
جل کھنبی
نام :
عربی میں خس الماء۔ فلفل الماء۔ بنگالی میں ٹوکا پانا ۔ ہندی میں जलकुंभिکہتے ہیں۔

(تحریر و تحقیق: حکیم سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
نام انگلش:
Name: Water lettuce
Scientific name: Pistia stratiotes
Family: Araceae
تاثیری نام: | مقام پیدائش: | مزاج طب یونانی: | مزاج طب پاکستانی: | نفع خاص: |
مجفف، حابس | ہند و پاک | خشک تر | عضلاتی اعصابی | زخموں کے لیے |

تعارف:
جل کھنبی جسے انگریزی میں واٹر لیٹس (Pistia stratiotes) کہتے ہیں، ایک آبی پودا ہے جو دنیا کے گرم مرطوب علاقوں میں پانی کی سطح پر تیرتا ہوا پایا جاتا ہے۔ اس کا شمار دنیا کے قدیم ترین آبی پودوں میں ہوتا ہے۔ یہ ایک تنہا پودا ہے، یعنی اس کا ہر پودا علیحدہ طور پر زندہ رہتا ہے اور تیزی سے بڑھتا ہے۔
اس کا تنا مختصر اور نرم ہوتا ہے، پانی کے اندر ہوتا ہے اور باریک ریشے نما جڑیں نیچے کی طرف پھیلی ہوتی ہیں۔ اس کےپتے گہرے سبز، مخملی (velvety) اور بندگوبھی کے پتوں کی مانند ہوتے ہیں، جو گولائی میں جُڑے ہوتے ہیں۔پودا پانی کی سطح پر تیرتا رہتا ہے۔ اس کے پتوں کی سطح پر ننھے ننھے بال (trichomes) ہوتے ہیں جو پانی کو دور رکھتے ہیں۔ جڑیں باریک، لمبی اور سیاہی مائل ہوتی ہیں جو پانی میں پھیلی ہوتی ہیں اور پانی سے غذائی اجزاء جذب کرتی ہیں۔ یہ پھول دیتا ہے لیکن بہت باریک اور غیر نمایاں ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جلاپا
یہ بھی پڑھیں: جگنو
یہ بھی پڑھیں: جست

یہ پودا مچھر (خاص طور پر Mansonia genus) کی افزائش میں معاون ہے جو ملیریا اور فائیلریاسس جیسی بیماریاں پھیلاتے ہیں۔ بھارت میں 1876-78 کے قحط کے دوران بطور غذا استعمال ہوا۔نائجیریا میں اس کا راکھ نمک (پوٹاشیم کلورائیڈ) کا متبادل رہی، جسے زکنکو (Zakankau) کہا جاتا ہے۔تاہم، یہ پودا زہریلی دھاتوں کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے کھانے میں احتیاط ضروری ہے۔ زیادہ استعمال گردے کی پتھری اور منرل جذب میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔البتہ جانوروں کو کھلایا جاتا ہے۔ یہ پودا زنک، کرومیم، کیڈمیم جیسی دھاتوں کو مؤثر انداز میں جذب کرتا ہے اور گندے پانی کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے۔ پانی کے باغات میں اسے لگانے سے الگی کی افزائش روکی جا سکتی ہے کیونکہ یہ روشنی اور غذائی اجزاء کی دستیابی محدود کرتا ہے۔
کیمیاوی و غذائی اجزا:
اجزاء اور ان کی مقدار (100گرام خشک وزن کے لحاظ سے):
فائٹو کیمیکل اجزاء (Phytochemicals):
فلیوونوئڈز (Flavonoids): تقریباً 7.3 ملی گرام فی گرام (خشک وزن) الکلائیڈز (Alkaloids): تقریباً 5.6 ملی گرام فی گرام
ٹیننز (Tannins): تقریباً 3.8 ملی گرام فی گرام ساپوننز (Saponins): تقریباً 2.9 ملی گرام فی گرام
ٹرائٹرپینوئڈز (Triterpenoids): تقریباً 4.1 ملی گرام فی گرام
معدنی اجزاء (Minerals):
کیلشیم (Calcium): تقریباً 280 ملی گرام فاسفورس (Phosphorus):تقریباً 95 ملی گرام
آئرن (Iron):تقریباً 12 ملی گرام میگنیشیم (Magnesium):تقریباً 65 ملی گرام
پوٹاشیم (Potassium):تقریباً 430 ملی گرام
وٹامنز:
وٹامن A:تقریباً 1600 IU (بین الاقوامی اکائیاں) وٹامن C:تقریباً 35 ملی گرام
فولک ایسڈ (Folic Acid):تقریباً 60 مائیکرو گرام
دیگر غذائی اجزاء:
کاربوہائیڈریٹس:تقریباً 14 گرام پروٹین:تقریباً 17 گرام ریشہ (Dietary Fiber):تقریباً 9 گرام
چکنائی (Fat):تقریباً 1.8 گرام

اثرات:
محرک عضلات، محلل اعصاب اور مسکن جگر اثرات رکھتا ہے۔ حابس، مجفف ہے۔
خواص و فوائد
روایتی طب میں اس کے پتوں کا رس جلدی بیماریوں جیسے خارش اور سوزش کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ بعض علاقوں میں اس کے نچوڑ کو آنتوں کے کیڑوں کے خاتمے کے لیے استعمال کیا گیا۔Cooling effect ہونے کی وجہ سے گرم علاقوں میں اس کا استعمال بخار میں بدن کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ہوتا رہا ہے۔گرمی کے ورموں کو تحلیل کرتا ہے اور نئے و پرانے زخموں کو بھر دیتا ہے۔اس کی راکھ کا ضماد داد کے لیے مفید ہے۔
نائجیریا میں جل کھنبی کی خشک پتیاں پیس کر زخموں اور پھوڑوں پر لگائی جاتی ہیں۔ہندوستان میں آتشک اور جلدی امراض کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔نائجیریا اور گیمبیا میں اس کی پتیوں سے آنکھوں کے لیے بنائی جانے والی دھونی (eyewash) الرجی اور سوجن کے لیے استعمال ہوتی ہے، جسے مقامی طور پر “آئی پٹی” (Eye-pity) کہتے ہیں۔سر کی داد کے لیے راکھ بنا کر استعمال کی جاتی ہے۔اس کی پتیوں کا عرق سوجن، جوڑوں کے درد اور بخار میں مفید ہے۔ اس کا میتھانولک عرق جلدی فنگس جیسے T. rubrum, T. mentagrophytes, اور E. floccosum پر مؤثر ہے۔
سائنسی تحقیقات:
1. جراثیم کش خصوصیات (Antibacterial Properties):
تحقیقی مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ جل کھنبی ( Pistia stratiotes )کے پتوں کا عرق متعدد ضرر رساں بیکٹیریا کے خلاف مؤثر ہوتا ہے۔ خصوصاً Escherichia coli، Staphylococcus aureus اور Pseudomonas aeruginosa جیسے جراثیم کے خلاف اس میں نمایاں بیکٹیریا کش (Antibacterial) صلاحیت پائی جاتی ہے، جو جلدی انفیکشنز اور دیگر بیکٹیریل بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
2. مضاد تکسید خصوصیات (Antioxidant Effects):
جل کھنبی یعنی واٹر لیٹس میں قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو جسم میں فری ریڈیکلز (Free Radicals) کو بے اثر کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ مرکبات خلیاتی زوال، قبل از وقت بڑھاپے، اور متعدد دائمی امراض جیسے کینسر و قلبی امراض کے خلاف حفاظتی کردار ادا کرتے ہیں۔
3. فعال نباتاتی اجزاء (Phytochemicals):
اس پودے میں کئی اہم نباتاتی مرکبات (Phytochemicals) پائے جاتے ہیں جن میں درج ذیل شامل ہیں:
- فلیوونوئڈز (Flavonoids): اینٹی آکسیڈنٹ اور سوزش کم کرنے والے اثرات رکھتے ہیں۔
- الکلائیڈز (Alkaloids): درد کم کرنے اور اعصابی نظام پر اثر انداز ہونے والے قدرتی اجزاء۔
- ٹیننز (Tannins): زخم بھرنے اور جراثیم کش خصوصیات رکھتے ہیں۔
- ساپوننز (Saponins): مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے اور کولیسٹرول گھٹانے میں مددگار۔
یہ اجزاء مختلف سوزش، جلدی امراض، اور زخموں کی تیزی سے شفایابی میں مفید تصور کیے جاتے ہیں۔
4. بھاری دھاتوں کو جذب کرنے کی صلاحیت (Heavy Metal Absorption):
واٹر لیٹس ایک انتہائی مؤثر آبی فلٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ آلودہ پانی سے بھاری دھاتوں جیسے سیسہ (Lead)، کیڈمیم (Cadmium) اور پارہ (Mercury) کو جذب کر کے پانی کو صاف کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ماحولیاتی صفائی (Bioremediation) کے لیے خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے، خصوصاً صنعتی فضلہ والے پانی کے علاج میں۔
حوالہ جات
Suresh et al. (2012), Journal of Phytopharmacology
Kaur & Mehra (2015), International Journal of Plant Research
USDA Phytochemical and Ethnobotanical Databases
Reddy KR (1997), Water Science & Technology

مقدار خوراک:
موجودہ سائنسی تحقیق جل کھنبی کو میڈیسن یا فوڈ سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کرنے کی سفارش نہیں کرتی، البتہ اس کے نچوڑ (Extract) کو خارجی استعمال (مثلًا مرہم یا سائنسی تجربات) میں استعمال کیا گیا ہے۔
Discover more from TabeebPedia
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Leave a Reply