
جوز سرو
نام :
عربی میں شجرة السرو۔ فارسی میں جوز سرو ۔اردو میں سرو ا کا پھل۔ہندی میں सरू का पेड़کہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Cypress cone
Scientific name: Cupressus sempervirens
Family: Cupressaceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
قابض، مبرد، مجفف | ہند و پاک | خشک سرددرجہ سوم | عضلاتی اعصابی | بلغمی امراض |

تعارف:
سرو درخت (Cypress) ایک لمبا، مخروطی شکل کا سدا بہار درخت ہے جو دنیا کے مختلف حصوں خصوصاً بحیرہ روم کے علاقوں، ترکی، ایران، افغانستان اور پاکستان کے کچھ حصوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کا پھل ایک گول، سخت خول والا مخروطی پھل ہوتا ہے جو شروع میں سبز ہوتا ہے اور پکنے کے بعد بھورا ہو جاتا ہے۔اس کے پتے باریک، نوک دار، خوشبودار اور رال دار ہوتے ہیں، اور پھل چھوٹے، مخروطی یا گول دانے دار گچھے کی شکل میں ہوتے ہیں، جبکہ ان کا ذائقہ پھیکا، کسیلا اور قدرے تلخ ہوتا ہے، پھل مٹیالے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ سرو کا پھل ایک چھوٹا، لکڑی نما، سخت چھلکے والا مخروطی (cone-shaped) پھل ہوتا ہے۔ اس کا سائز تقریباً 2 تا 4 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ اس کے خول پر اُبھری ہوئی لکیریں اور کٹاؤ ہوتے ہیں، اور پکنے پر اس کا رنگ گہرے بھورے یا خاکی مائل ہو جاتا ہے۔ اس میں چھوٹے چھوٹے بیج موجود ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوانسہ
یہ بھی پڑھیں: جوار، چری
یہ بھی پڑھیں: جو
کیمیاوی و غذائی اجزا:
چکنائی (Fat): 9.55%، پانی (Moisture): 7.54%، پروٹین (Protein): 9.24%، را راکھ (Ash): 11.1%، ریشہ (Fiber): 7.4%، کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates): 55.17%۔
درخت سرو کے مختلف حصوں (پتے، پھل، چھال وغیرہ) میں کئی اہم کیمیائی مرکبات پائے گئے ہیں جو اس کے طبی اثرات کی بنیاد بنتے ہیں۔ ان میں نمایاں اقسام درج ذیل ہیں:
فلاوونوئڈز (Flavonoids):
یہ مرکبات جسم میں سوزش، جراثیم، اور آکسیڈیٹیو دباؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سرو میں درج ذیل فلاوونوئڈز پائے گئے ہیں:
روٹن (Rutin)، کوئرسیٹن (Quercetin)، کوئرسیٹن رہامنوسائیڈ (Quercetin rhamnoside)، کوئرسٹرن (Quercitrin)، میرسٹرن (Myricitrin)، کمپفی رول 3-او-رہامنوسائیڈ (Kaempferol 3-O-rhamnoside)، کپریسوفلاوون (Cupressuflavone)، ایمنٹوفلاوون (Amentoflavone)۔
دیگر دوہرے فلاوونوئڈز (Biflavonoids)
ڈائٹرپینز (Diterpenes):
یہ مرکبات مدافعتی نظام اور خلیاتی عمل میں اثر انداز ہوتے ہیں۔ سرو میں پائے جانے والے ڈائٹرپینز میں شامل ہیں:
نیو کپریسک ایسڈ (Neocupressic acid)، آئسو کپریسک ایسڈ (Isocupressic acid)، سوگیول (Sugiol)، کمیونک ایسڈ (Communic acid)، سندرکوپیمارک ایسڈ (Sandracopimaric acid)، امبریکیٹولک ایسڈ (Imbricatolic acid)، ایسیٹوکسی امبریکیٹولک ایسڈ (Acetoxyimbricatolic acid)، فیرجینول (Ferruginol)، ابیتا-8,11,13-ٹرین-20-اول (Abieta-8,11,13-triene-20-ol)، سسکویٹرپینز (Sesquiterpenes):، جونیپیڈیول (Junepediol)،
فنولک ایسڈز (Phenolic Acids):
کیفک ایسڈ (Caffeic acid)، پی-کومارک ایسڈ (p-Coumaric acid)۔
فیٹی ایسڈز (Fatty Acids):
چند اقسام کے مفید چکنائی والے تیزاب (Fatty acids) بھی سرو کے پودے میں موجود ہوتے ہیں، جو خلیات کی جھلی کو مضبوط بناتے ہیں۔
ضروری تیل (Essential Oils):
اس درخت سے نکلنے والا خوشبودار تیل (Essential oil) جراثیم کش اور خوشبو کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس میں مختلف تھراپیوٹک کیمیائی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔
اثرات:
سرو کا پھل یعنی جوز سرو عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین پیدا کرتا ہے۔۔قابض، مبرد، مجفف، مولد سوداء، مخرج رطوبات اثرات رکھتا ہے۔
خواص و فوائد
سرو کو قدیم یونانی، رومی، اور مشرق وسطیٰ کے اطبّاء اسے کھانسی اور نزلہ زکام کے علاج میں استعمال کرتے رہے ہیں۔قابض ہونے کی وجہ سےاسہال، اور دست میں مفید ہے، مجفف ہونے کی وجہ سے بلغمی امراض کھانسی، نزلہ زکام میں مفید ہے۔ جریان منی، سیلان الرحم، کثرت حیض میں سفوف بنا کر کھلانا مفید ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات:
مختلف سائنسی تحقیقات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ اس درخت میں طبی فوائد کی ایک وسیع رینج پائی جاتی ہے۔
سرو کے درخت میں جراثیم کش (antimicrobial) اور وائرس شکن (antiviral) خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو اسے نزلہ، زکام، گلے کے انفیکشن، اور جلدی امراض کے علاج میں مفید بناتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ درخت کیڑوں کو ختم کرنے والے (insecticidal) اثرات بھی رکھتا ہے، جس کی وجہ سے اسے بعض قدرتی حشرات کش ادویہ میں شامل کیا جاتا ہے۔
اس پودے میں خون کی چربی گھٹانے والی (antihyperlipidemic) خاصیت بھی پائی گئی ہے، جو دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے اہم سمجھی جاتی ہے۔ ساتھ ہی اس کے کچھ اجزاء ایسے بھی ہیں جو جسم کے بعض خلیات کی غیر ضروری بڑھوتری کو روکتے ہیں، جسے سائنسی اصطلاح میں “cytotoxic effect” کہا جاتا ہے۔ یہ خاصیت اسے ممکنہ طور پر کینسر کے خلاف ایک مددگار پودا ثابت کرتی ہے۔
سرو کے پھل اور دیگر حصے قدرتی ضد تکسیدی (antioxidant) اثرات رکھتے ہیں، یعنی یہ جسم کے خلیات کو زہریلے آکسیجن ذرّات سے محفوظ رکھتے ہیں اور بڑھاپے یا دائمی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔ یہ درخت خون میں پلیٹلیٹس کے جمنے کو بھی روکتا ہے (antiplatelet effect)، جو دل کے دورے یا فالج کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
مزید برآں، یہ جگر کو فاسد مادوں سے محفوظ رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوا ہے (hepatoprotective effect)، یعنی جگر کو سوزش اور نقصان سے بچاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ دماغی اور اعصابی نظام پر بھی مثبت اثر ڈال سکتا ہے، جیسے کہ تناؤ کو کم کرنا، نیند میں بہتری لانا، اور دماغی خلیات کی حفاظت کرنا (neurobiological effects)۔
ان تمام طبی اثرات کی بنیاد درخت سرو کی کیمیائی ساخت میں موجود اجزاء پر ہے، جو خاص طور پر فینولک مرکبات اور ضروری طبی تیل (essential oils) پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہی اجزاء اس کی جراثیم کشی، وائرس مخالف اور ضد تکسیدی خصوصیات کا اصل سبب ہیں۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق درخت سرو کے پتے اور پھل (cones) دنیا کے مختلف علاقوں میں صدیوں سے روایتی طب میں استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کے درج ذیل فوائد بیان کیے گئے ہیں:
- جراثیم کش (Antiseptic): زخموں یا جلدی امراض میں استعمال ہوتا ہے۔
- بخار شکن (Antipyretic): جسمانی درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
- کرم کش (Anthelminthic): پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
- قابض (Astringent): دست، بواسیر یا خون کے بہاؤ کو روکنے کے لیے۔
- جوڑوں کے درد میں مفید (Antirheumatic): پرانے درد اور گٹھیا میں استعمال کیا جاتا ہے۔
- بواسیر میں مفید (Antihemorrhoidal): خون روکنے کی خصوصیت کے باعث بواسیر کے علاج میں۔
- دست روکنے والا (Antidiarrhoeic): پیچش اور دست میں مفید۔
نالیوں کو تنگ کرنے والا (Vasoconstrictive): خون کی نالیوں کو سکیڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے خون بہنا کم ہوتا ہے۔

مقدار خوراک:
ایک گرام
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply