تیل کے استعمال سے بعض حاملہ خواتین میں زچگی کے عمل کی شروعات دیکھی گئی، تاہم یہ نتائج حتمی نہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کا استعمال صرف طبی مشورے اور نگرانی میں ہونا چاہیے کیونکہ ہر جسم کا ردعمل مختلف ہوتا ہے۔
3۔ جلد اور زخموں کی شفا میں
ارنڈ کا تیل جلد کے لیے بہترین موئسچرائزر مانا جاتا ہے۔ اس میں موجود ریسینولیک ایسڈ اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات رکھتا ہے جو سوزش کم کرنے، زخم کے اردگرد خلیات کو نمی دینے اور جراثیم کے خلاف ہلکی حفاظتی تہہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔ یہی خصوصیات اسے لپ بام، کریموں اور مرہموں میں عام بناتی ہیں۔
4۔ وائرس اور جراثیم کے خلاف اثرات
ارنڈ کے پودے سے حاصل شدہ مرکبات میں مختلف اینٹی وائرل، اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل اثرات دیکھے گئے ہیں۔ یہ مرکبات لیبارٹری تجربات میں مخصوص وائرسز اور جراثیم کے خلاف مؤثر پائے گئے، مگر انسانی جسم میں ان کے اثرات پر مزید تحقیق جاری ہے۔
5۔ دیگر صنعتی و کاسمیٹک فوائد
ارنڈ کے تیل کی کیمیائی ساخت اسے نہ صرف طبی بلکہ صنعتی لحاظ سے بھی اہم بناتی ہے۔ یہ تیل صابن، لوشن، پلاسٹک، پینٹ اور بالوں کی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے اینٹی آکسیڈنٹ اثرات جلد اور بالوں کے تحفظ میں کردار ادا کرتے ہیں۔
حوالہ: این آئی ایچ۔

مقدار خوراک:
بچوں کے لیے پانچ گرام۔ بالغ دس سے بیس گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.



Leave a Reply