Emergency Help! +92 347 0005578
Advanced
Search
  1. Home
  2. دودھ گھوڑی
دودھ گھوڑی

دودھ گھوڑی

  • October 18, 2025
  • 0 Likes
  • 21 Views
  • 0 Comments

دودھ گھوڑی

نام :

عربی میں لبن الفرس۔ فارسی میں شیر مادی اسب۔ اور ہندی میں کہتے ہیں۔

Hakeem Syed Abdulwahab Shah Sherazi

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

نام انگلش:

Name: Mare’s Milk

Scientific name: Equus ferus caballus

Family: Equidae

تاثیری نام:
مقام پیدائش:
مزاج  طب یونانی:
مزاج  طب پاکستانی:
نفع خاص:
مسمن بدن، مدر بول،ملطف، ملین، مولد صالح بلغم ، مسکنہند و پاکستانترگرماعصابی غدیعضلاتی ،صفراوی امراض

دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध
دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध

تعارف:

گھوڑی کا دودھ رنگت میں سفید، ذائقے میں ہلکا میٹھا اور ساخت میں پتلا ہوتا ہے۔ اس میں گائے یا بھینس کے دودھ کی طرح گاڑھا پن اور کریمی ساخت نہیں پائی جاتی بلکہ زیادہ تر انسانی دودھ سے مشابہ ہوتا ہے۔ اس میں لیکٹوز کی مقدار زیادہ جبکہ چکنائی کی مقدار کم ہوتی ہے۔ تازہ دودھ میں ہلکی سی میٹھی خوشبو محسوس ہوتی ہے۔ اسے وسطی ایشیا اور روس میں خصوصی طور پر پیا جاتا ہے اور بعض مقامات پر اسے خمیر کرکے “کومس” (Kumis) نامی مشروب بھی بنایا جاتا ہے۔

شرعی نقطہ نظر

گھوڑا حلال جانور ہے لیکن اس کا گوشت کھانا فقہاء نے مکروہ  کہا ہے۔چنانچہ بنوری ٹاون کے ایک فتوی میں تحریر ہے:

 گھوڑی حلال جانور ہے، اس کے گوشت سے کھانے سے ممانعت اس وجہ سے ہے کہ  یہ آلۂ جہاد ہے، اگر لوگ اس کو ذبح کر کے کھانا شروع کردیں گے تو آلۂ جہاد میں قلّت آئےگی، جب کہ دودھ کے استعمال کرنے سےآلۂ جہاد میں قلّت نہیں آئے گی، اس لیے اس کا دودھ پینا جائز ہے۔ جبکہ گدھا حرام جانور ہے اس لیے گدھی کا دودھ بھی حرام ہے۔

خلاصہ یہ کہ گھوڑی کا دودھ پیا جاسکتا ہے، لیکن برصغیر خصوصا پاکستان ہندوستان وغیرہ میں اس کا رواج نہیں ہے، ترکی، روس وغیرہ میں لوگ گھوڑے کا گوشت بھی کھاتے ہیں اور دودھ، دہی، مکھن وغیرہ بھی استعمال کرتے ہیں۔ گھوڑی کا دودھ وسطی ایشیا کے ترک قوموں کی ایک پرانی روایت ہے۔ وہاں صدیوں سے اسے نہ صرف پیا جاتا رہا ہے بلکہ اسے خمیر کرکے کومِس (Kumis) اور ساؤمال (Saumal) جیسے مشروبات بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ روس، منگولیا اور قازقستان میں اسے ہاضمے اور دل کی بیماریوں کے علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध

یہ بھی پڑھیں: دودھ گائے

یہ بھی پڑھیں: دودھ عورت

یہ بھی پڑھیں: دودھ بھینس

کیمیاوی و غذائی  اجزا:

گھوڑی کے دودھ کی ترکیب پر جینیاتی، جسمانی، غذائی اور ماحولیاتی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔ سائنسی تحقیقات میں اسے انسانی دودھ سے کافی قریب قرار دیا گیا ہے۔

پروٹین: انسانی دودھ سے زیادہ لیکن گائے کے دودھ سے کم۔

کیسین: مقدار انسانی اور گائے کے دودھ کے درمیان۔

چکنائی: گائے اور انسانی دودھ سے کم، لیکن ڈائی گلیسرائیڈز اور ٹرائی گلیسرائیڈز کی تقسیم میں مشابہت پائی جاتی ہے۔

فیٹی ایسڈز: انسانی اور گھوڑی کے دودھ میں غیر سیر شدہ چکنائی (Unsaturated fatty acids) گائے کے دودھ کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

ہومز اور اسپیل مین (Holmes & Spelman) کے تجربات

پانی: 89.7 فیصد       پروٹین: 2.3 فیصد   

وٹامن سی (Ascorbic Acid): 89 ملی گرام فی لیٹر (گائے، بکری اور انسانی دودھ سے کہیں زیادہ)           فاسفورس: 63 ملی گرام فی لیٹر

پوٹاشیم: 64 ملی گرام فی لیٹر (گائے یا بکری کے دودھ سے تقریباً ایک تہائی)       میگنیشیم: 9 ملی گرام فی لیٹر           کیلشیم: 102 ملی گرام فی لیٹر

یہ مقدار انسانی دودھ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، لیکن گائے یا بکری کے دودھ سے کم۔

پروٹین اور امینو ایسڈز

کل پروٹین (Colostrum میں): 16.41           وے پروٹین: 13.46             کیسین: 2.95

امینو ایسڈز:

زیادہ مقدار میں سسٹین (Cysteine)، گلائسین (Glycine)، سیریں (Serine) اور گلٹامک ایسڈ (Glutamic acid)

اور کم مقدار میں میتھایونین (Methionine) پائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر امینو ایسڈز چرنے والے جانوروں (ruminants) جیسے ہیں، سوائے ارجینین (Arginine) اور تھریونین (Threonine) کے۔

گھوڑی، گائے اور انسانی دودھ کی ترکیب

جزوگھوڑی کا دودھگائے کا دودھانسانی دودھ
چربی (%)1.213.613.64
پروٹین (%)2.143.251.42
لیکٹوز (%)6.373.256.71
راکھ (%)0.420.760.22
توانائی (kcal/kg)480674677

دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध

یہ جدول صاف طور پر دکھاتا ہے کہ:

گھوڑی کے دودھ میں چربی اور توانائی سب سے کم ہے۔ گائے کے دودھ میں پروٹین سب سے زیادہ ہے۔ انسانی اور گھوڑی کے دودھ میں لیکٹوز زیادہ ہے، اسی لیے یہ دونوں ذائقے میں میٹھے اور ہلکے ہاضمے والے ہیں۔

گھوڑی، گائے اور انسانی دودھ میں امینو ایسڈز کی مقدار (گرام فی 100 گرام دودھ)

امینو ایسڈ (Amino Acid)گھوڑی کا دودھگائے کا دودھانسانی دودھ
ضروری امینو ایسڈز (Essential Amino Acids)
ہسٹڈین (His)0.4920.102.50
آئسولوسیین (Ile)0.4920.146.09
لوسیین (Leu)1.4440.2910.02
لائسین (Lys)1.4440.276.33
میتھایونین (Met)0.2130.062.94
فینیائل ایلنین (Phe)0.7380.164.48
تھریونین (Thr)1.1320.154.22
ٹرپٹوفین (Trp)0.2290.05
ویلین (Val)0.8530.165.17

غیر ضروری امینو ایسڈز (Non-Essential Amino Acids)

اسپارٹک ایسڈ (Asp)1.5430.269.85
سیریں (Ser)1.4440.163.60
گلٹامک ایسڈ (Glu)2.2810.77
پرولین (Pro)1.3460.32
گلائسین (Gly)0.5580.06
ایلینین (Ala)0.6730.105.03
سسٹین (Cys)0.1640.020.99
ٹائروسین (Tyr)0.7710.154.19
آر جینین (Arg)0.7060.113.91

دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध
دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध

خلاصہ مشاہدات

انسانی دودھ میں زیادہ تر امینو ایسڈز کی مقدار سب سے زیادہ ہے، خاص طور پر لوسیین، آئسولوسیین، اسپارٹک ایسڈ اور ویلین۔

گھوڑی کے دودھ میں کئی امینو ایسڈز (مثلاً لائسین، تھریونین، گلٹامک ایسڈ) گائے کے دودھ سے کہیں زیادہ ہیں، اس لیے یہ متوازن پروٹین کا اچھا ذریعہ ہے۔

گائے کے دودھ میں زیادہ تر امینو ایسڈز کم سطح پر ہیں، اسی لیے یہ بعض افراد کے لیے غذائی طور پر کم ہضم پذیر اور الرجی پیدا کرنے والا ثابت ہوتا ہے۔

گھوڑی، انسانی اور گائے کے دودھ میں وٹامنز کی مقدار

وٹامنگھوڑی کا دودھانسانی دودھگائے کا دودھ
وٹامن A (mg/l)0.4030.4550.435–0.799
وٹامن B1 (μg/l)20–4014–1728–90
وٹامن B2 (μg/l)10–3720–60115–202
وٹامن B3 (μg/l)70–140147–17850–120
وٹامن B5 (μg/l)277–300184–270260–490
وٹامن B6 (μg/l)3011–1430–70
وٹامن B9 (μg/l)0.135.2–161–18
وٹامن B12 (μg/l)0.30.03–0.050.11
وٹامن C (μg/l)1280–81003500–10000300–2300
وٹامن D3 (μg/l)4.930.03–0.122.31–15.39
وٹامن E (mg/l)1.135.091.05–1.95
وٹامن K2 (μg/l)17.931.84.81–17

دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध
دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध

وٹامن A: تینوں دودھ میں تقریباً یکساں مقدار ہے۔

وٹامن B کمپلیکس:    گھوڑی کے دودھ میں B1 زیادہ ہے لیکن B2 کم۔ انسانی دودھ میں B9 (فولک ایسڈ) زیادہ ہے۔ گائے کے دودھ میں B2 (ریبوفلاوین) سب سے زیادہ ہے۔ وٹامن C: گھوڑی اور انسانی دودھ میں بہت زیادہ ہے، گائے کے دودھ میں کم۔ وٹامن D3: گائے اور گھوڑی کے دودھ میں نمایاں، انسانی دودھ میں بہت کم۔ وٹامن E: انسانی دودھ میں سب سے زیادہ۔ وٹامن K2: گھوڑی کے دودھ میں سب سے زیادہ، پھر گائے، جبکہ انسانی دودھ میں سب سے کم۔

گھوڑی، انسانی اور گائے کے دودھ میں معدنیات کی مقدار

منرلگھوڑی کا دودھانسانی دودھگائے کا دودھ
کیلشیم (Ca²)50–13528–34112–123
فاسفورس (P)20–12114–4359–119
پوٹاشیم (K)25–8753–62106–163
سوڈیم (Na)8–8510–1858

دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध

کیلشیم (Ca²⁺): گائے کے دودھ میں سب سے زیادہ (112–123 mg/100ml)، انسانی دودھ میں سب سے کم، جبکہ گھوڑی درمیانی مقدار رکھتی ہے۔

فاسفورس (P⁺): گائے اور گھوڑی کا دودھ فاسفورس میں قریب قریب ہیں، انسانی دودھ میں نمایاں طور پر کم۔

پوٹاشیم (K⁺): گائے کے دودھ میں سب سے زیادہ (106–163 mg/100ml)، انسانی دودھ درمیانے درجے پر، جبکہ گھوڑی کے دودھ میں کم۔

سوڈیم (Na⁺): گھوڑی کے دودھ میں بڑی حد تک تغیر (8–85 mg/100ml)، انسانی دودھ میں سب سے کم، گائے میں معتدل مقدار۔

حوالہ: پی ایم سی۔ 

دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध
دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध

اثرات:

گھوڑی کا دودھ اعصاب میں تحریک، غدد میں تحلیل اور عضلات میں تسکین پیدا کرتا ہے۔  زود ہضم، مسمن بدن، مدر بول،ملطف، ملین، مولد صالح بلغم  اثرات کا حامل ہے۔

خواص و فوائد

گھوڑی کا دودھ  ایک نہایت قیمتی اور قدرتی غذا ہے جسے ماہرین گائے کے دودھ کے بہترین متبادل کے طور پر دیکھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو گائے کا دودھ ہضم نہیں ہوتا یا اس سے الرجی (Cow’s Milk Allergy – CMA) ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر بچوں میں یہ الرجی بہت عام ہے اور اسے امیونوگلوبلِن E (IgE) سے جُڑی ہوئی الرجی کہا جاتا ہے۔ ایسے افراد کے لیے گھوڑی کا دودھ ایک محفوظ اور مفید متبادل ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس کی غذائی خصوصیات انسانی دودھ سے زیادہ مشابہ ہیں۔

گھوڑی کا دودھ تپ دق، پیٹ کے السر اور یہاں تک کہ دائمی ہیپاٹائٹس کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ لیکٹوز اور کم چکنائی کی وجہ سے انسانی دودھ سے مشابہ ہے، اس لیے بچوں اور کمزور معدے والے افراد کے لیے ہلکا اور آسانی سے ہضم ہوتا ہے۔

دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध
دودھ گھوڑی Horse Mare’s Milk घोड़ी का दूध

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد

طبی فوائد (روایتی و سائنسی)

امینو ایسڈز خوراک کے بنیادی اجزا ہیں جو پروٹین کی تیاری کے لیے جسم کو ضروری “بلڈنگ بلاکس” فراہم کرتے ہیں۔ سائنس کے مطابق تقریباً 300 اقسام کے امینو ایسڈز خلیات اور ٹشوز میں پائے جاتے ہیں، لیکن صرف 20 امینو ایسڈز وہ ہیں جو پروٹین بنانے کے بنیادی ذرات (Monomers) کا کام کرتے ہیں۔ گھوڑی کا دودھ غذائی اعتبار سے گائے کے دودھ سے بہتر مانا جاتا ہے کیونکہ اس میں وے پروٹین (Whey Protein) کی مقدار زیادہ ہے، اس میں ضروری (Essential) امینو ایسڈز کی شرح زیادہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ گھوڑی کا دودھ انسانی صحت کے لیے زیادہ موزوں اور متوازن پروٹین کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو گائے کے دودھ کو ہضم نہیں کر پاتے یا اس سے الرجی رکھتے ہیں۔

گھوڑی کے دودھ کے فوائد

مدافعتی نظام کی مضبوطی: اس میں امیونوگلوبلینز اور اینٹی مائیکروبیل پیپٹائیڈز پائے جاتے ہیں جو انفیکشن سے بچانے میں مددگار ہیں۔

الرجی میں مفید: گائے کے دودھ سے الرجی رکھنے والے بعض افراد کے لیے متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔

اینٹی آکسیڈنٹ اثرات: وٹامن سی اور دیگر اجزاء کی بدولت جسم میں فری ریڈیکلز کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

قوتِ مدافعت اور توانائی: وسطی ایشیا میں اسے قوت بخش مشروب سمجھا جاتا ہے اور خاص طور پر کمزور و نحیف افراد کو پلایا جاتا ہے۔

جگر اور آنتوں کی صحت: بعض سائنسی مطالعات کے مطابق اس میں پروبایوٹک خصوصیات بھی موجود ہیں جو آنتوں کے جراثیم کو متوازن رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔

انسانی دودھ سے مشابہ ہونے کی وجہ سے اسے بچوں کے فارمولے میں استعمال کرنے پر تحقیق کی گئی ہے۔ لیکٹک ایسڈ بیکٹیریا کی افزائش کے لیے مفید ہے، جس سے یہ خمیر شدہ مشروب (کومس) کی شکل میں مزید غذائی و طبی فوائد دیتا ہے۔ کولیسٹرول کو متوازن رکھنے میں مددگار۔ جگر کی بیماریوں (ہیپاٹائٹس) میں اس کے مثبت اثرات پر تجربات ہوئے ہیں۔

نقصانات

لیکٹوز کی زیادتی: چونکہ اس میں لیکٹوز کی مقدار زیادہ ہے، اس لیے لیکٹوز انٹالرنس (Lactose Intolerance) کے مریضوں کو تکلیف ہوسکتی ہے۔ کم چکنائی: توانائی کے لحاظ سے بھینس یا گائے کے دودھ جتنا بھرپور نہیں، لہٰذا زیادہ کیلوریز کی ضرورت رکھنے والے افراد کے لیے ناکافی ہے۔ ذائقہ اور قبولیت: عام لوگوں کو یہ دودھ ذائقے میں کچھ مختلف اور پتلا محسوس ہوسکتا ہے، اس لیے ہر جگہ مقبول نہیں۔

مقدار خوراک:

ایک پاو سے آدھا کلو

Important Note

اعلان دستبرداری
اس مضمون کے مندرجات کا مقصد عام صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے ، لہذا اسے آپ کی مخصوص حالت کے لیے مناسب طبی مشورے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اس مضمون کا مقصد جڑی بوٹیوں اور کھانوں کے بارے میں تحقیق پر مبنی سائنسی معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ آپ کو اس مضمون میں بیان کردہ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے یا اس مضمون کے مندرجات کی بنیاد پر علاج کے کسی پروٹوکول کو اپنانے سے پہلے ہمیشہ لائسنس یافتہ میڈیکل پریکٹیشنر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ہمیشہ لائسنس یافتہ، تجربہ کار ڈاکٹر اور حکیم سے علاج اور مشورہ لیں۔


Discover more from TabeebPedia

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from TabeebPedia

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading