جڑی بوٹیوں کی ایکسپائری
یونانی طب صدیوں سے جڑی بوٹیوں اور پودوں پر انحصار کرتی آئی ہے اور اس کا بنیادی فلسفہ فطری اجزاء کے ذریعے جسمانی اور ذہنی بیماریوں کا علاج ہے۔ جڑی بوٹیوں اور پودوں کو مختلف شکلوں میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے جڑیں، پتیاں، تنوں، بیج اور چھال وغیرہ۔ ایک اہم سوال جو اکثر اٹھایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا ان جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کوئی معیاد یا ایکسپائری ہوتی ہے؟ اور کیا ان کے مختلف حصے، جیسے جڑیں، پتیاں اور تنے، ایک مخصوص مدت کے بعد اپنی افادیت کھو دیتے ہیں؟ اس مضمون میں ہم ان سوالات کا جائزہ لیں گے اور سائنسی، طبی اور آیورویدک حوالوں کے ذریعے ان کا جواب فراہم کریں گے۔
کیا جڑی بوٹیوں اور پودوں کی معیاد ہوتی ہے؟
عمومی طور پر، جڑی بوٹیوں اور پودوں کی ایکسپائری کا سوال بہت اہم ہے، خاص طور پر جب ان کا استعمال دوائیوں میں کیا جائے۔ ہر جڑی بوٹی یا پودا ایک قدرتی مرکب ہوتا ہے جس میں مختلف کیمیائی اجزاء پائے جاتے ہیں، اور یہ اجزاء وقت کے ساتھ تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اس تبدیلی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ جڑی بوٹیاں کس طرح ذخیرہ کی جا رہی ہیں، ان کی پروسیسنگ کیسے کی گئی ہے، اور ان کا کس ماحول میں رکھا گیا ہے۔
سائنسی جائزہ
سائنسی طور پر یہ ثابت کیا جا چکا ہے کہ جڑی بوٹیوں کی تازگی اور افادیت وقت کے ساتھ کم ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر جب ان کا ذخیرہ درست طریقے سے نہ کیا جائے۔ مختلف تحقیقی مطالعات کے مطابق، زیادہ تر جڑی بوٹیاں 1 سے 3 سال کے اندر اپنی طبی افادیت کھو دیتی ہیں، تاہم، یہ مدت جڑی بوٹی کی قسم اور اس کے استعمال پر منحصر ہے۔
جڑوں کی معیاد
جڑوں کا استعمال یونانی اور آیورویدک طب میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ جڑیں عام طور پر زمین میں محفوظ رہنے کے باعث دیگر حصوں کے مقابلے میں زیادہ دیرپا ہوتی ہیں۔ تاہم، جڑوں کی افادیت بھی وقت کے ساتھ ختم ہو سکتی ہے۔
طبی تحقیقات کے مطابق جڑوں کو خشک کر کے محفوظ کیا جائے تو یہ 2 سے 5 سال تک استعمال کے قابل رہتی ہیں۔
آیورویدک مطالعہ کے مطابق، جڑوں کو مناسب طریقے سے خشک کرنے کے بعد 3 سال تک بہترین نتائج مل سکتے ہیں۔
پتوں کی معیاد
پتیاں جڑی بوٹیوں کا وہ حصہ ہیں جو سب سے جلد خراب ہو سکتی ہیں۔ پتوں میں موجود اہم مرکبات جیسے وٹامنز اور منرلز وقت کے ساتھ تحلیل ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر ان کا ذخیرہ خراب ماحول میں کیا جائے۔
سائنسی تحقیق بتاتی ہے کہ پتیاں عام طور پر 6 ماہ سے 1 سال تک اپنی افادیت برقرار رکھتی ہیں۔
آیورویدک حوالہ جات کے مطابق، تازہ پتیاں دوائیوں میں بہترین نتائج دیتی ہیں، اور خشک پتوں کا اثر 1 سال کے بعد کم ہو جاتا ہے۔
تنوں کی معیاد
تنے جڑی بوٹیوں اور درختوں کے وہ حصے ہیں جو نسبتا زیادہ سخت ہوتے ہیں اور دیرپا ثابت ہو سکتے ہیں۔ تنوں میں موجود کیمیائی اجزاء عام طور پر محفوظ رہتے ہیں، لیکن زیادہ دیر تک ذخیرہ کرنے سے یہ بھی اپنی افادیت کھو سکتے ہیں۔
سائنسی مطالعات کے مطابق، تنوں کو خشک کرنے کے بعد 2 سے 4 سال تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔
آیورویدک علم کے مطابق، تنوں کا اثر 3 سال تک برقرار رہتا ہے، بشرطیکہ انہیں مناسب طریقے سے محفوظ کیا گیا ہو۔
ذخیرہ کرنے کے طریقے اور معیاد پر اثرات
جڑی بوٹیوں کی معیاد کو بڑھانے کے لیے ان کا صحیح طریقے سے ذخیرہ کرنا بہت ضروری ہے۔ نمی، حرارت اور روشنی وہ عوامل ہیں جو جڑی بوٹیوں کے کیمیائی اجزاء کو تیزی سے خراب کر سکتے ہیں۔ انہیں ہمیشہ خشک، ٹھنڈی اور اندھیری جگہ پر رکھنا چاہیے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق، جڑی بوٹیوں کو ہوا بند برتنوں میں ذخیرہ کرنا ان کی معیاد کو بڑھا سکتا ہے۔ طبی اصولوں کے مطابق، جڑی بوٹیوں کی معیاد بڑھانے کے لیے ان کو زیادہ سے زیادہ خشک اور حرارت سے دور رکھنا چاہیے۔
جڑی بوٹیوں کی معیاد کے بارے میں جدید سائنسی تحقیق
جدید طبی مطالعات کے مطابق، جڑی بوٹیوں کے کیمیائی مرکبات وقت کے ساتھ تبدیل ہو سکتے ہیں، جو ان کی تاثیر پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق، 70 فیصد جڑی بوٹیاں جو بازار میں دستیاب ہوتی ہیں، اپنی افادیت کھو چکی ہوتی ہیں کیونکہ ان کا ذخیرہ درست طریقے سے نہیں کیا جاتا۔
حوالہ جات:
1. Sahoo, N., et al. (2010). Herbal drugs: Standards and regulation. Fitoterapia.
2. Purohit, S. S., & Vyas, S. P. (2004). Medicinal Plant Cultivation: A Scientific Approach.
3. Ayurvedic Pharmacopoeia of India, Government of India, Ministry of Health.
4. Singh, R., et al. (2011). Preservation of medicinal herbs. Journal of Pharmacognosy and Phytochemistry.
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply