دم الاخوین
نام :
عربی میں دم الاخوین۔ دم التنین۔ اردو میں بیجا سار گوند۔ فارسی میں خون سیاو شاں۔ بنگالی میں پت سل اور ہندی میں दम्मूल अखवाइन کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Drogoxis blood / Socotra dragon
Scientific name: Dracaena cinnabari
Family: Asparagaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مغلظ رطوبات، قابض، حابس الدم | یمن | خشک سرد درجہ سوم | عضلاتی اعصابی | بہنے والے خون کو جمانا |

تعارف:
دم الاخوین کا مطلب ہے دو بھائیوں کا خون۔ اس کا درخت یمن کے جزیرہ سُقطری (Socotra Island) میں پایا جاتا ہے اور اپنی انوکھی اور عجیب و غریب شکل کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس کا تنا مضبوط، موٹا اور شاخیں اوپر جا کر چھتری نما گنبد کی شکل اختیار کر لیتی ہیں، جیسے کوئی الٹا رکھا ہوا چھاتا ہو۔ چھال سے نکلنے والا سرخ رس خشک ہونے کے بعد خون کی مانند دکھائی دیتا ہے جسے “Dragon’s Blood” کہا جاتا ہے۔ اس کے پتے تلوار نما (لمبے اور نوکیلے) ہوتے ہیں جو شاخوں کے آخری حصے پر گچھوں کی شکل میں لگتے ہیں۔ درخت کا پھول سفید یا ہلکا سبز ہوتا ہے جبکہ پھل چھوٹے، گوشت دار اور گول سرخی مائل ہوتے ہیں۔
دم الاخوین صدیوں سے دواؤں، رنگ، وارنش اور مذہبی رسومات میں استعمال ہوتا آیا ہے۔ سب سے اہم جزو اس کی چھال سے حاصل ہونے والا سرخ رال (Dragon’s Blood Resin) ہے۔ قدیم طب میں اسے زخم روکنے، دافع جراثیم، مقوی قلب و اعصاب، اور عورتوں کے امراض میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ تجارتی طور پر یہ رال “دم الاخونین” کے نام سے مشہور ہے اور اسے بطور رنگ، خوشبو، الائچی لپیٹنے، وارنش اور کاسمیٹکس میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
دم الاخوین کے حوالے سے ایک افسانوی کہانی ہے کہ یہ درخت حضرت آدم علیہ السلام اور حوا کے بیٹوں قابیل اور ہابیل کی لڑائی سے منسوب ہے۔ اس کہانی میں بیان کیا جاتا ہے کہ انسانی خون کا پہلا قطرہ اس وقت گرا جب ہابیل اور قابیل کی آپس میں لڑائی ہوئی۔ قابیل کے حملے میں ہابیل مارا گیا۔ ہابیل کا خون زمین پر گرا جس سے وہاں پرایک درخت اگا جس کے تنے میں خون موجود ہے۔ اس میں دونوں بھائیوں کا خون شامل ہے۔ (یہ کہانی مصدقہ اور معتبر نہیں ہے)۔

یہ بھی پڑھیں: درونج عقربی
یہ بھی پڑھیں: در منہ ترکی
یہ بھی پڑھیں: دار ہلد / سمبلو / رسونت

کیمیاوی و غذائی اجزا:
تحقیقات کے مطابق اس کے رال (Dragon’s Blood Resin) میں مختلف طبقات کے مرکبات پائے گئے ہیں:
1۔ فلیوونائڈز (Flavonoids)
ہائڈروکسی فلیوان (7-hydroxyflavan) ڈائی ہائڈروکسی فلیوون (7,4′-dihydroxyflavone)
آئسولیکوئریٹیجینن (isoliquiritigenin) لوریرن اے اور بی (loureirin A & B)
یہ مرکبات اینٹی آکسیڈینٹ، اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی کینسر خصوصیات رکھتے ہیں۔
2۔ بائی فلیوونائڈز (Biflavonoids)
سِنابارون (cinnabarone) سُقُطْرین-اول ڈیریویٹوز (socotrin-ol derivatives)
یہ مرکبات خون روکنے اور سرطان مخالف سرگرمیوں میں مؤثر پائے گئے۔
3۔ ٹرائی فلیوونائڈز و میٹاسیلوفینز (Triflavonoids & Metacyclophanes)
دَمالاچا وِن (damalachawin) ڈریکوفین (dracophane)
یہ خاص مرکبات ڈریگن بلڈ (Dragon’s Blood) کی منفرد پہچان ہیں۔
4۔ اسٹی رولز اور ٹرائٹرپینائڈز (Sterols & Terpenoids)
کولیسٹرول (cholesterol) لوپیول (lupeol) سائٹوسٹرول (sitosterol) اسٹیگماسٹرول (stigmasterol)
الفا پینین (α-pinene) لیمونین (limonene) گاما ہومیولین (γ-humulene)
یہ مرکبات جراثیم کش، قلب و اعصاب پر اثر انداز اور قوتِ مدافعت بڑھانے والے ہیں۔
حوالہ: پی ایم سی۔

اثرات:
عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور جگر و غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے۔ مغلظ رطوبات، قابض، حابس الدم، اثرات رکھتا ہے۔

خواص و فوائد
دم الاخوین جو دراصل سرخ گوند ہے مغلظ رطوبات ہونے کی وجہ سے اسہال، نزلہ و زکام، سلسل بول اور ذیابیطس کے لیے بے حد مفید ہے۔ یہ رطوبات کے جذب کی طاقت کو بڑھاتی ہے، اسی لیے ایسے پھوڑے پھنسیاں جن میں سے رطوبات بہہ رہی ہوں ان پر اس کا سفوف چھڑکنے سے آرام آجاتا ہے۔
اس کا مین فنکشن خون کو روکنا ہے، اسی لیے یہ استحاضہ، نکسیر، خونی بواسیر اور ان تمام صورتوں میں مفید ہے جن میں خون کا اخراج ہو رہا ہو۔

جدید سائنسی و تحقیقی فوائد
Dracaena cinnabari کا سرخ رال (دم الاخونین) طاقتور فلیوونائڈز، ٹرپینز، اور اسٹی رولز پر مشتمل ہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈینٹ، جراثیم کش، سوزش کم کرنے والے اور سرطان مخالف اثرات ثابت ہوئے ہیں۔ اگرچہ یہ طبِ قدیم و جدید دونوں میں اہم مقام رکھتا ہے، لیکن حاملہ خواتین اور زیادہ خوراک استعمال کرنے والوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
طبی اثرات (Pharmacological Effects)
- خون روکنے اور زخم مندمل کرنے والا – رال فوری طور پر خون روکنے اور زخم بھرنے میں مددگار ہے۔
- اینٹی ڈایابیٹک و اینٹی لپڈ – چوہوں پر تجربات میں شوگر اور کولیسٹرول کم کرنے والے اثرات ظاہر کیے۔
- اینٹی مائیکروبیل و اینٹی وائرل – coli, S. aureus اور فنگس پر مؤثر، حتیٰ کہ انفلوئنزا اور ہرپس وائرس کے خلاف بھی فعال۔
- اینٹی انفلامیٹری و درد کم کرنے والا – سوزش اور درد میں کمی کرتا ہے۔
- مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے والا – spleen (تلی) کے خلیات بڑھانے کے شواہد ملے۔
- اینٹی اسپاسموڈک – آنتوں، مثانے اور رحم کی کھچاؤ کو کم کرتا ہے۔
- قلبی اثرات – دل کے سکڑاؤ کو تیز کرتا ہے، لیکن بلڈ پریشر کم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
- اینٹی کینسر – منہ، چھاتی اور بڑی آنت کے سرطان پر تجربات میں کینسر کے خلیات کی افزائش کو روکا ۔
حوالہ: این آئی ایچ ۔

مقدار خوراک:
آدھا گرام سے ایک گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply