Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. رانگ / قلعی
رانگ / قلعی

رانگ / قلعی

  • November 1, 2025
  • 0 Likes
  • 132 Views
  • 0 Comments

رانگ / قلعی

نام :

عربی میں رصاص ابیض۔ فارسی میں ارزیر۔ بنگالی میں رانگہ۔ اردو میں قلعی۔ ہندی میں वंग، रांगा کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Tin

Scientific name: Stannum

Family: Carbon

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی: 
مزاج  طب پاکستانی: 
نفع خاص:
مولد رطوبات، مغلظ منی، مقوی و مفرح عضلاتہند و پاکترسرد درجہ سوماعصابی عضلاتیکشتہ مغلظ منی

دھات رانگ قلعی Tin Stannum वंग، रांगा

تعارف:

قلعی کا اصل نام رانگ ہی ہے، کیونکہ جس کان سے رانگ حاصل کی جاتی ہے اسے قلعی کہتے ہیں، اسی نسبت سے رانگ کو بھی قلعی کہہ دیا جاتا ہے۔

 ٹِن (Tin)  یعنی رانگ ایک چمکدار، نرم، اور سفید دھات ہے جو نسبتاً ہلکی اور آسانی سے پگھلنے والی ہوتی ہے۔ یہ دھات عموماً ٹِن اسٹون (Cassiterite – SnO₂) کے معدنی روپ میں زمین سے حاصل کی جاتی ہے۔ صدیوں سے یہ دھات برتنوں، مہر بند ڈبوں، اور مختلف دھاتوں کے ملاپ (alloy) میں استعمال ہوتی رہی ہے، جیسے کانسی (Bronze) جو ٹِن اور تانبے کے امتزاج سے بنتی ہے۔

رانگ قلعی Tin Stannum वंग، रांगा

اس کی عنصری علامت: Sn ہے، ایٹمی عدد: 50۔ ایٹمی وزن: 118.71۔ عنصری درجہ: دھات (Metal)۔ گروپ: 14 (کاربن گروپ)۔ درجہ حرارت پگھلاؤ: تقریباً 231.9°C۔ درجہ حرارت ابال: تقریباً 2602°C ہے۔

برتن قلعی Tin Stannum वंग، रांगा

رانگ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اسے زنگ نہیں لگتا، اس لیے جن چیزوں کو زنگ لگتا ہے، یا جو برتن وغیرہ پانی لگنے سے اپنے اجزا چھوڑتے ہیں تو ان پر رانگ کی ایک باریک تہہ چڑھائی جاتی ہے، جسے عرف عام میں قلعی کرنا کہتے ہیں۔

رانگ قلعی Tin Stannum वंग، रांगा
کاویہ ٹانکا رانگ قلعی Tin Stannum वंग، रांगा

ٹِن (Stannum/رانگ / قلعی) وہی دھات ہے جو الیکٹرانکس کے آلات میں ٹانکا لگانے (Soldering) کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یعنی کاویہ(Soldering iron) کے ذریعہ موبائل، اور دیگر آلات میں جو ٹانکا لگایا جاتا ہے،اور سلور کلر میں جو تار استعمال ہوتی ہے وہ یہی ہے۔روایتی طور پر Solder کا تناسب یہ ہوتا ہے:

ٹِن (Sn): 60٪ اور سیسہ (Pb): 40٪۔ اسے “60/40 solder” کہا جاتا ہے۔ یہ مرکب آسانی سے پگھل جاتا ہے (تقریباً 180–190°C) اور دھاتوں کو مضبوطی سے جوڑ دیتا ہے۔

رانگ قلعی Tin Stannum वंग، रांगा
رانگ قلعی Tin Stannum वंग، रांगा

یہ بھی پڑھیں: رال

یہ بھی پڑھیں: راسن

یہ بھی پڑھیں: راب

SONY DSC

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

ٹن کے اہم کیمیائی مرکبات درج ذیل ہیں:

ٹن آکسائیڈ: (SnO، SnO₂)

یہ ٹن کا آکسیجن کے ساتھ مرکب ہے جو سفید یا بھورے رنگ کے پاؤڈر کی شکل میں پایا جاتا ہے۔ یہ حرارت میں پائیدار اور پانی میں غیر محلول ہوتا ہے۔ عموماً شیشے اور سیرامک کی صنعت میں چمک پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ٹن کلورائیڈ: (SnCl₂، SnCl₄)

یہ مرکبات ٹن اور کلورین کے امتزاج سے بنتے ہیں۔ یہ شفاف یا بے رنگ محلول بناتے ہیں جو پانی میں تحلیل پذیر ہوتے ہیں۔ انہیں دھاتوں کی صفائی، ریڈکشن ایجنٹ، اور الیکٹروپلٹنگ میں استعمال کیا جاتا ہے۔

آرگینو ٹن مرکبات: (جیسے ٹرائبیوٹائل ٹن، ٹرائی میتھائل ٹن وغیرہ)

یہ مصنوعی مرکبات ہیں جن میں ٹن کاربن اور نامیاتی گروہوں سے بندھا ہوتا ہے۔ ان کا استعمال پلاسٹک کی تیاری، کیمیکل اسٹیبلائزر، جراثیم کش مادّے، اور سمندری رنگوں میں کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ مرکبات حیاتیاتی طور پر زہریلے اور ماحول کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں۔

رانگ میں غذائی ، یا حیاتیاتی اجزا نہیں ہوتے۔

کشتہ رانگ قلعی Tin Stannum वंग، रांगा

اثرات:

رانگ اعصاب میں تحریک، عضلات میں تقویت اور غدد میں تسکین پیدا کرتی ہے۔ مولد رطوبات، مغلظ منی، مقوی و مفرح عضلات اثرات رکھتی ہے۔

خواص و فوائد:

رانگ اعصابی محرک ہونے کی وجہ سے سوزاک، تقطیر بول، تنگی بول کے امراض میں بہت مفید ہے۔ جنسی امراض میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ غدی تحریک کی وجہ سے جب منی کا قوام پتلا ہو گیا ہو تو امساک کی قوت ختم ہو جاتی ہے، جسے عرف عام میں سرعت انزال کہا جاتا ہے، اس کے علاج کے لیے کشتہ قلعی استعمال کرایا جاتا ہے۔ عسرالطمث، اور سیلان الرحم صفراوی کے لیے مناسب بدرقہ کے ساتھ بہترین دوا ہے۔ انتہائی تر سرد ہوتی ہے اس لیے بلغم، ریشہ اور پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

پاوڈر رانگ قلعی Tin Stannum वंग، रांगा

جدید سائنسی تحقیقات:

اگرچہ ٹِن ایک مائیکرو منرل (trace mineral) ہے اور انسانی جسم میں اس کی مقدار نہایت کم ہوتی ہے، مگر کچھ تحقیقات کے مطابق یہ درج ذیل افعال میں معمولی کردار رکھتا ہے:

اعصابی نظام کی کارکردگی:

کچھ ماہرین کے مطابق ٹِن اعصابی نظام کے سگنلز کو متوازن رکھنے میں معمولی کردار ادا کرتا ہے۔

جسمانی نشوونما:

جانوروں پر تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ ٹِن کی کمی سے بڑھوتری میں کمی آ سکتی ہے۔

ہارمونی توازن:

چند پرانی تحقیقات کے مطابق یہ بعض ہارمونی سرگرمیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایڈرینل گلینڈ کے فعل پر۔

دانتوں اور ہڈیوں کی صحت:

ٹِن فلورائیڈ (Stannous fluoride) عام طور پر ٹوتھ پیسٹ میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ دانتوں کی بیرونی تہہ کو مضبوط بنایا جا سکے۔

خوراک میں موجودگی:

ٹِن قدرتی طور پر درج ذیل ذرائع میں قلیل مقدار میں پایا جا سکتا ہے: اناج اور دالیں، سبز پتوں والی سبزیاں، ڈبہ بند غذائیں (جہاں ٹِن پیکنگ کے دوران معمولی مقدار میں شامل ہو جاتا ہے)

اضافی یا زہریلا اثر:

زیادہ مقدار میں ٹِن جسم کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر ڈبہ بند خوراک میں ٹِن کا ارتکاز زیادہ ہو۔ اس سے

معدے کی جلن،  قے، متلی، جگر یا گردوں کے افعال میں خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ جدید تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ٹِن (قلعی) ماں کے خون سے بچے تک منتقل ہو سکتا ہے اور اس کی زیادہ مقدار پیدائشی دل کی بیماریوں کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھا دیتی ہے۔لہٰذا حمل کے دوران بھاری دھاتوں، خاص طور پر ٹِن کی زیادتی سے بچنا ضروری ہے۔

صنعتی استعمالات:

اسٹیل یا آئرن کو زنگ سے بچانے کے لیے ٹِن چڑھایا جاتا ہے (Tin plating)۔ کانسی، سولڈر (Solder) اور دیگر دھاتی امتزاجات میں بطور جزو۔ دوا سازی میں ٹِن کے بعض مرکبات، جیسے Stannous fluoride، دانتوں کی حفاظت کے لیے۔قدیم طب یونانی میں  Stannum کو قلعی کہا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO)، امریکی قومی ادارہ صحت (NIH) اور یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی (EFSA) کے مطابق:

Tin is not an essential trace element for humans, and no biological function of tin in human metabolism has been confirmed.”

(WHO, Environmental Health Criteria 17: Tin and Organotin Compounds, Geneva, 1980; NIH Office of Dietary Supplements; EFSA, 2005)

یعنی ٹن انسانوں کے لیے ایک ضروری ٹریس عنصر نہیں ہے، اور انسانی میٹابولزم میں ٹن کے کسی حیاتیاتی فعل کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

مقدار خوراک:

بصورت کشتہ ایک رتی

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading