
رانگ / قلعی
نام :
عربی میں رصاص ابیض۔ فارسی میں ارزیر۔ بنگالی میں رانگہ۔ اردو میں قلعی۔ ہندی میں वंग، रांगा کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Tin
Scientific name: Stannum
Family: Carbon
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
| مولد رطوبات، مغلظ منی، مقوی و مفرح عضلات | ہند و پاک | ترسرد درجہ سوم | اعصابی عضلاتی | کشتہ مغلظ منی |

تعارف:
قلعی کا اصل نام رانگ ہی ہے، کیونکہ جس کان سے رانگ حاصل کی جاتی ہے اسے قلعی کہتے ہیں، اسی نسبت سے رانگ کو بھی قلعی کہہ دیا جاتا ہے۔
ٹِن (Tin) یعنی رانگ ایک چمکدار، نرم، اور سفید دھات ہے جو نسبتاً ہلکی اور آسانی سے پگھلنے والی ہوتی ہے۔ یہ دھات عموماً ٹِن اسٹون (Cassiterite – SnO₂) کے معدنی روپ میں زمین سے حاصل کی جاتی ہے۔ صدیوں سے یہ دھات برتنوں، مہر بند ڈبوں، اور مختلف دھاتوں کے ملاپ (alloy) میں استعمال ہوتی رہی ہے، جیسے کانسی (Bronze) جو ٹِن اور تانبے کے امتزاج سے بنتی ہے۔

اس کی عنصری علامت: Sn ہے، ایٹمی عدد: 50۔ ایٹمی وزن: 118.71۔ عنصری درجہ: دھات (Metal)۔ گروپ: 14 (کاربن گروپ)۔ درجہ حرارت پگھلاؤ: تقریباً 231.9°C۔ درجہ حرارت ابال: تقریباً 2602°C ہے۔

رانگ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اسے زنگ نہیں لگتا، اس لیے جن چیزوں کو زنگ لگتا ہے، یا جو برتن وغیرہ پانی لگنے سے اپنے اجزا چھوڑتے ہیں تو ان پر رانگ کی ایک باریک تہہ چڑھائی جاتی ہے، جسے عرف عام میں قلعی کرنا کہتے ہیں۔

ٹِن (Stannum/رانگ / قلعی) وہی دھات ہے جو الیکٹرانکس کے آلات میں ٹانکا لگانے (Soldering) کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یعنی کاویہ(Soldering iron) کے ذریعہ موبائل، اور دیگر آلات میں جو ٹانکا لگایا جاتا ہے،اور سلور کلر میں جو تار استعمال ہوتی ہے وہ یہی ہے۔روایتی طور پر Solder کا تناسب یہ ہوتا ہے:
ٹِن (Sn): 60٪ اور سیسہ (Pb): 40٪۔ اسے “60/40 solder” کہا جاتا ہے۔ یہ مرکب آسانی سے پگھل جاتا ہے (تقریباً 180–190°C) اور دھاتوں کو مضبوطی سے جوڑ دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رال
یہ بھی پڑھیں: راسن
یہ بھی پڑھیں: راب

کیمیاوی و غذائی اجزا:
ٹن کے اہم کیمیائی مرکبات درج ذیل ہیں:
ٹن آکسائیڈ: (SnO، SnO₂)
یہ ٹن کا آکسیجن کے ساتھ مرکب ہے جو سفید یا بھورے رنگ کے پاؤڈر کی شکل میں پایا جاتا ہے۔ یہ حرارت میں پائیدار اور پانی میں غیر محلول ہوتا ہے۔ عموماً شیشے اور سیرامک کی صنعت میں چمک پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹن کلورائیڈ: (SnCl₂، SnCl₄)
یہ مرکبات ٹن اور کلورین کے امتزاج سے بنتے ہیں۔ یہ شفاف یا بے رنگ محلول بناتے ہیں جو پانی میں تحلیل پذیر ہوتے ہیں۔ انہیں دھاتوں کی صفائی، ریڈکشن ایجنٹ، اور الیکٹروپلٹنگ میں استعمال کیا جاتا ہے۔
آرگینو ٹن مرکبات: (جیسے ٹرائبیوٹائل ٹن، ٹرائی میتھائل ٹن وغیرہ)
یہ مصنوعی مرکبات ہیں جن میں ٹن کاربن اور نامیاتی گروہوں سے بندھا ہوتا ہے۔ ان کا استعمال پلاسٹک کی تیاری، کیمیکل اسٹیبلائزر، جراثیم کش مادّے، اور سمندری رنگوں میں کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ مرکبات حیاتیاتی طور پر زہریلے اور ماحول کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں۔
رانگ میں غذائی ، یا حیاتیاتی اجزا نہیں ہوتے۔

اثرات:
رانگ اعصاب میں تحریک، عضلات میں تقویت اور غدد میں تسکین پیدا کرتی ہے۔ مولد رطوبات، مغلظ منی، مقوی و مفرح عضلات اثرات رکھتی ہے۔
خواص و فوائد:
رانگ اعصابی محرک ہونے کی وجہ سے سوزاک، تقطیر بول، تنگی بول کے امراض میں بہت مفید ہے۔ جنسی امراض میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ غدی تحریک کی وجہ سے جب منی کا قوام پتلا ہو گیا ہو تو امساک کی قوت ختم ہو جاتی ہے، جسے عرف عام میں سرعت انزال کہا جاتا ہے، اس کے علاج کے لیے کشتہ قلعی استعمال کرایا جاتا ہے۔ عسرالطمث، اور سیلان الرحم صفراوی کے لیے مناسب بدرقہ کے ساتھ بہترین دوا ہے۔ انتہائی تر سرد ہوتی ہے اس لیے بلغم، ریشہ اور پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

جدید سائنسی تحقیقات:
اگرچہ ٹِن ایک مائیکرو منرل (trace mineral) ہے اور انسانی جسم میں اس کی مقدار نہایت کم ہوتی ہے، مگر کچھ تحقیقات کے مطابق یہ درج ذیل افعال میں معمولی کردار رکھتا ہے:
اعصابی نظام کی کارکردگی:
کچھ ماہرین کے مطابق ٹِن اعصابی نظام کے سگنلز کو متوازن رکھنے میں معمولی کردار ادا کرتا ہے۔
جسمانی نشوونما:
جانوروں پر تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ ٹِن کی کمی سے بڑھوتری میں کمی آ سکتی ہے۔
ہارمونی توازن:
چند پرانی تحقیقات کے مطابق یہ بعض ہارمونی سرگرمیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایڈرینل گلینڈ کے فعل پر۔
دانتوں اور ہڈیوں کی صحت:
ٹِن فلورائیڈ (Stannous fluoride) عام طور پر ٹوتھ پیسٹ میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ دانتوں کی بیرونی تہہ کو مضبوط بنایا جا سکے۔
خوراک میں موجودگی:
ٹِن قدرتی طور پر درج ذیل ذرائع میں قلیل مقدار میں پایا جا سکتا ہے: اناج اور دالیں، سبز پتوں والی سبزیاں، ڈبہ بند غذائیں (جہاں ٹِن پیکنگ کے دوران معمولی مقدار میں شامل ہو جاتا ہے)
اضافی یا زہریلا اثر:
زیادہ مقدار میں ٹِن جسم کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر ڈبہ بند خوراک میں ٹِن کا ارتکاز زیادہ ہو۔ اس سے
معدے کی جلن، قے، متلی، جگر یا گردوں کے افعال میں خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ جدید تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ٹِن (قلعی) ماں کے خون سے بچے تک منتقل ہو سکتا ہے اور اس کی زیادہ مقدار پیدائشی دل کی بیماریوں کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھا دیتی ہے۔لہٰذا حمل کے دوران بھاری دھاتوں، خاص طور پر ٹِن کی زیادتی سے بچنا ضروری ہے۔
صنعتی استعمالات:
اسٹیل یا آئرن کو زنگ سے بچانے کے لیے ٹِن چڑھایا جاتا ہے (Tin plating)۔ کانسی، سولڈر (Solder) اور دیگر دھاتی امتزاجات میں بطور جزو۔ دوا سازی میں ٹِن کے بعض مرکبات، جیسے Stannous fluoride، دانتوں کی حفاظت کے لیے۔قدیم طب یونانی میں Stannum کو قلعی کہا جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO)، امریکی قومی ادارہ صحت (NIH) اور یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی (EFSA) کے مطابق:
“Tin is not an essential trace element for humans, and no biological function of tin in human metabolism has been confirmed.”
(WHO, Environmental Health Criteria 17: Tin and Organotin Compounds, Geneva, 1980; NIH Office of Dietary Supplements; EFSA, 2005)
یعنی ٹن انسانوں کے لیے ایک ضروری ٹریس عنصر نہیں ہے، اور انسانی میٹابولزم میں ٹن کے کسی حیاتیاتی فعل کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
مقدار خوراک:
بصورت کشتہ ایک رتی
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.


Leave a Reply